مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

رُکاوٹوں کو عبور کریں

رُکاوٹوں کو عبور کریں

رُکاوٹوں کو عبور کریں

‏”‏جب مَیں باپ بنا تو مَیں نے فیصلہ کِیا کہ مَیں سگریٹ چھوڑ دوں گا تاکہ میرے بچے کی صحت پر بُرا اثر نہ پڑے۔‏ مَیں نے اپنے گھر میں ”‏سگریٹ پینا منع ہے“‏ کا سٹیکر بھی لگایا۔‏ لیکن اِس کے ایک گھنٹے بعد ہی مجھے نکوٹین کی اتنی طلب ہونے لگی کہ مَیں نے سگریٹ جلا لیا۔‏“‏ —‏جاپان کا رہنے والا یوشی‌میسو۔‏

یوشی‌میسو کی مثال سے ظاہر ہوتا ہے کہ سگریٹ چھوڑنا آسان نہیں ہے۔‏ تحقیق سے ظاہر ہوا ہے کہ جو لوگ سگریٹ‌نوشی ترک کرتے ہیں اُن میں سے ۹۰ فیصد دوبارہ سگریٹ پینا شروع کر دیتے ہیں۔‏ اگر آپ سگریٹ چھوڑنے میں کامیاب ہونا چاہتے ہیں تو اِس بات کو ذہن میں رکھیں کہ آپ کی راہ میں رُکاوٹیں آئیں گی۔‏ آئیے اِن میں سے چند پر غور کرتے ہیں۔‏

نکوٹین کی طلب:‏ جب کوئی شخص سگریٹ پینا چھوڑ دیتا ہے تو تین دن کے اندراندر اُسے نکوٹین کی بہت زیادہ طلب ہونے لگتی ہے اور یہ طلب تقریباً دو ہفتے کے بعد کم ہو جاتی ہے۔‏ سگریٹ‌نوشی ترک کرنے والے ایک شخص نے کہا کہ ”‏اِس عرصے کے دوران نکوٹین کی طلب کبھی تو بہت شدید ہو جاتی ہے اور کبھی بہت کم۔‏“‏ سگریٹ‌نوشی ترک کرنے کے کئی سال بعد بھی آپ کو اِس کی طلب محسوس ہو سکتی ہے۔‏ اگر آپ ایسا محسوس کریں تو فوراً سگریٹ پینا شروع نہ کر دیں کیونکہ پانچ‌دس منٹ انتظار کرنے سے اِس کی طلب میں کمی آ جائے گی۔‏

سگریٹ چھوڑنے پر ظاہر ہونے والی علامات:‏ سگریٹ چھوڑنے کے بعد لوگ سُستی محسوس کرتے ہیں اور کسی کام پر توجہ نہیں دے پاتے ہیں۔‏ کبھی‌کبھار ایک شخص کا وزن بھی بڑھ جاتا ہے اور اُس کو کھانسی یاپھر جسم کے مختلف حصوں میں درد اور خارش بھی ہونے لگتی ہے۔‏ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ اُسے پسینے آنے لگیں،‏ وہ چڑچڑا ہو جائے،‏ بہت زیادہ غصہ کرنے لگے یا پھر ڈپریشن کا شکار ہو جائے۔‏ لیکن اِن میں سے زیادہ‌تر علامات چار سے چھ ہفتوں میں کم ہو جاتی ہیں۔‏

جب آپ سگریٹ چھوڑنے کی کوشش کر رہے ہوتے ہیں تو آپ نیچے دی گئی تجاویز پر عمل کر سکتے ہیں:‏

