مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

شاہ‌بلوط چھوٹا سا بیج—‏تناور درخت

شاہ‌بلوط چھوٹا سا بیج—‏تناور درخت

شاہ‌بلوط چھوٹا سا بیج‏—‏تناور درخت

شاہ‌بلوط کے درخت کی کہانی کچھ اِس طرح شروع ہوتی ہے:‏ ا یک بیج جو جامن جتنا چھوٹا ہے،‏ زمین پر گِرتا ہے۔‏ اِسے دیکھ کر ایک گلہری بھاگی چلی آتی ہے اور اِسے زمین میں دبا دیتی ہے۔‏ گلہری تو اِسے بھول جاتی ہے لیکن کچھ عرصے کے بعد یہ بیج پھوٹنے لگتا ہے اور بڑھتےبڑھتے ایک بہت بڑا درخت بن جاتا ہے۔‏

شاہ‌بلوط برطانیہ کا سب سے شاندار درخت ہے۔‏ اِس کا ذکر تاریخی داستانوں اور قصےکہانیوں میں بھی ہوا ہے۔‏ اِس درخت کی عمر ۱۰۰۰ سال سے زیادہ ہو سکتی ہے۔‏ شاہ‌بلوط کے کئی درخت ۴۰ میٹر (‏۱۳۰ فٹ)‏ اُونچے ہوتے ہیں۔‏ پُرانے درختوں کے تنے نہایت چوڑے ہوتے ہیں اور اِن کی شاخیں بہت پھیلی ہوئی ہوتی ہیں۔‏ برطانیہ میں شاہ‌بلوط کی دو قسمیں ہیں جبکہ دُنیابھر میں اِس درخت کی ۴۵۰ قسمیں پائی جاتی ہیں۔‏ شاہ‌بلوط کے درختوں کی پہچان اُن کے انوکھے بیج سے ہوتی ہے۔‏ (‏اُوپر دی گئی چھوٹی تصویر کو دیکھیں۔‏)‏

بہت سے جاندار شاہ‌بلوط کے درخت میں ڈیرا ڈالتے ہیں۔‏ اِن میں لاتعداد کیڑےمکوڑے بھی شامل ہیں۔‏ گرمیوں میں جب شاہ‌بلوط کے نئے پتے نکلتے ہیں تو سنڈیوں کی فوج اِن پر دھاوا بول دیتی ہے۔‏ لیکن شاہ‌بلوط اپنا دفاع کرنا خوب جانتا ہے۔‏ سنڈیوں کے حملے سے بچنے کے لئے یہ اپنے پتوں میں ایک کڑوا سا مادہ پیدا کر لیتا ہے۔‏

شاہ‌بلوط کے ہر حصے میں کوئی نہ کوئی شے رہتی ہے۔‏ کیڑےمکوڑوں کی بہتات کی وجہ سے پرندے اور مکڑیاں اِس درخت کی طرف کھنچے چلے آتے ہیں۔‏ اِس کی چھال کی دراڑوں میں بھونرے سُرنگیں بناتے ہیں۔‏ اُلو اور چمگادڑ اِس کے کھوکھلے تنوں میں بسیرا کرتے ہیں۔‏ چوہے،‏ خرگوش،‏ بجو اور لومڑیاں اِس کی جڑوں کے بیچ میں اپنا گھر بناتے ہیں۔‏

شاہ‌بلوط کا اپنا صفائی کا عملہ ہوتا ہے۔‏ ہر سال اِس درخت کے تقریباً ڈھائی لاکھ پتے جھڑتے ہیں۔‏ یہ پتے پھپھوندی اور بیکٹیریا کے ذریعے گل‌سٹر جاتے ہیں اور زمین کو زرخیز کرتے ہیں۔‏ کبھی‌کبھار تو شاہ‌بلوط کا درخت سال میں ۵۰ ہزار بیج پیدا کرتا ہے۔‏ اِن میں سے زیادہ‌تر بیج پرندوں اور جانوروں کا لقمہ بن جاتے ہیں۔‏ جوؤں اور بھونروں کا لشکر اِس درخت کی گلی ہوئی لکڑی کو ختم کرتا ہے اور پھپھوندی اِس کی پُرانی چھال کا صفایا کرتی ہے۔‏

شاہ‌بلوط کی لکڑی بہت مضبوط اور پائدار ہوتی ہے۔‏ زمانۂ‌قدیم سے اِسے عمارتیں تعمیر کرنے اور فرنیچر بنانے کے لئے استعمال کِیا جاتا ہے۔‏ اِس لکڑی سے پیپے یا ڈرم تیار کئے جاتے ہیں جن میں بیئر اور مے ذخیرہ کی جاتی ہے۔‏ اِس لکڑی سے بنے ہوئے بحری جہاز اتنے پائدار ہیں کہ اِن کی بدولت برطانیہ کی بحریہ نے ایک زمانے میں ساتوں سمندر پر راج کِیا۔‏

شاہ‌بلوط کی لکڑی آج بھی بہت قیمتی خیال کی جاتی ہے۔‏ برطانیہ کا قدرتی حسن شاہ‌بلوط کے بغیر ادھورا ہوتا۔‏ اِس درخت کو مضبوطی اور پائیداری کی علامت سمجھا جاتا ہے۔‏ اِس میں کوئی شک نہیں کہ شاہ‌بلوط کا درخت خدا کی قدرت کا عظیم‌الشان شاہکار ہے!‏

‏[‏صفحہ ۱۰ پر تصویر]‏

شاہ‌بلوط کے درخت کی عمر ہزار سال سے زیادہ ہو سکتی ہے،‏ اِس کی اُونچائی ۴۰ میٹر تک پہنچ سکتی ہے اور اِس کے تنے کی گولائی تقریباً ۱۲ میٹر ہو سکتی ہے

‏[‏صفحہ ۱۰ پر تصویر کا حوالہ]‏

Tree: © John Martin/Alamy; acorn: © David Chapman/Alamy