مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

ہم بہن‌بھائیوں کی آپس میں کیوں نہیں بنتی؟‏

ہم بہن‌بھائیوں کی آپس میں کیوں نہیں بنتی؟‏

نوجوانوں کا سوال

ہم بہن‌بھائیوں کی آپس میں کیوں نہیں بنتی؟‏

آپ کے خیال میں آپ اور آپ کے بہن‌بھائیوں کے تعلقات کیسے ہیں؟‏

‏․․․․․ ہم میں گہری دوستی ہے۔‏

‏․․․․․ عموماً ہماری آپس میں بنتی ہے۔‏

‏․․․․․ بس،‏ ہمارا گزارہ ہو جاتا ہے۔‏

‏․․․․․ ہم ہر وقت لڑتے ہیں۔‏

کئی بہن‌بھائیوں میں اچھی دوستی ہوتی ہے۔‏ مثال کے طور پر ۱۹ سالہ فائزہ کہتی ہے:‏ ”‏میری بہن ارم ۱۶ سال کی ہے اور ہم دونوں بہت اچھی دوست ہیں۔‏“‏ * کارلی ۱۷ سال کی ہے اور اُس کا بھائی ایرک ۲۰ سال کا ہے۔‏ کارلی کہتی ہے:‏ ”‏ہماری زبردست دوستی ہے،‏ ہم کبھی نہیں لڑتے۔‏“‏

اِس کے برعکس کئی بہن‌بھائیوں کی آپس میں بالکل نہیں بنتی۔‏ مثال کے طور پر لبنیٰ کہتی ہے:‏ ”‏مَیں اور میری بہن مہرین چھوٹی سے چھوٹی بات پر بھی لڑ پڑتی ہیں۔‏“‏ ایلس ۱۲ سال کی ہے اور وہ اپنے ۱۴ سالہ بھائی ڈینس کے بارے میں کہتی ہے:‏ ”‏اُس نے میرے ناک میں دم کر رکھا ہے۔‏ جب دیکھو،‏ وہ مُنہ اُٹھائے میرے کمرے میں چلا آتا ہے،‏ پوچھے بغیر میری چیزیں لے لیتا ہے اور واپس دینے کا نام نہیں لیتا۔‏ مَیں اُس کی بچگانہ حرکتوں سے تنگ آ گئی ہوں!‏“‏

کیا آپ کی بھی اپنی کسی بہن یا بھائی سے نہیں بنتی؟‏ یہ سچ ہے کہ والدین کی ذمہ‌داری ہے کہ گھر کا ماحول پُرسکون ہو اور لڑائی‌جھگڑا نہ ہو۔‏ لیکن اگر آپ زندگی میں کامیاب ہونا چاہتے ہیں تو آپ کو بھی اختلافات ختم کرنے کی صلاحیت پیدا کرنی ہوگی۔‏ اور یہ صلاحیت آپ اپنے بہن‌بھائیوں کے ساتھ رہتے ہوئے پیدا کر سکتے ہیں۔‏

آپ بہن‌بھائیوں کے درمیان کن باتوں پر جھگڑے ہوتے ہیں؟‏ نیچے دی گئی فہرست کو دیکھیں اور اُن باتوں پرکا نشان لگائیں جن کی وجہ سے اکثر آپ کے درمیان جھگڑا شروع ہوتا ہے۔‏ یا پھر اپنے بہن‌بھائیوں کی کسی ایسی حرکت کا ذکر کریں جس کی وجہ سے آپ آگ‌بگولا ہو جاتے ہیں۔‏

وہ پوچھے بغیر میری چیزیں لے لیتے ہیں۔‏

وہ خودغرض ہیں،‏ میرا لحاظ نہیں کرتےاور مجھ پر رُعب جماتے ہیں۔‏

وہ میرے ای‌میل اور ایس‌ایم‌ایس پڑھتے ہیں اور پوچھے بغیر میرے کمرے میں آ جاتے ہیں۔‏