جلدی سوئیں۔‏

زیادہ پانی یا جوس وغیرہ پئیں اور اچھی خوراک کھائیں۔‏

ورزش کریں۔‏

گہرے سانس لیں اور اُس تازہ ہوا کا تصور کریں جو آپ کے پھیپھڑوں میں جا رہی ہے۔‏

طلب کو بڑھانے والی چیزیں:‏ ایسی چیزوں سے گریز کریں جو سگریٹ‌نوشی کی طلب کو بڑھا سکتی ہیں۔‏ مثال کے طور پر،‏ شاید آپ چائے یا کافی وغیرہ کے فوراً بعد سگریٹ پینے کے عادی ہیں۔‏ ایسی صورت میں شروع میں چائے یا کافی پینے میں زیادہ وقت صرف نہ کریں۔‏ وقت گزرنے کے ساتھ‌ساتھ آپ دیکھیں گے کہ سگریٹ پینے کی طلب میں کمی آتی جائے گی۔‏ پھر آپ دوبارہ سے آرام سے بیٹھ کر چائے یا کافی پی سکیں گے۔‏

سگریٹ‌نوشی ترک کرنے کے بعد جب کسی شخص کے جسم میں نکوٹین کی مقدار ختم ہو جاتی ہے توپھر بھی کبھی‌کبھار اُسے سگریٹ پینے کی طلب ہو سکتی ہے۔‏ ٹوربن جن کا پچھلے مضمون میں ذکر کِیا گیا ہے،‏ اُنہوں نے کہا:‏ ”‏مجھے سگریٹ چھوڑے تقریباً ۱۹ سال ہو چکے ہیں لیکن مجھے اب بھی کافی پیتے وقت سگریٹ پینے کی طلب ہوتی ہے۔‏“‏ لیکن وقت گزرنے کے ساتھ‌ساتھ عموماً چائے،‏ کافی وغیرہ کے بعد سگریٹ پینے کی طلب کم ہو جاتی ہے۔‏

اگر آپ شراب کے ساتھ سگریٹ پینے کے عادی ہیں تو سگریٹ‌نوشی ترک کرنے کے ساتھ‌ساتھ شاید آپ کو کچھ عرصے کے لئے شراب بھی چھوڑنی پڑے۔‏ شاید آپ کو ایسی جگہوں پر جانے سے بھی گریز کرنا پڑے جہاں شراب پیش کی جاتی ہے۔‏ عام طور پر دیکھا گیا ہے کہ جب لوگ اِس عرصے کے دوران شراب پینا جاری رکھتے ہیں تو وہ دوبارہ سے سگریٹ‌نوشی کی عادت میں پڑ جاتے ہیں۔‏ اِس کی کیا وجہ ہے؟‏

شراب کی تھوڑی سی مقدار بھی نکوٹین کی طلب کو بڑھاتی ہے۔‏

جب لوگ دوسروں کے ساتھ مل کر شراب پیتے ہیں تو اکثر وہ سگریٹ بھی پیتے ہیں۔‏

شراب آپ کی سوچنے سمجھنے کی صلاحیت پر اثر ڈالتی ہے جس کی وجہ سے آپ کے لئے خود پر قابو رکھنا مشکل ہو جاتا ہے۔‏ پاک صحائف میں بتایا گیا ہے کہ ”‏مے [‏یعنی شراب]‏ سے بصیرت جاتی رہتی ہے۔‏“‏—‏ہوسیع ۴:‏۱۱‏۔‏

دوست:‏ سوچ‌سمجھ کر دوستوں کا انتخاب کریں۔‏ مثال کے طور پر ایسے لوگوں سے رفاقت نہ رکھیں جو سگریٹ‌نوشی کرتے ہیں یا آپ کو سگریٹ پینے پر اُکساتے ہیں۔‏ اِس کے علاوہ ایسے لوگوں سے بھی صحبت نہ رکھیں جو آپ کے سگریٹ چھوڑنے کے عزم کو کمزور کریں گے یاپھر آپ کا مذاق اُڑائیں گے۔‏

