مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

جادوٹونے میں دلچسپی کیوں بڑھ رہی ہے؟‏

جادوٹونے میں دلچسپی کیوں بڑھ رہی ہے؟‏

جادوٹونے میں دلچسپی کیوں بڑھ رہی ہے؟‏

اِس کی مختلف وجوہات ہو سکتی ہیں۔‏ لوگوں کے رسم‌ورواج اور مذہبی عقائد،‏ جادوٹونے کے بارے میں اُن کے نظریات پر اثر ڈالتے ہیں۔‏ آپ کے علاقے میں لوگ جادوٹونے میں دلچسپی کیوں لیتے ہیں؟‏ اِس کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں جن میں سے چند یہ ہیں:‏

تجسّس:‏ لوگ اکثر ایسی چیزوں میں دلچسپی لیتے ہیں جو اُن کی سمجھ سے باہر ہیں کیونکہ تجسّس انسان کی فطرت میں شامل ہے۔‏ بعض یہ جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ جادوٹونے کے پیچھے کس کی طاقت ہے۔‏ کچھ لوگ اپنے مستقبل کے بارے میں جاننے کے لئے کسی دست‌شناس کو اپنا ہاتھ دکھاتے ہیں یا پھر اخباروں میں ایسے کالم پڑھتے ہیں جن میں ستاروں کی چال سے قسمت کا حال بتایا جاتا ہے۔‏ اور بعض لوگ اپنے خوابوں کی تعبیر کرواتے ہیں۔‏

تفریح:‏ آج‌کل ایسی کتابوں،‏ فلموں اور کمپیوٹر گیمز کی بھرمار ہے جن میں جادوٹونے کو بڑے دلکش انداز میں پیش کِیا جاتا ہے یا جن کی کہانی قدیم زمانے کی بُت‌پرست قوموں کے رسم‌ورواج پر مبنی ہوتی ہے۔‏ اکثر اِن میں بدترین قسم کے تشدد اور بےحیائی کے مناظر پیش کئے جاتے ہیں۔‏

مستقبل کی فکر:‏ پاک صحیفوں میں بتایا گیا ہے کہ ”‏اخیر زمانہ میں بُرے دن آئیں گے۔‏“‏ (‏۲-‏تیمتھیس ۳:‏۱‏)‏ آج‌کل حالات واقعی خراب ہیں۔‏ اِس لئے لوگ نجومیوں،‏ دست‌شناسوں اور عاملوں کا رُخ کرنے لگے ہیں۔‏ اِس سلسلے میں ایک عامل نے کہا:‏ ”‏معاشی بحران نے بہت سے کاروباروں کی کمر توڑ دی ہے لیکن ہمارے کاروبار پر اِس کا بُرا اثر نہیں پڑا۔‏ .‏ .‏ .‏ لوگ تبھی ہمارے پاس آتے ہیں جب وہ مشکل میں ہوتے ہیں۔‏“‏ کینیڈا میں رہنے والی ایک عاملہ نے کہا:‏ ”‏ماضی میں کاروباری حضرات یہ نہیں مانتے تھے کہ روحانی علوم کا کوئی اثر ہوتا ہے اِس لئے وہ ہم سے مشورہ نہیں لیتے تھے۔‏ .‏ .‏ .‏ لیکن معاشی بحران کے بعد یہی لوگ اپنے دفتر میں بیٹھے بیٹھے .‏ .‏ .‏ مجھے فون کرتے ہیں اور دھیمی آواز میں مجھ سے مشورہ لیتے ہیں۔‏“‏

بیماری:‏ بعض ملکوں میں جب لوگ کسی سنگین بیماری میں مبتلا ہوتے ہیں اور اُنہیں ڈاکٹروں کے علاج سے کوئی فائدہ نہیں ہوتا تو وہ کسی پیرفقیر سے علاج کرواتے ہیں۔‏ اکثر وہ سوچتے ہیں کہ کسی نے اُن پر جادو یا کوئی عمل کروایا ہے جس کی وجہ سے وہ بیمار ہیں۔‏ اِس لئے وہ کسی پہنچے ہوئے پیر کے پاس جاتے ہیں جو اِس جادو کے اثر کو توڑنے کے لئے اُن سے بھاری نذرانہ لیتا ہے۔‏

