مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

مَیں کیوں اپنی صحت کی فکر کروں؟‏

مَیں کیوں اپنی صحت کی فکر کروں؟‏

نوجوانوں کا سوال

مَیں کیوں اپنی صحت کی فکر کروں؟‏

نیچے دئے گئے اُن نکات پر کا نشان لگائیں جن پر آپ کام کرنا چاہتے ہیں:‏

وزن کم کرنا

جِلد اور رنگت کو نکھارنا

اپنی توانائی بڑھانا

زیادہ چاق‌وچوبند ہونا

ٹینشن کم کرنا

زیادہ خوش‌مزاج بننا

اعتماد پیدا کرنا

زندگی میں کچھ باتیں ایسی ہیں جن کا آپ خود انتخاب نہیں کر سکتے،‏ مثلاً جس گھرانے میں آپ پیدا ہوئے ہیں،‏ جس جگہ آپ رہتے ہیں،‏ وغیرہ۔‏ لیکن جہاں تک آپ کی صحت کا تعلق ہے،‏ معاملہ فرق ہے۔‏ یہ آپ کے ہاتھ میں ہے کہ آپ کس حد تک تندرست‌وتوانا رہیں۔‏ *

شاید آپ سوچیں کہ ”‏میری عمر ہی کیا ہے کہ مَیں اپنی صحت کی فکر کروں۔‏“‏ لیکن ذرا ٹھہریئے۔‏ اُوپر دی گئی فہرست کو دوبارہ سے دیکھیں۔‏ آپ نے کتنے نکات پر نشان لگایا ہے؟‏ شاید آپ یہ جان کر حیران ہوں کہ آپ اپنی صحت کا خیال رکھنے سے اِن تمام باتوں میں بہتری لا سکتے ہیں۔‏

امبر * جس کی عمر ۱۷ سال ہے،‏ کہتی ہے:‏ ”‏نہ جی،‏ سارا وقت میٹھے اور تلے ہوئے کھانوں سے پرہیز کرنا میرے بس کی بات نہیں!‏“‏ اگر آپ بھی ایسا محسوس کرتے ہیں تو فکر مت کریں۔‏ آپ کو نہ تو میٹھا کھانا بند کرنا پڑے گا اور نہ ہی روزانہ لمبی‌لمبی دوڑیں لگانی پڑیں گی۔‏ دراصل اپنے معمول میں کچھ تبدیلیاں لانے سے آپ زیادہ اچھے لگنے لگیں گے،‏ زیادہ چست‌وتوانا ہوں گے اور زندگی کے ہر حلقے میں بہتر کارکردگی دکھائیں گے۔‏ آئیں دیکھیں کہ آپ کے ہم‌عمر اِس سلسلے میں کیسے کامیاب رہے ہیں۔‏

اچھی خوراک کھائیں—‏اچھے لگیں!‏

خدا کے کلام میں لکھا ہے:‏ ”‏بےتحاشا کھانا مت کھاؤ۔‏“‏ (‏امثال ۲۳:‏۲۰‏،‏ کانٹیمپوریری انگلش ورشن‏)‏ لیکن اِس ہدایت پر عمل کرنا آسان نہیں ہے۔‏

‏”‏بہت سے نوجوانوں کی طرح مجھے بھی ہر وقت بھوک ستاتی ہے۔‏ اکثر میرے ماں‌باپ مجھ سے کہتے ہیں کہ تمہارا پیٹ ہے یا کنواں؟‏“‏—‏اینڈرو،‏ عمر ۱۵ سال۔‏

‏”‏چونکہ مجھے فوراً یہ احساس نہیں ہوتا کہ مَیں جو کچھ کھا رہی ہوں اِس سے مجھے نقصان ہو رہا ہے اِس لئے مَیں کھاتی چلی جاتی ہوں۔‏“‏—‏ڈینی‌ایلا،‏ عمر ۱۹ سال۔‏

کیا آپ کے خیال میں آپ کو کھانے کے معاملے میں زیادہ احتیاط سے کام لینا چاہئے؟‏ آئیں چند تجاویز پر غور کریں جن پر آپ کے ہم‌عمروں نے کامیابی سے عمل کِیا ہے۔‏

اپنے پیٹ کی سنیں۔‏ ‏”‏پہلے مَیں کھانے میں کلوریز کی تعداد گن کر کھانا کھاتی تھی لیکن اب مَیں تب کھانا بند کر دیتی ہوں جب مَیں سیر ہو جاتی ہوں۔‏“‏—‏جولیا،‏ عمر ۱۹ سال۔‏