ذہنی دباؤ:‏ ایک جائزے کے مطابق جو لوگ دوبارہ سے سگریٹ‌نوشی شروع کر دیتے ہیں اُن میں سے دو تہائی ذہنی دباؤ کی وجہ سے یا غصے کی حالت میں ایسا کرتے ہیں۔‏ اگر آپ بھی دباؤ یا غصے کی وجہ سے سگریٹ پینے کی طلب محسوس کرتے ہیں تو اپنے ذہن کو دوسری طرف لگانے کی کوشش کریں،‏ مثلاً آپ پانی پی سکتے ہیں،‏ چیونگم چبا سکتے ہیں یا پھر سیر کے لئے جا سکتے ہیں۔‏ اِس کے علاوہ اچھی باتوں پر دھیان دینے کی کوشش کریں،‏ مثلاً آپ خدا سے دُعا کر سکتے ہیں یا پھر خدا کے کلام کو پڑھ سکتے ہیں۔‏—‏زبور ۱۹:‏۱۴‏۔‏

ایسی سوچ سے گریز کریں

مَیں صرف ایک کش لگاؤں گا۔‏

حقیقت یہ ہے:‏ انسان کے دماغ میں ایسے اعصاب ہوتے ہیں جن پر نکوٹین اثر کرتی ہے۔‏ سگریٹ کا صرف ایک کش لینے سے اِن اعصاب کی آدھی تعداد پر تین گھنٹے تک اثر رہتا ہے۔‏ اِس کا نتیجہ اکثر یہ ہوتا ہے کہ ایک شخص دوبارہ سے سگریٹ پینا شروع کر دیتا ہے۔‏

سگریٹ پینے سے مَیں ذہنی دباؤ سے نپٹ پاتا ہوں۔‏

حقیقت یہ ہے:‏ تحقیق سے ظاہر ہوا ہے کہ اصل میں نکوٹین سے ذہنی دباؤ مزید بڑھ جاتا ہے۔‏ شاید آپ کو ایسا لگے کہ سگریٹ پینے سے ذہنی دباؤ کم ہو رہا ہے لیکن اِس کی وجہ یہ ہے کہ سگریٹ پینے کی آپ کی طلب پوری ہو رہی ہے۔‏

مَیں کافی عرصے سے سگریٹ پی رہا ہوں اِس لئے اب سگریٹ چھوڑنا میرے بس کی بات نہیں ہے۔‏

حقیقت یہ ہے:‏ ایسی سوچ سگریٹ چھوڑنے کے عزم کو کمزور کر دیتی ہے۔‏ پاک صحائف میں بیان کِیا گیا ہے:‏ ”‏اگر تُو مصیبت کے دن بیدل ہو جائے تو تیری طاقت بہت کم ہے۔‏“‏ (‏امثال ۲۴:‏۱۰‏)‏ لہٰذا ایک شخص کو ایسی سوچ سے گریز کرنا چاہئے۔‏ اگر کوئی واقعی سگریٹ چھوڑنا چاہتا ہے تو ان مضامین میں دی گئی تجاویز پر عمل کرنے سے وہ کامیاب ہو سکتا ہے۔‏

مجھے سگریٹ پینے کی شدت سے طلب ہوتی ہے۔‏

حقیقت یہ ہے:‏ جب ایک شخص سگریٹ‌نوشی ترک کرنے کی کوشش کرتا ہے تو سگریٹ پینے کی طلب زیادہ ہو جاتی ہے لیکن چند ہفتوں بعد یہ طلب کم ہونے لگتی ہے۔‏ اِس لئے اپنی کوشش کو جاری رکھیں۔‏ کچھ مہینوں یا سالوں کے بعد بھی ہو سکتا ہے کہ آپ کو وقتاًفوقتاً سگریٹ پینے کی طلب محسوس ہو لیکن اگر آپ خود پر قابو رکھیں گے تو کچھ منٹ کے بعد یہ طلب ختم ہو جائے گی۔‏

مَیں نفسیاتی بیماری کا شکار ہوں۔‏

حقیقت یہ ہے:‏ اگر آپ کسی نفسیاتی بیماری کا شکار ہیں (‏مثلاً ڈپریشن یا شیزوفرینیا وغیرہ)‏ تو آپ سگریٹ‌نوشی چھوڑنے کے لئے اپنے ڈاکٹر سے مشورہ لے سکتے ہیں۔‏ شاید وہ آپ کی دوائی یا آپ کے علاج میں کوئی تبدیلی لائے جس سے آپ سگریٹ پینے کی طلب پر قابو پا سکیں۔‏

