پان چھالیا کھانے میں کیا حرج ہے؟
پان چھالیا کھانے میں کیا حرج ہے؟
آپ جنوبی ایشیا میں ایک سڑک پر چل رہے ہیں۔ آگے سے ایک شخص آپ کو دیکھ کر مسکراتا ہے۔ اُس کے دانت کالے ہیں اور تھوک لال ہے۔ پھر وہ فٹپاتھ پر تھوکتا ہے۔ اُس کے تھوک سے فٹپاتھ پر لال رنگ کا نشان پڑ جاتا ہے۔ وہ پان کھا رہا ہے۔
کروڑوں لوگ یہاں تک کہ دُنیا کی ۱۰ فیصد آبادی کوئی نہ کوئی ایسی چیز کھاتی ہے جس میں چھالیا پائی جاتی ہے، مثلاً پان، گٹکا، سپاری، پان مصالح وغیرہ۔ یہ رواج مشرقی افریقہ، پاکستان، بھارت اور جنوبمشرقی ایشیا سے لے کر پاپوا نیوگنی اور مائکرونیشیا تک پھیلا ہوا ہے۔ کچھ پان بیچنے والے بازاروں اور گلیوں میں کھوکھے یا میز لگا کر پان بیچتے ہیں اور بعض اوقات اپنے بچوں کو بھی اِس کام پر لگا دیتے ہیں۔ بعض پان بیچنے والے رنگبرنگی بتیوں اور نیم عریاں لڑکیوں سے گاہکوں کو متوجہ کرتے ہیں۔
ایسی چیزیں جن میں چھالیا ہوتی ہے، اِن سے ہر سال اربوں ڈالر کا منافع کمایا جاتا ہے۔ لیکن چھالیا کہاں سے آتی ہے اور اِسے عام طور پر کس شکل میں کھایا جاتا ہے؟ لوگ پان، گٹکا اور سپاری جیسی چیزوں کے اِتنے شوقین کیوں ہیں؟ اِن کو کھانے سے صحت پر کیا اثر پڑتا ہے؟ خدا اِس عادت کو کیسا خیال کرتا ہے؟ اِس عادت سے چھٹکارا کیسے پایا جا سکتا ہے؟ آئیں، اِن سوالوں پر غور کریں۔
پان کی گلوری
چھالیا جس درخت سے حاصل کی جاتی ہے، اُس کا نام اریکا پام ہے۔ یہ درخت بحرالکاہل کے جزیروں اور جنوبمشرقی ایشیا میں پایا جاتا ہے۔ چھالیا عام طور پر پان میں ڈال کر کھائی جاتی ہے۔ لیکن پان کیسے بنتا ہے؟ پان کا پتہ ایک بیل سے لیا جاتا ہے جسے تنبول بیل یا ناگ بیل کہتے ہیں۔ پان کی گلوری یا بیڑا بنانے کے لئے پان کی پتی پر چُونا لگا کر اِس میں چھالیا لپیٹی جاتی ہے۔ چُونے اور چھالیا کے اِس ملاپ سے کھانے والے میں چستی پیدا ہوتی ہے۔ پان کا ذائقہ بڑھانے کے لئے اِس میں اَور بھی چیزیں ڈالی جاتی ہیں، جیسے کہ مصالحے، گلقند، تمباکو وغیرہ۔
جب چھالیا کو چُونے کے ساتھ چبایا جاتا ہے تو تھوک زیادہ بنتا ہے اور تھوک کا رنگ لال ہو جاتا ہے۔ مُنہ میں زیادہ تھوک ہونے کی وجہ سے پان چبانے والے شخص کو باربار تھوکنا پڑتا ہے۔ کبھیکبھار تو لوگ بسوں اور گاڑیوں سے پچکاری مارتے ہیں، یہ دیکھے بغیر ہی کہ باہر سے کوئی گزر تو نہیں رہا۔
موت کو دعوت نہ دیں
مُنہ اور دانتوں کی صحت کے متعلق جریدے اورل ہیلتھ میں لکھا تھا کہ ”چھالیا کا استعمال صدیوں سے لوگوں کے طورطریقوں، مذہبی رسموں اور ثقافت کا حصہ رہا ہے۔ لوگوں کا خیال ہے کہ اِسے کھانے میں کوئی حرج نہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ پان چھالیا کھانے سے سرور ملتا ہے اور وہ چست ہو جاتے ہیں۔ . . . لیکن تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ چھالیا کھانے سے بہت نقصان ہوتا ہے۔“ آئیں، دیکھیں کہ چھالیا کھانے کے نقصان کیا ہیں۔