ایسی چیزیں نہ کھائیں‌پئیں جو صحت کے لئے نقصان‌دہ ہیں۔‏ ‏”‏جب مَیں نے سوڈا جیسے میٹھے مشروب پینا بند کر دئے تو ایک مہینے کے اندراندر میرا وزن پانچ کلو کم ہو گیا۔‏“‏—‏پیٹر،‏ عمر ۲۱ سال۔‏

عادتوں میں تبدیلی لائیں۔‏ ‏”‏مَیں اپنی پلیٹ میں ایک ہی بار کھانا ڈالتی ہوں اور اِسے ختم کرکے دوبارہ نہیں لیتی۔‏“‏—‏اِرم،‏ عمر ۱۹ سال۔‏

کامیابی کا نسخہ:‏ دن میں تینوں وقت کا کھانا کھائیں ورنہ آپ کو اتنی بھوک لگے گی کہ جب آپ کھانے کے لئے بیٹھیں گے تو آپ حد سے زیادہ کھا لیں گے۔‏

ورزش کریں—‏چست‌وتوانا رہیں

خدا کے کلام میں لکھا ہے:‏ ”‏جسمانی ریاضت سے تھوڑا فائدہ تو ہوتا ہے۔‏“‏ (‏۱-‏تیمتھیس ۴:‏۸‏،‏ نیو اُردو بائبل ورشن‏)‏ البتہ بہت سے نوجوان ورزش کرنے کا شوق نہیں رکھتے۔‏

‏”‏جب مَیں کالج میں پڑھتا تھا تو بہت سے نوجوانوں کو پی‌ٹی میں اچھے نمبر نہیں ملتے تھے حالانکہ یہ تو سب سے آسان پیریڈ ہوتا تھا!‏“‏—‏رچرڈ،‏ عمر ۲۱ سال۔‏

‏”‏کئی نوجوان کہتے ہیں کہ کیا مَیں پاگل ہوں کہ اِس گرمی میں دوڑ لگا کے پسینے پسینے ہو جاؤں اور خود کو تھکاؤں؟‏ اِس سے بہتر تو یہ ہے کہ مَیں گھر بیٹھے ویڈیو گیم کے کسی کردار کو اپنے لئے دوڑاؤں۔‏“‏—‏روتھ،‏ عمر ۲۲ سال۔‏

کیا آپ ورزش کا نام سنتے ہی تھک جاتے ہیں؟‏ تو پھر نیچے دئے گئے تین فائدوں پر غور کریں جو آپ کو ورزش کا معمول قائم کرنے سے ملیں گے۔‏

فائدہ نمبر ۱:‏ آپ جلد بیمار نہیں ہوں گے۔‏ ‏”‏میرے ابو کہا کرتے تھے کہ اگر تُم ورزش کرنے کے لئے وقت نہیں نکالو گی تو پھر تمہیں بیمار ہونے کے لئے وقت نکالنا پڑے گا۔‏“‏—‏راحیلہ،‏ عمر ۱۹ سال۔‏

فائدہ نمبر ۲:‏ ٹینشن کم ہو جاتی ہے۔‏ ‏”‏جب مَیں ٹینشن لینے لگتی ہوں تو مَیں دوڑ لگاتی ہوں۔‏ اِس سے مَیں تازہ‌دم ہو جاتی ہوں اور میرا مزاج بھی اچھا ہو جاتا ہے۔‏“‏—‏امیلیا،‏ عمر ۱۶ سال۔‏

فائدہ نمبر ۳:‏ ورزش کرنے سے مزا آتا ہے۔‏ ‏”‏مجھے کُھلی فضا میں وقت گزارنا اچھا لگتا ہے۔‏ اِس لئے مَیں باقاعدگی سے پیدل سیر کرتی ہوں،‏ تیراکی کرتی ہوں اور سائیکل چلاتی ہوں۔‏“‏—‏روتھ،‏ عمر ۲۲ سال۔‏

کامیابی کا نسخہ:‏ ہفتے میں تین بار کم‌ازکم ۲۰ منٹ کے لئے ایسی ورزش کریں جس سے پسینہ آئے اور جو آپ کو پسند بھی ہو۔‏

