مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

کیا ہم صرف دوست ہیں؟‏ دوسرا حصہ

کیا ہم صرف دوست ہیں؟‏ دوسرا حصہ

نوجوانوں کا سوال

کیا ہم صرف دوست ہیں؟‏ دوسرا حصہ

اِس مضمون کے پہلے حصے میں ہم نے دو حقیقتوں پر غور کِیا:‏

● اگر آپ کسی سے پیار کرنے لگتے ہیں حالانکہ ابھی آپ شادی نہیں کر سکتے تو کسی کا دل ضرور ٹوٹے گا۔‏—‏امثال ۶:‏۲۷‏۔‏

● اگر آپ کسی سے پیار کرنے لگتے ہیں حالانکہ ابھی آپ شادی نہیں کر سکتے تو آپ دونوں کی دوستی ختم ہو سکتی ہے۔‏ *‏—‏امثال ۲۷:‏۹‏۔‏

اِس مضمون میں ہم دیکھیں گے کہ .‏ .‏ .‏

● اگر آپ کسی کو چاہنے لگتے ہیں حالانکہ ابھی آپ شادی کے لئے تیار نہیں تو اَور کیا ہو سکتا ہے؟‏

● آپ یہ اندازہ کیسے لگا سکتے ہیں کہ مخالف جنس کے ساتھ آپ کی دوستی،‏ پیار میں بدلنے لگی ہے؟‏

حقیقت:‏ اگر آپ کسی سے پیار کرنے لگتے ہیں حالانکہ ابھی آپ شادی نہیں کر سکتے تو آپ کا نام خراب ہو سکتا ہے۔‏ مایا  * کہتی ہیں:‏ ”‏مَیں کئی ایسے لڑکوں کو جانتی ہوں جو بہت سی لڑکیوں سے دوستی کرتے ہیں لیکن اصل میں وہ اُن کے جذبات سے کھیل رہے ہوتے ہیں۔‏ لڑکیاں سوچتی ہیں کہ وہ لڑکا اُن سے پیار کرتا ہے۔‏ لیکن حقیت تو یہ ہے کہ ایسے لڑکوں کو بس یہ اچھا لگتا ہے کہ لڑکیاں اُن پر مرتی ہیں۔‏“‏

ذرا سوچیں:‏

● چاہے آپ لڑکا ہوں یا لڑکی،‏ اگر آپ مخالف جنس کے کچھ افراد پر حد سے زیادہ توجہ دیں گے تو آپ کی بدنامی کیسے ہو سکتی ہے؟‏

‏”‏مخالف جنس کو ایس‌ایم‌ایس بھیجنا خطرے سے خالی نہیں۔‏ شروع میں شاید آپ ایک شخص کو اِکادُکا میسج کریں۔‏ لیکن آہستہ‌آہستہ آپ بہت سارے لڑکوں کو لگاتار میسج بھیجنے لگتی ہیں۔‏ انجانے میں آپ ایک ہی وقت میں تین لڑکوں کے ساتھ چکر چلا رہی ہوتی ہیں۔‏ اور ہر ایک کو لگتا ہے کہ وہ آپ کے خوابوں کا شہزادہ ہے۔‏ جب اُنہیں حقیقت کا پتہ چلتا ہے تو اُن کا دل ٹوٹتا ہے اور لوگ آپ کو چکرباز سمجھنے لگتے ہیں۔‏“‏—‏لارا۔‏

خدا کے کلام کا اصول:‏ ‏”‏بچہ بھی اپنی حرکات سے پہچانا جاتا ہے کہ اُس کے کام نیک‌وراست ہیں کہ نہیں۔‏“‏—‏امثال ۲۰:‏۱۱‏۔‏

خلاصہ:‏ مخالف جنس کے ساتھ میل‌جول رکھنے میں کوئی بُرائی نہیں۔‏ لیکن اگر آپ دوستی کی حد مقرر نہیں کرتے تو کسی کا دل ٹوٹ سکتا ہے،‏ ایک اچھی دوستی ختم ہو سکتی ہے اور آپ کا نام خراب ہو سکتا ہے۔‏

