پاک صحیفوں کی روشنی میں
مُردوں سے رابطہ
کیا مُردوں سے رابطہ کرنا غلط ہے؟
”ایسے لوگوں کے پاس نہ جانا جو مُردوں سے رابطہ کرتے ہیں . . . ورنہ تُم اُن سے ناپاک ہو جاؤ گے۔“—احبار 19:31، اُردو جیو ورشن۔
لوگوں کا ماننا:
لوگ اِس بات کی تسلی کرنا چاہتے ہیں کہ اُن کے وہ عزیز کسی تکلیف میں نہ ہوں جو فوت ہو گئے ہیں۔ اِس لئے کچھ لوگ کسی عامل یا جادوگر کے ذریعے اپنے اِن عزیزوں سے رابطہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اُن کو لگتا ہیں کہ اِس طرح وہ اپنے عزیز کی جُدائی کے غم سے بہتر طور پر نپٹ سکتے ہیں اور سکون حاصل کر سکتے ہیں۔
پاک صحیفوں کی تعلیم:
پاک کلام میں صافصاف بتایا گیا ہے کہ خدا اُن لوگوں کو کیسا خیال کرتا ہے جو مُردوں سے رابطہ کرتے ہیں۔ قدیم زمانے میں مُردوں سے رابطہ کرنا بہت عام تھا۔ اِس لیے یہوواہ خدا نے بنیاِسرائیل کو یہ حکم دیا: ’تیرے درمیان کوئی ایسا نہ پایا جائے جو جِنّات سے سوال کرنے والا ہو اور جو مُردوں سے مشورہ کرتا ہو۔ کیونکہ وہ سب جو ایسے کام کرتے ہیں خداوند کے نزدیک قابلِنفرت ہیں۔‘ (استثنا 18:10-12، کیتھولک ترجمہ) پاک کلام میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ جو لوگ کسی بھی طرح کی جادوگری کرتے ہیں، وہ ”خدا کی بادشاہی کے وارث نہ ہوں گے۔“—گلتیوں 5:19-21۔
کیا مُردے زندہ لوگوں پر اثر کر سکتے ہیں؟
”زندہ جانتے ہیں کہ وہ مریں گے پر مُردے کچھ بھی نہیں جانتے۔“—واعظ 9:5۔
لوگوں کا ماننا:
بہت سے لوگ مانتے ہیں کہ مُردے کسی اَور جہان میں زندہ رہتے ہیں۔ اِس لیے وہ اُن سے رابطہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ شاید وہ اُن سے کوئی معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں یا اُن کو خوش کرنا چاہتے ہیں تاکہ یہ مُردے اُنہیں کوئی نقصان نہ پہنچائیں۔
پاک صحیفوں کی تعلیم:
”زندہ جانتے ہیں کہ وہ مریں گے پر مُردے کچھ بھی نہیں جانتے . . . اُن کی محبت اور عداوتوحسد [جو وہ زندہ ہوتے ہوئے کرتے تھے] سب نیست ہو گئے۔“ (واعظ 9:5، 6) لہٰذا پاک کلام کی تعلیم یہ ہے کہ مرنے کے بعد ایک شخص کچھ بھی نہیں کر سکتا۔ وہ نہ تو سوچ سکتا ہے، نہ کوئی کام کر سکتا ہے اور نہ ہی خدا کی عبادت کر سکتا ہے۔ پاک کلام میں لکھا ہے: ”مُردے [خدا] کی ستایش نہیں کرتے نہ وہ جو خاموشی کے عالم میں اُتر جاتے ہیں۔“—زبور 115:17۔
جادوگر یا عامل صحیح معلومات کیسے دے پاتے ہیں؟
”[لوگوں کو] زندوں کی خاطر مُردوں سے مشورہ کرنے کی کیا ضرورت ہے؟“—یسعیاہ 8:19، نیو اُردو بائبل ورشن۔
لوگوں کا ماننا:
بعض لوگ دعویٰ کرتے ہیں کہ جادوگر یا عامل اُن کو وہ باتیں بتا سکتا ہے جو صرف مُردہ شخص، اُس کے گھر والوں یا دوستوں کو پتہ ہوتی ہیں۔
پاک صحیفوں کی تعلیم:
پاک کلام میں ایک ایسے بادشاہ کا ذکر ہوا ہے جو خدا کا وفادار نہیں رہا۔ اُس کا نام ساؤل تھا۔ ساؤل ایک جادوگرنی کے پاس گئے حالانکہ وہ جانتے تھے کہ خدا نے ایسا کرنے سے منع کِیا ہے۔ اِس جادوگرنی نے یہ تاثر دیا کہ وہ خدا کے بندے سموئیل سے بات کر رہی ہے جو مر چکے تھے۔ (1-سموئیل 28 باب) لیکن کیا اِس جادوگرنی نے واقعی سموئیل سے رابطہ کِیا تھا؟ نہیں۔ دراصل اُس نے ایک ایسی ہستی سے رابطہ کِیا تھا جس نے سموئیل کا بھیس بدلا ہوا تھا۔
یہ ہستی ایک بُرا فرشتہ تھا جو ’جھوٹ کے باپ‘ شیطان کا چیلا تھا۔ (یوحنا 8:44) بُرے فرشتے یا شیاطین لوگوں کو یہ تاثر کیوں دیتے ہیں کہ مُردے کسی اَور جہان میں زندہ رہتے ہیں؟ وہ ایسا اِس لیے کرتے ہیں کیونکہ وہ خدا کو بدنام کرنا چاہتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ لوگ خدا کے کلام میں لکھی باتوں پر شک کریں۔—2-تیمتھیس 3:16۔
تو پھر کیا جو لوگ مر جاتے ہیں، اُن کے لیے کوئی اُمید نہیں رہتی؟ غور کریں کہ پاک کلام میں خدا نے وعدہ کِیا ہے کہ وہ مستقبل میں اُن لوگوں کو زندہ کر دے گا جو موت کی نیند سو رہے ہیں۔ * (یوحنا 11:11-13؛ اعمال 24:15) لیکن تب تک ہم اِس بات پر بھروسا رکھ سکتے ہیں کہ ہمارے جو عزیز فوت ہو گئے ہیں، وہ کسی بھی طرح کی تکلیف میں نہیں ہیں۔