مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

احساسِ‌تنہائی کی قید سے آزادی پائیں

احساسِ‌تنہائی کی قید سے آزادی پائیں

احساسِ‌تنہائی کی قید سے آزادی پائیں

اگر آپ بھی احساسِ‌تنہائی میں مبتلا ہیں تو خود سے یہ سوال پوچھیں:‏ ”‏مَیں احساسِ‌تنہائی کے مسئلے سے نپٹنے کے لئے کیا کر سکتا ہوں؟‏ مجھے اپنی زندگی میں کونسی تبدیلیاں لانے کی ضرورت ہے؟‏“‏ نیچے کچھ سوال دئے گئے ہیں جن کی روشنی میں آپ اپنی سوچ اور رویے کا جائزہ لے سکتے ہیں۔‏ اِن سوالوں کے ساتھ دی گئی ہدایات پر عمل کرنے سے آپ احساسِ‌تنہائی کی قید سے آزادی پا سکیں گے۔‏

کیا مجھے اپنے نقطۂ‌نظر کو بدلنے کی ضرورت ہے؟‏

ہر شخص کبھی نہ کبھی خود کو تنہا محسوس کرتا ہے۔‏ لیکن اگر ایک شخص احساسِ‌تنہائی میں مبتلا رہتا ہے تو یہ اُس کے لئے ایک مسئلہ بن جاتا ہے۔‏ اگر آپ کو بھی اِس مسئلے کا سامنا ہے تو ہو سکتا ہے کہ آپ کا نقطۂ‌نظر درست نہیں ہے اور اِس کا آپ کے رویے پر اثر ہو رہا ہے۔‏ کئی لوگ اپنے اور دوسروں کے درمیان ایک دیوار سی کھڑی کر لیتے ہیں۔‏ یوں وہ یہ تاثر دیتے ہیں کہ وہ کسی سے دوستی نہیں کرنا چاہتے ہیں۔‏ اُن کے اِس رویے کو دیکھ کر لوگ اُن سے دوستی کرنے سے کتراتے ہیں۔‏ اِس مسئلے کو حل کرنے کے لئے اکثر یہی کافی ہوتا ہے کہ آپ اپنے نقطۂ‌نظر میں کچھ تبدیلیاں لائیں۔‏

اِس سلسلے میں سابینے نامی ایک عورت کی باتوں پر غور کریں جو اپنے ملک کو چھوڑ کر انگلینڈ میں منتقل ہوئی ہیں۔‏ وہ کہتی ہیں:‏ ”‏نئےنئے دوستوں میں اعتماد کی فضا قائم ہونے اور بےتکلفی پیدا ہونے میں وقت لگتا ہے۔‏ لوگوں سے دوستی کرنے کے لئے اُن کے خاندان اور پس‌منظر کے بارے میں پوچھیں۔‏ کسی نے مجھ سے کہا تھا کہ کسی بھی قوم کے طورطریقے دوسری قوموں کے طورطریقوں سے افضل نہیں ہوتے۔‏ اِس لئے دوسری قوموں کے طورطریقوں میں جو اچھی باتیں ہیں،‏ اِن کو اپنا لو۔‏“‏ جی‌ہاں،‏ سابینے کی طرح آپ بھی دوسری قوموں کے لوگوں سے اچھی باتیں سیکھ سکتے ہیں۔‏ اِس میں آپ کا فائدہ ہے۔‏

کیا مَیں دوسروں سے ملنےجلنے سے کتراتا ہوں؟‏

خود سے پوچھیں:‏ ”‏کیا مَیں دوسروں سے بات‌چیت کرنے سے کتراتا ہوں؟‏ کیا وہ اِس لئے مجھ سے دوستی نہیں کرتے کیونکہ مَیں اُن سے گھلتاملتا نہیں ہوں؟‏“‏ اگر یہ آپ کے بارے میں سچ ہے تو اپنے رویے میں تبدیلی لانے کی کوشش کریں۔‏ روزیلیز ایک ۳۰ سالہ عورت ہیں جو ملک گوادےلوپ سے انگلینڈ منتقل ہوئی ہیں۔‏ وہ کہتی ہیں:‏ ”‏جو لوگ احساسِ‌تنہائی کا شکار ہوتے ہیں،‏ عموماً وہ دوسروں سے ملنےجلنے سے کتراتے ہیں۔‏“‏ وہ یہ مشورہ دیتی ہیں کہ ”‏اگر آپ کسی ایسے شخص کو دیکھتے ہیں جو آپ کی طرح خود کو تنہا محسوس کرتا ہے تو اُس سے بات کرنے میں پہل کریں۔‏ ایسا قدم اُٹھانے سے اکثر دوستی کی شروعات ہوتی ہے۔‏“‏

