مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

کیا دُنیا کبھی دہشت‌گردی سے پاک ہوگی؟‏

کیا دُنیا کبھی دہشت‌گردی سے پاک ہوگی؟‏

کیا دُنیا کبھی دہشت‌گردی سے پاک ہوگی؟‏

ایک ماہر نے دہشت‌گردوں کی شخصیت پر ۲۰ سال تک تحقیق کرنے کے بعد کہا:‏ ”‏اُن کی سوچ کو بدلنے کے لئے ہمیں سخت جدوجہد کرنی پڑے گی۔‏“‏

لیکن ایسے لوگوں کی سوچ کیسے بدل سکتی ہے جو ظلم‌وتشدد اور انتقامی کارروائیوں میں ملوث رہے ہیں؟‏

لوگوں کی سوچ کیسے بدل سکتی ہے؟‏

حفانی نے ۱۹۹۰ کے دہے میں اپنے عقائد کا مطالعہ کرنا شروع کِیا اور ایک بائبل حاصل کی۔‏ اُنہوں نے کہا:‏ ”‏مَیں نے اناجیل [‏یعنی بائبل کی کتابوں متی،‏ مرقس،‏ لوقا اور یوحنا]‏ کو پڑھنا شروع کِیا جن میں یسوع مسیح کی زندگی کے واقعات درج ہیں۔‏ جیسےجیسے مَیں اِن کو پڑھتا گیا،‏ مَیں یسوع مسیح کی شخصیت سے متاثر ہوتا گیا۔‏ مَیں نے سیکھا کہ یسوع مسیح ہر شخص سے مہربانی سے پیش آتے تھے اور کسی کی طرفداری نہیں کرتے تھے۔‏ اِن باتوں نے میرے دل کو چُھو لیا۔‏“‏

حفانی نے مزید کہا:‏ ”‏جب مَیں نے بائبل میں اعمال ۱۰:‏۳۴،‏ ۳۵ کو پڑھا تو مَیں سمجھ گیا کہ خدا کسی ایک قوم کا طرفدار نہیں ہے۔‏“‏ اِن آیتوں میں لکھا ہے:‏ ”‏خدا کسی کا طرفدار نہیں۔‏ بلکہ ہر قوم میں جو اُس سے ڈرتا اور راست‌بازی کرتا ہے وہ اُس کو پسند آتا ہے۔‏“‏

حفانی نے یہ بھی کہا:‏ ”‏مَیں اِس نتیجے پر پہنچا کہ انسان قبائلی،‏ قومی اور نسلی تعصب کے ذمہ‌دار خود ہیں لیکن پاک صحیفوں کی تعلیمات کے ذریعے لوگوں کی سوچ بدل سکتی ہے۔‏ مَیں جان گیا کہ اپنی قوم یا نسل کی خاطر لڑنے سے زیادہ اہم یہ ہے کہ ہم خدا کی خوشنودی حاصل کریں۔‏“‏

ہم نے پچھلے مضمون میں کوسابا کے بارے میں پڑھا تھا جو ایک عسکریت‌پسند گروہ میں شامل ہو گئے تھے۔‏ وہ ایک چھوٹے سے گروہ کے سربراہ تھے جس نے ایک پولیس سٹیشن کو اُڑانے کا منصوبہ بنایا تھا۔‏ کوسابا نے کہا:‏ ”‏اِس سے پہلے کہ ہم اپنے منصوبے میں کامیاب ہوتے،‏ مجھے پولیس نے گرفتار کر لیا۔‏ مجھے دو سال تک جیل میں رہنا پڑا۔‏“‏ اِس کے کچھ عرصے بعد کوسابا کی بیوی یہوواہ کے گواہوں کے ساتھ بائبل کا مطالعہ کرنے لگیں۔‏ بعد میں کوسابا نے بھی بائبل کا مطالعہ شروع کر دیا۔‏

