مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

قابلِ‌بھروسا لوگ

قابلِ‌بھروسا لوگ

قابلِ‌بھروسا لوگ

سن‌تیاگو ملک ارجنٹائن میں رہتے ہیں۔‏ وہ ٹیکسی چلاتے ہیں۔‏ ایک دن ایک شخص اُن کی ٹیکسی میں اپنا تھیلا بھول گیا۔‏ جب سن‌تیاگو کو یہ تھیلا ملا تو اُنہوں نے اِسے اُس شخص کو واپس کر دیا۔‏ شاید آپ سوچیں کہ اِس میں کونسی بڑی بات ہے؟‏ لیکن اُس تھیلے میں ۳۲ ہزار ڈالر [‏تقریباً ۲۷ لاکھ روپے]‏ تھے!‏

ذرا ایسی دُنیا کا تصور کریں جس میں سب لوگ دیانتدار ہوں۔‏ آپ بےفکر ہو کر اپنے بچوں کو آیا کے پاس چھوڑ کر کام پر جا سکتے۔‏ آپ کو گھر کو تالا لگانے کی ضرورت بھی نہ ہوتی۔‏ یہ کتنا اچھا ہوتا!‏ کیا کبھی ایسا زمانہ آئے گا؟‏

اعلیٰ اصولوں کے پابند

پولس رسول نے اپنے اور اپنے مسیحی ساتھیوں کے بارے میں کہا:‏ ”‏ہم ہر بات میں نیکی کے ساتھ زندگی گذارنا چاہتے ہیں۔‏“‏ (‏عبرانیوں ۱۳:‏۱۸‏)‏ یہوواہ کے گواہوں کے مذہب سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی یہی کوشش ہے کہ وہ نیکی کے ساتھ زندگی گزاریں۔‏ خدا کے کلام میں بتایا گیا ہے کہ نیک شخص ’‏راست‌رَو اور راست‌گو ہوتا ہے،‏ جبراً حاصل کیے ہوئے نفع کو ٹھکراتا ہے اور اپنے ہاتھوں کو رشوت سے دُور رکھتا ہے۔‏‘‏ (‏یسعیاہ ۳۳:‏۱۵‏،‏ نیو اُردو بائبل ورشن‏)‏ آئیں،‏ کچھ ایسے لوگوں کی مثالوں پر غور کریں جنہوں نے اِس صحیفے پر عمل کِیا ہے۔‏

‏’‏وہ راست‌گو ہے۔‏‘‏ ڈومنگو یہوواہ کے ایک گواہ ہیں اور ملک فلپائن میں رہتے ہیں۔‏ وہ ایک زمیندار کے ناریل کے باغات میں کام کرتے ہیں۔‏ ڈومنگو کہتے ہیں:‏ ”‏بہت سے لوگ زمیندار سے بےایمانی کرتے ہیں۔‏ مثال کے طور پر جب وہ کھوپرا جمع کرتے ہیں تو وہ زمیندار کو یہ نہیں بتاتے کہ اُنہوں نے اصل میں کتنی بوریاں جمع کی ہیں۔‏ پھر وہ زمیندار کی پیٹھ پیچھے کچھ بوریاں بیچ کر پیسے رکھ لیتے ہیں۔‏“‏

ایک بار زمیندار نے چاہا کہ ڈومنگو باغات کی پیداوار کے بارے میں جھوٹ بولیں لیکن ڈومنگو نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا جس کی وجہ سے زمیندار نے اُن کو اور اُن کے گھر والوں کو اپنی زمین سے نکال دینے کی دھمکی دی۔‏ ڈومنگو بتاتے ہیں:‏ ”‏ہم نے زمیندار سے کہا کہ ”‏چاہے آپ ہمیں نکال بھی دیں،‏ ہم جھوٹ نہیں بولیں گے۔‏“‏ پھر زمیندار نے ہم سے کہا کہ ”‏یہوواہ کے گواہ اچھے لوگ ہیں۔‏ وہ دیانتدار ہیں۔‏“‏ اِس کے بعد اُنہوں نے مجھے ناریل اُگانے کے لئے زیادہ زمین دی۔‏“‏

‏’‏وہ ناجائز نفع کو ٹھکراتا ہے۔‏‘‏ پیئر ملک کیمرون کے ایک علاقے میں سب سے بڑے ٹیکس افسر ہیں۔‏ اِس پیشے میں اُن کو ناجائز منافع کمانے کے بہت سے موقعے ملے۔‏ لیکن اُنہوں نے اِن موقعوں کا فائدہ نہیں اُٹھایا۔‏ مثال کے طور پر اُنہیں ایسے لوگوں کو تنخواہ دینے کی ذمہ‌داری سونپی گئی جو جُز وقتی طور پر ٹیکس آفس میں کام کرتے ہیں۔‏ پیئر کہتے ہیں:‏ ”‏جب مَیں نے پہلی بار تنخواہوں کا حساب کِیا تو مَیں نے دیکھا کہ کئی لوگ اب یہاں کام نہیں کرتے یا پھر فوت ہو گئے ہیں۔‏ .‏ .‏ .‏ مَیں نے ایک لمحے کے لئے بھی نہیں سوچا کہ مَیں یہ پیسے خود رکھ لوں۔‏ اِس کی بجائے مَیں نے اِن تنخواہوں کا حساب لکھ دیا اور رقم کو تجوری میں بند کر دیا۔‏“‏