منشیات کی روکتھام کرنے والے اداروں کا خیال ہے کہ چھالیا میں ایک ایسا مادہ پایا جاتا ہے جس کی وجہ سے لوگ چھالیا کھانے کے عادی ہو جاتے ہیں۔ بعض لوگ تو دن میں ۵۰ چھالیا کھاتے ہیں، چاہے یہ پان، سپاری یا گٹکے کی صورت میں ہو۔ اِس وجہ سے اُن کے دانت کالے ہو جاتے ہیں اور مسوڑھے خراب ہو جاتے ہیں۔ جریدے اورل ہیلتھ میں بتایا گیا ہے کہ جو لوگ پان چھالیا کھانے کی عادت میں مبتلا ہو جاتے ہیں اُن کے مُنہ کی جِلد لال یا بھورے رنگ کی ہو جاتی ہے اور سکڑ جاتی ہے۔ اِس کے علاوہ اُن کے مُنہ، زبان اور تالو میں باربار چھالے پڑتے ہیں جو ناسور بن جاتے ہیں۔ اور جب یہ خشک ہو جاتے ہیں تو وہاں کی جِلد سخت ہو جاتی ہے۔
جن علاقوں میں لوگ باقاعدگی سے پان، گٹکا یا سپاری کھاتے ہیں، وہاں مُنہ اور حلق کا کینسر عام ہوتا ہے۔ اِس وجہ سے خیال کِیا جاتا ہے کہ پان چھالیا کھانے سے مُنہ اور حلق کا کینسر ہو سکتا ہے۔ غور کریں کہ تائیوان میں مُنہ اور حلق کے کینسر کے مریضوں میں سے ۸۵ فیصد مریض باقاعدگی سے پان چھالیا کھاتے تھے۔ ایک اخبار میں بتایا گیا کہ ”تائیوان میں پچھلے ۴۰ سال میں مُنہ اور حلق کے کینسر کے مریضوں میں ۴ گُنا اضافہ ہوا ہے۔“ اِس علاقے میں بہت سے لوگ اِس مرض کی وجہ سے مر جاتے ہیں۔
اِسی طرح ایک اخبار میں لکھا تھا کہ ”پاپوا نیوگنی میں ڈاکٹروں کی ایک تنظیم کے مطابق اِس ملک میں پان چھالیا کھانے کی وجہ سے ہر سال کمازکم ۲۰۰۰ لوگ مر جاتے ہیں جبکہ بہت سے لوگ طرحطرح کی بیماریوں میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔“ ایک ڈاکٹر نے کہا: ”جس طرح سگریٹ پینے سے بہت سی بیماریاں لگ جاتی ہیں اُسی طرح باقاعدگی سے پان چھالیا کھانے سے بھی بہت سی مختلف بیماریاں لگ جاتی ہیں۔“ اِن بیماریوں میں دل کی بیماریاں بھی شامل ہیں۔
خدا اِس عادت کو کیسا خیال کرتا ہے؟
پاک صحیفوں میں چھالیا کا ذکر نہیں ہوا ہے۔ لیکن اِن میں بہت سے ایسے اصول پائے جاتے ہیں جن پر عمل کرنے سے ہماری زندگی اور صحت پر اچھا اثر پڑے گا۔ آئیں، اِس سلسلے میں چند آیتوں اور ساتھ میں دئے گئے سوالوں پر غور کریں۔ اِن آیتوں میں جو اصول دئے گئے ہیں، وہ پان، گٹکا، سپاری، پان مصالح وغیرہ کے استعمال پر بھی لاگو ہوتے ہیں۔
