مَیں ہمجنسپرستی کے متعلق پاک صحیفوں کے نظریے کا دفاع کیسے کروں؟
نوجوانوں کا سوال
مَیں ہمجنسپرستی کے متعلق پاک صحیفوں کے نظریے کا دفاع کیسے کروں؟
ایوارڈ کی ایک تقریب ہو رہی تھی۔ دو نامور اداکارائیں سٹیج پر آکر ایک دوسرے کو والہانہ انداز میں چومنے لگیں۔ پہلے تو حاضرین کے مُنہ کُھلے کے کُھلے رہ گئے۔ لیکن پھر وہ تالیاں بجانے لگے۔ ہمجنسپرستوں کے نزدیک یہ ایک جیت تھی۔ لیکن کچھ لوگوں نے کہا کہ یہ سب ایک ڈرامہ ہے جو میڈیا کی توجہ حاصل کرنے کے لئے رچایا گیا۔ بہرحال، اِس سین کو کئی دنوں تک باربار ٹیوی پر دکھایا گیا اور لاکھوں لوگوں نے انٹرنیٹ پر اِس کی ویڈیو دیکھی۔
اِس واقعے سے ظاہر ہوتا ہے کہ جب نامور شخصیتیں تسلیم کرتی ہیں کہ وہ ہمجنسپرست ہیں تو میڈیا میں اِسے بڑی کوریج دی جاتی ہے۔ کئی لوگ اِن شخصیتوں کی ہمت کو داد دیتے ہیں جبکہ کئی اُن پر نفسپرست ہونے کا الزام لگاتے ہیں۔ لیکن ایسے بھی لوگ ہیں جو کہتے ہیں کہ ہر شخص کو اپنے طریقے سے زندگی گزارنے کا حق ہے۔ اکیس سال کا دانیال کہتا ہے: ”جب مَیں سکول میں تھا تو میرے ہمجماعتوں کی رائے تھی کہ جو لوگ ہمجنسپرستی کو پسند نہیں کرتے، وہ تعصب کرتے ہیں۔“ *
ہمجنسپرستی کے بارے میں بوڑھے اور جوان لوگوں کی رائے میں فرق پایا جاتا ہے۔ کئی ملکوں میں اِسے جائز قرار دیا جاتا ہے جبکہ دوسرے ملکوں میں اِسے غلط سمجھا جاتا ہے۔ لیکن مسیحی ہر معاملے میں خدا کی سوچ اپناتے ہیں۔ وہ ’ہر غلط تعلیم کی تیز ہوا سے اِدھر اُدھر اُچھالے نہیں جاتے۔‘—افسیوں ۴:۱۴، نیو اُردو بائبل ورشن۔
پاک صحیفوں میں ہمجنسپرستی کے بارے میں کیا کہا گیا ہے؟ اگر آپ نے ہمجنسپرستی کے بارے میں پاک صحیفوں کا نظریہ اپنایا ہے تو ہو سکتا ہے کہ کچھ لوگ آپ پر الزام لگائیں کہ آپ ہمجنسپرستوں سے تعصب برتتے ہیں۔ اِس مضمون میں ہم دیکھیں گے کہ لوگ کونسے اعتراضات اُٹھاتے ہیں اور آپ اِن کا کیا جواب دے سکتے ہیں۔
پاک صحیفوں میں ہمجنسپرستی کے بارے میں کیا کہا گیا ہے؟ پاک صحیفوں کے مطابق جنسی تعلقات صرف مرد اور عورت کے درمیان جائز ہیں اور صرف اُس صورت میں جب اُن کی ایک دوسرے سے شادی ہوئی ہو۔ (پیدایش ۱:۲۷، ۲۸؛ احبار ۱۸:۲۲؛ امثال ۵:۱۸، ۱۹) پاک صحیفوں میں حرامکاری سے منع کِیا گیا ہے۔ حرامکاری میں ہر طرح کے ناجائز جنسی تعلقات شامل ہیں، چاہے وہ ایک ہی جنس کے لوگوں کے درمیان ہوں یا پھر مخالف جنس کے لوگوں کے درمیان۔ *—گلتیوں ۵:۱۹-۲۱۔