یہ سلسلہ دو سال تک چلتا رہا اور تجوری میں رقم بڑھتی گئی۔‏ پھر کیا ہوا؟‏ پیئر بتاتے ہیں:‏ ”‏دو سال کے بعد حساب کی جانچ‌پڑتال کرنے والے افسر آئے۔‏ جب اُنہوں نے جُز وقتی ملازموں کی تنخواہوں کے سلسلے میں جانچ‌پڑتال کی تو مَیں بڑے فخر سے اُن کو ہر پیسے کا حساب دے سکا۔‏ اِس کے ساتھ‌ساتھ مَیں نے اُن کو وہ رقم بھی دے دی جو مَیں نے تجوری میں سنبھال کر رکھی تھی۔‏ اِن افسروں نے میری دیانتداری کو بہت سراہا۔‏“‏

‏’‏وہ اپنے ہاتھوں کو رشوت سے دُور رکھتا ہے۔‏‘‏ ریکارڈو ملک برازیل میں نوٹری کے طور پر دستاویزات کی تصدیق کرتے ہیں۔‏ اِس پیشے میں اُن کو رشوت لینے کے بہت سے موقعے ملے لیکن اُنہوں نے کبھی رشوت نہیں لی۔‏ ریکارڈو بتاتے ہیں:‏ ”‏ایک بار ایک وکیل نے مجھے رشوت دینے کی کوشش کی۔‏ اُس نے بتائے بغیر میرے گھر ایک سی‌ڈی‌پلیئر بھیجا۔‏ اُس زمانے میں کم ہی لوگوں کے پاس سی‌ڈی‌پلیئر ہوتا تھا کیونکہ یہ نئی‌نئی چیز تھی۔‏“‏

ریکارڈو نے کیا کِیا؟‏ وہ بتاتے ہیں:‏ ”‏مَیں اور میری بیوی نے فیصلہ کِیا کہ ہم اُس ڈبے کو کھولیں گے بھی نہیں جس میں سی‌ڈی‌پلیئر ہے۔‏ مَیں وکیل کے دفتر گیا اور سی‌ڈی‌پلیئر اُس کی میز پر رکھ دیا۔‏ وہ حیران تھا کہ مَیں سی‌ڈی‌پلیئر واپس کر رہا ہوں۔‏ مَیں نے اُس کو بتایا کہ مَیں اُس کا تحفہ واپس کیوں کر رہا ہوں۔‏ اُس کی سیکرٹری میری دیانتداری سے بہت متاثر ہوئی۔‏“‏

یہ سچ ہے کہ یہوواہ کے گواہوں کے علاوہ دوسرے لوگ بھی دیانتدار ہوتے ہیں۔‏ لیکن یہوواہ کے گواہوں کو دُنیابھر میں ایسے لوگوں کے طور پر جانا جاتا ہے جن پر بھروسا کِیا جا سکتا ہے۔‏ اِس وجہ سے ملک پولینڈ میں بنےبنائے کپڑوں کی ایک کمپنی نے فیصلہ کِیا کہ وہ صرف یہوواہ کے گواہوں کو اپنی دُکانوں میں ملازمت دے گی۔‏ اِس کمپنی کی مینیجر کہتی ہیں:‏ ”‏یوں تو اَور بھی لوگ دیانتدار ہوتے ہیں لیکن یہوواہ کے گواہوں کے اصول بہت اعلیٰ ہیں اور وہ اِن پر عمل بھی کرتے ہیں۔‏“‏

مشکل حالات میں بھی دیانتدار

بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ اگر وہ غریب ہیں تو اُنہیں دیانتدار ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔‏ مثال کے طور پر ٹی‌وی کے چینل سی‌این‌این میں ایک ۱۴ سالہ لڑکے کے بارے میں بتایا گیا جو ملک نائیجیریا میں رہتا ہے۔‏ انٹرنیٹ کے ذریعے لوگوں کو لوٹنا اُس کا پیشہ ہے۔‏ اِس لڑکے نے یوں اپنی صفائی پیش کی:‏ ”‏تو مَیں اَور کیا کروں؟‏ مَیں یہ کام اپنی امی،‏ اپنی بہن،‏ اپنے ابو کے پیٹ کی آگ بجھانے کے لئے کرتا ہوں۔‏ انسان کو گزارہ کرنے کے لئے کچھ نہ کچھ تو کرنا ہی پڑتا ہے۔‏“‏