کوئی اَور وجہ۔‏ ‏․․․․․‏

اگر آپ کے بہن‌بھائی آپ کو تنگ کرتے ہیں،‏ آپ پر حکم چلاتے ہیں یا آپ کے معاملات میں دخل دیتے ہیں تو شاید آپ کو غصہ چڑھنے لگے۔‏ لیکن پاک صحیفوں میں یہ آگاہی دی گئی ہے:‏ ”‏قہر بھڑکانے سے فساد برپا ہوتا ہے۔‏“‏ (‏امثال ۳۰:‏۳۳‏)‏ واقعی اگر آپ کے دل میں غصہ کھول رہا ہے تو آخرکار آپ پھٹ پڑیں گے اور یوں معاملہ مزید بگڑ جائے گا۔‏ (‏امثال ۲۶:‏۲۱‏)‏ آپ کیا کر سکتے ہیں تاکہ آپ کی خفگی اِس حد تک نہ بڑھے کہ آپ بہن‌بھائیوں میں لڑائی ہو جائے؟‏ سب سے پہلے آپ کو یہ دیکھنا چاہئے کہ اصل میں مسئلے کی وجہ کیا ہے۔‏

اختلاف کے پیچھے اصل مسئلہ کیا ہے؟‏

بہن‌بھائیوں میں اختلافات پھنسیوں کی طرح ہوتے ہیں۔‏ وہ کیسے؟‏ دیکھنے میں تو پھنسی جِلد کی سطح پر ایک بدصورت سا اُبھار ہوتی ہے لیکن دراصل یہ جِلد کی سطح کے نیچے انفیکشن کو ظاہر کرتی ہے۔‏ اِسی طرح جب بہن‌بھائیوں میں لڑائی‌جھگڑا ہوتا ہے تو اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اِس کے پیچھے کوئی مسئلہ پوشیدہ ہے۔‏

لوگ اکثر پھنسی کو ختم کرنے کے لئے اِسے دبا کر پیپ نکالتے ہیں۔‏ لیکن اِس سے جِلد پر نشان پڑ جاتے ہیں اور انفیکشن ویسے کا ویسا رہتا ہے۔‏ پھنسی کا بہترین علاج یہ ہے کہ انفیکشن کو ختم کر دیا جائے تاکہ پھنسی دوبارہ نہ اُبھرے۔‏ یہی بات بہن‌بھائیوں کے اختلافات کے بارے میں بھی سچ ہے۔‏ یہ جاننے کی کوشش کریں کہ اِن اختلافات کے پیچھے مسئلہ کیا ہے۔‏ یوں آپ مسئلے کی جڑ تک پہنچ سکیں گے۔‏ بادشاہ سلیمان نے کہا تھا:‏ ”‏آدمی کی تمیز اُس کو قہر کرنے میں دھیما بناتی ہے۔‏“‏ (‏امثال ۱۹:‏۱۱‏)‏ واقعی اگر آپ اِس بات کو سمجھنے کی کوشش کریں گے کہ آپ میں جھگڑا کیوں ہوتا ہے تو آپ کو اپنے غصے پر قابو پانا زیادہ آسان لگے گا۔‏

ذرا ایلس کے الفاظ پر غور کریں جو اُس نے اپنے بھائی ڈینس کے بارے میں کہے تھے:‏ ”‏جب دیکھو،‏ وہ مُنہ اُٹھائے میرے کمرے میں چلا آتا ہے،‏ پوچھے بغیر میری چیزیں لے لیتا ہے اور واپس دینے کا نام نہیں لیتا۔‏“‏ دیکھنے میں تو اِن دونوں کا اختلاف اِس بات پر ہے کہ ڈینس،‏ ایلس سے پوچھے بغیر اُس کی چیزیں لے لیتا ہے۔‏ لیکن آپ کے خیال میں اِس اختلاف کے پیچھے اصل مسئلہ کیا ہے؟‏ ہو سکتا ہے کہ اصل مسئلہ یہ ہے کہ وہ ایک دوسرے کا احترام نہیں کرتے۔‏ *