”آؤ ہم اپنے آپ کو ہر طرح کی جسمانی اور روحانی آلودگی سے پاک کریں اور خدا کے خوف کے ساتھ پاکیزگی کو کمال تک پہنچائیں۔“ (۲-کرنتھیوں ۷:۱) ”اپنے بدن ایسی قربانی ہونے کے لئے نذر کرو جو . . . پاک اور خدا کو پسندیدہ ہو۔“ (رومیوں ۱۲:۱) جو شخص پان چھالیا کھا کر اپنے جسم کو آلودہ کرتا ہے، کیا وہ خدا کی نظر میں پاک صاف ہو سکتا ہے؟
”[خدا سے] ہم جیتے اور . . . موجود ہیں۔“ (اعمال ۱۷:۲۸) ”ہر اچھی بخشش اور ہر کامل اِنعام اُوپر سے ہے۔“ (یعقوب ۱:۱۷) زندگی خدا کی نعمت ہے۔ جب ایک شخص ایسی عادتیں نہیں چھوڑتا جن کی وجہ سے وہ بیمار ہو سکتا ہے تو کیا وہ خدا کی نعمت کی قدر کرتا ہے؟
”کوئی آدمی دو مالکوں کی خدمت نہیں کر سکتا۔“ (متی ۶:۲۴) ”مَیں کسی چیز کا غلام نہ بنوں گا۔“ (۱-کرنتھیوں ۶:۱۲، نیو اُردو بائبل ورشن) جو شخص خدا کی مرضی پر چلنا چاہتا ہے، کیا اُسے ایک گندی عادت کا غلام بننا چاہئے؟
”تُو اپنے پڑوسی سے اپنے برابر محبت رکھ۔“ (مرقس ۱۲:۳۱) ”محبت اپنے پڑوسی سے بدی نہیں کرتی۔“ (رومیوں ۱۳:۱۰) جو شخص جگہجگہ پیک مار کر گندگی پھیلاتا ہے، کیا وہ واقعی اپنے پڑوسی سے محبت رکھتا ہے؟
قدرت کا ایک قانون ہے کہ ’آدمی جو کچھ بوتا ہے، وہی کاٹتا ہے۔‘ (گلتیوں ۶:) اگر ہم بُری عادتوں کے بیج بوئیں گے تو ہم بُرے نتیجے ہی کاٹیں گے۔ لیکن اگر ہم خدا کو خوش کرنا چاہتے ہیں تو ہم اچھی عادتوں کے بیج بوئیں گے۔ اور اِس کے نتیجے میں ہمیں اچھی صحت اور حقیقی خوشی حاصل ہوگی۔ کیا آپ پان چھالیا کھانے کی عادت میں مبتلا ہیں؟ کیا آپ چاہتے ہیں کہ آپ کی زندگی زیادہ خوشگوار ہو جائے اور آپ خدا کی دوستی حاصل کریں؟ تو پھر اِس عادت سے چھٹکارا حاصل کریں۔ نیچے اِس سلسلے میں کچھ مشورے دئے گئے ہیں۔ خدا سے دُعا کرکے اِن مشوروں پر غور کریں۔ ۷، ۸
بُری عادت سے چھٹکارا
۱. خواہش پیدا کریں۔ کسی بُری عادت پر غالب آنے کے لئے صرف یہی کافی نہیں کہ آپ اِس کے بُرے اثرات کے بارے میں جانتے ہوں۔ بہت سے لوگ جانتے ہیں کہ پان چھالیا کھانے، سگریٹ پینے اور منشیات استعمال کرنے سے اُن کی صحت پر بُرا اثر پڑتا ہے لیکن وہ پھر بھی اِن عادتوں کو نہیں چھوڑتے۔ آپ اپنے دل میں پان چھالیا کھانے کی عادت کو چھوڑنے کی خواہش کیسے پیدا کر سکتے ہیں؟ پاک صحیفوں میں لکھا ہے کہ ”خدا کا کلام زندہ اور مؤثر . . . ہے۔“ (عبرانیوں ۴:۱۲) لہٰذا خدا کے کلام کا مطالعہ کریں۔ یوں آپ کو اندازہ ہو جائے گا کہ خدا آپ سے کتنی محبت کرتا ہے اور آپ کے دل میں بھی خدا کے لئے محبت پیدا ہوگی۔
