عالمی اُفق
عالمی اُفق
جب انگلینڈ میں اےٹیایم مشینوں کا جائزہ لیا گیا تو پتہ چلا کہ وہ جراثیم سے اِتنی آلودہ ہیں جتنے کہ عوامی بیتالخلا کے کموڈ۔ —برطانوی اخبار دی ٹیلیگراف۔
”کبھیکبھار ایسے علاقوں میں زلزلے آتے ہیں جہاں سائنسدانوں کو توقع نہیں ہوتی [مثلاً پچھلے سال ہیٹی میں اور اِس سال نیو زیلینڈ میں] کیونکہ وہاں زمین کی تہہ میں ایسے فالٹ (یعنی دراڑیں) موجود ہیں جن کے بارے میں سائنسدانوں کو علم نہیں ہے۔ . . . سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ زمین میں اَور کتنے نامعلوم فالٹ ہیں جن کے آسپاس کے علاقوں میں بڑےبڑے زلزلے آ سکتے ہیں؟“ —امریکی اخبار دی نیو یارک ٹائمز۔
”دُنیا کے ۵۷ غریبترین ملکوں میں اِتنی دولت موجود نہیں ہے جتنی کہ دُنیا کے چار امیرترین شخصوں کے پاس ہے۔“ —امریکی جریدہ فارن پالیسی، جنوری/فروری ۲۰۱۱ء۔
ایک سروے میں پولینڈ کے کاروباری افراد میں سے ۹۰ فیصد نے کہا کہ پچھلے دو سال میں اُن کے ملازموں میں سے کسی نے اُن کے مال کی چوری کی یا اُنہیں دھوکا دیا۔ —پولینڈ کا اخبار گازیٹا پراٹسا۔
برازیل کے ایک کیتھولک چرچ میں جو دُلہن نکاح کے لئے دیر سے آتی ہے، اُسے ۳۰۰ ڈالر جُرمانہ ادا کرنا پڑتا ہے۔ شادی کرنے والے جوڑے کو نکاح سے پہلے چیک لکھ کر دینا پڑتا ہے۔ اگر وہ وقت پر آتے ہیں تو اُنہیں چیک واپس کر دیا جاتا ہے۔ —برازیل کی ویبسائٹ جی وَن۔
پوپ کے اعضا عطیہ نہیں ہوں گے
اٹلی کے اخبار لا ریپوبلیکا میں بتایا گیا کہ جب یوسف رَتزنگر، رومن کیتھولک چرچ میں کارڈینل تھے تو اُنہوں نے وصیت کی کہ اُن کی موت کے بعد اُن کے اعضا عطیہ کئے جا سکتے ہیں۔ پھر اُن کو پوپ کے طور پر منتخب کِیا گیا اور اُن کا نام بینیڈکٹ رکھا گیا۔ اب پوپ بینیڈکٹ اپنے اعضا عطیہ نہیں کر سکتے۔ اِس کی کیا وجہ ہے؟ ویٹیکن میں اُونچے عہدے پر فائز ایک آرچبشپ نے کہا: ”پوپ کا جسم پوری کلیسیا کی امانت ہے۔ جب ایک پوپ فوت ہو جاتا ہے تو اُس کے جسم سے کوئی عضو نکالا نہیں جانا چاہئے کیونکہ ہو سکتا ہے کہ آئندہ زمانوں میں اُس کی لاش کی پرستش کی جائے۔“
زندگی کتنی قیمتی ہے؟
جریدہ ریڈرز ڈائجسٹ کے جرمن ایڈیشن میں ایک سروے کے نتائج شائع کئے گئے جس میں لوگوں سے پوچھا گیا کہ ”کیا آپ ۱۰ لاکھ یورو کے بدلے اپنی زندگی کا ایک سال بیچ دیتے؟“ اِس سروے میں ۲۵ فیصد مردوں اور ۱۷ فیصد عورتوں نے ہاں میں جواب دیا۔ عمررسیدہ لوگوں کی نسبت زیادہتر جوان لوگ ایسا سودا کرنے کے لئے تیار تھے۔ ۱۴-۲۹ سال کے لوگوں میں سے ۲۹ فیصد اور ۳۰-۳۹ سال کے لوگوں میں سے ۲۵ فیصد نے ہاں میں جواب دیا۔ لیکن جیسےجیسے عمر بڑھتی ہے، لوگ زندگی کو زیادہ قیمتی خیال کرنے لگتے ہیں۔ یہ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ جن لوگوں کی عمر ۵۰-۵۹ سال ہے، اُن میں سے محض ۱۳ فیصد اور جن کی عمر ۶۰ سے اُوپر ہے، اُن میں سے صرف ۱۱ فیصد اپنی زندگی کا ایک سال بیچنے کے لئے تیار تھے۔