آپ کے خیال میں ایلس کو کیا کرنا چاہئے؟‏ اگر وہ ڈینس سے کہے کہ ”‏آج کے بعد میرے کمرے میں آنے کی جُرأت نہ کرنا اور نہ ہی میری کسی چیز کو ہاتھ لگانا“‏ تو کیا اُن کا اختلاف ختم ہو جائے گا؟‏ شاید وقتی طور پر ایسا ہو لیکن اصل مسئلہ وہیں کا وہیں ہے اِس لئے اِس پر دوبارہ سے جھگڑے ہوں گے۔‏ البتہ اگر ایلس اپنے بھائی کو نرمی سے بتائے کہ جب وہ ایسی حرکتیں کرتا ہے تو اُس کو ٹھیس پہنچتی ہے تو شاید وہ آئندہ اپنی بہن کے ساتھ احترام سے پیش آئے اور یوں اُن کے تعلقات بہتر ہو جائیں۔‏

اختلافات کو ختم کرنا سیکھیں

یہ سچ ہے کہ اختلاف کے پیچھے اصل مسئلے کو سمجھنا اہم ہوتا ہے لیکن یہ کافی نہیں ہے۔‏ آ پ کیا کر سکتے ہیں تاکہ مسئلہ ختم ہو جائے اور آپ بہن‌بھائیوں میں دوبارہ سے لڑائی نہ ہو؟‏ اِس سلسلے میں نیچے دئے گئے چھ اقدام پر غور کریں۔‏

۱.‏ مل کر کچھ قاعدے مقرر کریں۔‏ بادشاہ سلیمان نے کہا تھا کہ ”‏صلاح کے بغیر ارادے پورے نہیں ہوتے۔‏“‏ (‏امثال ۱۵:‏۲۲‏)‏ جب آپ کا اپنی بہن یا بھائی کے ساتھ جھگڑا ہوتا ہے تو اِس بات کا اندازہ لگانے کی کوشش کریں کہ یہ جھگڑا کیوں ہوا ہے۔‏ پھر مل کر کچھ ایسے قاعدے مقرر کریں جن پر عمل کرنے سے اصل مسئلہ حل ہو جائے۔‏ مثال کے طور پر اگر آپ میں اِس وجہ سے جھگڑا ہوتا ہے کیونکہ آپ پوچھے بغیر ایک دوسرے کی چیزیں لے لیتے ہیں تو شاید آپ یہ قاعدہ طے کر سکتے ہیں کہ آئندہ کوئی بھی کسی سے پوچھے بغیر اُس کی چیز نہیں لے گا۔‏ اِس کے علاوہ آپ یہ بھی طے کر سکتے ہیں کہ اگر کوئی اپنی چیز لینے کی اجازت نہ دے تو اُس کی بات کا احترام کِیا جائے۔‏ ایسے قاعدے مقرر کرتے وقت یسوع مسیح کے اِن الفاظ کو یاد رکھیں:‏ ”‏جو کچھ تُم چاہتے ہو کہ لوگ تمہارے ساتھ کریں وہی تُم بھی اُن کے ساتھ کرو۔‏“‏ (‏متی ۷:‏۱۲‏)‏ اِس طرح آپ ایسے قاعدے مقرر کریں گے جن پر آپ سب بہن‌بھائی عمل کر سکتے ہیں۔‏ اپنے والدین کو بھی بتائیں کہ آپ کونسے قاعدے مقرر کرنا چاہتے ہیں اور اُن سے پوچھیں کہ اِس سلسلے میں اُن کی کیا رائے ہے۔‏—‏افسیوں ۶:‏۱‏۔‏

