مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

والدین کی زبانی

والدین کی زبانی

والدین کی زبانی

آپ اپنے بچوں کو فرمانبردار ہونے کی اہمیت کیسے سکھا سکتے ہیں؟‏ بچوں کو کون‌سے ہنر سیکھنے کی ضرورت ہے؟‏ آپ اپنے بچوں کو یہ ہنر کیسے سکھا سکتے ہیں؟‏ آئیں،‏ دیکھیں کہ اِس سلسلے میں کچھ والدین کیا کہتے ہیں۔‏

اچھے اخلاق؛‏ گھر کے کام‌کاج

‏”‏ہم سب مل کر کھانا کھاتے ہیں اور ایک دوسرے کو بتاتے ہیں کہ ہمارا دن کیسا گزرا۔‏ یوں بچے دوسروں کی بات کو دھیان سے سننا سیکھتے ہیں۔‏ جب بچے دیکھتے ہیں کہ امی‌ابو اُن کی باتوں کو دھیان سے سنتے ہیں تو اُن میں اعتماد پیدا ہوتا ہے اور وہ ایک دوسرے کے ساتھ عزت سے پیش آنا سیکھتے ہیں۔‏“‏ ‏—‏برطانیہ میں رہنے والے رچرڈ۔‏

‏”‏ہمارے بچے ایک دوسرے کے ساتھ خوش‌اخلاقی سے پیش آتے ہیں۔‏ اگر اُن میں لڑائی ہو جاتی ہے تو وہ مسئلے کو خود ہی سلجھاتے ہیں۔‏ وہ بڑوں کے ساتھ اعتماد اور ادب سے بات کرتے ہیں۔‏ یہ دیکھ کر ہمیں بڑی خوشی ہوتی ہے۔‏“‏ ‏—‏جنوبی افریقہ میں رہنے والے جان۔‏

‏”‏کبھی‌کبھی مَیں اپنے بچوں کا دل دُکھا دیتی ہوں۔‏ مَیں جان بوجھ کر تو ایسا نہیں کرتی لیکن پھر مَیں اُن سے معافی ضرور مانگتی ہوں۔‏“‏ ‏—‏آسٹریلیا میں رہنے والی جینیل۔‏

‏”‏ہم اپنے بچوں کو گھر کے کام‌کاج کرنا سکھاتے ہیں۔‏ جب بچے دوسروں کی خدمت کرنا سیکھتے ہیں تو گھر کا ماحول خوشگوار ہوتا ہے۔‏ ہمارے بچے یہ دیکھ کر خوش ہوتے ہیں کہ اُن کی محنت سے دوسروں کو فائدہ ہوا ہے اور یوں اُن کا اعتماد بڑھتا ہے۔‏“‏ ‏—‏آسٹریلیا میں رہنے والے کلائیو۔‏

‏”‏یہ اہم ہے کہ بچے ایک دوسرے کے احساسات کو سمجھنا،‏ ایک دوسرے کی عزت کرنا اور ایک دوسرے کو معاف کرنا سیکھیں۔‏ البتہ اُن کو یہ باتیں سکھانا آسان نہیں ہوتا۔‏“‏ ‏—‏جاپان میں رہنے والی یوکو۔‏

صحت‌وصفائی

‏”‏جب ہمارے بچے چھوٹے تھے تو ہم اُن کو نہلانے کے لئے ایسے شیمپو استعمال کرتے تھے جن پر کارٹون بنے ہوتے۔‏ ہم ایسے صابن اور اسفنج بھی استعمال کرتے تھے جو جانوروں کی شکل میں بنے ہوتے۔‏ یوں بچوں کو نہانے میں مزہ آتا تھا اور اُن میں خود نہانے کا شوق پیدا ہو گیا۔‏“‏ ‏—‏میکسیکو میں رہنے والے ایڈگر۔‏

‏”‏ہم ایک ایسے علاقے میں رہتے تھے جہاں نلکے کا پانی دستیاب نہیں تھا۔‏ مَیں گھر میں صاف پانی کا برتن اور صابن رکھتی تھی تاکہ ہم گھر آتے ہی ہاتھ دھو سکیں۔‏“‏ ‏—‏نائیجیریا میں رہنے والی اینڈیورنس۔‏