اگر کوئی پوچھے: ”تُم ہمجنسپرستی کو کیسا خیال کرتے ہو؟“
آپ یوں جواب دے سکتے ہیں: ”مجھے ہمجنسپرستوں کی حرکتیں اچھی نہیں لگتیں لیکن اِس کا مطلب یہ نہیں کہ مَیں اُن سے نفرت کرتا ہوں۔“
یشوع ۲۴:۱۵) اگر آپ نے ہمجنسپرستی کے بارے میں پاک صحیفوں کا نظریہ اپنایا ہے تو آپ کو اِس پر شرمندہ نہیں ہونا چاہئے۔—زبور ۱۱۹:۴۶۔
✔ یاد رکھیں: آپ کا حق ہے کہ آپ خود فیصلہ کریں کہ آپ کن اصولوں کے مطابق زندگی گزاریں گے۔ (کیا مسیحیوں کو یہ نہیں کہا گیا کہ اُنہیں تمام لوگوں کی عزت کرنی چاہئے؟ تو پھر اُن کو ہمجنسپرستوں کی بھی عزت کرنی چاہئے۔ پاک صحیفوں میں یہ تاکید کی گئی ہے کہ ”سب کی عزت کرو۔“ (۱-پطرس ۲:۱۷) اِس وجہ سے مسیحی ہمجنسپرستوں سے نفرت ہرگز نہیں کرتے۔ وہ سب لوگوں کے ساتھ، یہاں تک کہ ہمجنسپرستوں کے ساتھ بھی اچھی طرح سے پیش آتے ہیں۔—متی ۷:۱۲۔
اگر کوئی کہے: ”تمہارا نظریہ ہمجنسپرستوں کے خلاف تعصب کو فروغ دیتا ہے۔“
آپ یوں جواب دے سکتے ہیں: ”ایسی بات نہیں ہے۔ یہ سچ ہے کہ مَیں ہمجنسپرستی کو پسند نہیں کرتا لیکن مجھے ہمجنس پرستوں سے کوئی دُشمنی نہیں ہے۔“
✔ پھر آپ کہہ سکتے ہیں: ”دیکھیں، مَیں سگریٹ نہیں پیتا۔ مجھے تو اِس خیال سے ہی گھن آتی ہے۔ لیکن شاید آپ سگریٹ پیتے ہوں۔ اِس سلسلے میں آپ کی اور میری رائے فرق ہے۔ لیکن اگر مجھے سگریٹ پینا پسند نہیں تو اِس کا مطلب یہ تو نہیں کہ مَیں سگریٹ پینے والوں سے تعصب کرتا ہوں، ہے نا؟ بالکل اِسی طرح اگر مَیں ہمجنسپرستی کو پسند نہیں کرتا تو اِس کا مطلب یہ نہیں کہ مَیں ہمجنسپرستوں کے خلاف تعصب کو فروغ دیتا ہوں۔“
کیا یسوع مسیح نے رواداری کا درس نہیں دیا؟ تو پھر آپ لوگ ہمجنسپرستی کو غلط کیوں کہتے ہیں؟ یسوع مسیح نے اپنے پیروکاروں سے یہ نہیں کہا کہ ہر طرح کا چالچلن صحیح ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ صرف ایسے لوگ نجات پائیں گے جو اُن پر ایمان لاتے ہیں۔ (یوحنا ۳:۱۶) یسوع مسیح پر ایمان لانے کا مطلب یہ ہے کہ ہم اُن کاموں سے کنارہ کریں جن سے پاک صحیفوں میں منع کِیا گیا ہے۔ اِن کاموں میں ہمجنسپرستی بھی شامل ہے۔—رومیوں ۱:۲۶، ۲۷۔
اگر کوئی کہے: ”کئی لوگ پیدائشی طور پر ہمجنسپرستی کی طرف مائل ہوتے ہیں۔ ایسے لوگ تو اپنی فطرت کے ہاتھوں مجبور ہیں۔“