کوسابا نے مزید کہا:‏ ”‏جیسےجیسے مَیں نے یسوع مسیح کے بارے میں سیکھا،‏ وہ میرے لئے ایک مثالی شخصیت بن گئے۔‏ اُن کی اِس بات کا میرے دل پر بہت اثر ہوا:‏ ”‏جو تلوار کھینچتے ہیں وہ سب تلوار سے ہلاک کئے جائیں گے۔‏“‏ مَیں جانتا تھا کہ یہ بات بالکل سچ ہے۔‏“‏ (‏متی ۲۶:‏۵۲‏)‏ کوسابا نے تسلیم کِیا:‏ ”‏جب کسی کو قتل کِیا جاتا ہے تو اُس کے خاندان والوں کے دل میں نفرت اور بدلے کی آگ بھڑکنے لگتی ہے۔‏ ظلم‌وتشدد اور قتل‌وغارت کے نتیجے میں حالات بہتر نہیں ہوتے بلکہ اَور بگڑ جاتے ہیں۔‏“‏ آہستہ‌آہستہ کوسابا نے اپنی سوچ بدل لی۔‏

حفانی اور کوسابا نے دیکھا ہے کہ پاک صحیفوں کی تعلیمات کے ذریعے ایک شخص کی زندگی بدل سکتی ہے۔‏ پاک صحیفوں میں لکھا ہے کہ ’‏خدا کا کلام زندہ اور مؤثر ہے اور یہ دل کے خیالوں اور اِرادوں کو جانچتا ہے۔‏‘‏ (‏عبرانیوں ۴:‏۱۲‏)‏ خدا کے کلام کی تعلیم حاصل کرکے بہت سے لوگوں نے اپنی سوچ کو بدل لیا ہے اور بُرے کاموں کو چھوڑ دیا ہے۔‏ لیکن کیا اُن لوگوں میں محبت اور بھائی‌چارہ پایا جاتا ہے جو بائبل کی تعلیمات پر واقعی عمل کر رہے ہیں؟‏

محبت اور بھائی‌چارہ

جب حفانی نے یہوواہ کے گواہوں کے اجلاسوں پر جانا شروع کِیا تو وہ یہ دیکھ بہت متاثر ہوئے کہ وہاں پر کوئی نسلی تعصب نہیں ہے۔‏ اُنہوں نے کہا:‏ ”‏مجھے گورے لوگوں کے ساتھ بیٹھ کر اچھا لگا۔‏ مَیں سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ مَیں کبھی کسی گورے کو اپنا بھائی کہوں گا۔‏ مجھے پورا یقین ہو گیا کہ یہوواہ کے گواہوں کا مذہب ہی سچا مذہب ہے۔‏ ایک عرصے سے میری خواہش تھی کہ لوگوں میں بھائی‌چارہ ہو۔‏ اور یہ بھائی‌چارہ مجھے یہوواہ کے گواہوں کے درمیان نظر آیا۔‏ حالانکہ اُن کا تعلق مختلف نسلوں سے تھا پھر بھی اُن کے درمیان محبت تھی۔‏“‏

یسوع مسیح نے اپنے پیروکاروں سے کہا تھا:‏ ”‏اگر آپس میں محبت رکھو گے تو اِس سے سب جانیں گے کہ تُم میرے شاگرد ہو۔‏“‏ (‏یوحنا ۱۳:‏۳۴،‏ ۳۵‏)‏ یسوع مسیح نے سیاسی معاملوں میں حصہ لینے سے انکار کر دیا۔‏ اُنہوں نے اپنے شاگردوں سے بھی کہا:‏ ”‏تُم دُنیا کے نہیں۔‏“‏ (‏یوحنا ۶:‏۱۵؛‏ ۱۵:‏۱۹؛‏ متی ۲۲:‏۱۵-‏۲۲‏)‏ ماضی کے سچے مسیحیوں کی طرح آج‌کل بھی سچے مسیحی آپس میں محبت رکھنے اور دُنیا کے معاملوں میں حصہ نہ لینے کی وجہ سے پہچانے جاتے ہیں۔‏