گہری دوستی قائم کرنے میں وقت لگتا ہے۔‏ آپ دوسروں کے ساتھ اپنی دوستی کو مضبوط بنانے کے لئے کیا کر سکتے ہیں؟‏ اپنے دوست کی باتوں کو دھیان سے سنیں۔‏ یوں آپ کو اندازہ ہو جائے گا کہ وہ کونسی باتوں میں دلچسپی لیتا ہے اور پھر آپ اُس سے اِن کے بارے میں بات‌چیت کر سکیں گے۔‏ یاد رکھیں کہ جس قدر آپ اپنے دوست کے دُکھ‌سُکھ میں شریک ہوں گے،‏ اُسی قدر آپ کی دوستی زیادہ مضبوط ہوگی۔‏

کیا مجھے اپنی سوچ میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے؟‏

کئی لوگوں کو اِس لئے بھی دوست بنانا مشکل لگتا ہے کیونکہ وہ احساسِ‌کمتری کا شکار ہیں۔‏ اپنے آپ سے پوچھیں:‏ ”‏کیا مَیں خود کو حقیر سمجھتا ہوں؟‏“‏ اِس سلسلے میں ابیجیل کی بات پر غور کریں جو ۱۵ سال کی ہیں اور ملک گھانا سے ہیں۔‏ وہ کہتی ہیں:‏ ”‏کبھی‌کبھار میرے ذہن میں منفی خیالات آتے تھے جن کی وجہ سے مَیں خود کو اَور بھی تنہا محسوس کرتی تھی۔‏ مجھے لگتا تھا کہ کوئی بھی مجھ سے پیار نہیں کرتا اور میری کوئی قدر نہیں ہے۔‏“‏ اگر آپ دوسروں کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھائیں گے اور اُن کی مدد کریں گے تو اُن کی نظر میں آپ کی بڑی قدر ہو گی۔‏ ہو سکتا ہے کہ اُن کے دل میں آپ سے دوستی کرنے کی خواہش بھی پیدا ہو۔‏ لہٰذا دوسروں کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھانے سے نہ ہچکچائیں۔‏

صرف ایسے لوگوں سے ہی دوستی نہ کریں جو آپ کے ہم‌عمر ہیں۔‏ اگر آپ ایسے لوگوں سے دوستی کریں گے جو آپ سے عمر میں بڑے یا چھوٹے ہیں تو اِس سے بھی آپ کو فائدہ ہوگا۔‏ ابیجیل اپنے سے بڑی عمر کے لوگوں کے ساتھ وقت گزارنے لگیں جس کی وجہ سے وہ احساسِ‌تنہائی پر غالب آئیں۔‏ وہ کہتی ہیں:‏ ”‏بڑی عمر کے لوگ زندگی کی اُونچ‌نیچ سے واقف ہوتے ہیں۔‏ مَیں اُن سے بہت سی اچھی باتیں سیکھتی ہوں۔‏“‏

کیا مَیں دوسروں سے دُوری اختیار کرتا ہوں؟‏

احساسِ‌تنہائی کا شکار لوگ اکثر فرار حاصل کرنے کے لئے کئی‌کئی گھنٹے ٹی‌وی دیکھتے ہیں،‏ ویڈیو گیمز کھیلتے ہیں یا کمپیوٹر پر مختلف ویب‌سائٹس دیکھتے رہتے ہیں۔‏ لیکن جونہی وہ ٹی‌وی یا کمپیوٹر کو بند کرتے ہیں،‏ اُنہیں احساسِ‌تنہائی دوبارہ سے جکڑ لیتا ہے۔‏ پیرس میں رہنے والی ۲۱ سالہ ایلزا کہتی ہیں:‏ ”‏کئی لوگوں کے لئے ٹی‌وی دیکھنا اور ویڈیو گیمز کھیلنا ایک لت بن جاتی ہے۔‏ یہ لت اُن کے دل میں دوست بنانے کی خواہش بجھا دیتی ہے۔‏“‏

