مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

پاک صحیفوں کی روشنی میں

زِناکاری

زِناکاری

اگرچہ بہت سے لوگ اِس بات سے متفق ہیں کہ شادی کے بندھن میں وفاداری بہت اہم ہے لیکن پھر بھی آج‌کل زِناکاری کی وجہ سے بہت سے گھرانے تباہ ہو رہے ہیں۔‏

زِناکاری کیا ہے؟‏

لوگوں کا ماننا:‏

بعض ثقافتوں میں شادی سے باہر جنسی تعلقات قائم کرنے کو بُرا خیال نہیں کِیا جاتا،‏ خاص طور پر اُس صورت میں جب شوہر ایسا کرے۔‏ اور بعض لوگوں کی نظر میں شادی زندگی بھر کا بندھن نہیں ہے۔‏

پاک صحیفوں کی تعلیم:‏

پاک کلام کے مطابق زِناکاری ایک ایسا فعل ہے جس میں ایک مرد یا عورت اپنے جیون ساتھی کے علاوہ کسی اَور کے ساتھ جنسی تعلقات قائم کرتا ہے۔‏ (‏ایوب 24:‏15؛‏ امثال 30:‏20‏)‏ خدا کو زِناکاری سے سخت نفرت ہے۔‏ قدیم زمانے میں خدا نے بنی‌اِسرائیل کو یہ حکم دیا کہ وہ زِناکاری کرنے والے شخص کو موت کی سزا دیں۔‏ (‏احبار 18:‏20،‏ 22،‏ 29‏)‏ یسوع مسیح نے بھی اپنے پیروکاروں کو سکھایا کہ وہ زِناکاری سے کنارہ کریں۔‏—‏متی 5:‏27،‏ 28؛‏ لُوقا 18:‏18-‏20‏۔‏

ہمیں اِس سوال پر کیوں غور کرنا چاہیے؟‏

جب ایک شخص زِناکاری کرتا ہے تو وہ اُس وعدے کو توڑ دیتا ہے جو اُس نے شادی کے وقت اپنے جیون ساتھی سے کِیا تھا۔‏ اِس کے علاوہ وہ ”‏خدا کا گہنگار“‏ بن جاتا ہے۔‏ (‏پیدایش 39:‏7-‏9‏)‏ زِناکاری بچوں اور والدین میں جُدائی کا باعث بن سکتی ہے۔‏ اِس کے علاوہ پاک کلام میں آگاہ کِیا گیا ہے کہ ”‏خدا .‏ .‏ .‏ زانیوں کی عدالت کرے گا۔‏“‏—‏عبرانیوں 13:‏4‏۔‏

‏”‏بیاہ کرنا سب میں عزت کی بات سمجھی جائے اور بستر بےداغ رہے۔‏“‏—‏عبرانیوں 13:‏4‏۔‏

کیا زِناکاری کرنے سے ایک شخص کی شادی ٹوٹ جاتی ہے؟‏

پاک صحیفوں کی تعلیم:‏

پاک کلام کے مطابق ایک شخص اُس صورت میں طلاق لے سکتا ہے جب اُس کا جیون ساتھی زِناکاری کرتا ہے۔‏ (‏متی 19:‏9‏)‏ ایسی صورتحال میں بےقصور شخص کو یہ فیصلہ کرنے کا حق ہے کہ آیا وہ اپنے بےوفا جیون ساتھی کے ساتھ رہے گا یا اُس سے طلاق لے گا۔‏ یہ اُس کا ذاتی فیصلہ ہے۔‏—‏گلتیوں 6:‏5‏۔‏

خدا کی نظر میں شادی عمر بھر کا بندھن ہے۔‏ (‏1-‏کُرنتھیوں 7:‏39‏)‏ یہوواہ خدا کو اُس شخص سے نفرت ہے جو کسی چھوٹی سی بات پر اپنے جیون ساتھی کو طلاق دیتا ہے،‏ مثلاً اِس بات پر کہ وہ اپنے جیون ساتھی سے خوش نہیں ہے۔‏ لہٰذا طلاق دینے کے فیصلے کو بہت سنجیدہ خیال کِیا جانا چاہیے۔‏‏—‏ملاکی 2:‏16؛‏ متی 19:‏3-‏6‏۔‏

