پاک صحیفوں کی روشنی میں | شراب
شراب
کیا شراب پینا غلط ہے؟
”مے جو اِنسان کے دل کو خوش کرتی ہے اور روغن جو اُس کے چہرہ کو چمکاتا ہے اور روٹی جو آدمی کے دل کو توانائی بخشتی ہے۔“—زبور 104:15۔
لوگوں کا نظریہ:
بہت سے گھروں میں کھانے کے ساتھ شراب پینا معمول کی بات ہے جبکہ کچھ گھروں میں شراب پینے کو بہت بُرا سمجھا جاتا ہے۔ لوگ شراب پینے کے بارے میں فرقفرق نظریے کیوں رکھتے ہیں؟ اِس کے پیچھے مختلف وجوہات ہوتی ہیں، مثلاً لوگوں کی ثقافت، اُن کا مذہب، صحت کے مسائل وغیرہ۔
پاک صحیفوں کی تعلیم:
پاک کلام میں حد سے زیادہ شراب پینے سے سختی سے منع کِیا گیا ہے لیکن تھوڑی بہت شراب پینے سے منع نہیں کِیا گیا۔ (1-کرنتھیوں 6:9، 10) پُرانے زمانے میں خدا کے خادم بھی مے پیتے تھے۔ (پیدایش 27:25) پاک کلام میں لکھا ہے کہ ”خوشی سے اپنی روٹی کھا اور خوشدلی سے اپنی مے پی۔“ (واعظ 9:7) چونکہ مے ایک شخص کے دل کو خوشی بخشتی ہے اِس لئے لوگ اِسے خاص موقعوں پر پیش کرتے تھے جیسے کہ شادی کی تقریب میں۔ ایک بار یسوع مسیح بھی ایک شادی کی تقریب میں گئے جہاں اُنہوں نے پانی کو بہت ”اچھی مے“ بنا دیا۔ (یوحنا 2:1-11) پُرانے زمانے میں مے کو دوائی کے طور پر بھی اِستعمال کِیا جاتا تھا۔—لوقا 10:34؛ 1-تیمتھیس 5:23۔
کیا پاک کلام میں بتایا گیا ہے کہ کتنی شراب پینا جائز ہے؟
”زیادہ مے پینے میں مبتلا نہ ہوں۔“—ططس 2:3۔
ہمیں اِس سوال پر کیوں غور کرنا چاہئے؟
بہت سے گھروں میں کوئی نہ کوئی فرد شراب کا عادی ہوتا ہے اور اِس وجہ سے سب گھر والوں کو مشکلات جھیلنی پڑتی ہیں۔ حد سے زیادہ شراب پینا حادثوں کا بھی باعث بنتا ہے۔ جب ایک شخص شراب پینے کی عادت کو نہیں چھوڑتا تو اُس کے دماغ، دل، جگر اور معدے کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
پاک صحیفوں کی تعلیم:
خدا اپنے خادموں سے توقع کرتا ہے کہ وہ بہت زیادہ کھانا کھانے اور حد سے زیادہ شراب پینے سے گریز کریں۔ (امثال 23:20؛ 1-تیمتھیس 3:2، 3، 8) اگر ایک شخص کھانے پینے کے سلسلے میں خود پر قابو نہیں رکھتا تو وہ خدا کی خوشنودی کھو سکتا ہے۔ پاک کلام میں لکھا ہے: ”مے . . . اور شراب ہنگامہ برپا کرتی ہے؛ اور جو کوئی اُن کی وجہ سے بہک جاتا ہے، وہ دانا نہیں ہے۔“—امثال 20:1، نیو اُردو بائبل ورشن۔
حد سے زیادہ شراب پینے کے بعد ایک شخص کو صحیح اور غلط کا احساس نہیں رہتا۔ یوں وہ آسانی سے بُرائی کی طرف راغب ہو جاتا ہے۔ پاک کلام میں لکھا ہے: ”مے سے بصیرت جاتی رہتی ہے۔“ (ہوسیع 4:11) اِس سلسلے میں جان نامی ایک آدمی کی مثال پر غور کریں۔ * اُن کا اپنی بیوی کے ساتھ جھگڑا ہوا۔ وہ غصے میں ایک ہوٹل چلے گئے جہاں اُنہوں نے بہت زیادہ شراب پی اور پھر ایک عورت کے ساتھ زِناکاری کر بیٹھے۔ جب شراب کا نشہ اُترا تو جان اپنی حرکت پر بہت پچھتائے۔ حد سے زیادہ شراب پینے سے ہماری صحت پر بُرا اثر پڑ سکتا ہے؛ ہم غلط کام کرنے کے خطرے میں پڑ سکتے ہیں اور خدا سے دُور ہو سکتے ہیں۔ پاک کلام میں بتایا گیا ہے کہ شرابیوں کو ہمیشہ کی زندگی نہیں ملے گی۔—1-کرنتھیوں 6:9، 10۔
ایک شخص کو کب شراب نہیں پینی چاہئے؟
”ہوشیار آدمی خطرہ دیکھ کر پناہ ڈھونڈ لیتا ہے، لیکن نادان آگے بڑھتے چلے جاتے ہیں اور نقصان اُٹھاتے ہیں۔“—امثال 22:3، نیو اُردو بائبل ورشن۔
ہمیں اِس سوال پر کیوں غور کرنا چاہئے؟
ایک انسائیکلوپیڈیا کے مطابق ”شراب بہت تیزی سے ایک شخص پر اثر کرتی ہے۔“ اِس لئے بعض صورتوں میں ایک شخص کو تھوڑی سی شراب پینے سے بھی گریز کرنا چاہئے۔
پاک صحیفوں کی تعلیم:
دیکھا گیا ہے کہ لوگوں کو اکثر اُسی وقت نقصان اُٹھانا پڑتا ہے جب وہ غلط وقت پر شراب پیتے ہیں۔ پاک کلام میں لکھا ہے کہ ”ہر کام کا ایک . . . وقت ہے۔“ (واعظ 3:1) شراب سے دُور رہنے کا بھی ایک وقت ہے۔ مثلاً ایک شخص کو اِن صورتوں میں شراب پینے سے گریز کرنا چاہئے: اگر اُس نے حد سے زیادہ شراب پینے کی عادت چھوڑ دی ہے، اگر وہ کوئی خاص دوائیاں لے رہا ہے اور اُسے شراب سے پرہیز کرنے کو کہا گیا ہے یا اگر حکومت کی طرف سے ایک خاص عمر تک پہنچ کر ہی شراب پینے کی اِجازت ہے۔ بہت سے لوگوں کو کام شروع کرنے سے پہلے اور کام کے دوران شراب سے دُور رہنا چاہئے خاص طور پر اگر اُن کو کوئی مشین چلانی ہو۔ سمجھدار لوگ صحت اور زندگی کو خدا کی نعمت سمجھتے ہیں۔ (زبور 36:9) جب ہم شراب پینے کے سلسلے میں پاک کلام کے اصولوں پر عمل کرتے ہیں تو ہم ظاہر کرتے ہیں کہ ہم اِن نعمتوں کی قدر کرتے ہیں۔
^ پیراگراف 11 فرضی نام اِستعمال کِیا گیا ہے۔