عالمی اُفق
عالمی اُفق
بشپوں کے نام ایک خط میں پوپ بینڈکٹ شانزدہم نے لکھا: ”اِس بات کی بہت ضرورت ہے کہ اقوامِمتحدہ اور معاشی اداروں کو زیادہ طاقتور بنانے کے لئے اُن کے انتظام میں کچھ تبدیلیاں کی جائیں تاکہ قوموں کے درمیان اتحاد قائم کِیا جا سکے۔“ —ویٹیکن سے شائع ہونے والا ہفتہوار رسالہ۔
”یوکرائن میں ہر تیسرا شخص روزانہ سگریٹ کا ایک پیکٹ پیتا ہے۔“ —یوکرائن کا اخبار ایکسپریس۔
جب امریکہ میں نوجوان لڑکوں کا جائزہ لیا گیا تو اُن میں سے ۴۴ فیصد نے بیان کِیا کہ اُنہوں نے ”موبائل فون یا انٹرنیٹ پر اپنی کلاس کی کسی لڑکی کی کمازکم ایک عریاں تصویر دیکھی ہے۔“ —امریکی رسالہ ٹائم
انسانوں نے خطرناک حد پار کر لی
امریکہ کی ایک نیوز ایجنسی کا کہنا ہے کہ جنگ، قحط، مہنگائی، سیاسی مسائل اور غربت کی وجہ سے انسانوں نے ایک خطرناک حد پار کر لی ہے۔ دُنیابھر میں ایک ارب سے زیادہ لوگ بھوکے پیٹ سوتے ہیں۔ اقوامِمتحدہ کے عالمی ادارہ برائے خوراک کی ایک منتظم نے کہا: ”جب بہت سے لوگوں کو کھانے کو نہیں ملتا تو صورتحال بہت خطرناک ہو جاتی ہے۔ . . . ایسے لوگ جو ایکایک نوالے کے لئے ترستے ہیں وہ یا تو فساد کرتے ہیں یا کسی دوسرے ملک میں منتقل ہو جاتے ہیں یا پھر مر جاتے ہیں۔ لیکن اِن تینوں میں سے کوئی ایک بات بھی قابلِقبول نہیں ہے۔“ اِس کے علاوہ دُنیا کی آبادی اتنی تیزی سے نہیں بڑھ رہی جتنی کہ بھوکے لوگوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ ترقییافتہ ممالک میں بھی ایسے لوگوں کی تعداد میں ۴.۱۵ فیصد اضافہ ہوا ہے جن کو اچھی غذا نہیں ملتی یا جن کو ضرورت سے بہت کم خوراک ملتی ہے۔
بچوں کو کہانیاں پڑھ کر سنائیں!
کئی والدین سونے سے پہلے اپنے بچوں کو کتاب میں سے کہانی پڑھ کر سناتے ہیں۔ حالانکہ وہ بچوں کو سلانے کے لئے ایسا کرتے ہیں لیکن اِس کے بہت سے فائدے ہوتے ہیں۔ تحقیقدانوں کے مطابق بچوں کو کہانی پڑھ کر سنانے سے اُن کی زبان سیکھنے کی صلاحیت اور یادداشت میں بہتری آتی ہے اور جب بچے کتاب کے ورق کو پکڑ کر پلٹتے ہیں تو انگلیوں کو استعمال کرنے کی اُن کی صلاحیت میں بھی بہتری آتی ہیں۔ ایک اخبار میں بیان کِیا گیا ہے کہ ”جب والدین اپنے بچوں کو کہانی پڑھ کر سناتے ہیں تو والدین اور بچوں کا دھیان ایک دوسرے پر ہوتا ہے اور وہ ایک دوسرے کے اَور قریب آ جاتے ہیں۔ اِس کے علاوہ کتابیں پڑھنا ایک ایسا مشغلہ بن جاتا ہے جس سے سب لطف حاصل کرتے ہیں۔“ پروفیسر بیری زوکرمن کا کہنا ہے کہ ”بچوں میں کتابیں پڑھنے کی لگن پیدا ہوتی ہے کیونکہ وہ اُن لوگوں کے ساتھ مل کر کتابیں پڑھتے ہیں جن سے وہ بہت پیار کرتے ہیں۔“
گائے کو خوش رکھیں
انگلینڈ کی ایک یونیورسٹی کے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ”جس گائے کا نام رکھا جاتا ہے وہ اُس گائے کی نسبت زیادہ دودھ دیتی ہے جس کا نام نہیں رکھا جاتا۔“ جب ایک گائے کو توجہ دی جاتی ہے تو وہ پہلے کی نسبت تقریباً ۲۸۰ لیٹر زیادہ دودھ دینے لگتی ہے۔ اِس کی وجہ کیا ہے؟ ڈاکٹر کیتھرین ڈگلس کہتی ہیں: ”جب ہم ایک شخص کو توجہ دیتے ہیں تو وہ خوش ہوتا ہے۔ اسی طرح جب ہم ایک گائے کو توجہ دیتے ہیں تو اُسے سکون ملتا ہے اور وہ خوش ہوتی ہے۔ ہماری تحقیق نے ایک ایسی بات کو نمایاں کِیا ہے جو ہر ایک اچھا گوالا پہلے سے ہی جانتا ہے۔ جیسےجیسے ایک گائے بڑی ہوتی جاتی ہے اور اُسے زیادہ توجہ دی جاتی ہے، نہ صرف اُس کی صحت پر اچھا اثر پڑ تا ہے بلکہ وہ زیادہ دودھ بھی دینے لگتی ہے۔“