‏”‏ہمارے ہاں ہر روز ایسا کھانا پکتا ہے جو صحت کے لئے فائدہ‌مند ہوتا ہے اور بچے گھر پر کھانا کھاتے ہیں۔‏ ہم بچوں کو بتاتے ہیں کہ اچھی صحت کے لئے اچھی خوراک لازمی ہے۔‏ چونکہ ہمارے بچوں کو یہ جاننے کا بڑا شوق ہے کہ ایک کھانے میں کون کون‌سی چیزیں ڈلتی ہیں اِس لئے ہم مل کر کھانا پکاتے ہیں۔‏ اِس دوران ہمیں ڈھیر ساری باتیں کرنے کا موقع ملتا ہے جس کی وجہ سے ہم ایک دوسرے کے زیادہ قریب ہو گئے ہیں۔‏“‏ ‏—‏برطانیہ میں رہنے والی سینڈرا۔‏

‏”‏ہم ورزش کرنے کے سلسلے میں اپنے بچوں کے لئے اچھی مثال قائم کرتے ہیں۔‏ ہم اُن کے ساتھ جوگنگ اور تیراکی کرتے ہیں،‏ ٹینس اور باسکٹ‌بال کھیلتے ہیں اور سائیکل پر سیر کے لئے جاتے ہیں۔‏ یوں اُن کو ورزش کرنے میں مزہ بھی آتا ہے اور وہ اِس کی اہمیت بھی سمجھ جاتے ہیں۔‏“‏ ‏—‏آسٹریلیا میں رہنے والی کیرین۔‏

‏”‏کچھ والدین اپنے بچوں کے ساتھ وقت گزارنے کی بجائے اُنہیں پیسے یا تحفے دیتے ہیں۔‏ لیکن بچوں کے نزدیک سب سے اہم یہی ہے کہ والدین اُن کے ساتھ وقت گزاریں۔‏ مَیں صبح کے وقت نوکری کرتی ہوں جب بچے سکول ہوتے ہیں۔‏ یوں مَیں باقی دن اُن کے ساتھ گزار سکتی ہوں۔‏“‏ ‏—‏اٹلی میں رہنے والی رومینا۔‏

اصلاح

‏”‏ہم صورتحال کو دیکھ کر بچوں کی اصلاح کرنے کا طریقہ اپناتے ہیں۔‏ کبھی‌کبھار یہی کافی ہوتا ہے کہ ہم بیٹھ کر اُنہیں بات سمجھائیں لیکن کچھ صورتحال میں ہم اُن کو کچھ عرصے کے لئے ایسے کام کرنے سے منع کرتے ہیں جو اُنہیں پسند ہوتے ہیں۔‏“‏ ‏—‏نائیجیریا میں رہنے والے اوگبٹی۔‏

‏”‏یہ دیکھنے کے لئے کہ ہمارے بچے ہماری بات سمجھ گئے ہیں،‏ ہم اُن سے پوچھتے ہیں کہ مجھے بتاؤ کہ مَیں نے آپ سے کیا کہا ہے۔‏ ہم اُن کو یہ بھی بتاتے ہیں کہ اگر وہ ہمارا کہنا نہیں مانیں گے تو اِس کی کیا سزا ہوگی۔‏ پھر اگر وہ کہنا نہیں مانتے تو ہم اُن کو سزا ضرور دیتے ہیں۔‏ اگر والدین چاہتے ہیں کہ بچے اُن کا کہنا مانیں تو اُنہیں سزا کے معاملے میں بھی بات کا پکا ہونا چاہئے۔‏“‏ ‏—‏آسٹریلیا میں رہنے والے کلائیو۔‏

‏”‏جب مَیں اپنے بچوں کی اصلاح کرتی ہوں تو مَیں اپنا چہرہ اُن کے چہرے کے برابر لاتی ہوں۔‏ اِس طرح وہ میری بات زیادہ دھیان سے سنتے ہیں اور وہ میرے تیور سے جان لیتے ہیں کہ مَیں کتنی سنجیدہ بات کر رہی ہوں۔‏“‏ ‏—‏آسٹریلیا میں رہنے والی جینیفر۔‏

‏”‏ہم اپنے بچوں سے یہ نہیں کہتے کہ آپ کبھی میری بات نہیں مانتے حالانکہ کبھی‌کبھار تو ہمیں یہی لگتا ہے۔‏ اگر ہمارا ایک بیٹا غلطی کرتا ہے تو ہم اُسے دوسرے بیٹے کے سامنے نہیں ڈانٹتے۔‏ اِس کی بجائے ہم اُس سے دھیمی آواز میں بات کرتے ہیں یا پھر اُس کو الگ لے جا کر بات کرتے ہیں تاکہ کوئی اَور نہ سُن سکے۔‏“‏ ‏—‏موزمبیق میں رہنے والے رُوڈی۔‏