آپ یہ اندازہ کیسے لگا سکتے ہیں کہ آپ نے دوستی کی حد پار کر لی ہے اور کسی کے ساتھ آپ کی دوستی،‏ پیار کی طرف بڑھنے لگی ہے؟‏ خود سے پوچھیں کہ ”‏کیا مخالف جنس کے کسی فرد کے ساتھ میری دوستی اِتنی گہری ہو گئی ہے کہ مَیں اُس کو اپنی راز کی باتیں بتاتا ہوں؟‏“‏ اِرم کہتی ہیں:‏ ”‏اگر کوئی ایسا لڑکا ہے جس سے آپ روزانہ بات کرنا چاہتی ہیں یا آپ ہر بڑی خبر سب سے پہلے اُسے بتانا چاہتی ہیں تو اصل میں آپ دوستی کی حد سے آگے بڑھ گئی ہیں۔‏ کسی ایسے لڑکے کے سامنے اپنے دل کا بوجھ ہلکا نہ کریں جو آپ کا صرف دوست ہے۔‏“‏

ذرا سوچیں:‏

● کن وجوہات کی بِنا پر شاید آپ کسی مخالف جنس کو اپنے دل کی ہر بات بتانا چاہیں؟‏ ایسا کرنے میں کون‌سے خطرے ہیں؟‏

‏”‏جن لڑکوں کے ساتھ میری دوستی ہے،‏ وہ میرے قریبی دوست نہیں ہیں۔‏ مَیں اُن سے فون پر اُس طرح گھنٹوں بات نہیں کرتی جس طرح مَیں اپنی سہیلیوں سے کرتی ہوں۔‏ کچھ باتیں تو ایسی ہوتی ہیں جن کے بارے میں مَیں اُن لڑکوں سے بالکل بات نہیں کرتی۔‏“‏—‏ریانا۔‏

خدا کے کلام کا اصول:‏ ‏”‏جو اپنے مُنہ کی نگہبانی کرتا ہے وہ اپنی جان کی حفاظت کرتا ہے،‏ لیکن جسے اپنی زبان پر قابو نہیں وہ برباد ہو جائے گا۔‏“‏—‏امثال ۱۳:‏۳‏،‏ نیو اُردو بائبل ورشن۔‏

غور کریں:‏ کیا مخالف جنس کے کسی فرد کو اپنے بارے میں بہت کچھ بتانا خطرناک ہو سکتا ہے؟‏ اگر آپ کی دوستی ختم ہو جائے تو کیا ہوگا؟‏ کیا آپ اِس بات پر پچھتائیں گے کہ آپ نے اُس شخص کو اپنے بارے میں اِتنا کچھ بتایا؟‏

زارا اِس نتیجے پر پہنچی ہیں کہ ”‏کسی شخص سے اِس وجہ سے نہ بھاگیں کہ وہ مخالف جنس ہے۔‏ آپ اُس کے ساتھ دوستی کر سکتے ہیں۔‏ لیکن اگر آپ کی دوستی حد سے آگے بڑھ جائے تو خود کو یہ کہہ کر دھوکا نہ دیں کہ آپ صرف دوست ہیں۔‏ اپنے جذبات پر قابو رکھیں۔‏ یوں آپ خود کو دُکھ نہیں پہنچائیں گے۔‏“‏

‏”‏نوجوانوں کا سوال“‏ کے سلسلے میں مزید مضامین ویب‌سائٹ www.pr418.com پر مل سکتے ہیں۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 9 اِس مضمون میں کچھ نام بدل دئے گئے ہیں۔‏

