مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

ڈینگی—‏ایک بڑھتا ہوا خطرہ

ڈینگی—‏ایک بڑھتا ہوا خطرہ

ڈینگی‏—‏ایک بڑھتا ہوا خطرہ

‏”‏[‏ملک میکسیکو کے]‏ صوبہ موریلوس اور شہر اِمیلیانو زپاٹا کے صحت کے محکمے یہوواہ کے گواہوں کو یہ سند دیتے ہیں کیونکہ اُنہوں نے اپنی عبادت‌گاہ کے اِردگِرد کا علاقہ صاف رکھنے کے لئے مل کر کام کِیا جس کے نتیجے میں ڈینگی وائرس کو پھیلانے والے مچھروں کی روک‌تھام ہوئی ہے۔‏“‏

میکسیکو میں صحت کے محکمے مچھروں کی روک‌تھام اِس لئے کرنا چاہتے ہیں کیونکہ مچھر ایک خطرناک وائرس پھیلاتے ہیں۔‏ یہ ڈینگی بخار کا وائرس ہے جو جان‌لیوا بھی ہو سکتا ہے۔‏ سن ۲۰۱۰ء میں میکسیکو میں ۵۷ ہزار لوگ اِس بیماری میں مبتلا ہوئے۔‏ لیکن میکسیکو کے علاوہ ۱۰۰ دوسرے ملکوں میں بھی ڈینگی بخار عام ہو گیا ہے۔‏ عالمی ادارۂصحت کے ایک حالیہ اندازے کے مطابق پوری دُنیا میں ہر سال ۵ کروڑ لوگوں کو یہ بیماری لگتی ہے اور ڈھائی ارب لوگ اِس بیماری میں مبتلا ہونے کے خطرے میں ہیں۔‏ اِس لئے مختلف ملکوں میں صحت کے محکموں نے ڈینگی بخار پھیلانے والے مچھر کو ختم کرنے کے لئے قدم اُٹھائے ہیں۔‏ *

ڈینگی بخار گرم علاقوں میں زیادہ عام ہے۔‏ اِس کا وائرس خاص طور پر برسات کے موسم میں،‏ سمندری طوفان یا سیلاب کے بعد زیادہ پھیلتا ہے۔‏ اِس کی وجہ یہ ہے کہ مادہ مچھر کھڑے پانی میں انڈے دیتی ہے۔‏ * وسطیٰ اور جنوبی امریکہ میں لوگ عموماً سیمنٹ کی ٹینکیوں میں پانی جمع کرتے ہیں اِس لئے صحت کے ادارے یہ ہدایت دیتے ہیں کہ اِن ٹینکیوں کو ڈھانک کر رکھا جائے تاکہ مچھر پانی میں انڈے نہ دے سکیں۔‏ جب لوگ اپنے صحن میں ایسی چیزیں نہیں رکھتے جن میں پانی کھڑا ہو سکتا ہے،‏ مثلاً پُرانے ٹائر،‏ ٹین یا پلاسٹک کے ڈبے اور گملے وغیرہ تو اِس سے بھی مچھروں کی روک‌تھام ہوتی ہے۔‏

ڈینگی کی علامتیں اور اِس کا علاج

ڈینگی بخار کی علامتیں عام طور پر فلو جیسی ہوتی ہیں اِس لئے اکثر اِس بیماری کو فوراً نہیں پہچانا جاتا۔‏ عالمی ادارۂصحت کے مطابق ڈینگی بخار میں جسم پر سُرخ دھبے پڑ جاتے ہیں،‏ آنکھوں کے ڈیلوں میں درد ہوتا ہے یا پٹھوں اور جوڑوں میں درد ہوتا ہے جس کی وجہ سے اِسے ہڈی توڑ بخار بھی کہا جاتا ہے۔‏ اگر کسی شخص میں یہ علامتیں ظاہر ہوں تو اُسے ڈینگی وائرس کا ٹیسٹ کروانا چاہئے۔‏ یہ بخار عام طور پر پانچ سے سات دن تک رہتا ہے۔‏

ابھی تک ڈینگی کا کوئی علاج دریافت نہیں ہوا۔‏ مگر گھر پر آرام کرنے اور بہت زیادہ پانی وغیرہ پینے سے اکثر یہ بیماری خودبخود ٹھیک ہو جاتی ہے۔‏ لیکن اِس دوران مریض کی حالت پر گہری نظر رکھی جانی چاہئے۔‏ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ بخار اُتر جاتا ہے اور مریض کی حالت بہتر ہونے لگتی ہے لیکن پھر اچانک اُس کی حالت دوبارہ بگڑنے لگتی ہے۔‏ اُس کے پیٹ میں شدید درد ہونے لگتا ہے،‏ باربار اُلٹیاں آنے لگتی ہیں،‏ ناک یا مسوڑھوں سے خون بہنے لگتا ہے،‏ کالے پاخانے آنے لگتے ہیں اور جِلد کے نیچے جامنی رنگ کے دانے بن جاتے ہیں۔‏ اِس کے علاوہ کئی مریضوں کو بےچینی ہوتی ہے،‏ اُنہیں بہت زیادہ پیاس لگتی ہے،‏ اُن کا جسم پیلا اور ٹھنڈا پڑ جاتا ہے اور اُن کا بلڈ پریشر بہت کم ہو جاتا ہے۔‏ جب ایسی علامتیں ظاہر ہوں تو خاص احتیاط برتنی چاہئے کیونکہ مریض کی جان کو خطرہ ہو سکتا ہے۔‏