آپ یوں جواب دے سکتے ہیں: ”پاک صحیفوں میں اِس بات کی وضاحت نہیں کی گئی ہے کہ بعض لوگوں میں ہمجنسپرستی کا رُجحان کیوں پایا جاتا ہے۔ لیکن اِن میں یہ ضرور بتایا گیا ہے کہ تمام انسانوں کے دل میں غلط خواہشیں ہوتی ہیں اور اُنہیں اِن کا مقابلہ کرنا پڑتا ہے۔ (۲-کرنتھیوں ۱۰:۴، ۵) اِس لئے اگر کسی شخص میں ہمجنسپرستی کا رُجحان پایا جاتا ہے تو پاک صحیفوں کے مطابق اُسے اِس کا مقابلہ کرنا چاہئے۔“
✔ مشورہ: اِس بحث میں نہ پڑیں کہ کچھ لوگوں میں اپنی ہی جنس کے لوگوں کے ساتھ جنسی تعلقات بڑھانے کی خواہش کیوں پیدا ہوتی ہے۔ اِس کی بجائے اِس بات پر زور دیں کہ پاک صحیفوں میں اِن خواہشوں پر عمل کرنے سے منع کِیا گیا ہے۔ اِس بات کو واضح کرنے کے لئے آپ یہ کہہ سکتے ہیں: ”کئی لوگوں کا خیال ہے کہ کچھ لوگ پیدائشی طور پر غصے میں بےقابو ہونے کی طرف مائل ہوتے ہیں۔ (امثال ۲۹:۲۲) فرض کریں کہ یہ سچ ہو۔ پاک صحیفوں کے مطابق مسیحیوں سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ اپنے غصے کو قابو میں رکھیں اور تشدد نہ کریں۔ (زبور ۳۷:۸؛ افسیوں ۴:۳۱) کیا یہ معیار سخت ہے؟ کیا آپ کہیں گے کہ تشدد کرنے والے لوگ اپنی فطرت کے ہاتھوں مجبور ہیں اِس لئے تشدد کرنا غلط نہیں ہے؟“
اگر ایک شخص اپنی ہی جنس کے لوگوں کے لئے کشش محسوس کرتا ہے تو پھر خدا اُسے اپنی خواہش پوری کرنے سے کیوں منع کرتا ہے؟ یہ تو سراسر سختی ہے۔ جو لوگ یہ اعتراض اُٹھاتے ہیں، اُن کا خیال ہے کہ جنسی خواہشوں پر قابو پانا ممکن نہیں ہے۔ لیکن اُن کا نظریہ غلط ہے۔ پاک صحیفوں کے مطابق خدا انسانوں کو اِس قابل سمجھتا ہے کہ وہ اپنی خواہشات کو قابو میں رکھیں۔ خدا ہمجنسپرستی سے منع کرکے انسانوں پر سختی نہیں کرتا بلکہ اُن پر بھروسا ظاہر کرتا ہے۔—کلسیوں ۳:۵۔
اگر کوئی کہے: ”روشنخیالی کے اِس دَور میں بہت سے لوگ ہمجنسپرستی کو غلط نہیں سمجھتے۔ اِس لئے تمہیں بھی اپنا نظریہ بدلنا چاہئے۔“
آپ یوں جواب دے سکتے ہیں: ”فرض کریں کہ مَیں جؤا کھیلنے کو غلط سمجھتا