‏[‏صفحہ ۱۲ پر بکس]‏

سچی کہانی:‏ ‏”‏میری ایک لڑکے سے دوستی تھی اور ہماری آپس میں بڑی بنتی تھی۔‏ لیکن پھر ہم ایک دوسرے سے دیر دیر تک باتیں کرنے لگے اور ایک دوسرے کو اپنی ذاتی باتیں بتانے لگے۔‏ مجھے اندازہ ہو رہا تھا کہ ہم دوستی کی حد سے آگے بڑھ رہے ہیں کیونکہ وہ مجھے اپنے دل کی باتیں بتاتا تھا۔‏ پھر ایک دن اُس نے مجھے ای‌میل بھیجی اور بتایا کہ وہ مجھے پسند کرتا ہے۔‏ مجھے سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ مَیں اُسے کیا جواب دوں۔‏ ایک طرف تو مَیں خوش تھی کہ کسی کی نظر میں مَیں خاص ہوں۔‏ لیکن مَیں پریشان بھی تھی۔‏ مَیں جانتی تھی کہ اب ہم صرف دوست نہیں رہ سکیں گے کیونکہ ہم یہ حد پار کر چکے ہیں۔‏ مَیں یہ بھی جانتی تھی کہ اگر مَیں اُسے بتاؤں کہ ابھی ہماری شادی کی عمر نہیں اِس لئے ہمیں آگے نہیں بڑھنا چاہئے تو اُسے بہت دُکھ ہوگا۔‏ مَیں نے اپنے امی ابو کو ساری بات بتائی اور اُنہوں نے مجھ سے کہا کہ ہم دونوں کے لئے بہتر ہوگا کہ ہم ایک دوسرے سے زیادہ رابطہ نہ رکھیں۔‏ اِس واقعے سے مَیں سیکھ گئی کہ دوستی کتنی جلدی کوئی اَور رُخ اختیار کر سکتی ہے۔‏ تب سے مَیں لڑکوں کے ساتھ اپنی دوستی کو حد میں رکھتی ہوں۔‏ مَیں خاص طور پر ایس‌ایم‌ایس بھیجنے کے سلسلے میں محتاط رہتی ہوں۔‏ مَیں کسی لڑکے کے ساتھ جوڑی بنانے کی بجائے گروپ میں سب کے ساتھ میل‌جول رکھتی ہوں۔‏ اِس طرح مَیں کسی لڑکے کے اِتنے قریب نہیں ہو جاتی کہ مَیں اُس سے ذاتی معاملوں پر بات‌چیت کروں۔‏“‏—‏ایلنا۔‏

‏[‏صفحہ ۱۲ پر بکس]‏

اپنے والدین سے مشورہ لیں

کیوں نہ اپنے والدین سے پوچھیں کہ وہ اِس مضمون میں دئے گئے سوالوں کے کیا جواب دیں گے؟‏ آپ کی اور اُن کی رائے میں کیا فرق ہے؟‏ آپ کو اُن کی کن باتوں سے اتفاق ہے؟‏—‏امثال ۱:‏۸‏۔‏

‏[‏صفحہ ۱۲ پر بکس/‏تصویریں]‏

آپ کے ہم‌عمروں کے مشورے

آندرے‏—‏جب آپ ایک ہی لڑکی کے ساتھ زیادہ وقت گزارتے ہیں تو اِس بات کا بڑا امکان ہوتا ہے کہ آپ ایک دوسرے کو پسند کرنے لگیں۔‏ لڑکی یہ سوچنے لگے گی کہ آپ دوستی سے آگے بڑھنا چاہتے ہیں۔‏ اگر آپ ابھی شادی کے لئے تیار نہیں ہیں تو کسی لڑکی کو یہ تاثر نہ دیں کہ آپ اُس سے پیار کرتے ہیں۔‏

کاسیڈی—‏مَیں بہت جلدی دوستی کر لیتی ہوں۔‏ مَیں لڑکوں کے ساتھ پلی بڑھی ہوں اِس لئے میری اُن کے ساتھ بڑی اچھی بنتی ہے۔‏ لیکن اِس میں خطرہ بھی ہے۔‏ لڑکوں کے ساتھ سہیلیوں جیسی بےتکلفی اختیار کرنا اچھی بات نہیں ہے کیونکہ اُن کو غلط تاثر مل سکتا ہے۔‏ لڑکوں کو اپنے بھائی خیال کرنا زیادہ بہتر ہے۔‏

