رنگبرنگی دُنیا: منگولیا
منگولیا کی سیر
بارہویں صدی عیسوی میں چنگیز خان نامی ایک نڈر جنگجو نے عظیم منگول سلطنت کی بنیاد ڈالی۔ اِس سلطنت کا چھوٹا سا حصہ منگولیا کے نام سے آج بھی باقی ہے۔ ملک منگولیا، روس اور چین کے درمیان واقع ہے اور اِس کو کوئی سمندر نہیں لگتا۔ اِس کا شمار اُن ملکوں میں ہوتا ہے جن کی آبادی رقبے کے لحاظ سے بہت ہی کم ہے۔
منگولیا میں بہت سے دریا، ندیاں اور اُونچے اُونچے پہاڑ ہیں اور سرسبز ڈھلوانی اور میدانی علاقے بھی ہیں۔ اِس کے جنوب میں صحرائے گوبی واقع ہے جہاں ڈائنوسار کی باقیات بہت اچھی حالت میں ملتی ہیں۔ منگولیا سطحِسمندر سے 1580 میٹر (5200 فٹ) بلندی پر واقع ہے۔ مقامی لوگ اِسے ”نیلے آسمان کی سرزمین“ کہتے ہیں کیونکہ یہاں سال میں 250 سے زیادہ دن دھوپ رہتی ہے۔
منگولیا میں شدید سردی اور شدید گرمی پڑتی ہے۔ گرمیوں کے موسم میں درجۂحرارت 40 ڈگری سینٹیگریڈ (104 ڈگری فارنہائیٹ) تک پہنچ جاتا ہے جبکہ سردیوں میں یہ منفی 40 ڈگری سینٹیگریڈ (منفی 40 ڈگری فارنہائیٹ) تک گِر جاتا ہے۔ یہاں کی
تقریباً ایک تہائی آبادی خانہبدوش ہے۔ یہ لوگ صبح سویرے اُٹھ جاتے ہیں اور اپنی بکریوں، گایوں، اُونٹنیوں اور گھوڑیوں کا دودھ نکالتے ہیں۔ منگولیا کے لوگوں کی خوراک میں عام طور پر دودھ سے بنی چیزیں اور گوشت شامل ہوتا ہے۔ یہاں کے لوگوں کو چھوٹا گوشت بہت پسند ہے۔منگولیا کے لوگ بہت مہماننواز ہیں۔ وہ گول خیموں میں رہتے ہیں جنہیں ”گیر“ کہا جاتا ہے۔ وہ اِن خیموں کے دروازوں کو کُھلا چھوڑتے ہیں تاکہ اُن کی غیرموجودگی میں بھی مسافر اندر آ کر آرام کر سکیں اور کھانا کھا سکیں۔ جب اُن کے ہاں کوئی مہمان آتا ہے تو اُسے دودھ والی نمکین چائے پیش کی جاتی ہے۔
منگولیا میں اکثر لوگ بدھمت مذہب سے تعلق رکھتے ہیں۔ یہاں پر کچھ مسلمان، مسیحی اور شمانی بھی رہتے ہیں جبکہ بہت سے لوگ کسی بھی مذہب سے تعلق نہیں رکھتے۔ یہاں 350 سے زیادہ یہوواہ کے گواہ بھی ہیں جو تقریباً 770 لوگوں کو پاک کلام کی تعلیم دے رہے ہیں۔