ہوں لیکن آپ کے نزدیک اِس میں کوئی بُرائی نہیں۔ اگر آپ مجھ سے کہیں کہ ”لاکھوں لوگ جؤا کھیلتے ہیں اِس لئے تمہیں جؤا کھیلنے کو غلط نہیں خیال کرنا چاہئے“ تو کیا یہ عقلمندی کی بات ہوگی؟“✔ یاد رکھیں: تقریباً ہر شخص کے کچھ اصول ہوتے ہیں جن کی بِنا پر وہ زندگی گزارتا ہے۔ مثال کے طور پر شاید وہ بددیانتی، ناانصافی اور لڑائیجھگڑے کو بُرا خیال کرے اور ایسے کاموں سے کنارہ کرے۔ اِسی طرح سچے مسیحی پاک صحیفوں کے اصولوں کے مطابق زندگی گزارتے ہیں۔ اور پاک صحیفوں میں ہمجنسپرستی سے منع کِیا گیا ہے۔—۱-کرنتھیوں ۶:۹-۱۱۔
پاک صحیفوں میں نہ تو تعصب کو فروغ دیا گیا ہے اور نہ ہی کوئی ایسا حکم دیا گیا ہے جس پر انسان پورا نہیں اُتر سکتے۔ اِن میں سب انسانوں کو یہ حکم دیا گیا ہے کہ ”حرامکاری سے بھاگو۔“ (۱-کرنتھیوں ۶:۱۸) اِس حکم پر عمل کرنے کے لئے ایک شخص کو اپنی غلط جنسی خواہشات پر قابو پانا ہوگا، چاہے وہ ہمجنسپرستی کی طرف مائل ہو یا نہیں۔
حقیقت یہ ہے کہ لاکھوں لوگ اپنی جنسی خواہشات کو قابو میں رکھتے ہیں کیونکہ وہ پاک صحیفوں کے اصولوں پر عمل کرنا چاہتے ہیں۔ اپنی جنسی خواہشات کو قابو میں رکھنا کسی کے لئے آسان نہیں ہوتا۔ ذرا اُن لوگوں کا سوچیں جن کا جیونساتھی کسی معذوری کی وجہ سے جنسی تعلقات رکھنے کے قابل نہیں ہے یا اُن لوگوں کا جو کسی نہ کسی مجبوری کے تحت غیرشادیشُدہ ہیں۔ ایسے لوگ اپنی جنسی خواہشات پوری نہیں کر سکتے لیکن پھر بھی وہ خوش رہتے ہیں۔ اِسی طرح ایسے لوگ جو ہمجنسپرستی کی طرف مائل ہیں، وہ بھی اپنی خواہشات پر قابو رکھ سکتے ہیں۔ اگر وہ خدا کو خوش کرنا چاہتے ہیں تو وہ ضرور ایسا کریں گے۔—استثنا ۳۰:۱۹۔
”نوجوانوں کا سوال“ کے سلسلے میں مزید مضامین ویبسائٹ www.watchtower.org/ype پر مل سکتے ہیں۔
[فٹنوٹ]
^ پیراگراف 4 اِس مضمون میں نام بدل دئے گئے ہیں۔
^ پیراگراف 7 پاک صحیفوں کے مطابق حرامکاری میں نہ صرف ناجائز جنسی ملاپ شامل ہے بلکہ اِس میں غیرشادیشُدہ لوگوں کا ایک دوسرے کے جنسی اعضا کی چھیڑچھاڑ کرنا یا مُنہ سے جنسی اعضا کی چھیڑچھاڑ کرنا یا پھر مقعد کے ذریعے جنسی عمل شامل ہے۔
ذرا سوچیں
● خدا نے پاک صحیفوں میں کئی کاموں سےکیوں منع کِیا ہے؟
● پاک صحیفوں کے حکموں پر عمل کرنے سے آپ کو کونسے فائدے ہوں گے؟
[صفحہ ۱۶ پر بکس]
لڑکوں اور لڑکیوں دونوں کے لئے جنسی کشش
کئی لوگ مخالف جنس کے علاوہ اپنی جنس کے لوگوں کے لئے بھی جنسی کشش محسوس کرتے ہیں۔ یہ رُجحان لڑکوں کی نسبت لڑکیوں میں زیادہ پایا جاتا ہے۔ آئیں، دیکھیں کہ اِس کی کچھ وجوہات کیا ہیں۔
● توجہ حاصل کرنے کی خواہش