خدا کے کلام میں یہ نہیں کہا گیا ہے کہ دیانتدار لوگ امیر بن جائیں گے۔‏ لیکن اِس میں وعدہ کِیا گیا ہے کہ خدا اُن لوگوں کی ضروریات پوری کرے گا جو نیکی کے ساتھ زندگی گزارتے ہیں۔‏ اِن کے بارے میں خدا کے کلام میں لکھا ہے کہ ”‏اُس کو روٹی دی جائے گی۔‏ اُس کا پانی مقرر ہوگا۔‏“‏—‏یسعیاہ ۳۳:‏۱۶‏۔‏

البتہ کئی لوگ بہت ہی غریب ہوتے ہیں۔‏ اُنہیں ایک وقت کی روٹی حاصل کرنے کے لئے بھی بڑی دوڑدھوپ کرنی پڑتی ہے۔‏ کیا اِن لوگوں کو بھی دیانتدار ہونے سے فائدہ ہوتا ہے؟‏

ذرا ایک بیوہ کی مثال پر غور کریں جو کیمرون میں رہتی ہیں۔‏ اِن کا نام بیرٹ ہے۔‏ وہ گزارہ کرنے کے لئے مانیوک نامی ایک سبزی سے چٹ‌پٹے کباب بنا کر بازار میں بیچتی ہیں۔‏ بیرٹ کہتی ہیں:‏ ”‏عام طور پر ہر پیکٹ میں ۲۰ کباب ہوتے ہیں۔‏ پر بہت سے دُکاندار پیکٹ میں صرف ۱۷ یا ۱۸ کباب رکھتے ہیں۔‏ لیکن مَیں دوسروں کو دھوکا دے کر روزی نہیں کمانا چاہتی ہوں۔‏“‏

کیا بیرٹ دن میں بہت کماتی ہیں؟‏ نہیں۔‏ وہ کہتی ہیں:‏ ”‏کبھی تو پوراپورا دن گزر جاتا ہے اور کچھ نہیں بکتا۔‏ جب ایسا ہوتا ہے تو مَیں کھوکھے والوں کو بتا دیتی ہوں کہ آج میرے پاس پیسے نہیں ہیں۔‏ وہ پھر بھی مجھے کھانا دے دیتے ہیں کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ جونہی مَیں کچھ کماؤں گی،‏ مَیں اُن کو کھانے کے پیسے دے دوں گی۔‏ اُن کو مجھ پر بھروسا ہے کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ مَیں نے کبھی بددیانتی نہیں کی۔‏“‏

خدا پر بھروسا کریں

جب ہم دیکھتے ہیں کہ ایک شخص بات کا پکا ہے تو اُس پر ہمارا بھروسا بڑھ جاتا ہے۔‏ بنی‌اسرائیل کے ایک پیشوا نے خدا کے بارے میں کہا:‏ ’‏جتنی اچھی باتیں یہوواہ خدا نے کہی تھیں،‏ اُن میں سے ایک بھی نہ چُھوٹی۔‏ سب کی سب پوری ہوئیں۔‏‘‏ (‏یشوع ۲۱:‏۴۵‏)‏ ہم واقعی خدا پر پورا بھروسا کر سکتے ہیں۔‏

خدا اِس بات کی ضمانت دیتا ہے کہ وہ اپنے وعدوں کو پورا کرتا ہے۔‏ اُس نے اپنے وعدوں کو بارش سے تشبیہ دی۔‏ (‏یسعیاہ ۵۵:‏۱۰،‏ ۱۱‏)‏ بارش پڑتی ہے،‏ زمین کو تر کرتی ہے اور یوں پودے اُگتے ہیں۔‏ کیا کوئی اِس عمل کو روک سکتا ہے؟‏ نہیں۔‏ اِسی طرح کوئی بھی یہوواہ خدا کو اپنے وعدے پورے کرنے سے نہیں روک سکتا۔‏

پاک صحیفوں میں لکھا ہے:‏ ”‏ [‏خدا]‏ کے وعدہ کے موافق ہم نئے آسمان اور نئی زمین کا انتظار کرتے ہیں جن میں راستبازی بسی رہے گی۔‏“‏ (‏۲-‏پطرس ۳:‏۱۳‏)‏ خدا نے وعدہ کِیا ہے کہ وہ لالچی اور بددیانت لوگوں کو ختم کر دے گا۔‏ کیا آپ جاننا چاہتے ہیں کہ خدا اِس وعدے کو کب اور کیسے پورا کرے گا؟‏ تو پھر اپنے علاقے میں رہنے والے یہوواہ کے گواہوں سے رابطہ کریں یا پھر اِس رسالے کے صفحہ ۵ پر دئے گئے کسی موزوں پتے پر لکھیں۔‏