سچے مسیحی یسوع مسیح کی تعلیمات پر عمل کرتے ہیں

شاید آپ سوچیں کہ آج‌کل جبکہ لوگوں کے دلوں میں اِتنی زیادہ نفرت ہے اور دہشت‌گردی بڑھ رہی ہے تو لوگ محبت سے کیسے رہ سکتے ہیں؟‏ سیاسی مقاصد کو حاصل کرنے کے لئے لوگوں میں ایک دوسرے کے لئے نفرت پیدا کی جاتی ہے جس کے نتیجے میں نسل‌پرستی اور قوم‌پرستی کو ہوا ملتی ہے۔‏ یوں لوگ اور قومیں ایک دوسرے کے خلاف ہو جاتے ہیں۔‏

مثال کے طور پر ۱۹۱۴ء میں گاوریلو پرین‌سیپ نے نسلی تعصب کی وجہ آسٹریا اور ہنگری کے شہزادے فرانسس فرڈیننڈ کو قتل کر دیا۔‏ پرین‌سیپ ایک تنظیم کا رُکن تھا۔‏ اِس تنظیم کا نام بلیک‌ہینڈ تھا۔‏ اِس تنظیم کے منشور میں یہ بات شامل تھی کہ اپنے مقاصد حاصل کرنے کے لئے ”‏ہم ثقافتی سرگرمیوں کی بجائے .‏ .‏ .‏ انقلابی جدوجہد کریں گے۔‏“‏ شہزادہ فرانسس کے قتل کی وجہ سے مسیحی ملکوں کے درمیان جنگ چھڑ گئی۔‏ اِس جنگ کی وجہ سے پہلی عالمی جنگ شروع ہو گئی۔‏ پہلی عالمی جنگ میں لاکھوں فوجی مارے گئے جو ’‏سلامتی کے شاہزادے‘‏ یسوع مسیح کے پیروکار ہونے کا دعویٰ کرتے تھے۔‏—‏یسعیاہ ۹:‏۶‏۔‏

جنگ ختم ہونے کے بعد پادری ہیری ایمرسن فوسڈک نے اپنی ایک کتاب میں مسیحی مذہبی رہنماؤں پر تنقید کی کیونکہ اِن رہنماؤں نے یسوع مسیح کی مثال پر عمل کرنے کے لئے لوگوں کی حوصلہ‌افزائی نہیں کی تھی۔‏ پادری نے لکھا:‏ ”‏ہم نے جنگ لڑنے کے لئے آدمی تیار کئے۔‏ ہم نے جنگ لڑنے والوں کو اپنا ہیرو بنا لیا۔‏ یہاں تک کہ ہم نے اپنے چرچوں میں جنگ کے جھنڈے لگائے۔‏“‏ اُنہوں نے مزید لکھا:‏ ”‏ایک طرف تو ہم نے سلامتی کے شہزادے کی حمد کی جبکہ دوسری طرف ہم نے جنگ کی حمایت کی۔‏“‏

اب ذرا ۱۹۷۵ء میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ پر غور کریں۔‏ اِس رپورٹ میں لکھا گیا:‏ ”‏یہوواہ کے گواہوں نے نہ تو دونوں عالمی جنگوں میں حصہ لیا اور نہ ہی اُنہوں نے سرد جنگ کے دوران کسی کی حمایت کی۔‏“‏ یہوواہ کے گواہوں کے ساتھ بہت بُرا سلوک کِیا گیا اور اُنہیں قید میں ڈال دیا گیا۔‏ لیکن اُنہوں نے بدلے میں ”‏ظلم‌وتشدد اور قتل‌وغارت نہیں کِیا۔‏“‏ اِس رپورٹ کے آخر میں لکھا تھا:‏ ”‏یہوواہ کے گواہ اِس بات پر ایمان رکھتے ہیں کہ بائبل خدا کا کلام ہے اور اُن کی تعلیمات اِس پر مبنی ہیں۔‏“‏