اچھی قسمت کی خواہش اور بُرے اثر سے بچاؤ:‏ ایشیا کے کچھ علاقوں میں لوگ اپنے گھر والوں کو آسیب سے بچانے کے لئے اپنے گھروں کے صدر دروازوں پر تعویز لٹکاتے ہیں یا پھر کسی پیر یا عامل کو بلاتے ہیں جو آکر دَم کِیا ہوا پانی چھڑکتا ہے۔‏ بعض لوگ اچھی قسمت کے لئے مخصوص نگ والی انگوٹھی پہنتے ہیں۔‏

بچوں کی حفاظت:‏ پاپوا نیوگنی میں مائیں اکثر اپنے ننھے بچے کو اِس ڈر سے رات کے وقت باہر نہیں لے جاتیں کہ کہیں بچے کو جن‌بھوت نہ چمٹ جائیں۔‏ یوگنڈا میں مائیں اپنے بچوں کو نظرِبد سے بچانے کے لئے اُن کی کلائیوں اور ٹخنوں پر دھاگے یا ڈوریاں باندھتی ہیں۔‏

کسی عزیز کی موت:‏ جب برطانیہ کے مشہور مصنف سر آرتھر کونان ڈوئل کا بیٹا،‏ بھائی،‏ سالا اور بھانجا پہلی عالمی جنگ میں مارا گیا تو وہ اور اُن کی بیوی غم سے نڈھال ہو گئے اور اُنہوں نے ایک عامل کے ذریعے اپنے مرحوم بیٹے سے رابطہ کرنے کی کوشش کی۔‏ آج بھی بہت سے لوگ اِسی وجہ سے عاملوں کے پاس جاتے ہیں۔‏ مختلف مذاہب یہاں تک کہ کچھ مسیحی فرقے بھی یہ تعلیم دیتے ہیں کہ جب روحیں ناراض ہوتی ہیں تو وہ لوگوں کو جان سے مارتی ہیں۔‏ اِن مذاہب کے پیشوا لوگوں کو بتاتے ہیں کہ روحوں کے عذاب سے بچنے کے لئے کچھ رسمیں ادا کرنا ضروری ہیں تاکہ اَور لوگ نہ مارے جائیں۔‏ یہ رسمیں ادا کرنے کے لئے وہ لوگوں سے بہت پیسے بٹورتے ہیں۔‏

مُردوں کا خوف:‏ دُنیابھر میں موت اور مُردوں کے بارے میں ایسے عقیدے پائے جاتے ہیں جن کی وجہ سے لوگ خوف کی زنجیروں میں جکڑے ہوئے ہیں۔‏ اِس لئے لوگ مُردوں کو خوش کرنے کے لئے اور اپنی محبت کا ثبوت دینے کے لئے طرح‌طرح کی رسمیں ادا کرتے ہیں۔‏ مثال کے طور پر کچھ لوگ خود کو زخمی بھی کرتے ہیں۔‏ بحرالکاہل کے کچھ جزیروں میں اگر کسی کا جیون‌ساتھی مر جائے تو اُس کو ماتم کے مہینوں میں کالا لباس پہننا پڑتا ہے،‏ اُسے گھر میں بند کر دیا جاتا ہے اور اُسے اپنے مُردہ جیون‌ساتھی کے پسندیدہ کھانے کھانے کی اجازت نہیں ہوتی۔‏ اِس رسم کی وجہ سے لوگ افسردگی کا شکار ہو جاتے ہیں،‏ بھوک کی وجہ سے بیمار پڑ جاتے ہیں اور کبھی‌کبھار مر بھی جاتے ہیں۔‏

اِن باتوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ لوگ بہت سی وجوہات کی بِنا پر جادوٹونے کی طرف کھنچے چلے آتے ہیں۔‏ اِس لئے یہ جاننا بہت اہم ہے کہ جادوٹونے اور روحانی علوم کے پیچھے دراصل کس کا ہاتھ ہے۔‏ آئیں،‏ دیکھیں کہ پاک صحیفوں میں اِس سلسلے میں کیا بتایا گیا ہے۔‏