۲.‏ طےشُدہ قاعدوں پر خود بھی عمل کریں۔‏ پولس رسول نے کہا تھا:‏ ”‏تُو جو اَوروں کو سکھاتا ہے اپنے آپ کو کیوں نہیں سکھاتا؟‏ تُو جو وعظ کرتا ہے کہ چوری نہ کرنا آپ خود کیوں چوری کرتا ہے؟‏“‏ (‏رومیوں ۲:‏۲۱‏)‏ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہمیں وہ کام خود بھی نہیں کرنے چاہئیں جن سے ہم دوسروں کو منع کرتے ہیں۔‏ لہٰذا اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کے بہن‌بھائی آپ کے کمرے میں آنے سے پہلے اجازت لیں یا پھر آپ کے ایس‌ایم‌ایس اور ای‌میل پڑھنے سے پہلے آپ سے پوچھیں تو آپ کو بھی اُن کے ساتھ ایسا ہی کرنا چاہئے۔‏

۳.‏ جلد خفا نہ ہوں۔‏ پاک صحیفوں میں لکھا ہے کہ ”‏تُو اپنے جی میں خفا ہونے میں جلدی نہ کر کیونکہ خفگی احمقوں کے سینوں میں رہتی ہے۔‏“‏ (‏واعظ ۷:‏۹‏)‏ اگر آپ ہر چھوٹی‌موٹی بات پر خفا ہو جائیں گے تو آپ کا موڈ خراب رہے گا اور زندگی کا مزہ ختم ہو جائے گا۔‏ مانا کہ کبھی‌کبھار آپ کے بہن‌بھائی کوئی ایسی حرکت کرتے ہیں جس پر آپ ناراض ہو سکتے ہیں۔‏ لیکن کیا یہ سچ نہیں کہ آپ بھی کبھی‌کبھار کوئی ایسی بات کرتے ہیں جو اُن کو اچھی نہیں لگتی؟‏ (‏متی ۷:‏۱-‏۵‏)‏ جمیلہ کہتی ہے کہ ”‏جب مَیں ۱۳ سال کی تھی تو مَیں سوچتی تھی کہ میری بات سب سے اہم ہے اور سب کو میری بات ماننی چاہئے۔‏ اب میری چھوٹی بہن اِس مرحلے سے گزر رہی ہے اور مَیں کوشش کرتی ہوں کہ اُس کی باتوں پر خفا نہ ہوں۔‏“‏

۴.‏ معاف کرنے کو تیار ہوں۔‏ اگر آپ بہن‌بھائیوں میں کوئی سنگین مسئلہ کھڑا ہو جاتا ہے تو اِس پر بات‌چیت کرکے اِسے حل کریں۔‏ لیکن اِس کا مطلب یہ نہیں کہ آپ اپنے بہن‌بھائیوں کو اُن کی ہر چھوٹی‌موٹی غلطی پر لیکچر دیں۔‏ یہوواہ خدا چاہتا ہے کہ ہم ”‏خطا سے درگذر کرنے“‏ یعنی ایک دوسرے کو معاف کرنے کو تیار ہوں۔‏ (‏امثال ۱۹:‏۱۱‏)‏ اُنیس سالہ عائشہ کہتی ہے:‏ ”‏جب میرے اور میری بہن راحیلہ میں اختلاف پیدا ہوتا ہے تو ہم جلد ہی ایک دوسرے سے معافی مانگ لیتی ہیں اور پھر مل کر اختلاف کی اصل وجہ معلوم کرنے کی کوشش کرتی ہیں۔‏ اگر مجھے راحیلہ کی کوئی بات بُری لگتی ہے تو مَیں فوراً اِس کا ذکر نہیں چھیڑتی بلکہ اگلے دن تک انتظار کرتی ہوں۔‏ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ اگلی صبح تک میری خفگی خودبخود دُور ہو جاتی ہے اور اِس پر بات کرنے کی نوبت ہی نہیں آتی۔‏“‏

