مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

واہ!‏ کیا ناک ہے!‏

واہ!‏ کیا ناک ہے!‏

واہ!‏ کیا ناک ہے!‏

پروبوسس بندر کو دیکھ کر لوگوں کے مُنہ سے یہی الفاظ نکلتے ہیں۔‏ اِس بندر کی ناک بہت لمبی اور موٹی ہوتی ہے۔‏ * کچھ نر بندروں کی ناک ۱۸ سینٹی‌میٹر (‏۷ اِنچ)‏ لمبی ہوتی ہے جو کہ اُن کے جسم کی لمبائی کے ایک چوتھائی حصے کے برابر ہوتی ہے۔‏ اگر ہماری ناک بھی اِسی مناسبت سے لمبی ہو تو یہ ہمارے سینے تک لٹکے گی۔‏ چونکہ نر بندروں کی ناک ٹھوڑی تک لٹکی ہوتی ہے اِس لئے کھانا کھاتے وقت اُن کو اپنی ناک ایک طرف کرنی پڑتی ہے۔‏

نر بندر اپنی لمبی اور موٹی ناک سے کیاکیا کام لیتا ہے؟‏ * اِس بارے میں فرق‌فرق نظریات ہیں۔‏ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ پروبوسس بندر اپنی ناک سے دوسرے نر بندروں کو دھمکاتا ہے۔‏ دیکھا گیا ہے کہ جب اُسے غصہ آتا ہے تو اُس کی ناک پھول کر لال ہو جاتی ہے اور دوسرے بندر ڈر جاتے ہیں۔‏ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ اپنی ناک سے وہ بندریا کے دل میں کھلبلی مچا دیتا ہے۔‏ ایک اَور نظریے کے مطابق لمبی چوڑی ناک کی وجہ سے بندر کی آواز بھاری ہو جاتی ہے اور اُس کے جسم سے گرمی بھی خارج ہوتی ہے۔‏ پروبوسس بندر شاید اپنی ناک سے اَور بھی کام لیتا ہو لیکن ہم اِن کے بارے میں نہیں جانتے۔‏

موٹی توند

پروبوسس بندروں کی توند نکلی ہوتی ہے۔‏ اِس لئے دِکھنے میں نر اور مادہ دونوں حاملہ لگتے ہیں۔‏ اُن کا معدہ اِتنا بھرا ہوتا ہے کہ اِس کا وزن اُن کے جسم کے ایک چوتھائی حصے کے برابر ہوتا ہے۔‏ لیکن اِن بندروں کا پیٹ اِتنا پھولا کیوں ہوتا ہے؟‏

دراصل پروبوسس بندروں کے ہاضمے کا نظام بڑا انوکھا ہے۔‏ گائے کے معدے کی طرح اِن بندروں کے معدے میں بھی خاص قسم کا بیکٹیریا ہوتا ہے۔‏ یہ بندر ایسی خوراک کھاتے ہیں جسے دوسرے بندر ہضم نہیں کر سکتے،‏ مثلاً مختلف بیج اور پھلیاں جن میں مٹھاس نہ ہو،‏ پام کے درختوں کے پتے،‏ طرح‌طرح کے سبز پودے وغیرہ۔‏ اِن بندروں کے معدے میں موجود بیکٹیریا خوراک کو خمیر کرتا ہے اور اِس میں موجود زہر کو ختم کر دیتا ہے۔‏

لیکن پروبوسس بندر اپنے ہاضمے کے نظام کی وجہ سے مشکل میں بھی پڑ سکتے ہیں۔‏ میٹھا پھل اُن کے معدے میں بڑی تیزی سے خمیر ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے اُن کا پیٹ خطرناک حد تک پھول سکتا ہے اور وہ تڑپ تڑپ کر مر سکتے ہیں۔‏ اِس لئے یہ بندر میٹھا کھانے سے پرہیز کرتے ہیں۔‏

چونکہ پروبوسس بندر ایسی خوراک کھاتے ہیں جو بہت مشکل سے ہضم ہوتی ہے اِس لئے کھانا ہضم ہونے میں بہت وقت لگتا ہے۔‏ وہ خوب ڈٹ کر ناشتہ کرتے ہیں اور پھر کئی گھنٹوں تک آرام کرتے ہیں۔‏ اُٹھنے کے بعد وہ پھر سے پیٹ پوجا شروع کر دیتے ہیں۔‏

ملنسار بندر

چاہے بات کھانے کی ہو یا آرام کرنے کی،‏ پروبوسس بندر ہمیشہ اپنے ٹولے میں رہتے ہیں۔‏ ہر ٹولے پر ایک نر بندر راج کرتا ہے۔‏ اُس کے ٹولے میں تقریباً آٹھ بیویاں اور بہت سے بچے ہوتے ہیں۔‏ جب نر بچے جوان ہو جاتے ہیں تو ٹولے کا سردار اُن کو اپنے ٹولے سے نکال دیتا ہے۔‏ پھر یہ جوان بندر دوسرے نر بندروں کے ساتھ مل کر اپنا ٹولا بنا لیتے ہیں۔‏ اکثر ایسے ٹولوں میں بھی ایک یا دو بڑے نر بندر ہوتے ہیں۔‏ اِس لئے اِن ٹولوں کو دیکھ کر لگتا ہے کہ جیسے ایک سردار اپنی بیویوں اور بچوں کے ساتھ ہے۔‏

