مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

وسطیٰ ایشیا کے یورٹ

وسطیٰ ایشیا کے یورٹ

وسطیٰ ایشیا کے یورٹ

گرم رکھے موسمِ‌سرما میں،‏ سرد رکھے موسمِ‌گرما میں،‏ شکل اِس کی گول،‏ بناوٹ اِس کی انمول؛‏ بُوجھو تو یہ کیا ہے؟‏ یہ ہے وسطیٰ ایشیا کے خانہ‌بدوشوں کا گھر جسے ”‏یورٹ“‏ کہتے ہیں۔‏ ایک زمانے میں یورٹ منگولیا کے میدانوں اور قازقستان کے پہاڑی سلسلوں سے لے کر کرغستان کی وادیوں تک دکھائی دیتے تھے۔‏

یورٹ ایک گول سا خیمہ ہے جس کی چھت اور دیواریں بھیڑ کی اُون کے نمدوں سے بنی ہوتی ہیں۔‏ اِس کے اندر کی دیواروں کو چٹائیوں سے سجایا جاتا ہے۔‏ خانہ‌بدوشوں کا یہ گھر زیادہ بھاری نہیں ہوتا اور اِسے کھڑا کرنا آسان ہوتا ہے۔‏ اِس کے باوجود یہ بہت پائدار ہوتا ہے اور سردی اور گرمی کے موسم میں آرام‌دہ بھی۔‏ کرغستانی لوگ یورٹ کو ”‏بھورا گھر“‏ کہتے ہیں،‏ قازقستان میں اِسے ”‏نمدے والا گھر“‏ کہا جاتا ہے جبکہ منگولیا میں لوگ اِسے ”‏گیر“‏ کہتے ہیں جس کا مطلب گھر ہے۔‏

یورٹ کا رنگ سلیٹی،‏ مٹیالا،‏ بھورا یا پھر سفید ہوتا ہے۔‏ کرغستان اور قازقستان میں یورٹ پر رنگ‌برنگی اُون سے ایسے ڈیزائن بنائے جاتے ہیں جو دیکھنے میں مینڈھے کے سینگوں کی طرح لگتے ہیں۔‏ یورٹ اندر سے خوبصورت چادروں اور نمدوں سے سجا ہوتا ہے۔‏ پُرانے زمانے میں اِن سے ایک خاندان کی ساکھ اور مالی حیثیت کا اندازہ لگایا جاتا تھا۔‏

یورٹ کی چھت میں ایک بڑا سا لکڑی کا پہیہ لگایا جاتا ہے جس سے اُن ڈنڈوں کو جوڑا جاتا ہے جو چھت کو سہارا دیتے ہیں۔‏ اِس کی چھت گنبدنما ہوتی ہے اور اِس میں گول سا سوراخ ہوتا ہے۔‏ جب موسم خراب ہوتا ہے تو اِس سوراخ کو نمدے سے ڈھانک لیا جاتا ہے۔‏ اِس نمدے کو ہٹایا بھی جا سکتا ہے تاکہ تازہ ہوا اندر آ سکے۔‏ جب یہ نمدہ ہٹا ہوتا ہے تو رات کے وقت یورٹ میں بیٹھے بیٹھے آسمان کی کالی چادر پر جگمگ کرتے ستارے نظر آتے ہیں۔‏

خانہ‌بدوشوں کا مسکن

قازقستان،‏ کرغستان اور منگولیا کے دیہی علاقوں میں آج بھی کئی لوگ خانہ‌بدوش ہیں۔‏ مصنفہ باکی کیمری نے اپنی کتاب یورٹ—‏گول‌گول گھر * میں بتایا کہ منگولیا میں یورٹ ایک جگہ سے دوسری جگہ کیسے منتقل کئے جاتے ہیں:‏ ”‏یورٹ کا ڈھانچا ایک اُونٹ پر یوں لادا جاتا ہے کہ دائیں اور بائیں کا وزن برابر ہو۔‏ آخر میں چھت کا پہیہ اُونٹ کے کوہان پر رکھا جاتا ہے۔‏ یورٹ کے نمدوں کو ایک اَور اُونٹ پر لادا جاتا ہے۔‏ جہاں لوگوں کے پاس اُونٹ نہیں ہوتے وہاں یورٹ کو ایسے چھکڑوں پر لادا جاتا ہے جنہیں یاک نامی پہاڑی بیل یا گھوڑے کھینچتے ہیں یا پھر اِنہیں ٹرکوں کے ذریعے نئے ٹھکانے پر پہنچایا جاتا ہے۔‏“‏

منگولیا کے میدانوں میں تیز ہوائیں چلتی ہیں۔‏ وہاں یورٹ کی دیواریں سیدھی رکھی جاتی ہیں اور چھت کی ڈھلوان کم ہوتی ہے تاکہ یورٹ زیادہ مضبوط ہو اور اِس پر بجلی گِرنے کا امکان کم ہو۔‏ کرغستان اور قازقستان میں یورٹ کی چھت کی ڈھلوان زیادہ ہوتی ہے۔‏ عام طور پر یورٹ کے دروازے کا رُخ سورج کی طرف ہوتا ہے تاکہ دھوپ اندر آ سکے۔‏ یورٹ کے اندر داخل ہوتے ہی نظر سامنے والی دیوار پر پڑتی ہے جہاں لکڑی کے صندوق رکھے ہوتے ہیں۔‏ اِن پر رنگ‌برنگی تہہ‌لگی چادروں اور نمدوں کے ڈھیر لگے ہوتے ہیں۔‏ اِن صندوقوں کے سامنے عموماً خاندان کا سردار یا پھر کوئی مُعزز مہمان بیٹھتا ہے۔‏