‏[‏صفحہ ۱۳ پر بکس]‏

والدین کے لئے

مناسب موقعوں پر اِس میں کوئی بُرائی نہیں کہ نوجوان لوگ مخالف جنس کے ساتھ میل‌جول رکھیں۔‏ لیکن جو شخص ابھی شادی کی ذمہ‌داریاں اُٹھانے کے لئے تیار نہیں،‏ اُسے دوستی کی حد میں رہنا چاہئے اور بات کو اِس سے آگے نہیں بڑھانا چاہئے۔‏ *

اگر لڑکا اور لڑکی ایک دوسرے سے پیار کرنے لگتے ہیں حالانکہ وہ ابھی شادی نہیں کر سکتے ہیں تو اِس کا نتیجہ کیا ہوگا؟‏ شروع شروع میں تو وہ بہت خوش ہوں گے لیکن کچھ عرصے بعد اُنہیں مایوسی کا سامنا ہوگا۔‏ یہ ایسے ہی ہے جیسے وہ ایک ایسی گاڑی میں بیٹھے ہوں جس کے پہیے نہیں ہیں۔‏ اُن کو جلد ہی اندازہ ہو جائے گا کہ وہ کبھی منزل تک نہیں پہنچ سکتے۔‏ شاید وہ چوری‌چھپے ایک دوسرے سے ملتے رہیں اور یوں کوئی غلط کام کر بیٹھیں۔‏ یا پھر وہ ایک دوسرے سے تعلق توڑ دیں اور اِس وجہ سے دُکھی اور مایوس ہو جائیں۔‏ آپ اپنے نوجوان بچے کو غم کی اِس راہ پر قدم رکھنے سے کیسے بچا سکتے ہیں؟‏—‏واعظ ۱۱:‏۱۰‏۔‏

سب سے اہم بات یہ ہے کہ جب آپ کے بچے آپ کو اپنے مخالف جنس دوستوں کے بارے میں بتائیں تو اُنہیں نہ ٹوکیں بلکہ اُن کی بات کو توجہ سے سنیں۔‏ اِس طرح آپ کو پتہ چلے گا کہ اُن کے دوست کون ہیں اور اگر وہ دوستی کی حد سے آگے بڑھیں گے تو آپ اُن کی مدد کر پائیں گے۔‏

جب بچے اپنے مخالف جنس دوستوں کے بارے میں بات کرتے ہیں تو شاید کچھ والدین انجانے میں ایسا ردِعمل دِکھائیں جس کی وجہ سے بچے دوبارہ اِس موضوع پر بات نہ کریں۔‏ غور کریں کہ کچھ نوجوانوں نے جاگو!‏ کو کیا بتایا:‏

‏”‏مَیں ہمیشہ اپنی امی کو بتانا چاہتی تھی کہ مَیں کس لڑکے کو پسند کرتی ہوں۔‏ لیکن مَیں نے اُن کو کبھی نہیں بتایا کیونکہ مجھے ڈر تھا کہ وہ فوراً غصے میں آ جائیں گی۔‏“‏—‏کارا۔‏

‏”‏جب مَیں اپنی امی کو بتاتی تھی کہ مجھے فلاں لڑکا اچھا لگتا ہے تو وہ فوراً غصے میں آکر کہتی تھیں:‏ ”‏یہ مت سوچو کہ مَیں تمہاری شادی میں آؤں گی۔‏“‏ بجائے اِس کے کہ وہ مجھ سے پوچھتیں کہ ”‏مجھے اُس لڑکے بارے میں بتاؤ،‏ وہ تمہیں کیوں اچھا لگتا ہے؟‏“‏ اگر میری ماں مجھ سے ایسے سوال پوچھتیں تو مَیں اُن کے مشورے کو ضرور سنتی۔‏“‏—‏نڈین۔‏

اِس کے برعکس غور کریں کہ جب والدین اپنے بچوں کی بات توجہ سے سنتے ہیں اور پھر اُنہیں مشورے دیتے ہیں تو بچوں پر کیا اثر ہوتا ہے:‏