ڈینگی کے علاج کے لئے اینٹی‌بائیوٹک دوائیاں استعمال نہیں کی جا سکتیں کیونکہ یہ بیماری بیکٹریا سے نہیں بلکہ وائرس سے پھیلتی ہے۔‏ ڈینگی کے مریضوں کو سوزش کم کرنے والی دوائیاں جیسا کہ ڈسپرین اور بروفین،‏ بالکل استعمال نہیں کرنی چاہئیں کیونکہ اِن سے خون پتلا ہو جاتا ہے اور خون بہنے کا زیادہ امکان ہوتا ہے۔‏ ڈینگی وائرس کی چار مختلف قسمیں ہیں اور ایک شخص باربار اِس کا شکار ہو سکتا ہے۔‏

اگر آپ کو ڈینگی بخار ہو جائے تو خوب آرام کریں اور زیادہ سے زیادہ پانی،‏ جوس وغیرہ پئیں۔‏ مچھردانی میں سوئیں تاکہ مچھر آپ کو کاٹ کر بیماری دوسروں میں منتقل نہ کریں۔‏

آپ مچھروں سے محفوظ رہنے کے لئے کیا کر سکتے ہیں تاکہ آپ کو ڈینگی ہو ہی نہ؟‏ ایسے کپڑے پہنیں جن میں آپ کے بازو اور ٹانگیں پوری طرح سے ڈھکے ہوں اور مچھر بھگانے والی کریم یا لوشن استعمال کریں۔‏ اگرچہ مچھر دن کے دوران بھی کاٹ سکتے ہیں لیکن سورج نکلنے کے دو گھنٹے بعد اور سورج ڈوبنے سے دو گھنٹے پہلے وہ زیادہ کاٹتے ہیں۔‏ اِس کے علاوہ مچھردانی میں سوئیں جس پر مچھر مار اسپرے کِیا گیا ہو۔‏

سائنس‌دان ڈینگی وائرس سے بچانے والے ٹیکے بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔‏ لیکن ابھی یہ نہیں کہا جا سکتا کہ وہ اپنی کوششوں میں کامیاب ہوں گے یا نہیں۔‏ البتہ خوشی کی بات یہ ہے کہ خدا کی بادشاہت ڈینگی سمیت تمام بیماریوں کو ختم کر دے گی۔‏ وہ وقت دُور نہیں جب خدا لوگوں کی ”‏آنکھوں کے سب آنسو پونچھ دے گا۔‏ اِس کے بعد نہ موت رہے گی اور نہ ماتم رہے گا۔‏ نہ آہ‌ونالہ نہ درد۔‏ پہلی چیزیں جاتی رہیں۔‏“‏—‏مکاشفہ ۲۱:‏۳،‏ ۴‏۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 3 ڈینگی بخار پھیلانے والے مچھر کا لاطینی نام Aedes aegypti ہے۔‏ لیکن بعض ملکوں میں کچھ اَور مچھروں (‏جیسا کہ ‎Aedes albopictus) کے ذریعے بھی ڈینگی وائرس پھیلتا ہے۔‏

^ پیراگراف 4 ڈینگی وائرس پھیلانے والے مچھر عموماً اُس علاقے میں رہتے ہیں جہاں وہ پیدا ہوتے ہیں،‏ وہ چند سو میٹر سے زیادہ سفر نہیں کرتے۔‏

‏[‏صفحہ ۲۷ پر ڈائیگرام]‏

‏(‏تصویر کے لئے چھپے ہوئے صفحے کو دیکھیں)‏

مچھر کہاں‌کہاں انڈے دے سکتے ہیں؟‏

۱.‏ پُرانے ٹائروں میں

۲.‏ نالیوں میں

۳.‏ گملوں میں

۴.‏ پلاسٹک کے ڈبوں میں

۵.‏ ڈرموں اور ٹین کے ڈبوں میں

آپ مچھروں سے کیسے محفوظ رہ سکتے ہیں؟‏

الف.‏ ایسے کپڑے پہنیں جن میں بازو اور ٹانگیں پوری طرح سے ڈھکے ہوں اور مچھر بھگانے والا اسپرے یا کریم استعمال کریں۔‏

ب.‏ مچھردانی میں سوئیں۔‏

‏[‏صفحہ ۲۶ پر تصویر کا حوالہ]‏

Source: Courtesy Marcos Teixeira de Freitas