ہوشیار رہیں! انٹرنیٹ پر دھوکا نہ کھائیں
ہوشیار رہیں! انٹرنیٹ پر دھوکا نہ کھائیں
ولیم امریکہ میں رہتے ہیں اور پیشے کے لحاظ سے ٹیچر ہیں۔ ایک دن اُنہیں ایک ای میل ملی جو دِکھنے میں اُن کے انٹرنیٹ سروس پرووائڈر سے تھی۔ اِس ای میل میں لکھا تھا کہ ”آپ کے کریڈٹ کارڈ کی معلومات گم ہو گئی ہے۔ مہربانی سے یہ معلومات دوبارہ بھیج دیں۔“ ولیم نے ای میل کے ساتھ بھیجے گئے فارم کو پُر کِیا اور اُسے واپس بھیج دیا۔ لیکن وہ یہ نہیں جانتے تھے کہ یہ ای میل اُن کے انٹرنیٹ سروس پرووائڈر نے نہیں بلکہ نیویارک میں رہنے والے ایک مُجرم نے بھیجی تھی جس کا نام شیوا تھا۔ اگلے ہی دن شیوا نے ولیم کے کریڈٹ کارڈ کی معلومات کے ذریعے ایک ایسا پرنٹر خریدا جس سے وہ جعلی کاغذات بنا سکتا تھا۔ پولیس کے مطابق شیوا نے یہ ای میل صرف ولیم کو ہی نہیں بلکہ ایک لاکھ اَور لوگوں کو بھی بھیجی اور تقریبا۱۰۰ً لوگوں نے اِس کا جواب دیا اور شیوا کے جھانسے میں آ گئے۔
آسٹریلیا میں رہنے والی ایک ۵۶ سالہ خاتون نے انٹرنیٹ پر ایک ایسے آدمی سے دوستی کی جس نے یہ تاثر دیا کہ وہ برطانیہ میں رہنے والا ایک انجینئر ہے۔ اُس آدمی نے اِس خاتون کو محبت کے جال میں پھنسا کر اُس سے ۴۷ ہزار ڈالر [تقریباً ۴۱ لاکھ روپے] ٹھگ لئے۔ بعد میں اِس خاتون کو پتہ چلا کہ وہ آدمی دراصل ۲۷ سال کا ہے، نائیجیریا میں رہتا ہے اور پیشہور ٹھگ ہے۔
افسوس کی بات ہے کہ انٹرنیٹ پر دھوکادہی کی وارداتیں بڑھتی جا رہی ہیں۔ ایک رسالے (کنزیومر رپورٹس) میں بتایا گیا کہ ۲۰۱۰ء میں ”لوگوں کو انٹرنیٹ پر دھوکا کھانے کی وجہ سے اربوں کا نقصان ہوا ہے۔ سن ۲۰۰۹ء کی نسبت ۲۰۱۰ء میں وائرس حملوں میں بہت اضافہ ہوا۔ امریکہ میں انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں میں سے ۴۰ فیصد لوگوں کے کمپیوٹر کسی نہ کسی وائرس کا شکار ہوئے۔ اور کچھ کمپیوٹروں پر تو بہت سے وائرس حملہآور ہوئے۔“ اِس بات پر غور کرنے سے پہلے کہ آپ اِن حملوں سے کیسے بچ سکتے ہیں، آئیں، دیکھیں کہ فراڈ کرنے والے کس طرح سے انٹرنیٹ کے ذریعے دوسروں کو اپنے جال میں پھنساتے ہیں۔
فراڈیوں کے جال
بہت سے دھوکےباز ای میل کے ذریعے لوگوں کو اپنے جال میں پھنساتے ہیں۔ وہ جعلی ویبسائٹس بناتے ہیں جو دِکھنے میں کسی مشہور کمپنی یا ادارے کی لگتی ہیں۔ اِس کے ساتھساتھ وہ ایک خاص پروگرام کے ذریعے انٹرنیٹ سے لوگوں کے ای میل ایڈریس حاصل کر لیتے ہیں۔ پھر وہ اِن جعلی ویبسائٹس سے لوگوں کو ای میل بھیج کر اُن کی ذاتی معلومات، بینک اکاؤنٹ نمبر وغیرہ حاصل کرنے کی کوشش
کرتے ہیں۔ ولیم کو بھی ایک ایسی ہی ای میل کے ذریعے دھوکا دیا گیا تھا۔ اِن ای میلوں کو فشنگ ای میل کہتے ہیں۔ دھوکےباز اِن کو اُسی طرح استعمال کرتے ہیں جس طرح ماہیگیر مچھلی پکڑنے کے لئے چارہ استعمال کرتے ہیں۔کچھ فشنگ ای میلز اُس صورت میں بھی اپنا کام پورا کر لیتی ہیں جب آپ اِن کا جواب نہیں دیتے۔ جیسے ہی آپ اِن ای میلوں کو کھولتے ہیں، کمپیوٹر میں ایک سپائی وئیر پروگرام ڈل جاتا ہے۔ یوں سمجھئے کہ آپ کے کمپیوٹر میں ایک جاسوس بیٹھ جاتا ہے اور جو کچھ آپ اپنے کمپیوٹر پر کر رہے ہوتے ہیں، اُسے ریکارڈ کرتا ہے۔ مثال کے طور پر آپ جو بھی کیز دباتے ہیں، سپائی وئیر اِس کو ریکارڈ کر لیتا ہے۔ یوں یہ آپ کے پاس ورڈز اور دیگر معلومات چوری کر لیتا ہے اور جس فراڈیے نے آپ کو ای میل بھیجی تھی، وہ اِس معلومات کو دیکھ سکتا ہے۔ کبھیکبھی سپائی وئیر کے ذریعے آپ کی ای میل جعلی ویبسائٹس پر بھیج دی جاتی ہیں۔ آئیں، اب دیکھتے ہیں کہ آپ اِن حملوں سے کیسے بچ سکتے ہیں۔