جب آپ اکیلے میں بہت زیادہ ٹی‌وی دیکھتے ہیں تو آپ کا احساسِ‌تنہائی بڑھ جاتا ہے کیونکہ اِس دوران آپ نہ تو کسی سے بات‌چیت کر سکتے ہیں اور نہ ہی کسی سے دوستی کر سکتے ہیں۔‏ یہی بات ویڈیو گیمز کے بارے میں بھی سچ ہے۔‏ ایسی گیمز کھیلنے والے ایک تصوراتی دُنیا میں کھو جاتے ہیں لیکن جونہی وہ گیم کھیلنا بند کرتے ہیں،‏ اُن کی تصوراتی دُنیا ایک غبارے کی طرح پھٹ جاتی ہے۔‏ جو لوگ اپنی تنہائی سے چھٹکارا پانے کے لئے کئی گھنٹے انٹرنیٹ پر صرف کرتے ہیں،‏ وہ خود کو خطرے میں ڈال رہے ہوتے ہیں۔‏ انٹرنیٹ پر بہت سا فحش مواد پایا جاتا ہے اور لوگ اکثر اپنی اصلیت کو چھپا کر دوسروں سے دوستی کرتے ہیں۔‏ اِس لئے انٹرنیٹ کے ذریعے دوست بنانا اچھا نہیں ہوتا۔‏

مجھے ایک شریکِ‌حیات کی تلاش کیوں ہے؟‏

کئی لوگ محض اِس لئے شادی کرنا چاہتے ہیں کیونکہ وہ احساسِ‌تنہائی سے چھٹکارا حاصل کرنا چاہتے ہیں۔‏ یہ سچ ہے کہ ایک اچھے شریکِ‌حیات کے ساتھ زندگی بڑی خوشگوار گزرتی ہے۔‏ لیکن شادی کرنے میں جلدبازی سے کام نہیں لینا چاہئے کیونکہ یہ ایک بہت سنگین معاملہ ہوتا ہے۔‏

یہ لازمی نہیں کہ آپ شادی کرکے احساسِ‌تنہائی کی قید سے آزاد ہو جائیں گے۔‏ ایسے لوگ جو اپنے جیون‌ساتھی سے کُھل کر بات نہیں کر سکتے،‏ وہ شدیدترین احساسِ‌تنہائی میں مبتلا رہتے ہیں۔‏ افسوس کی بات ہے کہ لاتعداد شادی‌شُدہ لوگوں کو ایسی ہی صورتحال کا سامنا ہے۔‏ اِس لئے بہتر یہی ہوگا کہ آپ پہلے تو احساسِ‌تنہائی پر غالب آنے کے لئے اقدام اُٹھائیں اور پھر شادی کرنے کا سوچیں۔‏ مثال کے طور پر آپ اپنی عادتوں اور رویے میں تبدیلی لا سکتے ہیں اور دوسروں سے دوستی کرنے میں پہل کرنا سیکھ سکتے ہیں۔‏ اِس طرح آپ ایک خوشگوار ازدواجی زندگی کے لئے تیاری کر سکتے ہیں۔‏