”کئی لڑکے کہتے ہیں کہ وہ ہمجنسپرست لڑکیوں پر مرتے ہیں۔ جن لڑکیوں کا خیال ہے کہ اُن میں کشش نہیں ہے، وہ لڑکوں کی توجہ حاصل کرنے کے لئے کچھ بھی کرنے کو تیار ہوتی ہیں۔“—جینی، عمر ۱۶ سال۔
● تجسّس
”اکثر ٹیوی اور فلموں میں لڑکیوں کو بوسوکنار کرتے ہوئے دکھایا جاتا ہے۔ ظاہر ی بات ہے کہ نوجوان اِن کی نقل کریں گے، خاص طور پر اگر وہ سمجھتے ہیں کہ اِس میں کوئی بُرائی نہیں ہے۔“ —نادیہ، عمر ۲۶ سال۔
● جنسی کشش
”ایک پارٹی پر میری ملاقات دو ہمجنسپرست لڑکیوں سے ہوئی۔ بعد میں میری سہیلی نے مجھے بتایا کہ وہ دونوں مجھے پسند کرنے لگی ہیں۔ کچھ عرصے کے بعد مَیں اُن میں سے ایک کو ایسایمایس بھیجنے لگی۔ آہستہآہستہ مجھے اُس سے پیار ہو گیا۔“—سونیا، عمر ۱۳ سال۔
اگر آپ خدا کو خوش کرنا چاہتے ہیں تو ایسی حرکتیں نہ کریں جنہیں پاک صحیفوں میں ”گندے کام“ کہا گیا ہے۔ (افسیوں ۴:۱۹؛ ۵:۱۱) لیکن ہو سکتا ہے کہ آپ لڑکوں اور لڑکیوں دونوں کے لئے جنسی کشش محسوس کرتے ہوں۔ ایسی صورت میں آپ کو کیا کرنا چاہئے؟ شاید لوگ آپ کو یہ مشورہ دیں کہ ”اپنی خواہش کو نہ دباؤ بلکہ اپنے دل کی سنو۔“ لیکن شاید آپ کو معلوم نہ ہو کہ بہت سے نوجوان اپنی جنس کے لوگوں کے لئے کشش محسوس کرتے ہیں، پر یہ ایک عارضی احساس ہوتا ہے۔ سولہ سال کی لیزیٹ کے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی ہوا۔ وہ کہتی ہے: ”مَیں نے امیابو سے اپنے احساسات کے بار ے میں بات کی۔ اِس سے میرا دل ہلکا ہو گیا۔ اِس کے علاوہ مَیں نے حیاتیات کی کلاس میں سیکھا کہ نوجوانوں کے جسم میں بعض ہارمون کی تعداد کبھی بہت زیادہ ہوتی ہے اور کبھی کم۔ اِس وجہ سے کئی نوجوان وقتاًفوقتاً لڑکوں اور لڑکیوں دونوں کے لئے جنسی کشش محسوس کرتے ہیں لیکن یہ احساس کچھ عرصے کے بعد ختم ہو جاتا ہے۔ اگر زیادہ نوجوانوں کو یہ پتہ ہوتا تو شاید وہ یہ نہ سوچتے کہ وہ ہمجنسپرست ہیں۔“
لیکن یہ بھی ہو سکتا ہے کہ آپ مسلسل اپنی جنس کے لوگوں کے لئے کشش محسوس کریں اور یہ محض عارضی احساس نہ ہو۔ خدا آپ کو یقین دلاتا ہے کہ آپ اِس صورت میں بھی اپنی جنسی خواہشات کو قابو میں رکھ سکتے ہیں۔ اِس لئے ہمت نہ ہاریں، اِن خواہشات پر غالب آنا آپ کی پہنچ میں ہے۔
[صفحہ ۱۵ پر تصویریں]
سچے مسیحی ہمیشہ اکثریت کی رائے نہیں اپناتے۔ وہ لوگوں کے سیلاب میں بہنے کی بجائے اپنے اصولوں پر قائم رہنے کی ہمت رکھتے ہیں۔