سرِورق کا موضوع | زندگی کیسے وجود میں آئی؟
اِطمینانبخش جواب
بہت سے لوگ ثبوتوں پر غور کرنے کے بعد اِس نتیجے پر پہنچے کہ زندگی کو وجود میں لانا کسی اعلیٰ ہستی کا ہی کام ہے۔ اِس سلسلے میں فلاسفی کے پروفیسر اینٹونی فلو کی مثال پر غور کریں۔ ایک وقت تھا جب وہ خدا کے وجود سے سخت اِنکار کرتے تھے اور اِس نظریے کو فروغ دینے میں پیش پیش تھے۔ لیکن جب اُنہوں نے کائنات میں موجود طبعی قوانین پر اور جانداروں کی پیچیدہ ساخت پر غور کِیا تو اُنہوں نے اپنا نظریہ بدل لیا۔ اُنہوں نے قدیم فلاسفروں کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا: ”جب کسی بات کا ثبوت مل جاتا ہے تو ہمیں اُسے قبول کر لینا چاہیے، پھر چاہے یہ بات ہماری توقعات کے مطابق ہو یا نہ ہو۔“ پروفیسر فلو کے مطابق حقائق خالق کے وجود کو ثابت کرتے ہیں۔
جیرارڈ جن کا سب سے پہلے مضمون میں ذکر ہوا تھا، وہ بھی اِسی نتیجے پر پہنچے۔ اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے اور علمالحشرات کا پروفیسر ہونے کے باوجود اُنہوں نے کہا: ”مجھے اِس بات کا کوئی ثبوت نہیں ملا کہ زندگی بےجان مادے کے ذریعے خودبخود وجود میں آئی۔ جانداروں کی پیچیدہ اور باترتیب ساخت پر غور کرنے سے مجھے یقین ہو گیا کہ اِنہیں ضرور کسی نے بنایا ہے۔“
جس طرح ایک شخص کسی فنکار کے کام کا مشاہدہ کرنے سے اُس فنکار کے بارے میں سیکھتا ہے اُسی طرح جیرارڈ نے بھی جانداروں اور پودوں کا مشاہدہ کرنے سے خالق کی خوبیوں کے بارے میں سیکھا۔ جیرارڈ نے بائبل کو بھی پڑھا جو خالق کی طرف سے دی گئی کتاب کے طور پر جانی جاتی ہے۔ (2-تیمتھیس 3:16) اِس میں اُنہیں زندگی کے آغاز کے بارے میں اِطمینانبخش جواب ملے۔ اِس کے علاوہ اُنہوں نے دیکھا کہ بائبل میں بہت سے ایسے مسئلوں کا حل بتایا گیا ہے جن کا سامنا آج لاتعداد لوگ کر رہے ہیں۔ یوں اُنہیں یقین ہو گیا کہ بائبل بھی اعلیٰ ہستی کی دین ہے۔
جیرارڈ نے دیکھا کہ بائبل سے اُنہیں اپنے سوالوں کے جواب ملے۔ کیوں نہ آپ بھی بائبل سے اپنے سوالوں کے جواب حاصل کریں؟