آرمینیا کی سنہری سوغات
آرمینیا کی سنہری سوغات
● ایشیا اور یورپ میں ہزاروں سال سے خوبانی کی کاشت کی جا رہی ہے۔ پُرانے زمانے میں یورپ کے رہنے والوں کا ماننا تھا کہ خوبانی کی کاشت سب سے پہلے آرمینیا میں ہوئی۔ اِسی لئے وہ خوبانی کو آرمینی سیب کہتے تھے۔
آجکل آرمینیا میں تقریباً ۵۰ مختلف قسموں کی خوبانیاں اُگائی جاتی ہیں۔ اِس ملک میں خوبانی کا موسم جون کے مہینے سے لے کر اگست کے آخر تک ہوتا ہے۔ آرمینیا میں دھوپ بھی کافی پڑتی ہے اور وہاں کی زمین بھی بہت زرخیز ہے۔ اِس لئے یہاں کی خوبانیوں میں منفرد قسم کی مٹھاس ہوتی ہے۔ بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ آرمینیا کی خوبانی سب سے لذیز خوبانیوں میں شمار ہوتی ہے۔
خوبانیوں کی بہت سی اقسام کا سائز ایک چھوٹے آلوبخارے جتنا ہوتا ہے۔ یہ مختلف رنگوں میں پائی جاتی ہیں۔ اِن کا رنگ ہلکے سنہرے رنگ سے لے کر گہرے نارنجی رنگ تک ہوتا ہے۔ یہ خوبانیاں باہر سے مخملی ہوتی ہیں اور اِن کا گودا تھوڑا ٹھوس ہوتا ہے۔ اِن میں زیادہ رس نہیں ہوتا۔ کچھ خوبانیاں میٹھی اور کچھ کھٹی ہوتی ہیں۔ بعض لوگ کہتے ہیں کہ اِن خوبانیوں کا ذائقہ تھوڑا تھوڑا آڑو اور کچھکچھ آلوبخارے کی طرح ہے۔
حال ہی میں خوبانیوں کی ایک نئی قسم تیار کی گئی ہے جسے کالی خوبانی کہتے ہیں۔ اِسے خوبانی اور آلوبخارے کے ملاپ سے تیار کِیا گیا ہے۔ اِس کا رنگ گاڑھا جامنی یا اگر دیکھا جائے تو کالا ہی ہوتا ہے۔ اِس پر ہلکیہلکی روئیں ہوتی ہیں اور اِس کا گودا پیلے رنگ کا ہوتا ہے۔
خوبانی کے درخت پر پتے نکلنے سے پہلے پھول نکلتے ہیں۔ اِن پھولوں میں خود باور ہونے کی صلاحیت ہوتی ہے۔ سفید رنگ کے یہ خوشبودار پھول آڑو، آلوبخارے اور چیری کے پھولوں جیسے ہوتے ہیں۔ خوبانی کا درخت اُن علاقوں میں خوب پھلتا ہے جہاں سردی کے موسم میں ٹھنڈ پڑتی ہے اور گرمی کے موسم میں خوب دھوپ پڑتی ہے۔ اگر کچھ عرصے کے لئے سردی نہ پڑے تو اِن درختوں پر کم ہی پھل لگتا ہے۔ اِس لحاظ سے آرمینیا کا موسم خوبانی کی کاشت کے لئے بڑا اچھا ہے۔
تازہ خوبانیاں صحت کے لئے بہت فائدہمند ہوتی ہیں۔ اِن میں بہت زیادہ بیٹاکیروٹین اور وٹامنسی ہوتا ہے۔ البتہ تازہ خوبانیاں جلد گلنے لگتی ہیں۔ اِس وجہ سے کچھ ملکوں میں تازہ خوبانیوں کی بجائے خشک خوبانیاں زیادہ کھائی جاتی ہیں۔ خشک خوبانیوں کے بھی فائدے ہیں۔ یہ بڑی غذائیتبخش ہوتی ہیں کیونکہ اِن میں ریشہ اور فولاد ہوتا ہے۔ اِن سے برانڈی، جام اور جوس بھی تیار کِیا جاتا ہے۔
خوبانی کے درخت کی لکڑی بھی بڑے کام کی ہوتی ہے۔ مثال کے طور پر اِسے تراش کر نفیس اشیا تیار کی جاتی ہیں۔ اِس لکڑی سے آرمینیا کی خاص بانسری جسے ”دودوک“ کہتے ہیں، بھی بنتی ہے۔ اِس بانسری کو خوبانی کی بانسری بھی کہا جاتا ہے۔ آرمینیا کے دارالحکومت یریوان کے بازاروں میں خوبانی کی لکڑی سے بنی خوبصورت چیزیں ملتی ہیں جنہیں ہاتھ سے بنایا جاتا ہے۔ سیاح بڑے شوق سے اِنہیں تحفوں کے طور پر خریدتے ہیں۔
اگر آپ کے ملک میں تازہ خوبانیاں دستیاب ہیں تو اِنہیں ضرور چکھیں۔ اِس سنہرے پھل کو کھا کر آپ کو بڑا مزہ آئے گا۔