‏”‏مَیں تُم سے یہ کہتا ہوں کہ جو کوئی اپنی بیوی کو حرام‌کاری کے سوا کسی اَور سبب سے چھوڑ دے وہ اُس سے زِنا کراتا ہے۔‏“‏—‏متی 5:‏32‏۔‏

کیا زِناکاری ناقابلِ‌معافی گُناہ ہے؟‏

پاک صحیفوں کی تعلیم:‏

جی نہیں۔‏ خدا کے کلام میں بتایا گیا ہے کہ خدا اُن لوگوں پر رحم کرتا ہے جو اپنے گُناہوں سے توبہ کرتے ہیں۔‏ اِن گُناہوں میں زِناکاری بھی شامل ہے۔‏ (‏اعمال 3:‏19؛‏ گلتیوں 5:‏19-‏21‏)‏ پاک کلام میں ایسے مردوں اور عورتوں کے بارے میں بتایا گیا ہے جو پہلے زِناکار تھے لیکن پھر اُنہوں نے اپنے گُناہ سے توبہ کی اور خدا کے دوست بن گئے۔‏—‏1-‏کُرنتھیوں 6:‏9-‏11‏۔‏

پاک کلام میں ہم پڑھتے ہیں کہ بادشاہ داؤد نے اپنی فوج کے ایک افسر کی بیوی کے ساتھ زِناکاری کی۔‏ (‏2-‏سموئیل 11:‏2-‏4‏)‏ پاک کلام میں واضح طور پر بتایا گیا ہے کہ ”‏اُس کام سے جسے داؔؤد نے کِیا تھا [‏یہوواہ]‏ ناراض ہوا۔‏“‏ (‏2-‏سموئیل 11:‏27‏)‏ لیکن بعد میں جب داؤد کی اِصلاح کی گئی تو اُنہوں نے اپنے گُناہ سے توبہ کی۔‏ اِس پر خدا نے اُن پر رحم کِیا اور اُنہیں معاف کر دیا۔‏ مگر داؤد کو اپنے گُناہ کے نتائج بھگتنے پڑے۔‏ (‏2-‏سموئیل 12:‏13،‏ 14‏)‏ بعد میں دانش‌مند بادشاہ سلیمان نے کہا کہ ”‏جو .‏ .‏ .‏ زِنا کرتا ہے وہ بےعقل ہے۔‏“‏—‏امثال 6:‏32‏۔‏

آپ کیا کر سکتے ہیں؟‏

اگر آپ نے زِناکاری کی ہے تو آپ کو خدا اور اپنے جیون ساتھی دونوں سے معافی مانگنی چاہیے۔‏ (‏زبور 51:‏1-‏5‏)‏ خدا کی طرح زِناکاری سے نفرت کریں۔‏ (‏زبور 97:‏10‏)‏ اِس بات کا عزم کریں کہ آپ فحش مواد نہیں دیکھیں گے‏؛‏ کسی غیر شخص کے ساتھ جنسی تعلقات قائم کرنے کا تصور نہیں کریں گے؛‏ کسی سے دل‌لگی نہیں کریں گے اور ہر اُس کام سے دُور رہیں گے جس کی وجہ سے آپ کے دل میں کسی اَور کے لیے جنسی خواہش بیدار ہو سکتی ہے۔‏—‏متی 5:‏27،‏ 28؛‏ یعقوب 1:‏14،‏ 15‏۔‏

اگر آپ کے جیون ساتھی نے زِناکاری کی ہے تو اِس بات کا یقین  رکھیں کہ خدا آپ کے احساسات کو اچھی طرح سے سمجھتا ہے۔‏ (‏ملاکی 2:‏13،‏ 14‏)‏ اگر اِس تکلیف‌دہ گھڑی میں آپ اُس سے رہنمائی اور ہمت مانگیں گے تو وہ آپ کو ضرور ”‏سنبھالے گا۔‏“‏ (‏زبور 55:‏22‏)‏ اگر آپ اپنے جیون ساتھی کو معاف کرنے اور اُس کے ساتھ رہنے کا فیصلہ کرتے ہیں تو آپ دونوں کو دوبارہ سے اپنے ازدواجی بندھن کو مضبوط کرنے کے لیے سخت محنت کرنے کی ضرورت ہے۔‏—‏اِفسیوں 4:‏32‏۔‏

‏”‏ناتؔن نے داؔؤد سے کہا کہ [‏یہوواہ]‏ نے بھی تیرا گُناہ بخشا۔‏“‏—‏2-‏سموئیل 12:‏13‏۔‏