اگر مَیں سگریٹ‌نوشی ترک کرنے کے بعد دوبارہ سے سگریٹ پینا شروع کر دوں گا تو مجھے ناکامی کا احساس ہوگا۔‏

حقیقت یہ ہے:‏ بہت سے لوگ جب سگریٹ‌نوشی ترک کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو بعض اوقات اُنہیں سگریٹ کی اتنی طلب ہوتی ہے کہ وہ ایک دو سگریٹ پی لیتے ہیں۔‏ اگر آپ کے ساتھ ایسا ہو تو ہمت نہ ہاریں اور کوشش کرتے رہیں۔‏ یاد رکھیں کہ گِر کر سنبھل جانے والے آخر کار کامیاب ہو جاتے ہیں۔‏

اِس سلسلے میں رومالڈو کی مثال پر غور کریں۔‏ اُنہوں نے ۲۶ سال تک سگریٹ‌نوشی کی اور پھر اِسے ترک کر دیا۔‏ اب اُنہیں سگریٹ چھوڑے ہوئے ۳۰ سال ہو گئے ہیں۔‏ اُنہوں نے کہا:‏ ”‏کئی بار مجھے سگریٹ پینے کی اتنی زیادہ طلب ہوئی کہ مَیں نے ایک دو سگریٹ پی لئے۔‏ جب بھی ایسا ہوتا تو مجھے یوں لگتا کہ مَیں کبھی سگریٹ چھوڑنے میں کامیاب نہیں ہوں گا۔‏ لیکن مَیں خدا کی قربت میں آنا چاہتا تھا اِس لئے مَیں نے سگریٹ‌نوشی چھوڑنے کی ٹھان لی۔‏ مَیں نے کئی بار خدا سے التجا کی کہ وہ میری مدد کرے۔‏ آخرکار مَیں سگریٹ‌نوشی ترک کرنے میں کامیاب ہو گیا۔‏“‏

اگلے مضمون میں چند اَور تجاویز دی گئی ہیں جن پر عمل کرنے سے آپ سگریٹ‌نوشی ترک کرنے میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔‏

‏[‏صفحہ ۷ پر بکس/‏تصویر]‏

تمباکو—‏ہر شکل میں جان‌لیوا

تمباکو کو مختلف طریقوں سے استعمال کِیا جاتا ہے۔‏ کئی ممالک میں تمباکو میڈیکل سٹورز پر بھی ملتا ہے۔‏ عالمی ادارۂصحت نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا کہ ”‏تمباکو چاہے کسی بھی شکل میں لیا جائے یہ ہمیشہ نقصان‌دہ ہوتا ہے۔‏“‏ تمباکونوشی سے کینسر اور دل کی بیماریاں ہو سکتی ہیں جن میں سے بعض جان‌لیوا بھی ہوتی ہیں۔‏ جب حاملہ عورتیں تمباکونوشی کرتی ہیں تو یہ اُن کے ہونے والے بچے کے لئے بھی نقصان‌دہ ہو سکتا ہے۔‏ آئیں دیکھیں کہ تمباکو کن طریقوں سے استعمال کِیا جاتا ہے۔‏

بیڑی:‏ ایشیا کے بہت سے ممالک میں بیڑی کا استعمال کِیا جاتا ہے۔‏ تمباکو کو ڈھاک کے پتوں یا پھر کاغذ میں لپیٹ کر بیڑی بنائی جاتی ہے۔‏ عام سگریٹ کی نسبت بیڑی پینے سے کئی گُنا زیادہ ٹار،‏ نکوٹین اور کاربن مونوآکسائیڈ پھیپھڑوں میں جاتی ہے۔‏