پاک صحیفوں کی تعلیمات پر عمل کرنے کے فائدے

مُلک بیلجیئم کے سابق وزیرِاعظم کو اُن کے ایک پڑوسی نے کتاب عظیم‌ترین انسان جو کبھی ہو گزرا دی۔‏ یہ کتاب یسوع مسیح کی زندگی کے بارے میں ہے اور اِسے یہوواہ کے گواہوں نے شائع کِیا ہے۔‏ وزیرِاعظم اِس کتاب کو پڑھ کر بہت متاثر ہوئے۔‏ اُنہوں نے اپنے پڑوسی کو ایک خط لکھا۔‏ اِس میں اُنہوں نے لکھا:‏ ”‏اگر لوگ انجیل کے پیغام اور یسوع مسیح کی تعلیمات پر عمل کرنے لگیں تو دُنیا کے حالات بالکل بدل جائیں۔‏

ہمیں سلامتی کونسل کی ضرورت نہ رہے،‏ دہشت‌گردی ختم ہو جائے اور ظلم‌وتشدد کا نام‌ونشان مٹ جائے۔‏“‏ اُنہوں نے خط کے آخر میں لکھا:‏ ”‏یہ سب ایک خواب سا لگتا ہے۔‏“‏ لیکن کیا یہ واقعی ایک خواب ہے؟‏ آج‌کل جبکہ دُنیا ظلم‌وتشدد سے بھری ہوئی ہے،‏ مختلف قوموں اور نسلوں کے لوگوں نے بائبل کی تعلیمات سیکھنے کے بعد اپنی زندگی بدل لی ہے۔‏ اِن میں سے کچھ لوگ پہلے ظلم‌وتشدد کرتے تھے اور بعض کے دل میں دوسروں کے لئے نفرت اور غصہ بھرا ہوا تھا کیونکہ اُنہوں نے ایسے ماحول میں پرورش پائی تھی جس میں قتل‌وغارت عام تھا۔‏ لیکن بائبل کی تعلیمات نے اُن کی سوچ اور رویے کو بدل دیا۔‏

جیسا کہ ہم نے پہلے مضمون میں دیکھا تھا،‏ آندرے بم دھماکے میں ہلاک ہونے سے بال‌بال بچے لیکن اُن کے کئی دوست مارے گئے۔‏ یہ بم دھماکہ ایک عسکریت‌پسند گروہ نے کِیا تھا۔‏ کچھ عرصے بعد آندرے نے بائبل سے سیکھا کہ اُنہیں دوسروں کو معاف کر دینا چاہئے اور اُنہوں نے اِس بات پر عمل بھی کِیا۔‏ (‏کلسیوں ۳:‏۱۳‏)‏ اِس بم‌دھماکے کے کچھ سال بعد حفانی اُس عسکریت‌پسند گروہ کے رُکن بن گئے جس نے بم رکھا تھا۔‏ لیکن پھر اُنہوں نے بھی بائبل کی تعلیم حاصل کی اور تشدد کرنا چھوڑ دیا۔‏ (‏زبور ۱۱:‏۵‏)‏ اب آندرے اور حفانی یہوواہ کے گواہ ہیں اور افریقہ کے ایک ملک میں یہوواہ کے گواہوں کے دفتر میں کام کرتے ہیں۔‏

امن‌وسلامتی کا دَور

دُنیابھر میں لاکھوں لوگ پاک صحیفوں کا مطالعہ کر رہے ہیں اور یہ اُمید حاصل کر رہے ہیں کہ بہت جلد امن‌وسلامتی کا دَور آنے والا ہے۔‏ مثال کے طور پر ایک دن آندرے اپنے ایک پڑوسی کو پاک صحیفوں میں سے نئی دُنیا کے بارے میں بتا رہے تھے۔‏ (‏یسعیاہ ۲:‏۴؛‏ ۱۱:‏۶-‏۹؛‏ ۶۵:‏۱۷،‏ ۲۱-‏۲۵؛‏ ۲-‏پطرس ۳:‏۱۳‏)‏ اچانک خودکار ہتھیاروں سے لیس فوجیوں نے اُن کے پڑوسی کے گھر کو گھیر لیا۔‏ فوجیوں نے آندرے کو باہر بلایا اور اُن کے مُنادی کے کام کے بارے میں پوچھ‌گچھ شروع کر دی۔‏ جب فوجیوں کو پتہ چلا کہ آندرے لوگوں کو بائبل کی تعلیم دیتے ہیں اور اُن کا پڑوسی اُن کی بہت عزت کرتا ہے تو وہ وہاں سے چلے گئے۔‏