‏”‏بچے جس صحبت میں رہتے ہیں،‏ جلد ہی اُس صحبت کے رنگ میں ڈھل جاتے ہیں۔‏ میڈیا،‏ معاشرہ اور بچوں کے ہم‌جماعت اُن پر بُرا اثر ڈالتے ہیں۔‏ اِس لئے والدین کو چاہئے کہ وہ اپنے بچوں کو اچھے اصول سکھائیں تاکہ اُن میں اچھی سوچ اور عادتیں پیدا ہوں۔‏ اگر ہم اپنے بچوں میں اچھے اصولوں کی بنیاد ڈالیں گے تو وہ ایسی چیزوں کو ترک کریں گے جو اُن کے لئے نقصان‌دہ ثابت ہو سکتی ہیں۔‏“‏ ‏—‏جمہوری ریاست کانگو میں رہنے والے گریگوا۔‏

‏”‏جو کچھ آپ اپنے بچے سے کہتے ہیں،‏ اِس پر قائم رہیں۔‏ بچوں کو جان لینا چاہئے کہ اگر وہ کہنا نہیں مانیں گے تو اُن کو ضرور سزا ملے گی۔‏ لیکن سزا کو غلطی کے مطابق ہونا چاہئے۔‏“‏ ‏—‏برطانیہ میں رہنے والے اوون۔‏

‏[‏صفحہ ۱۴ پر عبارت]‏

‏”‏اپنے بچوں پر اِتنی بھی سختی نہ کرو کہ وہ بےدل ہو جائیں۔‏“‏—‏کلسیوں ۳:‏۲۱‏،‏ نیو اُردو بائبل ورشن۔‏

‏[‏صفحہ ۱۵ پر بکس/‏تصویریں]‏

کچھ تجربات

اکیلے ہوتے ہوئے بھی بچوں کی پرورش کرنے میں کامیاب

لُوسنڈا فورسٹر کا انٹرویو

جبکہ آپ اپنے بچوں کی اکیلے پرورش کر رہی ہیں،‏ آپ کو اِس سلسلے میں کونسی بات سب سے مشکل لگتی ہے؟‏

ایک عورت کے لئے ماں کی ذمہ‌داریاں ہی اُٹھانا مشکل ہوتا ہے۔‏ لیکن میرے کندھوں پر تو گھر کی تمام ذمہ‌داریاں ہیں۔‏ مجھے تمام ضروری کاموں کے لئے وقت نکالنا سب سے مشکل لگتا ہے۔‏ مَیں اپنی بچیوں کو خدا کے بارے میں سکھاتی ہوں۔‏ لیکن بچوں کے لئے تفریح بھی ضروری ہے سو مَیں اُن کے ساتھ تفریح بھی کرتی ہوں۔‏ اِن سب کاموں میں وقت لگتا ہے۔‏ مَیں اِتنا مصروف رہتی ہوں کہ جو تھوڑا بہت وقت مَیں نے اپنے لئے رکھا ہے،‏ اکثر اِسی وقت میں مجھے گھر کے کام‌کاج کرنے پڑتے ہیں۔‏

آپ کیا کرتی ہیں تاکہ آپ کی بچیاں آپ سے کُھل کر بات کریں؟‏

جب میاں‌بیوی میں طلاق ہو جاتی ہے تو بچوں کے دل میں خوف اور غصے جیسے احساس اُمڈ آتے ہیں۔‏ ایسی صورت میں بچے نافرمانی کرنے سے اپنا غصہ نکالتے ہیں۔‏ جب میری بیٹیاں میرا کہنا نہیں مانتیں تو مَیں اُس وقت تک انتظار کرتی ہوں جب تک ہمارا غصہ ٹھنڈا نہیں ہو جاتا۔‏ پھر مَیں اُن سے بڑے آرام سے بات کرتی ہوں اور اُن کو بتاتی ہوں کہ اُن کا رویہ غلط کیوں تھا۔‏ میری کوشش ہوتی ہے کہ مسئلے کو مزید نہ بڑھاؤں۔‏ مَیں مختلف معاملوں کے سلسلے میں اپنی بیٹیوں کی رائے لیتی ہوں اور اُن کی بات دھیان سے سنتی ہوں۔‏ مَیں اُن پر ظاہر کرتی ہوں کہ مجھے اُن کے احساسات کا بڑا خیال ہے۔‏ مَیں اِس بات پر نظر رکھتی ہوں کہ سکول میں اُن کی کارکردگی کیسی ہے اور اُن کو شاباش دیتی ہوں۔‏ ہم مل کر کھانا کھاتے ہیں اور اِس دوران خوب بات‌چیت کرتے ہیں۔‏ مَیں اپنی بچیوں کو اکثر بتاتی ہوں کہ مَیں اُن سے بہت پیار کرتی ہوں۔‏