نیند بھر کر سوئیں—‏اچھی کارکردگی دکھائیں

خدا کے کلام میں لکھا ہے:‏ ”‏ایک مٹھی بھر آرام محنت اور ہوا کے تعاقب سے بھری ہوئی دو مٹھیوں سے بہتر ہے۔‏“‏ (‏واعظ ۴:‏۶‏،‏ کیتھولک ترجمہ‏)‏ اگر آپ نیند بھر کر نہیں سوئیں گے تو بہت سے حلقوں میں آپ کی کارکردگی متاثر ہوگی۔‏

‏”‏اگر میری نیند پوری نہیں ہوتی تو میرا دماغ ٹھیک طرح سے کام نہیں کرتا۔‏“‏—‏راحیلہ،‏ عمر ۱۹ سال۔‏

‏”‏دوپہر کے ۲ بجے مجھے اتنی نیند آتی ہے کہ بات کرتےکرتے مجھ پر نیند کا غلبہ ہونے لگتا ہے۔‏“‏—‏کرسٹین،‏ عمر ۱۹ سال۔‏

کیا آپ کی نیند اکثر پوری نہیں ہوتی؟‏ آپ کے ہم‌عمروں نے اِس مسئلے کو حل کرنے کے لئے یہ تجاویز آزمائی ہیں:‏

رات کو دیر تک جاگتے نہ رہیں۔‏ ‏”‏مَیں رات کو جلدی سونے کی کوشش کرتی ہوں۔‏“‏—‏کِرن،‏ عمر ۱۸ سال۔‏

دیر تک گپ‌شپ نہ لگائیں۔‏ ‏”‏کبھی‌کبھار میرے دوست مجھے آدھی رات کو ایس‌ایم‌ایس بھیجتے ہیں یا فون کرتے ہیں۔‏ لیکن مَیں زیادہ دیر تک اُن سے بات نہیں کرتا بلکہ سو جاتا ہوں۔‏“‏—‏رچرڈ،‏ عمر ۲۱ سال۔‏

معمول قائم کریں۔‏ ‏”‏مَیں نے رات کو سونے اور صبح اُٹھنے کا وقت مقرر کِیا ہے اور میری کوشش ہوتی ہے کہ مَیں اِسی وقت پر سو جاؤں اور اُٹھوں۔‏“‏—‏جمیلہ،‏ عمر ۲۰ سال۔‏

کامیابی کا نسخہ:‏ روزانہ آٹھ تا دس گھنٹے نیند لیں۔‏

ذرا اِن تین باتوں پر دوبارہ سے غور کریں جن کا اِس مضمون میں ذکر ہوا ہے۔‏ آپ کو اِن باتوں میں سے کن میں بہتری لانے کی ضرورت ہے؟‏

خوراک ورزش نیند

نیچے لکھیں کہ آپ اِن باتوں میں بہتری لانے کے لئے کیا کر سکتے ہیں۔‏

‏․․․․․‏

یاد رکھیں کہ اگر آپ اپنی صحت کا خیال رکھنے کیلئے تھوڑی سی بھی تبدیلیاں لائیں گے تو آپ کو فائدے ہی فائدے ہوں گے۔‏ آپ زیادہ اچھے لگنے لگیں گے،‏ چست‌وتوانا رہیں گے اور زندگی کے ہر حلقے میں بہتر کارکردگی دکھائیں گے۔‏ تندرست اور توانا رہنا بڑی حد تک آپ کی کوششوں پر منحصر ہے۔‏ اُنیس سالہ اِرم کہتی ہے:‏ ”‏اپنی صحت کو بہتر بنانا آپ کے اپنے ہاتھ میں ہے۔‏“‏

‏”‏نوجوانوں کا سوال“‏ کے سلسلے میں مزید مضامین ویب سائٹ www.watchtower.org/ype پر مل سکتے ہیں۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 11 ہم اِس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ بہت سے لوگ خاندانی بیماریوں کا شکار ہوتے ہیں یا کسی حادثے کی وجہ سے معذور ہو جاتے ہیں۔‏ شاید وہ پوری طرح سے ٹھیک نہیں ہو سکتے ہیں لیکن اِس مضمون میں بتائے گئے مشوروں پر عمل کرنے سے وہ بھی ایک حد تک اپنی حالت میں بہتری لا سکتے ہیں۔‏