۵.‏ اپنے والدین سے مدد لیں۔‏ اگر آپ اور آپ کے بہن‌بھائیوں کو اپنا اختلاف ختم کرنا مشکل لگ رہا ہے تو آپس میں صلح کرنے کے لئے اپنے والدین سے مدد لیں۔‏ (‏۲-‏تیمتھیس ۲:‏۲۲‏)‏ لیکن والدین کی مدد حاصل کرنے سے بہتر یہ ہوگا کہ آپ خود اختلافات ختم کرنا سیکھیں۔‏ یہ صلاحیت پیدا کرنے سے آپ کی شخصیت میں پختگی آئے گی اور آپ زندگی کے سفر میں ایک اہم سنگِ‌میل کو پار کریں گے۔‏

۶.‏ اپنے بہن‌بھائیوں کی خوبیوں کی قدر کریں۔‏ آپ کے بہن‌بھائیوں میں ایسی باتیں ضرور ہوں گی جنہیں آپ پسند کرتے ہیں۔‏ نیچے اپنی ہر بہن اور بھائی کے بارے میں ایک ایسی بات لکھیں جو آپ کو اچھی لگتی ہے۔‏

نام مجھے یہ بات اچھی لگتی ہے

‏․․․․․ ․․․․․‏

اپنے بہن‌بھائیوں کی خامیوں کے بارے میں سارا وقت نہ سوچتے رہیں۔‏ اِس کی بجائے کیا یہ بہتر نہیں ہوگا کہ آپ اُن کو بتائیں کہ آپ کو اُن کی کونسی باتیں پسند ہیں؟‏—‏زبور ۱۳۰:‏۳؛‏ امثال ۱۵:‏۲۳‏۔‏

اِس حقیقت کو تسلیم کریں:‏ جب آپ بڑے ہو جائیں گے تو آپ کا واسطہ ایسے لوگوں سے بھی پڑے گا جو آپ کو پریشان کریں گے۔‏ مثال کے طور پر شاید آپ کی ملازمت کی جگہ پر کچھ لوگ بدتمیز اور خودغرض ہوں اور دوسروں کے احساسات کا لحاظ نہ کریں۔‏ لہٰذا ابھی سے ہی دوسروں کے ساتھ اختلافات ختم کرنے کی صلاحیت پیدا کریں۔‏ اگر آپ کی اپنی کسی بہن یا بھائی کے ساتھ نہیں بنتی تو پریشان نہ ہوں۔‏ جب آپ اُن کے ساتھ اچھی طرح سے پیش آنے کی کوشش کریں گے تو آپ ایسی باتیں سیکھیں گے جو آگے جا کر آپ کے کام آئیں گی۔‏

پاک صحیفوں میں بتایا گیا ہے کہ ہر بہن یا بھائی دوست کی طرح نہیں ہوتا۔‏ (‏امثال ۱۸:‏۲۴‏)‏ اِس لئے اِس بات کی توقع نہ کریں کہ سب بہن‌بھائیوں کے ساتھ آپ کی گہری دوستی ہوگی۔‏ اِس کے باوجود آپ اپنے اُن بہن‌بھائیوں سے بھی دوستی کا بندھن قائم کر سکتے ہیں جن سے آپ کو’‏شکایت ہے۔‏‘‏ وہ کیسے؟‏ ’‏ایک دوسرے کی خامیوں کو برداشت کرنے سے۔‏‘‏ (‏کلسیوں ۳:‏۱۳‏)‏ اگر آپ ایسا کریں گے تو آپ کی اپنے سب بہن‌بھائیوں سے بنے گی۔‏

‏”‏نوجوانوں کا سوال“‏ کے سلسلے میں مزید مضامین ویب‌سائٹ www.watchtower.org/ype پر مل سکتے ہیں۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 8 بعض نام بدل دئے گئے ہیں۔‏

^ پیراگراف 20 اگر آپ اختلافات کے پیچھے اصل مسئلے کو پہچاننے کی صلاحیت میں بہتری لانا چاہتے ہیں تو نیچے دئے گئے بکس کو دیکھیں۔‏