پروبوسس بندروں میں ایک بڑی انوکھی عادت ہے جو عام طور پر دوسرے جانوروں میں نہیں ہوتی:‏ ایک ٹولے کی بندریاں دوسرے ٹولے کی بندریوں سے میل‌جول رکھتی ہیں۔‏ وہ خاص طور پر شام کے وقت دریا کے کنارے ایک دوسرے سے ملتی ہیں۔‏ ایسے موقعوں پر اگر نر بندر کو لگتا ہے کہ کوئی دوسرا نر بندر اُس کی بیویوں میں کچھ زیادہ ہی دلچسپی لے رہا ہے تو وہ اپنی مردانگی کا مظاہرہ کرتا ہے۔‏ بیس کلو (‏۴۵ پاؤنڈ)‏ کا یہ بندر اپنے رقیب کی طرف جھک کر اپنا مُنہ پھاڑتا ہے اور اُس کو گھورتا ہے۔‏ کتاب بورنیو کے پروبوسس بندر ‏(‏انگریزی میں دستیاب)‏ کے مطابق ”‏اگر نر بندر کا یہ داؤ نہ چلے تو وہ اپنے رقیب کو ڈرانے کے لئے اُونچی اُونچی آواز میں چلاتے ہوئے ایک درخت سے دوسرے درخت پر لپکتا ہے اور سُوکھی شاخوں پر چھلانگ لگاتا ہے جو تڑاخ سے ٹوٹ جاتی ہیں۔‏“‏ کبھی‌کبھار تو نر بندروں میں لڑائی بھی ہو جاتی ہے مگر ایسا کم ہی ہوتا ہے۔‏

اِسی کتاب میں بتایا گیا ہے کہ ”‏پروبوسس بندر نہ صرف دِکھنے میں نرالے لگتے ہیں بلکہ وہ بڑی عجیب‌وغریب آوازیں بھی نکالتے ہیں۔‏“‏ وہ غراتے ہیں،‏ دھاڑتے ہیں اور چنگھاڑتے ہیں۔‏ وہ خاص طور پر شام کے وقت دریا کے کنارے شور مچاتے ہیں۔‏ لیکن اِس شوروغل میں بندریاں اپنے بچوں کو دودھ پلانے اور اُن کو سنوارنے میں مگن ہوتی ہیں۔‏ پھر جب اندھیرا ہونے لگتا ہے تو سب بندر دریا کے کنارے لگے لمبےلمبے درختوں پر سونے کے لئے چڑھ جاتے ہیں۔‏

جھلی‌دار پاؤں

پروبوسس بندروں کی ناک تو عجیب ہوتی ہی ہے لیکن اُن کے پاؤں بھی کچھ الگ ہی ہوتے ہیں۔‏ دراصل اُن کے پاؤں کی اُنگلیوں کے بیچ میں جھلی ہوتی ہے جس کا اُنہیں بڑا فائدہ ہوتا ہے۔‏ یہ بندر ساحلی جنگلوں میں رہتے ہیں جہاں دریا سمندر میں گِرتے ہیں۔‏ وہ اپنے انوکھے پیروں کی وجہ سے نہ صرف پھرتی سے تیر سکتے ہیں بلکہ کیچڑ میں آسانی سے چل بھی سکتے ہیں۔‏ اِس علاقے میں بہت سے مگرمچھ بھی ہوتے ہیں۔‏ جب پروبوسس بندر دریاؤں کو پار کرتے ہیں تو مگرمچھ اُن کی تاک میں ہوتے ہیں۔‏ یہ بندر مگرمچھوں کا لقمہ بننے سے کیسے بچتے ہیں؟‏

ایک حربہ یہ ہے کہ بندر چپکے سے دریا میں اُترتے ہیں اور قطار بنا کر بڑی خاموشی سے تیرتے ہوئے دریا پار کر لیتے ہیں۔‏ لیکن اگر دریا زیادہ چوڑا نہ ہو تو وہ فرق حربہ استعمال کرتے ہیں۔‏ وہ تقریباً ۹ میٹر (‏۳۰ فٹ)‏ اُونچی شاخ سے دوڑ کر چھلانگ مارتے ہیں اور پیٹ کے بل دریا میں گِرتے ہیں۔‏ پھر وہ بڑی تیزی سے تیر کر دریا کے دوسرے کنارے چلے جاتے ہیں۔‏ یہاں تک کہ بندریاں بھی اپنے چھوٹے بچوں کو لے کر اِسی طرح دریا پار کرتی ہیں۔‏ کبھی‌کبھار پورا ٹولا ایک ساتھ دریا میں چھلانگ لگاتا ہے اور جلدی‌جلدی تیر کر دوسری طرف چلا جاتا ہے۔‏ لیکن پروبوسس بندر کا سب سے بڑا دُشمن مگرمچھ نہیں ہے۔‏