^ پیراگراف 13 اِس مضمون میں بعض نام بدل دئے گئے ہیں۔‏

ذرا سوچیں

اپنی صحت کا خیال رکھنے سے آپ کا اعتماد کیوں بڑھے گا؟‏

جہاں تک صحت کا خیال رکھنے کا تعلق ہے،‏ آپ میانہ‌روی کیسے اختیار کر سکتے ہیں؟‏

‏[‏صفحہ ۱۱ پر بکس/‏تصویریں]‏

آپ کے ہم‌عمروں کی رائے

”‏انسان کا جسم گاڑی کی طرح ہوتا ہے۔‏ اِس کا خیال رکھنے کی ذمہ‌داری اُس کے مالک پر آتی ہے۔‏ اِس لئے مَیں باقاعدگی سے ورزش کرتا ہوں۔‏“‏

”‏اگر آپ کسی کے ساتھ مل کر باقاعدگی سے ورزش کرتے ہیں تو آپ ناغہ نہیں کریں گے کیونکہ آپ اُس شخص کو مایوس نہیں کرنا چاہتے ہیں۔‏“‏

”‏ورزش کرکے مَیں بہت اچھا محسوس کرتی ہوں۔‏ اور چونکہ ورزش کرنے سے میرے جسم اور میری رنگت پر اچھا اثر پڑتا ہے اِس لئے میرا اعتماد بھی بڑھ جاتا ہے۔‏“‏

‏[‏تصویریں]‏

ایتھن

برِیانا

امیلیا

‏[‏صفحہ ۱۲ پر بکس]‏

‏’‏مَیں اپنی عادتوں میں تبدیلیاں لائی‘‏

”‏چھ سال کی عمر میں مَیں کافی گول‌مٹول تھی۔‏ مَیں میٹھی چیزوں کی بہت شوقین تھی۔‏ آہستہ‌آہستہ مَیں اِن چیزوں کی اتنی عادی ہو گئی کہ مَیں سارا دن کوئی نہ کوئی سنیک کھاتی رہتی تھی۔‏ مجھے ورزش کرنا بھی سخت بُرا لگتا تھا۔‏ اِس طرح مَیں بہت موٹی ہو گئی۔‏ لیکن مَیں تو موٹی نہیں ہونا چاہتی تھی۔‏ اپنی حالت کو دیکھ کر مجھے بڑا افسوس ہوتا تھا۔‏ اِس لئے مَیں اپنا وزن کم کرنے کے لئے اکثر ڈائٹنگ کرتی تھی۔‏ لیکن ڈائٹنگ ختم کرنے کے بعد میرا وزن پھر سے بڑھ جاتا تھا۔‏ پھر جب مَیں ۱۵ سال کی ہوئی تو مَیں نے سوچا کہ اب بہت ہو چکا۔‏ مَیں نے فیصلہ کِیا کہ مَیں اپنا وزن اِس طرح کم کروں گی کہ وہ دوبارہ سے نہ بڑھے۔‏ مَیں نے ایک کتاب خریدی جس میں متوازن غذا اور ورزش کے سلسلے میں بنیادی معلومات دی گئی تھیں۔‏ اِس میں جو مشورے دئے گئے تھے اِن پر مَیں نے عمل کرنا شروع کر دیا۔‏ مَیں نے ٹھان لی کہ اگر مجھ سے بھو ل ہو بھی جائے تو مَیں پھر بھی ہمت نہیں ہاروں گی بلکہ اِن مشوروں پر عمل کرتی رہوں گی۔‏ اور پتہ ہے کیا؟‏ مَیں کامیاب رہی۔‏ ایک سال کے اندراندر مَیں نے اپنا ۲۵ کلو وزن کم کر لیا۔‏ اور دو سال سے میرا وزن نہیں بڑھا ہے۔‏ مجھے خود بھی اِس بات پر یقین نہیں آ رہا کہ ایسا بھی ہو سکتا ہے۔‏ میرے خیال میں مَیں اِس لئے کامیاب رہی ہوں کیونکہ مَیں نے صرف ڈائٹنگ ہی نہیں کی بلکہ مَیں اپنی عادتوں میں تبدیلیاں بھی لائی۔‏ جب مَیں یہ سمجھ گئی کہ کامیاب ہونے کے لئے مجھے زندگی کے ہر پہلو میں تبدیلیاں لانی پڑیں گی تو مَیں نے خوشی سے ایسا کِیا۔‏“‏—‏کِرن،‏ عمر ۱۸ سال۔‏

‏[‏صفحہ ۱۲ پر تصویر]‏

آپ کی صحت ایک گاڑی کی طرح ہے۔‏ اگر آپ اِس کا خیال نہیں رکھیں گے تو یہ خراب ہو جائے گی