ذرا سوچیں

● یہ اہم کیوں ہے کہ آپ اختلاف کے پیچھے اصل مسئلے کو سمجھیں؟‏

● آپ نے اِس مضمون میں بتائی گئی کن باتوں پر عمل کرنے کا فیصلہ کِیا ہے؟‏

‏[‏صفحہ ۲۷ پر بکس]‏

اصل مسئلے کو پہچاننا سیکھیں

کیا آپ اختلافات کے پیچھے اصل مسئلے کو پہچاننے کی صلاحیت میں بہتری لانا چاہتے ہیں؟‏ تو پھر انجیل میں یسوع مسیح کی اُس تمثیل کے بارے میں پڑھیں جس میں ایک بیٹا گھر چھوڑ کر چلا جاتا ہے اور اپنے حصے کا سارا مال اُڑا دیتا ہے۔‏—‏لوقا ۱۵:‏۱۱-‏۳۲‏۔‏

اِس تمثیل کو پڑھتے وقت اِس بات پر غور کریں کہ جب چھوٹا بھائی گھر واپس لوٹا تو اُس کے بڑے بھائی کا کیا ردِعمل تھا۔‏ پھر نیچے دئے گئے سوالوں کے جواب دیں۔‏

بڑے بھائی کو کس بات پر غصہ آیا؟‏

آپ کے خیال میں اصل مسئلہ کیا تھا؟‏

باپ نے مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کیسے کی؟‏

بڑے بھائی کو مسئلہ حل کرنے کے لئے کیا کرنے کی ضرورت تھی؟‏

اب کسی ایسے موقعے کو یاد کریں جب آپ کا اپنی بہن یا بھائی کے ساتھ جھگڑا ہوا تھا۔‏ پھر نیچے دئے گئے سوالوں کے جواب لکھیں۔‏

آپ کا کس بات پر جھگڑا ہوا تھا؟‏

آپ کے خیال میں اِس جھگڑے کے پیچھے اصل مسئلہ کیا تھا؟‏

آپ دونوں مل کر کونسے قاعدے مقرر کر سکتے ہیں تاکہ دوبارہ سے اِس بات پر جھگڑا نہ ہو؟‏

‏[‏صفحہ ۲۸،‏ ۲۹ پر بکس/‏تصویریں]‏

آپ کے ہم‌عمروں کی رائے

‏”‏مَیں چاہتی ہوں کہ ہم تینوں بہنیں ہمیشہ اچھی دوست رہیں۔‏ اِس لئے مَیں ابھی سے ہی اُن کے ساتھ دوستی کے بندھن کو مضبوط کر رہی ہوں۔‏‏“‏

‏”‏ہم بہت سے کام مل کر کرتے ہیں جس کی وجہ سے ہماری دوستی بڑھ گئی ہے۔‏ اب ہم میں اتنا لڑائی‌جھگڑا بھی نہیں ہوتا جتنا کہ پہلے ہوتا تھا۔‏ ‏“‏

‏”‏ہم دونوں بہنوں میں اتنا فرق ہے جتنا کہ رات اور دن میں۔‏ لیکن میری بہن لاکھوں میں ایک ہے۔‏ مجھے اِس سے اچھی بہن کبھی نہیں مل سکتی۔‏‏“‏

‏”‏میرے بہن‌بھائیوں کے بغیر میری زندگی ادھوری ہوتی۔‏ مَیں تو یہی کہوں گی کہ اپنے بہن‌بھائیوں کی قدر کریں۔‏‏“‏

‏[‏تصویریں]‏

تیا

بیانکا

سمنتھا

میریلن

‏[‏صفحہ ۲۷ پر تصویر]‏

پھنسی کا بہترین علاج یہ ہے کہ آپ جِلد کی سطح کے نیچے انفیکشن کو ختم کریں۔‏ اِسی طرح آپس میں اختلافات ختم کرنے کے لئے اصل مسئلے کی کھوج لگائیں اور پھر اِسے حل کریں