یورٹ کا دایاں حصہ عورتوں کے لئے مخصوص ہے۔‏ یہاں کھانا پکانے،‏ سلائی‌کڑھائی،‏ نمدہ‌سازی اور صفائی‌ستھرائی کا سامان رکھا جاتا ہے۔‏ بایاں حصہ آدمیوں کے لئے ہوتا ہے۔‏ یہاں گھوڑوں کی زین اور چابک کے علاوہ ایسا سامان بھی رکھا جاتا ہے جو شکار کرنے اور مویشیوں کی دیکھ‌بھال کرنے میں کام آتا ہے۔‏

بدلتے ہوئے حالات

جب ۱۹۱۷ء میں کیمونسٹ انقلاب ہوا تو اِس کا خانہ‌بدوشوں کی زندگی پر بھی اثر پڑا۔‏ روسی حکومت نے وسطیٰ ایشیا میں جگہ‌جگہ سکول،‏ ہسپتال اور سڑکیں تعمیر کروائیں۔‏ اِس طرح قصبوں اور شہروں میں آبادی بڑھنے لگی۔‏

وقت گزرنے کے ساتھ‌ساتھ بہت سے خانہ‌بدوش بھی اِن قصبوں اور شہروں میں آباد ہو گئے۔‏ کیا اِس کا مطلب ہے کہ یورٹ میں رہنے کا رواج اب ختم ہو گیا ہے؟‏ جی‌نہیں۔‏ آج بھی جب چرواہے گرمیوں میں مویشیوں کو میدانوں میں چرانے جاتے ہیں تو اکثر وہ یورٹ میں رہتے ہیں۔‏

مقصد نامی ایک کرغستانی آدمی جن کی عمر تقریباً ۴۰ سال ہے،‏ وہ کہتے ہیں:‏ ”‏جب مَیں نوجوان تھا تو مَیں اپنے والد کے ساتھ مل کر مویشیوں کی گلّہ‌بانی کِیا کرتا تھا۔‏ جولائی کے مہینے تک برف پگھل جاتی تھی اور پہاڑی راستے کُھل جاتے تھے۔‏ اُس وقت ہم مویشیوں کو چرانے کے لئے اُنہیں سرسبز پہاڑی میدانوں میں لے جاتے تھے۔‏

وہاں پہنچ کر ہم کسی ایسی ندی کے پاس یورٹ کھڑا کرتے تھے جہاں ہمیں کھانا پکانے اور کپڑے دھونے کے لئے کثرت سے پانی ملے۔‏ اکتوبر کے شروع میں ہم واپس چلے جاتے تھے کیونکہ تب سردی شروع ہو جاتی تھی۔‏“‏ آج بھی وسطیٰ ایشیا میں یورٹ کی مقبولیت برقرار ہے۔‏

جدید دَور میں یورٹ کا مقام

کرغستان کی سیر کرتے وقت اکثر سڑک کے کنارے یورٹ دکھائی دیتے ہیں۔‏ یہ یورٹ دُکانوں اور ہوٹلوں کے طور پر استعمال ہوتے ہیں جہاں لوگ مقامی کھانوں سے لطف‌اندوز ہوتے ہیں۔‏ سیاحوں کے لئے کرغستان کے پہاڑوں میں اور جھیل اِسیک‌کُل کے کنارے جگہ‌جگہ یورٹ کھڑے کئے گئے ہیں۔‏ سیاح اِن میں رہ کر خانہ‌بدوشوں کی زندگی کا مزہ لے سکتے ہیں۔‏

یورٹ وسطیٰ ایشیا کے لوگوں کے رسم‌ورواج میں بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔‏ مقصد کہتے ہیں:‏ ”‏کرغستان میں جب کوئی فوت ہو جاتا ہے تو اُس کی میت کو یورٹ میں رکھا جاتا ہے جہاں اُس کے عزیز اور رشتہ‌دار ماتم کرنے کے لئے آتے ہیں۔‏“‏

اب تو یورٹ مغربی ملکوں میں بھی نظر آنے لگے ہیں۔‏ کئی لوگ اِن کی مقبولیت بڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں کیونکہ دوسرے گھروں کی نسبت یورٹ سے ماحول پر قدراً کم اثر پڑتا ہے۔‏ لیکن جدید طرز کے یورٹ پُرانے طرز کے یورٹ سے بہت فرق ہیں۔‏ نمدوں اور لکڑی کی بجائے اِن کی تعمیر میں مصنوعی سامان استعمال ہوتا ہے۔‏ اکثر اِن کو ایسے بنایا جاتا ہے کہ وہ دوسری جگہ منتقل نہیں کئے جا سکتے۔‏

یہ یقین سے نہیں کہا جا سکتا کہ یورٹ تعمیر کر نے کا رواج کہاں سے شروع ہوا۔‏ بہرحال یورٹ وسطیٰ ایشیا کے باشندوں کی تہذیب کا اہم جُز ہیں۔‏ یہ گول‌گول گھر اِس بات کا جیتاجاگتا ثبوت ہیں کہ یہاں کے لوگوں نے ہر قسم کے موسم سے نپٹنے کا فن سیکھ لیا ہے۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 7 یہ کتاب انگریزی میں دستیاب ہے۔‏

‏[‏صفحہ ۱۷ پر تصویر]‏

کرغستان کی مشہور جھیل اِسیک‌کُل کے کنارے کھڑے یورٹ