محتاط رہیں
اگر آپ کو ایک ای میل ملتی ہے جس میں ایک ایسا لنک ہو جو آپ کو مشکوک لگے تو اُس لنک کو نہ کھولیں۔ فراڈیے اکثر اِن لنکس کے ذریعے آپ کے کمپیوٹر میں ٹروجن ہارس ڈال دیتے ہیں۔ یہ ایک ایسا پروگرام ہے جس کے ذریعے وہ آپ کے کمپیوٹر سے آپ کی ذاتی معلومات چوری کر سکتے ہیں اور آپ کو اِس کا پتہ بھی نہیں چلتا۔ فراڈیے آپ کی ذاتی معلومات حاصل کرنے کے لئے یا آپ کے کمپیوٹر پر سپائی وئیر ڈالنے کے لئے فورمز، گندی تصویروں والی ویبسائٹس، سوشل نیٹ ورکنگ ویبسائٹس اور مُفت سوفٹ وئیر فراہم کرنے والی ویبسائٹس کا رُخ کرتے ہیں۔ اِس کے علاوہ ایسی ای میلوں کا جواب نہ دیں جن میں یہ گارنٹی دی گئی ہو کہ آپ بیٹھے بٹھائے مالا مال ہو جائیں گے۔
جب آپ انٹرنیٹ استعمال کرتے ہیں تو کبھیکبھار آپ کو ایسے میسج آتے ہیں: ”آپ کے کمپیوٹر کو خطرہ ہے۔ اِسے بچانے کے لئے یہاں کلک کریں،“ ”مُفت سکرین سیور حاصل کرنے کے لئے یہاں کلک کریں“ وغیرہ۔ اگر آپ کسی ایسے میسج پر کلک کریں گے تو آپ کے کمپیوٹر میں سپائی وئیر ڈل سکتا ہے۔
اگر آپ انٹرنیٹ کے ذریعے نوکری تلاش کرنا چاہتے ہیں تو محتاط رہیں۔ دھوکےباز ایسی جعلی ویبسائٹس بناتے ہیں جن پر نوکریوں کے اشتہار ہوتے ہیں۔ پھر جب آپ اِن نوکریوں کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو آپ کو رجسٹر ہونے کو کہا جاتا ہے اور اِس کے لئے فیس اور آپ کے بینک اکاؤنٹ کی معلومات مانگی جاتی ہے۔
اب تو فراڈیے اِتنے چالاک ہو گئے ہیں کہ وہ اپنے کمپیوٹر سے کمپنیوں اور بینکوں کے کمپیوٹروں میں گھس کر معلومات چرا سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر جنوری ۲۰۰۷ء میں فراڈیوں نے امریکہ کے ایک بہت بڑے سٹور کے کمپیوٹروں کو ہیک کرکے لاکھوں گاہکوں کی ذاتی معلومات اور اُن کے کریڈٹ کارڈ کی تفصیلات چرا لیں۔ نائیجیریا میں فراڈیوں نے بہت سے بینکوں کے کمپیوٹروں کو ہیک کر لیا اور اےٹیایم مشین سے پیسے نکالنے کے لئے تقریباً ۱۵ لاکھ لوگوں کے پن نمبر چرا لئے۔ اب تو یہ جیسے ایک منافعبخش کاروبار ہی بن گیا ہے کہ کمپنیوں اور بینکوں کے بددیانت ملازم اور کمپیوٹر ہیکرز لوگوں کے کریڈٹ کارڈ کی تفصیلات اور مکمل ذاتی معلومات چرا کر اِنہیں مہنگے داموں بیچتے ہیں۔
[صفحہ ۲۵ پر بکس]
فشنگ ای میل: ایسی ای میل جو کسی جعلی ویبسائٹ کی طرف سے آتی ہے۔ اِس کے ذریعے دھوکےباز آپ کی ذاتی معلومات، بینک اکاؤنٹ نمبر وغیرہ حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
سپائی سوفٹ وئیر: دھوکےباز اِس پروگرام کے ذریعے وہ سب کچھ ریکارڈ کر لیتے ہیں جو آپ اپنے کمپیوٹر پر کر رہے ہوتے ہیں۔
ٹروجن ہارس: یہ ایک ایسا پروگرام ہے جس کے ذریعے فراڈیے آپ کے کمپیوٹر کی سیکورٹی کو توڑ کر آپ کی ذاتی معلومات چوری کر سکتے ہیں اور آپ کو اِس کا پتہ بھی نہیں چلتا۔
[صفحہ ۲۶، ۲۷ پر بکس/تصویریں]
فراڈیوں کے جال سے بچیں
انٹرنیٹ پر دھوکا کھانے سے بچنے کے لئے . . .