احساسِ‌تنہائی کے مسئلے سے نپٹیں

ہو سکتا ہے کہ آپ کے احساسِ‌تنہائی کا کوئی فوری حل نہ ہو۔‏ لیکن آپ اِس منفی احساس سے نپٹنے کے لئے یسوع مسیح کی اِس ہدایت پر عمل کر سکتے ہیں:‏ ”‏جو کچھ تُم چاہتے ہو کہ لوگ تمہارے ساتھ کریں وہی تُم بھی اُن کے ساتھ کرو۔‏“‏ (‏متی ۷:‏۱۲‏)‏ لہٰذا اگر آپ چاہتے ہیں کہ لوگ آپ کے ساتھ دوستانہ رویہ رکھیں تو آپ کو بھی اُن کے ساتھ دوستانہ رویہ اختیار کرنا چاہئے۔‏ اگر آپ چاہتے ہیں کہ لوگ آپ کے ساتھ بات‌چیت کریں تو آپ کو اُن کے ساتھ بات‌چیت کرنے میں پہل کرنی چاہئے۔‏ ہو سکتا ہے کہ لوگ آپ کے ساتھ فوراً دوستی نہ کریں لیکن وقت گزرنے کے ساتھ‌ساتھ کچھ لوگ آپ کے دوست بن جائیں گے۔‏ اور اگر ایسا نہ بھی ہو تو پریشان نہ ہوں کیونکہ آپ نے تو اپنی طرف سے دوستی کرنے کی پوری کوشش کی ہے۔‏

یسوع مسیح نے یہ بھی کہا تھا کہ ”‏دینا لینے سے مبارک ہے۔‏“‏ (‏اعمال ۲۰:‏۳۵‏)‏ اِس لئے دوسروں کی مدد کرنے کے لئے تیار رہیں۔‏ مثال کے طور پر آپ ہوم‌ورک کرنے میں کسی نوجوان کی مدد کر سکتے ہیں یا پھر کسی عمررسیدہ شخص کے لئے سودا خرید سکتے ہیں یاپھر گھر کے کام‌کاج میں اُن کا ہاتھ بٹا سکتے ہیں۔‏ ایسے کاموں سے آپ کو خوشی ملے گی اور آپ اچھی دوستی کے لئے بنیاد ڈال رہے ہوں گے۔‏ یوں آپ کا احساسِ‌تنہائی بھی کم ہو جائے گا۔‏

سچے دوست بنائیں

احساسِ‌تنہائی پر غالب آنے کے لئے آپ کچھ اَور اقدام بھی اُٹھا سکتے ہیں۔‏ مثال کے طور پر اپنے گھر میں قید ہونے کی بجائے باہر نکلیں۔‏ سیر کے لئے جائیں۔‏ جب آپ گھر میں اکیلے ہوں تو فارغ بیٹھنے کی بجائے کوئی دلچسپ کام کریں،‏ مثلاً سلائی کڑھائی کریں،‏ گھر کے کام‌کاج کریں یا پھر کوئی کتاب پڑھیں۔‏ ایک مصنف نے لکھا کہ ”‏جب مَیں کسی بھی وجہ سے پریشان ہوتا ہوں تو مَیں کوئی نہ کوئی کتاب پڑھنے لگتا ہوں،‏ یوں ایک گھنٹے کے اندراندر میر ی پریشانی دُور ہو جاتی ہے۔‏“‏ بہت سے لوگوں نے دیکھا ہے کہ اُن کو زبور کی کتاب پڑھنے سے تسلی ملتی ہے۔‏

ماہرین کا کہنا ہے کہ جب ایک شخص ہم‌ایمان لوگوں سے رفاقت رکھتا ہے تو وہ احساسِ‌تنہائی پر غالب آ سکتا ہے اور اُس کی صحت پر اچھا اثر بھی پڑتا ہے۔‏ وہ کون لوگ ہیں جو دوسروں سے ویسا ہی سلوک کرتے ہیں جیسا وہ چاہتے ہیں کہ لوگ اُن کے ساتھ کریں؟‏ ایک مصنف نے مختلف مذہبی تحریکوں کے بارے میں ایک کتاب میں یوں لکھا:‏ ”‏یہوواہ کے گواہوں کے درمیان حقیقی بھائی‌چارہ پایا جاتا ہے۔‏ وہ ایک دوسرے پر بھروسہ کرتے ہیں اور ایک دوسرے کو برابر سمجھتے ہیں۔‏“‏

یسوع مسیح نے سچے مسیحیوں کی پہچان یوں بتائی:‏ ”‏اگر آپس میں محبت رکھو گے تو اِس سے سب جانیں گے کہ تُم میرے شاگرد ہو۔‏“‏ (‏یوحنا ۱۳:‏۳۵‏)‏ جی‌ہاں،‏ خدا کے سچے خادموں کی پہچان یہ ہے کہ وہ خدا اور اپنے ہم‌ایمان لوگوں سے سچی محبت رکھتے ہیں۔‏—‏متی ۲۲:‏۳۷-‏۳۹‏۔‏