سگار:‏ اِس کے لئے تمباکو کے پتے یا پھر تمباکو سے بنائے گئے کاغذ استعمال کئے جاتے ہیں اور اِن کے اندر تمباکو بھرا جاتا ہے۔‏ عام سگریٹ کے تمباکو میں تیزابی خاصیت پائی جاتی ہے لیکن سگار کے تمباکو میں اساسی خاصیت پائی جاتی ہے۔‏ اگر سگار مُنہ میں ہو اور اِسے نہ بھی جلایا جائے تو اِس کی اساسی خاصیت کی وجہ سے نکوٹین جسم میں جذب ہوتی ہے۔‏

لونگ والی سگریٹ:‏ اِس میں عام طور پر ۶۰ فیصد تمباکو اور ۴۰ فیصد لونگ ہوتا ہے۔‏ عام سگریٹ کی نسبت اِس قسم کی سگریٹ میں ٹار،‏ نکوٹین اور کاربن مونوآکسائیڈ کی زیادہ مقدار پائی جاتی ہے۔‏

پائپ:‏ پائپ پینا بھی اتنا ہی نقصان‌دہ ہے جتناکہ سگریٹ پینا کیونکہ دونوں ہی سے کینسر اور دیگر بیماریاں ہو سکتی ہیں۔‏

دھوئیں کے بغیر تمباکو:‏ اِس میں گٹکا کھانا،‏ تمباکو چبانا یا اِسے سونگھنا شامل ہے۔‏ (‏گٹکا عام طور پر ایشیائی ملکوں میں استعمال کِیا جاتا ہے۔‏)‏ اِس قسم کی تمباکونوشی بھی نقصان‌دہ ہوتی ہے کیونکہ اِس سے نکوٹین خون میں جذب ہوتی ہے۔‏

حقہ،‏ شیشہ وغیرہ:‏ اِن کے ذریعے تمباکو کا دھواں پانی سے گزر کر جسم میں داخل ہوتا ہے۔‏ لیکن اِس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اِس طرح کی تمباکونوشی سے زہریلے مادے کم مقدار میں جسم میں جذب ہوتے ہیں۔‏ یہ زہریلے مادے پھیپھڑوں کے کینسر کا باعث بن سکتے ہیں۔‏

‏[‏صفحہ ۸ پر بکس/‏تصویر]‏

دوسروں کی مدد کریں

ہمت بڑھائیں۔‏ اگر ایک شخص کو سگریٹ‌نوشی ترک کرنے میں مشکل پیش آ رہی ہو تو لیکچر جھاڑنے کی بجائے اُس کی کوششوں کے لئے اُسے داد دیں۔‏ یہ کہنے کی بجائے کہ ”‏تُم نے پھر سے سگریٹ کیوں پی؟‏“‏ شاید آپ یہ کہہ سکتے ہیں کہ ”‏کوئی بات نہیں،‏ دوبارہ سے کوشش کرو۔‏“‏ اِس سے اُس کی ہمت بڑھے گی۔‏

صبر سے کام لیں۔‏ جب کوئی سگریٹ چھوڑنے کی کوشش کرتا ہے تو وہ چڑچڑا ہو جاتا ہے۔‏ اِس وجہ سے شاید وہ آپ پر غصہ نکالے۔‏ ایسی صورت میں صبر سے کام لیں۔‏ ایسی بات کہنے سے گریز کریں:‏ ”‏اِس سے اچھے تو تُم تب تھے جب تُم سگریٹ پیتے تھے۔‏“‏ اِس کی بجائے شاید آپ یوں کہہ سکتے ہیں:‏ ”‏مجھے پتہ ہے کہ سگریٹ‌نوشی ترک کرنا تمہارے لئے بہت مشکل ثابت ہو رہا ہے لیکن ہمت نہ ہارو۔‏“‏

سچے دوست بنیں۔‏ پاک صحائف میں بتایا گیا ہے:‏ ”‏دوست ہر وقت محبت دکھاتا ہے اور بھائی مصیبت کے دن کے لئے پیدا ہوا ہے۔‏“‏ (‏امثال ۱۷:‏۱۷‏)‏ سگریٹ‌نوشی ترک کرنے والے شخص کے ساتھ ”‏ہر وقت“‏ نرمی اور شفقت سے پیش آئیں۔‏