۱ فائروال کو ہمیشہ آن رکھیں کیونکہ یہ آپ کے کمپیوٹر کی حفاظت کرتی ہے۔ اپنے کمپیوٹر کے سوفٹ وئیر، تمام پروگراموں اور اینٹیوائرس کو باقاعدگی سے اپڈیٹ کریں۔
۲ باقاعدگی سے اپنی ذاتی فائلوں کا بیکاپ بنائیں یعنی اِنہیں کسی سیڈی، ڈیویڈی وغیرہ پر محفوظ کرتے رہیں۔ ایسی سیڈیز کو کہیں سنبھال کر رکھیں۔
۳ ہوشیاری سے کام لیں۔ انٹرنیٹ پر ملنے والی معلومات کا فوراً یقین نہ کریں۔ خدا کے کلام میں لکھا ہے: ”نادان ہر بات کا یقین کر لیتا ہے لیکن ہوشیار آدمی اپنی روِش کو دیکھتا بھالتا ہے۔“—امثال ۱۴:۱۵۔
۴ لالچ نہ کریں۔ (لوقا ۱۲:۱۵) جب ایک ویبسائٹ پر کسی چیز کو نہایت سستے داموں بیچا جا رہا ہو یا مُفت دیا جا رہا ہوتو محتاط رہیں۔ دھوکےباز اکثر ایسے اشتہاروں کے ذریعے آپ کی ذاتی معلومات حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
۵ جب آپ کو کسی اجنبی کی طرف سے کوئی ای میل یا میسج آتا ہے تو محتاط رہیں، خاص طور پر اُس وقت جب اِس میں لنکس ہوں یا آپ کی ذاتی معلومات یا پاسورڈ کے بارے میں کچھ پوچھا جا رہا ہو۔—امثال ۱۱:۱۵۔
۶ ایسے پاسورڈ بنائیں جنہیں آسانی سے بُوجھا نہ جا سکے۔ انٹرنیٹ پر آپ نے جو پاسورڈ بنائے ہیں، اُنہیں وقتاًفوقتاً بدلتے رہیں۔ ہر اکاؤنٹ کے لئے ایک ہی پاسورڈ استعمال نہ کریں۔
۷ اپنے کریڈٹ کارڈ یا بینک اکاؤنٹ کی معلومات صرف ایسی ویبسائٹس پر دیں جو قابلِبھروسا ہیں اور آپ کی معلومات کو خفیہ کوڈ میں تبدیل کر لیتی ہیں۔
۸ کسی بھی کمپنی یا بینک کا ویب ایڈریس ڈالتے وقت احتیاط سے کام لیں۔ ایک بھی لفظ آگے پیچھے ہونے سے کوئی جعلی ویبسائٹ کُھل سکتی ہے۔
۹ کسی ایسے پرووائڈر کی سروس استعمال کریں جو آپ کی معلومات کو کوڈ میں تبدیل کرکے آگے بھیجے، خاص طور پر اگر آپ کوئی ذاتی معلومات بھیجنا چاہتے ہیں جیسے کہ کریڈٹ کارڈ کی معلومات۔ ویبسائٹ کو استعمال کرنے کے بعد فوراً ویب اکاؤنٹ سے لاگآف کریں۔
۱۰ اخراجات کے حوالے سے اپنے کریڈٹ کارڈ اور بینک اکاؤنٹ کی سٹیٹمنٹ کو دھیان سے چیک کریں اور ایسا اکثر کِیا کریں۔ اگر آپ نے ایک خرچہ نہیں کِیا لیکن پھر بھی آپ کے پیسے کٹے ہیں تو فوراً بینک کو اِس بارے میں بتائیں۔
۱۱ ایسی وائیفائی سروس استعمال کرتے وقت احتیاط سے کام لیں جس کے لئے پاسورڈ نہیں مانگا جاتا۔ فراڈیے ایسی سروس کے ذریعے آپ کی معلومات چوری کر سکتے ہیں یا آپ کو کسی جعلی ویبسائٹ کی طرف لے جا سکتے ہیں۔
۱۲ جب یہ میسج آتا ہے کہ ”کیا اِس پاسورڈ کو یاد رکھا جائے؟“ (”Remember this password?“) تو ہمیشہ ”نہیں“ پر کلک کریں۔ اگر آپ ”جی“ پر کلک کریں گے تو فراڈیے ٹروجن پروگراموں کے ذریعے آپ کا پاسورڈ چرا سکتے ہیں۔