احساسِ‌تنہائی کی قید سے آزادی حاصل کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ آپ خدا کی قربت حاصل کریں۔‏ جی‌ہاں،‏ خدا کو اپنا دوست بنانے سے آپ کو یہ احساس نہیں رہے گا کہ آپ اکیلے ہیں۔‏—‏رومیوں ۸:‏۳۸،‏ ۳۹؛‏ عبرانیوں ۱۳:‏۵،‏ ۶‏۔‏

‏[‏صفحہ ۸ پر بکس/‏تصویر]‏

وہ احساسِ‌تنہائی پر غالب آئے

عینی،‏ جو بیوہ ہیں:‏ ‏”‏جب میرے ذہن میں منفی خیالات آتے ہیں تو مَیں اپنی سوچ کا رُخ بدلنے کی کوشش کرتی ہوں۔‏“‏

کارمن،‏ جو غیرشادی‌شُدہ ہیں:‏ ‏”‏مَیں ماضی کی یادوں میں گم رہنے کی بجائے آگے بڑھنے اور نئی دوستیاں قائم کرنے کی کوشش کرتی ہوں۔‏“‏

فرنانڈ،‏ جو بیوہ ہیں:‏ ‏”‏دوسروں کی مدد کرنے سے آپ اپنی پریشانیوں کو بھول جاتے ہیں۔‏“‏

جان پیئر،‏ جو غیرشادی‌شُدہ ہیں:‏ ‏”‏مَیں باقاعدگی سے سیر کے لئے جاتا ہوں اور اِس دوران خدا کے سامنے اپنے دل کا حال بیان کرتا ہوں۔‏“‏

برنارڈ،‏ جن کی بیوی فوت ہو گئی ہیں:‏ ‏”‏مَیں اکثر اپنے دوستوں کو فون کرتا ہوں۔‏ مَیں اُن کے ساتھ دوستی برقرار رکھنے کے لئے ایسا کرتا ہوں،‏ نہ کہ اپنی دُکھ‌بھری یادوں کو تازہ کرنے کے لئے۔‏“‏

داؤد،‏ جو غیرشادی‌شُدہ ہیں:‏ ‏”‏حالانکہ مَیں تنہائی کو پسند کرتا ہوں لیکن پھر بھی مَیں دوسروں سے میل‌جول رکھتا ہوں۔‏“‏

لورینا،‏ جو غیرشادی‌شُدہ ہیں:‏ ‏”‏مَیں دوسروں سے بات‌چیت کرنے اور دوستی کا ہاتھ بڑھانے میں پہل کرتی ہوں۔‏“‏

ابیجیل،‏ جو ۱۵ سال کی ہیں:‏ ‏”‏مَیں ایسے دوستوں کے ساتھ وقت گزارتی ہوں جو مجھ سے عمر میں بڑے ہیں کیونکہ مَیں اِن سے اچھی باتیں سیکھتی ہوں۔‏“‏

چیری،‏ جو غیرشادی‌شُدہ ہیں:‏ ‏”‏جب مَیں دوسروں کو بتاتی ہوں کہ مَیں خود کو تنہا محسوس کرتی ہوں تو وہ مجھ سے دوستی کرنے کی زیادہ کوشش کرتے ہیں۔‏“‏

‏[‏صفحہ ۹ پر بکس/‏تصویر]‏

احساسِ‌تنہائی پر غالب آئیں

اپنی سوچ اور رویے میں تبدیلی لائیں۔‏

اکیلے بیٹھ کر ٹی‌وی اور کمپیوٹر پر زیادہ وقت صرف نہ کریں۔‏

ایسے دوستوں کا انتخاب کریں جن کے عقائد اور قدریں آپ جیسی ہیں،‏ چاہے وہ آپ کے ہم‌عمر نہ بھی ہوں۔‏

سب سے اہم بات یہ ہے کہ آپ خدا کو اپنا دوست بنائیں۔‏

‏[‏صفحہ ۷ پر تصویر]‏

ایسے لوگوں سے بھی دوستی کریں جو آپ کے ہم‌عمر نہیں ہیں