‏”‏جب مَیں نے اپنے امی ابو کو بتایا کہ ایک لڑکا مجھے اچھا لگتا ہے تو وہ غصے میں نہیں آئے۔‏ اُنہوں نے مجھے کچھ مشورے تو دئے لیکن وہ میرے جذبات کو بھی سمجھ رہے تھے۔‏ اِس وجہ سے مجھے اُن کے مشوروں کو قبول کرنا زیادہ آسان لگا۔‏ اب مَیں اُن کو اپنے دل کی باتیں بتانے سے نہیں جھجکتی۔‏“‏—‏کورینا۔‏

‏”‏میرے امی ابو نے مجھے بتایا کہ جب وہ نوجوان تھے تو وہ کس شخص کو پسند کرتے تھے اور آخرکار اُنہوں نے اُس شخص کے ساتھ شادی کیوں نہیں کی۔‏ اِس سے مَیں سمجھ گئی کہ اگر مَیں کسی کو پسند کرتی ہوں تو مَیں اپنے ماں‌باپ کو اُس کے بارے میں کُھل کر بتا سکتی ہوں۔‏“‏—‏ہیلن۔‏

غور کریں کہ جب نوجوان کسی کو چاہنے لگتے ہیں تو کبھی‌کبھی اِس کے پیچھے کون‌سی وجوہات ہوتی ہیں:‏

‏”‏مَیں ایک لڑکے سے چوری چوری ملتی تھی کیونکہ وہ میری خوشی کا خیال رکھتا تھا اور مجھے سمجھتا تھا۔‏“‏—‏اَنیٹ۔‏

‏”‏مجھے ایک لڑکا بہت پسند تھا۔‏ وہ مجھ میں دلچسپی لیتا تھا اور یہ میری کمزوری ہے۔‏ مجھے بہت اچھا لگتا ہے جب کوئی مجھ میں دلچسپی لیتا ہے۔‏“‏—‏ایمی۔‏

‏”‏جب میرے ماں‌باپ مجھے بتاتے ہیں کہ مَیں بہت پیاری لگ رہی ہوں یا کوئی سوٹ مجھ پر بہت اچھا لگ رہا ہے تو مجھے ایسی تعریفیں کسی لڑکے کے مُنہ سے سننے کی اِتنی ضرورت نہیں رہتی۔‏“‏—‏کیرن۔‏

خود سے پوچھیں:‏

مَیں کیا کر سکتا ہوں تاکہ میرا نوجوان بچہ مجھ سے بات کرنے سے نہ جھجکے؟‏—‏فلپیوں ۴:‏۵‏۔‏

کیا مَیں ”‏سننے میں تیز اور بولنے میں دھیرا“‏ ہوں؟‏—‏یعقوب ۱:‏۱۹‏۔‏

مَیں کیا کر سکتا ہوں تاکہ میرے نوجوان بچے کو گھر سے باہر پیار اور توجہ ڈھونڈنے کی ضرورت نہ رہے؟‏—‏کلسیوں ۳:‏۲۱‏۔‏

خلاصہ:‏ اپنے نوجوان بچے کو سکھائیں کہ وہ مخالف جنس کے ساتھ اپنی دوستیوں کو مناسب حد میں کیسے رکھ سکتا ہے اور مسئلوں سے کیسے بچ سکتا ہے۔‏ یہ ایک طرح کا ہنر ہے جو ساری عمر اُس کے کام آئے گا۔‏—‏کلسیوں ۳:‏۵؛‏ ۱-‏تھسلنیکیوں ۴:‏۳-‏۶‏۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

‏[‏صفحہ ۱۱ پر چارٹ]‏

‏(‏تصویر کے لئے چھپے ہوئے صفحے کو دیکھیں)‏

مخالف جنس کے ساتھ دوستی کی حد

کیا کریں؟‏ کیا نہ کریں؟‏

گروپ میں میل‌جول رکھیں۔‏ X جوڑی نہ بنائیں۔‏

جان پہچان بڑھائیں۔‏ X راز کی باتیں نہ بتائیں۔‏

بات‌چیت کریں X دل‌لگی نہ کریں۔‏

‏[‏صفحہ ۱۲ پر ڈائیگرام]‏

‏(‏تصویر کے لئے چھپے ہوئے صفحے کو دیکھیں)‏

میل‌جول

دل‌لگی

چُھونا

ہاتھ پکڑنا

چومنا