کوہِالپس کے چست پہرےدار
کوہِالپس کے چست پہرےدار
مَیں یورپ کے کوہِالپس کی سیر کر رہا تھا۔ اچانک مجھے سیٹی کی آواز سنائی دی۔ یوں لگ رہا تھا کہ ایک لڑکا اپنے دوست کو بلانے کے لئے سیٹی بجا رہا ہے۔ سیٹی کی آواز پہاڑوں میں گونج رہی تھی لیکن کچھ پتہ نہیں چل رہا تھا کہ یہ آواز کہاں سے آ رہی ہے۔ پھر مَیں نے ایک ایسے جانور کو بڑی پھرتی سے بِل میں گھستے ہوئے دیکھا جو ایک بڑے چوہے کی طرح لگتا تھا۔ یہ تھی مارمٹ سے میری پہلی ملاقات۔
اگلے کچھ دنوں میں مجھے باربار مارمٹ نظر آئے۔ مَیں نے دیکھا کہ مارمٹ کن چٹانوں پر دھوپ سینکتے ہیں اور اُن کے بِل کہاں واقع ہیں۔ مجھے یہ بھی پتہ چلا کہ وہ اُونچےاُونچے پہاڑی میدانوں میں موسم کی سختی کا مقابلہ کیسے کرتے ہیں۔
ہر وقت چوکس
مارمٹ کے لئے فلکبوس پہاڑوں پر گزربسر کرنا آسان نہیں ہوتا۔ سردیوں میں یہ پہاڑ کئی مہینوں تک برف کی چادر سے ڈھکے رہتے ہیں۔ مارمٹ کے بہت سارے دُشمن ہیں جو نہ صرف زمین بلکہ آسمان سے بھی اِن پر حملہآور ہوتے ہیں۔ اِس لئے مارمٹ کو اپنی جان بچانے کے لئے ہر وقت چوکس رہنا پڑتا ہے، ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنا پڑتا ہے اور دُوراندیشی سے کام لینا پڑتا ہے۔
مارمٹ چھوٹےچھوٹے گروہوں میں رہتے ہیں۔ ہر گروہ ایک جوڑے اور اُس کے بچوں پر مشتمل ہوتا ہے۔ مارمٹ کے بِل کا ڈیزائن بڑا دلچسپ ہے۔ اِس میں کئی کمرے ہوتے ہیں جو سُرنگوں کے ذریعے ایک دوسرے سے ملے ہوتے ہیں۔ ایک کمرہ سونے کے لئے ہوتا ہے جبکہ کچھ کمرے خطرے کی صورت میں پناہ لینے کے لئے ہوتے ہیں۔ کبھیکبھار مارمٹ چٹانوں کے نیچے بِل بناتے ہیں۔ یہ بِل قلعے کی طرح ہوتے ہیں جن کے اُوپر چڑھ کر مارمٹ بےفکر ہو کر دھوپ سینکتے ہیں کیونکہ وہ دُشمن کو دُور سے دیکھ سکتے ہیں۔
مارمٹ بڑے صفائیپسند ہوتے ہیں۔ وہ بِل کے ایک کمرے کو بیتالخلا کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ یوں بِل کا باقی حصہ صاف رہتا ہے۔ اُن کے بِل کی مرکزی سُرنگ کے آخر میں ایک بڑا سا کمرہ ہوتا ہے جہاں وہ بڑے سلیقے سے گھاس کے بستر بناتے ہیں۔ اِس کمرے میں مادہ مارمٹ بچے دیتی ہے۔ سردیوں میں سارا گروہ اِسی کمرے میں کئی مہینوں تک سوتا ہے۔
بالغ ہونے پر مارمٹ کو پہرہ دینے کی ڈیوٹی دی جاتی ہے۔ جب سارا گروہ خوراک کی تلاش میں مصروف ہوتا ہے تو ایک مارمٹ پہرہ دیتا ہے۔ کبھیکبھی وہ اپنی پچھلی ٹانگوں پر کھڑا ہو جاتا ہے تاکہ خطرے کو بھانپ سکے۔ عقاب، لومڑیاں اور انسان مارمٹ کے دُشمن ہیں۔ اُن کو دیکھتے ہی مارمٹ اپنے گروہ کو خبردار کرنے کے لئے سیٹی بجاتا ہے۔ عقاب سے خبردار کرنے کے لئے مارمٹ ایک خاص قسم کی سیٹی بجاتے ہیں۔ اِس سیٹی کو سنتے ہی سارے مارمٹ اپنے بِلوں کی طرف دوڑتے ہیں اور پلک جھپکتے ہی غائب ہو جاتے ہیں۔