سب سے بڑا دُشمن

پروبوسس بندر اُن جانوروں کی فہرست میں شامل ہیں جن کی نسل ختم ہونے کے خطرے میں ہے۔‏ کچھ اندازوں کے مطابق بورنیو کے جنگلات میں صرف چند ہزار پروبوسس بندر رہ گئے ہیں اور اِن کی تعداد دن‌بدن کم ہوتی جا رہی ہے۔‏ اِن بندروں کے سب سے بڑے دُشمن انسان ہیں۔‏ وہ جنگلوں کو آگ لگا دیتے ہیں،‏ لکڑی حاصل کرنے کے لئے درختوں کو کاٹ دیتے ہیں اور پام‌آئل کے درختوں کی کاشت کرنے کے لئے جنگلات کا صفایا کر دیتے ہیں۔‏ بہت سے سیاح اِن علاقوں میں آکر جو دل چاہے کرتے ہیں کیونکہ اُن کی اچھی طرح سے نگرانی نہیں کی جاتی۔‏ اِس کے علاوہ کچھ لوگ کھیل کے لئے،‏ دیسی دوائیاں بنانے کے لئے یا پھر گوشت کھانے کے لئے اِن بندروں کا شکار کرتے ہیں۔‏ یہ بندر دریا کے کنارے لگے درختوں پر سوتے ہیں اِس لئے اِن کا شکار کرنا آسان ہوتا ہے۔‏ اکثر شکاری موٹر والی کشتیوں میں شکار کرنے آتے ہیں۔‏ ایک علاقے میں شکاریوں نے پانچ سال میں اِتنے پروبوسس بندر مارے کہ وہاں اِن کی تعداد میں ۵۰ فیصد کمی آ گئی۔‏

اِس صورتحال کی وجہ سے ماحول کا تحفظ کرنے والے ادارے لوگوں کو آگاہ کر رہے ہیں کہ پروبوسس بندر کس مشکل میں ہیں۔‏ بورنیو میں اِن بندروں کے شکار پر پابندی ہے۔‏ کیا اِن بندروں کو بچانے کی کوششیں کامیاب رہیں گی؟‏ یہ تو وقت ہی بتائے گا۔‏ البتہ اگر اِن کی نسل ختم ہو گئی تو یہ بڑے افسوس کی بات ہوگی کیونکہ پروبوسس بندر قدرت کا ایک عجوبہ ہیں۔‏ چڑیا گھروں میں اِن کی نسل کو محفوظ رکھنا مشکل ہے کیونکہ وہاں یہ زیادہ دیر تک زندہ نہیں رہتے۔‏

دیکھا جائے تو صرف پروبوسس بندر ہی نہیں بلکہ اَور بھی بہت سے جانوروں کا مستقبل تاریک ہے۔‏ بےشمار جانوروں کی نسل تو پہلے ہی ختم ہو چکی ہے۔‏ لیکن جلد ہی خدا بُرے لوگوں کو ختم کر دے گا اور اپنے خادموں کو زمین کی اچھی طرح سے دیکھ‌بھال کرنا سکھائے گا۔‏ (‏امثال ۲:‏۲۱،‏ ۲۲‏)‏ خدا نے وعدہ کِیا ہے کہ ”‏[‏انسان]‏ میرے تمام کوہِ‌مُقدس پر نہ ضرر پہنچائیں گے نہ ہلاک کریں گے۔‏“‏—‏یسعیاہ ۱۱:‏۹‏۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 2 پروبوسس بندر،‏ بورنیو میں پائے جاتے ہیں۔‏ وہاں کے لوگ اِس بندر کو ”‏اورنگ بیلانڈا“‏ یعنی ہالینڈ کا آدمی کہتے ہیں۔‏

^ پیراگراف 3 بندریاؤں کی ناک بھی لمبی ہوتی ہے لیکن نر بندروں کی ناک جتنی نہیں۔‏

‏[‏صفحہ ۲۰ پر تصویر]‏

پروبوسس بندروں کی ناک اور توند بڑی نرالی ہے۔‏

‏[‏تصویر کا حوالہ]‏

Peter Lilja/​age fotostock ©

‏[‏صفحہ ۲۱ پر تصویر کی عبارت]‏

نر بندر کی ناک ٹھوڑی تک لٹکی ہوتی ہے اِس لئے کھانا کھاتے وقت اُس کو اپنی ناک ایک طرف کرنی پڑتی ہے۔‏

‏[‏صفحہ ۲۲ پر تصویر کی عبارت]‏

چاہے کھانے کی بات ہو یا آرام کرنے کی،‏ پروبوسس بندر ہمیشہ اپنے ٹولے میں رہتے ہیں۔‏

‏[‏تصویر کا حوالہ]‏

Peter Lilja/​age fotostock ©