فوجیوں کے آنے سے پہلے آندرے نے اپنے پڑوسی کو بتایا تھا کہ خدا بہت جلد زمین سے بُرائی کو ختم کر دے گا جیسے اُس نے اپنے خادم نوح کے زمانے میں کِیا تھا۔‏ اُس وقت زمین ”‏ظلم سے بھری“‏ ہوئی تھی۔‏ (‏پیدایش ۶:‏۱۱‏)‏ اِس لئے خدا نے طوفان کے ذریعے بُری دُنیا یعنی بُرے لوگوں کو ہلاک کر دیا تھا۔‏ لیکن چونکہ نوح امن‌پسند تھے اِس لئے خدا نے اُن کو اور اُن کے گھر والوں کو بچا لیا۔‏ یسوع مسیح نے کہا تھا:‏ ”‏جیسا نوؔح کے دنوں میں ہوا ویسا ہی ابنِ‌آدم کے آنے کے وقت ہوگا۔‏“‏—‏متی ۲۴:‏۳۷-‏۳۹‏۔‏

‏”‏ابنِ‌آدم“‏ یسوع مسیح کو کہا گیا ہے۔‏ اُنہیں خدا نے اپنی بادشاہت کا بادشاہ مقرر کِیا ہے۔‏ (‏لوقا ۴:‏۴۳‏)‏ یسوع مسیح بہت جلد خدا کی آسمانی فوجوں کو ساتھ لے کر اِس دُنیا سے ظلم‌وتشدد کو ختم کر دیں گے۔‏ پھر زمین پر امن کا راج ہوگا۔‏ یسوع مسیح سب کے ساتھ انصاف سے پیش آئیں گے۔‏ وہ اپنی رعایا کو ’‏ظلم اور جبر سے چھڑائیں گے۔‏‘‏—‏زبور ۷۲:‏۷،‏ ۱۴‏۔‏

جو لوگ خدا کی مرضی پر چلتے رہیں گے،‏ وہ یسوع مسیح کی بادشاہت کی رعایا بنیں گے۔‏ وہ اپنی آنکھوں سے دیکھیں گے کہ یسوع مسیح زمین کو فردوس بنا دیں گے۔‏ پاک صحیفوں میں بتایا گیا ہے کہ یسوع مسیح ’‏انصاف سے عدالت کریں گے۔‏ اور پہاڑوں سے سلامتی کے پھل پیدا ہوں گے۔‏‘‏—‏زبور ۷۲:‏۱-‏۳‏۔‏

کیا آپ یسوع مسیح کی بادشاہت کی رعایا بننا چاہتے ہیں؟‏ کیا آپ ایک ایسی دُنیا میں رہنا چاہتے ہیں جو دہشت‌گردی سے پاک ہوگی؟‏

‏[‏صفحہ ۷ پر عبارت]‏

حفانی اور کوسابا نے دیکھا ہے کہ پاک صحیفوں کی تعلیمات کے ذریعے ایک شخص کی زندگی بدل سکتی ہے۔‏

‏[‏صفحہ ۹ پر عبارت]‏

‏”‏اگر لوگ .‏ .‏ .‏ یسوع مسیح کی تعلیمات پر عمل کرنے لگیں تو دُنیا کے حالات بالکل بدل جائیں۔‏ ہمیں سلامتی کونسل کی ضرورت نہ رہے،‏ دہشت‌گردی ختم ہو جائے اور ظلم‌وتشدد کا نام‌ونشان مٹ جائے۔‏“‏—‏ بیلجیئم کے سابق وزیرِاعظم

‏[‏صفحہ ۸ پر تصویر]‏

آندرے اور حفانی نے پاک صحیفوں سے سیکھ لیا ہے کہ اُنہیں ایک دوسرے سے حقیقی محبت رکھنی چاہئے۔‏