گھریلو زندگی کو خوشگوار بنائیں | ازدواجی زندگی
آپ تلخ باتیں کرنے کی عادت کو کیسے چھوڑ سکتے ہیں؟
مسئلہ
جب بھی آپ کی اور آپ کے جیونساتھی کی اَنبن ہوتی ہے تو کیا آپ ایک دوسرے کو بُرابھلا کہنا شروع کر دیتے ہیں؟ کیا آپ کو کڑوی باتیں کہنے کی اِتنی عادت ہو گئی ہے کہ آپ دونوں بات بات پر ایک دوسرے پر باتوں کے تیر چلانے لگتے ہیں؟
اگر آپ کی صورتحال ایسی ہے تو ہمت نہ ہاریں۔ آپ اِس عادت پر قابو پا سکتے ہیں۔ لیکن پہلے آپ کو مسئلے کی وجہ جاننے اور یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ اِس عادت کو چھوڑنے سے آپ دونوں کو کیا فائدہ ہوگا۔
مسئلے کی وجہ
پرورش کا اثر: بہت سے میاںبیوی نے ایسے گھرانوں میں پرورش پائی ہے جہاں گالیگلوچ عام بات ہے۔ اِس لئے ہو سکتا ہے کہ وہ ایک دوسرے کے ساتھ ایسی زبان استعمال کریں جو اُنہوں نے اپنے ماںباپ سے سنی ہے۔
فلموں اور ڈراموں کا اثر: فلموں اور ڈراموں میں گالیگلوچ اور بُری زبان بہت عام ہو گئی ہے۔ لوگ ایسی زبان سننے کے اِتنے عادی ہو گئے ہیں کہ اُنہیں اِس میں کوئی خرابی نظر نہیں آتی۔
معاشرے کا اثر: کچھ معاشروں میں یہ نظریہ عام ہے کہ ایک شوہر کو چاہئے کہ وہ اپنی بیوی کو دبا کر رکھے اور کچھ معاشروں میں یہ سکھایا جاتا ہے کہ ایک بیوی کو اپنے شوہر کو ڈانٹڈپٹ کر رکھنا چاہئے تاکہ کوئی بھی اُسے کمزور نہ سمجھے۔ اِس وجہ سے جب میاںبیوی میں اَنبن ہو جاتی ہے تو وہ ایک دوسرے کو ساتھی نہیں بلکہ دُشمن سمجھتے ہیں اور اپنی باتوں سے ایک دوسرے کو ٹھیس پہنچاتے ہیں۔
گالیگلوچ اور تلخ باتیں کرنے کے کیا نقصان ہو سکتے ہیں؟ اِس سے بات طلاق تک بھی پہنچ سکتی ہے اور اِس کا صحت پر بھی بُرا اثر پڑ سکتا ہے۔ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ باتوں کی مار، ہاتھوں کی مار سے زیادہ چوٹ پہنچاتی ہے۔ ایک عورت جس کا شوہر اُسے مارتا پیٹتا اور گالیاں دیتا تھا، وہ کہتی ہے: ”جب میرا شوہر مجھے مارتا پیٹتا تھا تو مجھے اِتنی تکلیف نہیں ہوتی تھی جتنی کہ اُس کی گالیاں سُن کر ہوتی تھی۔“
اگر آپ اور آپ کے جیونساتھی کو ایک دوسرے کے ساتھ بدزبانی کرنے کی عادت پڑ گئی ہے تو آپ کیا کر سکتے ہیں؟
آپ کیا کر سکتے ہیں؟
دوسرے کے احساسات کو سمجھیں: خود کو اپنے جیونساتھی کی جگہ پر رکھ کر سوچیں کہ آپ کی باتیں سُن کر اُس کے دل پر کیا گزری ہوگی؟ کسی ایسی صورتحال کے بارے میں سوچیں جب آپ کی باتوں کی وجہ سے آپ کا جیونساتھی ناراض ہو گیا۔ یہ مت سوچیں کہ آپ نے کیا کہا تھا بلکہ یہ سوچیں کہ آپ کی باتوں سے آپ کے جیونساتھی پر کیا اثر ہوا تھا؟ آپ تلخ باتیں کہنے کی بجائے اپنی بات کو اچھے طریقے سے کیسے سمجھا سکتے تھے؟ پاک کلام میں بتایا گیا ہے کہ ”نرم جواب قہر کو دُور کر دیتا ہے پر کرخت باتیں غضبانگیز ہیں۔“—امثال ۱۵:۱۔
اچھی مثالوں پر غور کریں: اگر کسی کی بُری مثال کی وجہ سے آپ کو تلخ باتیں کہنے کی عادت پڑ گئی ہے تو ایسے شادیشُدہ جوڑوں کی مثال پر غور کریں جو ایک دوسرے کے ساتھ احترام سے بات کرتے ہیں۔ آپ اُن سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟—پاک کلام کا اصول: فلپیوں ۳:۱۷۔
محبت بھری یادوں کو تازہ کریں: ایک شخص اُسی وقت تلخ باتیں کرتا ہے جب اُس کے دل میں تلخی بھری ہوتی ہے۔ اِس لئے ایسی باتوں کے بارے میں سوچیں جن کی وجہ سے آپ کے دل میں اپنے جیونساتھی کے لئے سویا ہوا پیار جاگ جائے۔ ایسے وقت کے بارے میں سوچیں جو آپ دونوں نے ایک ساتھ ہنسیخوشی گزارا۔ پُرانی تصویریں دیکھیں۔ آپ کو اپنے جیونساتھی میں کونسی باتیں اچھی لگتی تھیں؟—پاک کلام کا اصول: لوقا ۶:۴۵۔
دوسرے پر الزام نہ لگائیں: اپنے جیونساتھی کو طعنے مارنے کی بجائے اُسے بتائیں کہ آپ کیسا محسوس کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر یہ کہنے کی بجائے کہ ”تُم نے مجھ سے پوچھے بغیر ہی فیصلہ کر لیا۔ تُم ہمیشہ ایسا کرتے ہو!“ آپ یہ کہہ سکتے ہیں: ”جب آپ مجھ سے پوچھے بغیر کوئی فیصلہ کرتے ہیں تو مجھے لگتا ہے کہ آپ مجھے نظرانداز کر رہے ہیں۔“—پاک کلام کا اصول: کلسیوں ۴:۶۔
جھگڑے کو نہ بڑھائیں: جب آپ دونوں غصے میں آپے سے باہر ہو جاتے ہیں اور تلخ کلامی شروع کر دیتے ہیں تو بہتر ہوگا کہ آپ جھگڑے کو وہیں روک دیں، معاملے کو ٹھنڈا ہونے دیں اور بعد میں اِس پر بات کریں۔—پاک کلام کا اصول: امثال ۱۷:۱۴۔
ایک شخص اُسی وقت تلخ باتیں کرتا ہے جب اُس کے دل میں تلخی بھری ہوتی ہے۔