عالمی اُفق
عالمی اُفق
کینسر پر تحقیق کرنے والے عالمی ادارے نے یہ بیان جاری کِیا ہے کہ جن آلات اور لیمپوں کے ذریعے لوگ اپنا رنگ سانولا کرتے ہیں، اِن سے ”کینسر ہوتا ہے۔“ —برطانیہ کا طبی جریدہ دی لینسٹ اونکولوجی۔
ملک ارجنٹائن میں ۱۰ میں سے ۹ حاملہ عورتوں کا کہنا ہے کہ وہ حاملہ نہیں ہونا چاہتی تھیں۔ —ارجنٹائن کا اخبار کلیرن۔
سائنسدانوں کے لئے پودوں اور جانداروں کی نئی اقسام دریافت کرنا معمول کی بات ہے۔ ماہرِحیاتیات روزانہ تقریباً ۵۰ نئی اقسام دریافت کرتے ہیں۔ صرف ۲۰۰۶ء ہی میں ۱۷ ہزار نئی اقسام دریافت ہوئیں۔ یہ اب تک دریافت ہونے والی ۱۸ لاکھ اقسام کا ایک فیصد ہے۔ —امریکہ کا رسالہ ٹائم۔
پستول رکھوں یا نہیں؟
کیا یہ سچ ہے کہ ایک شخص پستول رکھنے سے حملے کی صورت میں خود کو بچا سکتا ہے؟ امریکہ کی ایک یونیورسٹی کی تحقیق سے ظاہر ہوا ہے کہ عام طور پر ایسا نہیں ہوتا۔ تحقیقدانوں کی رپورٹ کے مطابق جس شخص کے پاس پستول ہے، ”اُسے حملے کی صورت میں اُن لوگوں کی نسبت گولی لگنے کا ۵.۴ گُنا زیادہ امکان ہوتا ہے جن کے پاس پستول نہیں ہوتا۔“ رپورٹ میں یہ اعتراف کِیا گیا ہے کہ کچھ لوگ پستول رکھنے کی وجہ سے اپنا بچاؤ کر پائے ہیں لیکن ایسا کم ہی ہوتا ہے۔ رپورٹ میں آگے بتایا گیا کہ جن لوگوں کا خیال ہے کہ پستول رکھنے سے وہ زیادہ محفوظ ہیں، ”اُنہیں اِس بات پر نئے سرے سے غور کرنا چاہئے۔“
بدھمت راہبوں کی ادائیں
بنکاک کی ایک خبر کے مطابق بدھمت کے نئے راہبوں کی وجہ سے تھائیلینڈ میں ”بدھمت مذہب کی بدنامی ہو رہی ہے۔“ یہ راہب لپاسٹک لگاتے، تنگ اور چست چوغے پہنتے اور ”ہاتھوں میں پرس لئے مٹکمٹک کر چلتے دکھائی دیتے ہیں۔“ بدھمت کے پیشواؤں نے ہمجنسپرست راہبوں کی اِن اداؤں پر تشویش ظاہر کی ہے۔ اُنہوں نے یہ تجویز پیش کی کہ اِن راہبوں کو مردانہ طورطریقے سکھائے جائیں۔ بدھمت مذہب کے ایک نامور پیشوا نے کہا کہ اِس مذہب میں ہمجنسپرستی سے منع نہیں کِیا جاتا ”ورنہ ہمیں آدھے سے زیادہ راہبوں کو عہدے سے ہٹانا پڑے۔“
”لیڈیز اسپیشل“ ٹرین
انڈیا کی لوکل ٹرینوں میں بڑا رش ہوتا ہے اور اِن پر سفر کرنے والی عورتوں کو بہت تنگ کِیا جاتا ہے۔ مرد اُن کو گھورتے ہیں، چٹکیاں کاٹتے ہیں، اُن سے بدتمیزی کرتے ہیں اور چھیڑچھاڑ کرتے ہیں۔ کلکتہ کے اخبار دی ٹیلیگراف میں بتایا گیا کہ اِس سلسلے میں شکایات سُنسُن کر حکومت نے ایسی ٹرینیں چلانے کا فیصلہ کِیا جن میں مردوں کو سفر کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ لہٰذا انڈیا کے چار بڑے شہروں میں (یعنی نئی دہلی، کلکتہ، ممبئی اور چنائی میں) چند لیڈیز اسپیشل ٹرینیں چلائی گئی ہیں جو عورتوں کے لئے مخصوص ہیں۔ عورتوں نے حکومت کے اِس فیصلے کو سراہا ہے۔