مارمٹ کے لئے سیٹی کی آواز پر عمل کرنا زندگی یا موت کا سوال ہوتا ہے۔ مارمٹ کے بچے عقاب کی پسندیدہ خوراک ہیں۔ اِس لئے اِن کو سیکھنا پڑتا ہے کہ وہ سیٹی کی آواز سنتے ہی بِل میں گھس جائیں۔ اگر دُشمن بہت ہی قریب ہوتا
ہے تو پہرہ دینے والا مارمٹ بھی دوسروں کے ساتھ بِل میں گھس جاتا ہے۔ پھر کچھ دیر کے بعد وہ بڑی احتیاط سے بِل سے باہر جھانکتا ہے، یہ دیکھنے کے لئے کہ خطرہ ٹل گیا ہے یا نہیں۔گرمیوں میں چست، سردیوں میں سُست
سرسبز پہاڑی میدانوں میں گھاس کی کثرت ہوتی ہے اِس لئے مارمٹ کو خوراک کی فکر نہیں ہوتی۔ اِس اُونچائی پر گرمیوں کے موسم میں عموماً زیادہ گرمی نہیں ہوتی۔ مارمٹ گرمائش حاصل کرنے کے لئے پتھروں پر چڑھ کر دھوپ سینکتے ہیں۔ لیکن چونکہ مارمٹ کے بال بڑے گھنے ہوتے ہیں اِس لئے اُن کو جلد گرمی لگنے لگتی ہے۔ اِسی وجہ سے وہ اپنا زیادہتر کامکاج صبح سویرے اور شام کے وقت کرتے ہیں۔
مارمٹ گرمیوں کے موسم میں جتنے چست ہوتے ہیں، سردیوں کے موسم میں وہ اُتنے ہی سُست ہوتے ہیں۔ وہ تقریباً چھ مہینے تک نیند کے مزے لُوٹتے ہیں۔ یہاں تک کہ مارمٹ کی ایک قسم نو مہینے تک لگاتار سوتی ہے۔ اِس دوران مارمٹ کا دل صرف ایک یا دو بار فیمنٹ دھڑکتا ہے اور اِس کے جسم کا درجۂحرارت ۵ ڈگری سینٹیگریڈ (۴۱ ڈگری فارنہائیٹ) ہوتا ہے۔ اِتنے لمبے عرصے تک روزہ رکھنے کے لئے مارمٹ کو خوب تیاری کرنی پڑتی ہے۔ اِس لئے وہ گرمی اور خزاں کے موسم میں بےتحاشا کھاتے ہیں۔ یوں اُن کے جسم پر اِتنی زیادہ چربی چڑھ جاتی ہے کہ اُن کو سردیوں میں کھانے کی ضرورت ہی نہیں پڑتی اور وہ میٹھی نیند سوتے رہتے ہیں۔
مارمٹ کے بچے بہت ہی شرارتی ہوتے ہیں۔ ایک بار مَیں نے مارمٹ کے تین بچوں کو دیکھا جو کشُتی کر رہے تھے۔ وہ ایک دوسرے کے اِردگِرد چکر لگا رہے تھے اور ڈھلوان پر قلابازیاں کھا رہے تھے۔ اُن کی مستیاں دیکھ کر میرا دل خوش ہو گیا۔ مارمٹ اپنے پنجوں سے ایک دوسرے کے بالوں میں کنگھی کرتے ہیں۔ جب مارمٹ ایک دوسرے سے ملتے ہیں تو وہ ناک سے ناک ملا کر سلام کرتے ہیں۔ سردیوں میں وہ خود کو گرم رکھنے کے لئے ایک دوسرے سے چمٹ کر سوتے ہیں۔
مَیں اِس چوکس جانور کی دُوراندیشی اور آپس کے تعاون سے بڑا متاثر ہوا۔ بِلاشُبہ انسان کوہِالپس کے اِن چست پہرےداروں سے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔—ایوب ۱۲:۷۔
[صفحہ ۱۹ پر عبارت]
مارمٹ کے رہنسہن کے طریقے سے خالق کی حکمت ظاہر ہوتی ہے۔ —زبور ۵۰:۱۰۔
[صفحہ ۲۰ پر عبارت]
مارمٹ اکثر اپنی پچھلی ٹانگوں پر کھڑے ہو کر پہرہ دیتے ہیں۔