آپ اپنی بیٹیوں کی اصلاح کیسے کرتی ہیں؟‏

بچوں کو یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ گھر کے اصول کیا ہیں۔‏ والدین کو اِن اصولوں میں ردوبدل نہیں کرنا چاہئے۔‏ مَیں اپنی بیٹیوں کی اصلاح کرتے وقت اُن سے نرمی سے بات کرتی ہوں۔‏ لیکن مَیں اپنے اصولوں پر قائم رہتی ہوں۔‏ مَیں اُن کو سمجھاتی ہوں کہ اُن کا رویہ غلط کیوں تھا۔‏ اِس سے پہلے کہ مَیں اُنہیں سزا دوں،‏ مَیں اُن سے ایسے سوال کرتی ہوں جن سے مجھے اندازہ ہو جائے کہ اُنہوں نے فلاں حرکت کیوں کی۔‏ اگر مَیں غلطی پر ہوں تو مَیں اُن سے معافی مانگتی ہوں۔‏

آپ اپنی بیٹیوں کو دوسروں کے ساتھ عزت‌واحترام سے پیش آنا کیسے سکھاتی ہیں؟‏

مَیں اُنہیں یسوع مسیح کے اِس اصول پر عمل کرنے کو کہتی ہوں کہ ”‏جیسا تُم چاہتے ہو کہ لوگ تمہارے ساتھ کریں تُم بھی اُن کے ساتھ ویسا ہی کرو۔‏“‏ (‏لوقا ۶:‏۳۱‏)‏ اگر اُن کی آپس میں لڑائی ہو جاتی ہے تو مَیں اُن سے کہتی ہوں کہ اپنے مسئلے خود نمٹانے کی کوشش کرو۔‏ مَیں اُنہیں یہ بھی بتاتی ہوں کہ جب کوئی آپ کا دل دُکھائے تو بھی آپ اُس کے ساتھ نرمی سے پیش آؤ۔‏

آپ اپنی بیٹیوں کے ساتھ تفریح کے لئے کیا کرتی ہیں؟‏

چونکہ مجھے گھر کا خرچہ پورا کرنا ہوتا ہے اِس لئے اکثر ہم کسی اَور علاقے میں چھٹیاں نہیں گزار سکتے۔‏ لہٰذا ہم اخبار میں دیکھتے ہیں کہ ہمارے شہر میں تفریح کے لئے کونسے موقعے فراہم کئے جا رہے ہیں۔‏ ہم پکنک پر جاتے ہیں یا پھر نرسری فارم کی سیر کرتے ہیں۔‏ ہم نے اپنے باغ میں دھنیاپودینا جیسی بُوٹیاں لگائی ہوئی ہیں۔‏ ہمیں طرح‌طرح کے کھانے تیار کرنے کا شوق ہے جن میں یہ بُوٹیاں استعمال ہوتی ہیں۔‏ چاہے ہم بس پارک میں جا کر ہی سیر کریں،‏ ہم تفریح کے لئے وقت ضرور نکالتے ہیں۔‏

آپ کو کونسی خوشیاں ملی ہیں؟‏

مَیں اکیلے ہی گھر کی ساری ذمہ‌داریاں اُٹھا رہی ہوں جو کہ ہم تینوں کے لئے آسان نہیں۔‏ لیکن ہم ایک دوسرے کے زیادہ قریب ہو گئے ہیں اور ہم نے اُن چیزوں کی قدر کرنا سیکھا ہے جو خدا نے ہمیں دی ہیں۔‏ مجھے یہ دیکھ کر بہت خوشی ہوتی ہے کہ میری بیٹیاں دن‌بہ‌دن سمجھ‌دار ہوتی جا رہی ہیں۔‏ وہ میرے ساتھ وقت گزارنا چاہتی ہیں اور مجھے اُن کا ساتھ بہت پیارا لگتا ہے۔‏ جب مَیں پریشان ہوتی ہوں تو وہ اِسے بھانپ لیتی ہیں اور مجھے جپھی ڈالتی ہیں۔‏ اِس سے میرا دل خوش ہو جاتا ہے۔‏ ہم نے دیکھا ہے کہ ہمارے خالق کو ہم سے بڑی محبت ہے کیونکہ جب بھی ہم کسی مشکل سے گزرے،‏ اُس نے ہماری بڑی مدد کی۔‏ خدا کے کلام سے مجھے ہمت ملی تاکہ مَیں اپنی بچیوں کے لئے ماں اور باپ دونوں بن سکوں۔‏—‏یسعیاہ ۴۱:‏۱۳‏۔‏

‏[‏تصویر]‏

لُوسنڈا اپنی بیٹیوں بریں اور شیے کے ساتھ