۲. دُعا کریں۔ یسوع مسیح نے کہا: ”مانگو تو تمہیں دیا جائے گا۔ ڈھونڈو تو پاؤ گے۔ دروازہ کھٹکھٹاؤ تو تمہارے واسطے کھولا جائے گا۔ کیونکہ جو کوئی مانگتا ہے اُسے ملتا ہے اور جو ڈھونڈتا ہے وہ پاتا ہے اور جو کھٹکھٹاتا ہے اُس کے واسطے کھولا جائے گا۔“ (لوقا ۱۱:۹، ۱۰) اگر آپ دل سے کائنات کے مالک یہوواہ خدا سے مدد کی التجا کریں گے تو وہ آپ کی ضرور سنے گا۔ خدا کے کلام میں لکھا ہے کہ ”خدا محبت ہے۔“ (۱-یوحنا ۴:۸) چونکہ خدا کو آپ سے محبت ہے اِس لئے وہ آپ کو طاقت بخشے گا۔ پاک صحیفوں میں پولس کے بارے میں بتایا گیا ہے جنہوں نے خود اِس بات کا تجربہ کِیا کہ خدا کی محبت میں کتنا اثر ہے۔ اُنہوں نے کہا: ”جو مجھے طاقت بخشتا ہے اُس میں مَیں سب کچھ کر سکتا ہوں۔“—فلپیوں ۴:۱۳۔
۳. اچھے لوگوں سے دوستی کریں۔ جن لوگوں میں آپ اُٹھتےبیٹھتے ہیں، وہ آپ پر اچھا یا بُرا اثر ڈالتے ہیں۔ خدا کے کلام میں لکھا ہے: ”جو داناؤں کے ساتھ چلتا ہے دانا ہوگا پر احمقوں کا ساتھی ہلاک کِیا جائے گا۔“ (امثال ۱۳:۲۰) لہٰذا سوچسمجھ کر دوستوں کا انتخاب کریں۔ بہت سے لوگ جو اب یہوواہ کے گواہ ہیں، ایک زمانے میں پان چھالیا کھاتے تھے۔ لیکن پھر اُنہوں نے خدا کے کلام کا مطالعہ کِیا اور ایسے لوگوں سے دوستی کی جو یہوواہ خدا کی عبادت کرتے ہیں۔ یوں وہ اِس بُری عادت پر غالب آنے میں کامیاب ہو گئے۔
[صفحہ ۱۸، ۱۹ پر بکس/تصویریں]
اِنہوں نے پان چھالیا کھانے کی عادت چھوڑ دی
اِس مضمون کے لکھنے والوں نے پانچ ایسے لوگوں کا انٹرویو لیا جنہوں نے پان کھانے کی عادت چھوڑ دی۔ آئیں، دیکھیں کہ اُنہوں نے کیا کہا۔
آپ نے پان چھالیا کھانا کیوں شروع کِیا؟
پولین: جب مَیں چھوٹی تھی تو میرے والدین مجھے پان کھلاتے تھے۔ یہ ہمارے گاؤں کا رواج تھا۔
بَیٹی: مَیں دو سال کی تھی جب میرے ابو نے مجھے پان کھلایا۔ پھر جب مَیں تھوڑی بڑی ہوئی تو میرے پاس ہر وقت اِتنی چھالیا ہوتی تھی کہ لگتا تھا جیسے مَیں چلتا پھرتا چھالیا کا درخت ہوں۔ مجھے پان چھالیا کھانے کی اِتنی عادت تھی کہ صبح اُٹھتے ہی مَیں سب سے پہلے یہی کام کرتی تھی۔
وینچن: مَیں نے ۱۶ سال کی عمر میں پان چھالیا کھانا شروع کر دیا۔ یہ بڑے سٹائل کی بات سمجھی جاتی تھی اور مَیں دوستوں میں مقبول ہونا چاہتا تھا۔
جیاؤلیان: مَیں خرچہ پورا کرنے کے لئے پان بیچا کرتی تھی۔ مَیں چاہتی تھی کہ میرے پان اِتنے مزے کے ہوں کہ لوگ صرف مجھ ہی سے خریدیں۔ اِس لئے مَیں اِنہیں چکھا کرتی تھی اور یوں مجھے بھی پان کھانے کی عادت پڑ گئی۔
اِس عادت سے آپ کی صحت پر کیا اثر پڑا؟
جیاؤلیان: پان چھالیا کھاکھا کر میرا مُنہ، دانت اور ہونٹ لال سُرخ ہو گئے۔ جب مَیں اُس وقت کی اپنی تصویریں دیکھتی ہوں تو مجھے بڑی شرمندگی ہوتی ہے۔ میرے ہونٹوں پر ابھی بھی کبھیکبھار چھالے پڑ جاتے ہیں۔
پولین: پان کھانے کی وجہ سے میرے مُنہ میں چھالے پڑتے تھے، میرا جی متلاتا تھا اور آئے دن مجھے پیچش لگ جاتے تھے۔