‏[‏صفحہ ۸ پر بکس/‏تصویریں]‏

دیانتداری کا صلہ

لوسیو ملک فلپائن میں رہتے ہیں۔‏ وہ یہوواہ کے گواہ ہیں۔‏ ایک بار اُن کو ایک آفس صاف کرنے کو کہا گیا۔‏ اُس آفس میں ایک پُرانی الماری تھی۔‏ اِس الماری میں لوسیو کو ۲۷ ہزار ۵۰۰ ڈالر [‏تقریباً ۲۴ لاکھ روپے]‏ ملے۔‏ لوسیو کے مالک وہاں نہیں تھے کیونکہ وہ اپنے کاروبار کے سلسلے میں کہیں گئے تھے۔‏ لوسیو کہتے ہیں:‏ ”‏مَیں نے اِس سے پہلے کبھی ڈالر کے نوٹ نہیں دیکھے تھے۔‏“‏ کیا لوسیو نے اِس رقم کو مالِ‌غنیمت سمجھ کر رکھ لیا؟‏

جب لوسیو کے مالک گھر لوٹ آئے تو لوسیو نے ساری رقم اُن کو دے دی۔‏ اِس کا کیا نتیجہ نکلا؟‏ لوسیو بتاتے ہیں:‏ ”‏میرے مالک نے مجھے زیادہ ذمہ‌داریاں دیں۔‏ اُنہوں نے مجھے ایک کمرہ بھی دیا جہاں مَیں اپنے بیوی‌بچوں کے ساتھ رہ سکتا ہوں۔‏ یوں تو فلپائن میں گزارہ کرنا بڑا مشکل ہوتا ہے۔‏ لیکن ہم نے یہوواہ خدا کے حکموں پر عمل کِیا اور اُس نے ہماری ضروریات پوری کیں۔‏“‏

‏[‏صفحہ ۹ پر بکس/‏تصویریں]‏

صحیح ترازو

موئیز ملک کیمرون میں رہتے ہیں۔‏ وہ بازار میں مچھلیاں بیچتے ہیں۔‏ وہ کہتے ہیں:‏ ”‏مَیں نے اپنی چھوٹی سی دُکان کا نام ترازو رکھا ہے کیونکہ زیادہ‌تر دُکاندار تولتے وقت بڑی ہیراپھیری کرتے ہیں،‏ پر مَیں ایسا نہیں کرتا۔‏ مَیں جانتا ہوں کہ لوگ میری دیانتداری کو آزماتے ہیں۔‏ جب وہ مجھ سے ایک کلو مچھلی مانگتے ہیں تو مَیں اُن کو ایک کلو تول کر دیتا ہوں۔‏ پھر وہ جا کر کسی اَور دُکان پر اِس مچھلی کا وزن کراتے ہیں۔‏ اکثر وہاں پر مچھلی کا وزن ایک کلو سے زیادہ ہوتا ہے۔‏ اِس سے لوگوں کو پتہ چل جاتا ہے کہ مَیں نے اُن سے بےایمانی نہیں کی۔‏ بہت سے لوگ مجھ سے کہتے ہیں کہ ہم تُم ہی سے مچھلی خریدتے ہیں کیونکہ تُم دیانتدار ہو۔‏“‏

‏[‏صفحہ ۷ پر تصویر]‏

‏”‏ہم نے زمیندار سے کہا کہ چاہے آپ ہمیں نکال بھی دیں،‏ ہم جھوٹ نہیں بولیں گے۔‏“‏—‏ڈومنگو،‏ فلپائن۔‏

‏[‏صفحہ ۷ پر تصویر]‏

‏”‏افسروں نے میری دیانتداری کو بہت سراہا۔‏“‏—‏پیئر،‏ کیمرون۔‏

‏[‏صفحہ ۷ پر تصویر]‏

‏”‏ایک وکیل نے مجھے رشوت دینے کی کوشش کی۔‏ .‏ .‏ .‏ مَیں اور میری بیوی نے فیصلہ کِیا کہ ہم اُس ڈبے کو کھولیں گے بھی نہیں جس میں سی‌ڈی‌پلیئر ہے۔‏“‏—‏ریکارڈو،‏ برازیل۔‏

‏[‏صفحہ ۷ پر تصویر]‏

کبھی‌کبھی بیرٹ پورا دن کچھ نہیں کماتیں۔‏ لیکن کھوکھے والے پھر بھی اُنہیں کھانا دیتے ہیں کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ جونہی بیرٹ کچھ کمائیں گی،‏ اُن کو اپنے پیسے مل جائیں گے۔‏