بَیٹی: میرا وزن صرف ۳۵ کلو تھا اور مَیں بہت ہی کمزور تھی۔ میرے دانت اِتنے گندے تھے کہ مَیں اکثر اِنہیں برتن صاف کرنے والی جالی سے رگڑ رگڑ کر صاف کرتی تھی۔
سیم: مجھے اکثر پیچش لگ جاتے تھے اور میرے مسوڑھوں میں سوزش ہوتی تھی۔ مَیں برتن صاف کرنے والی جالی سے اپنے دانت صاف کرتا تھا۔ اب میرے مُنہ میں صرف ایک ہی دانت بچا ہے۔
آپ نے پان چھالیا کھانا کیوں چھوڑ دیا؟
پولین: خدا کے کلام میں یہ ہدایت دی گئی ہے کہ ’اپنے آپ کو ہر طرح کی جسمانی آلودگی سے پاک کرو۔‘ (۲-کرنتھیوں ۷:۱) یہ جان کر مَیں نے فیصلہ کِیا کہ مَیں اپنے خالق کو خوش کرنے کی پوری کوشش کروں گی۔
سیم: مَیں چاہتا تھا کہ یہوواہ خدا مجھے بھی اپنی پاک روح دے۔ سو مَیں نے اُس سے دُعا کی کہ ”میری مدد کر تاکہ جب بھی پان چھالیا کھانے کو میرا دل کرے، مَیں اپنی خواہش پر غالب آؤں۔“ یہوواہ خدا نے میری دُعا سُن لی۔ اب تو مَیں نے ۳۰ سال سے پان چھالیا کو ہاتھ تک نہیں لگایا۔
جیاؤلیان: ایک دن مَیں نے خدا کے کلام میں یہ ہدایت پڑھی: ”اَے گنہگارو! اپنے ہاتھوں کو صاف کرو۔“ (یعقوب ۴:۸) اِسے پڑھ کر مجھے دھچکا سا لگا۔ مَیں نے خود سے پوچھا: ”جبکہ مجھے پتہ ہے کہ پان چھالیا کتنی نقصاندہ چیز ہے تو کیا مجھے اِسے کھانا چاہئے اور دوسروں کو بیچنا چاہئے؟“ مَیں نے اُسی وقت فیصلہ کِیا کہ مَیں اِس گندی عادت کو چھوڑ دوں گی تاکہ خدا مجھ سے خوش ہو۔
اِس عادت کو چھوڑنے سے آپ کو کیا فائدہ ہوا؟
وینچن: مَیں نے دوستوں میں مقبول ہونے کے لئے پان چھالیا کھانا شروع کِیا لیکن وہ دوست اچھے نہیں تھے۔ اب مجھے یہوواہ خدا اور اپنے مسیحی بہنبھائیوں کی دوستی حاصل ہے۔ اِن سے اچھے دوست اَور کوئی نہیں۔
سیم: اب میری صحت پہلے سے بہت بہتر ہے اور مَیں خدا کے زیادہ قریب ہو گیا ہوں۔ اور کیونکہ مَیں پان چھالیا کھانے پر پیسے ضائع نہیں کرتا اِس لئے مَیں اپنے گھر والوں کی ضروریات اچھی طرح سے پوری کر سکتا ہوں۔
پولین: جب سے مجھے اِس عادت سے چھٹکارا ملا ہے، مَیں خود کو ہلکاپھلکا محسوس کرتی ہوں۔ میرے دانت سفید اور مضبوط ہیں۔ میرے گھر اور باغیچے میں کوئی لال دھبے نہیں اور چھالیا کے چھلکوں کا گند بھی نہیں۔
بَیٹی: اب میرا ضمیر صاف ہے۔ اور میری صحت اِتنی اچھی ہو گئی ہے کہ مَیں سکول میں پڑھانے کے ساتھساتھ کُلوقتی طور پر خدا کی خدمت بھی کر رہی ہوں۔
[تصویریں]
بَیٹی
پولین
وینچن
جیاؤلیان
سیم
[صفحہ ۱۷ پر ڈائیگرام/تصویریں]
(تصویر کے لئے چھپے ہوئے صفحے کو دیکھیں)
باقاعدگی سے پان چھالیا کھانے کے نقصانات:
دانت داغدار اور مسوڑھے خراب ہو جاتے ہیں۔
ناسوروں کی وجہ سے مُنہ کی جِلد سخت ہو جاتی ہے۔
مُنہ اور حلق کا کینسر ہو جاتا ہے۔
[صفحہ ۱۶ پر تصویر]
چھالیا اور پان کے پتے۔