پاک صحیفوں کی روشنی میں
ملازمت
اگرچہ خدا کے کلام کو آج سے سینکڑوں سال پہلے لکھا گیا لیکن اِس میں پائے جانے والے اصول آج بھی بہت فائدہمند ہیں۔ غور کریں کہ اِس میں ملازمت کے حوالے سے کون سے اصول پائے جاتے ہیں۔
ہمیں ملازمت کو کیسا خیال کرنا چاہیے؟
بعض لوگوں کا خیال:
آج کے دَور میں اپنی ملازمت بچانے کے لیے اِسے باقی چیزوں سے زیادہ اہمیت دینی پڑتی ہے۔ مگر اِس سوچ کی وجہ سے کچھ لوگ ملازمت میں اِس قدر مصروف ہو جاتے ہیں کہ اپنے گھر والوں کے لیے وقت نہیں نکال پاتے اور اپنی صحت کی پرواہ بھی نہیں کرتے۔
پاک صحیفوں کی تعلیم:
خدا کے کلام سے ہمیں پتہ چلتا ہے کہ ہمیں ملازمت کے بارے میں مناسب سوچ رکھنی چاہیے۔ اِس میں ہماری حوصلہافزائی کی گئی ہے کہ ہم محنت سے کام کریں اور سُستی سے بچیں۔ (امثال 6:6-11؛ 13:4) لیکن اِس میں یہ نہیں کہا گیا کہ ہم اپنا سارا وقت اور توانائی ملازمت پر خرچ کر دیں۔ اِس کی بجائے ہماری حوصلہافزائی کی گئی ہے کہ ہم تازہدم ہونے اور آرام کرنے کے لیے بھی وقت نکالیں۔ اِس میں لکھا ہے: ”اگر کوئی مٹھی بھر روزی کما کر سکون کے ساتھ زندگی گزار سکے تو یہ اِس سے بہتر ہے کہ دونوں مٹھیاں سرتوڑ محنت اور ہوا کو پکڑنے کی کوششوں کے بعد ہی بھریں۔“ (واعظ 4:6، اُردو جیو ورشن) لہٰذا ہمیں ملازمت کو اپنے سر پر اِس قدر سوار نہیں کر لینا چاہیے کہ ہم اپنے گھر والوں کے لیے وقت نہ نکال پائیں اور اپنی صحت بھی خراب کر بیٹھیں۔ بھلا ملازمت کی خاطر یہ سب کچھ قربان کرنے کا کیا فائدہ!
”اِنسان کے لئے سب سے اچھی بات یہ ہے کہ کھائے پیئے اور اپنی محنت مشقت کے پھل سے لطف اندوز ہو۔“—واعظ 2:24، اُردو جیو ورشن۔
کیا اِس سے کوئی فرق پڑتا ہے کہ آپ کون سی ملازمت کرتے ہیں؟
بعض لوگوں کا خیال:
اچھی تنخواہ اچھی ملازمت کی نشانی ہے۔ اِس سوچ اور پیسے کے لالچ کی وجہ سے بہت سے لوگ کاروبار میں بددیانتی کرتے ہیں یہاں تک کہ غیرقانونی ملازمت بھی کرتے ہیں۔
کچھ لوگ تو صرف ایسی ملازمت کرنا چاہتے ہیں جس میں اُنہیں مزہ آتا رہے۔ اگر ملازمت اُن کی پسند کی نہیں ہے یا اُنہیں اِسے کرنے میں مزہ نہیں آتا تو وہ اِسے فضول خیال کرنے لگتے ہیں۔ اِس کے نتیجے میں اِس ملازمت سے اُن کا دل اُٹھ جاتا ہے اور وہ محنت سے کام نہیں کرتے۔ ایسے لوگ تو اچھی ملازمتوں کو بھی ٹھکرا دیتے ہیں کیونکہ یہ اُن کے معیار پر پورا نہیں اُترتیں۔
پاک صحیفوں کی تعلیم:
خدا کے کلام میں بددیانتی اور ایسے کاموں سے منع کِیا گیا ہے جن سے دوسروں کو کسی طرح کا نقصان ہو۔ (احبار 19:11، 13؛ رومیوں 13:10) اچھی ملازمت وہ ہوتی ہے جس سے دوسروں کو فائدہ ہو اور جسے کرنے سے اِنسان کا ”ضمیر صاف“ رہے۔—1-پطرس 3:16، اُردو جیو ورشن۔
خدا کے کلام میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ملازمت کا مقصد اپنا شوق پورا کرنا نہیں بلکہ اپنی اور اپنے گھر والوں کی ضروریات پوری کرنا ہے۔ اگرچہ اپنی پسند کی ملازمت کرنے میں کوئی حرج نہیں لیکن ہمیں اپنی پسند کی خاطر اہم چیزوں کو قربان نہیں کرنا چاہیے۔
بڑھتی ہوئی مہنگائی کی وجہ سے شاید ہم سوچیں کہ ”گھر کا خرچہ کیسے چلے گا؟“ لیکن پاک کلام میں ہماری حوصلہافزائی کی گئی ہے کہ جو کچھ ہمارے پاس ہے، اُس پر خوش رہیں۔ اِس میں لکھا ہے: ”اگر ہمارے پاس کھانے پہننے کو ہے تو اُسی پر قناعت کریں۔“ (1-تیمُتھیُس 6:8) اِس ہدایت پر عمل کرنے کا مطلب یہ نہیں کہ ہم سادھو سنتوں جیسی زندگی گزاریں بلکہ اِس کا مطلب یہ ہے کہ ہم چادر دیکھ کر پاؤں پھیلائیں اور وہی چیز خریدیں جس کی ہمیں ضرورت ہے۔—لُوقا 12:15۔
آپ کیا کر سکتے ہیں؟
اپنی ملازمت کی جگہ پر محنت سے اور دل لگا کر کام کریں۔ اگر آپ کی ملازمت معمولی ہے یا آپ کی پسند کی نہیں ہے تو بھی اپنے کام میں مہارت حاصل کرنے کی کوشش کریں۔ محنت سے کام کرنے سے آپ کو اِطمینان حاصل ہوگا اور اپنی مہارتوں کو نکھارنے سے آپ کو اپنی ملازمت سے زیادہ خوشی ملے گی۔
لیکن اپنے سر پر کام کا جنون سوار نہ کر لیں بلکہ آرام کرنے اور تازہدم ہونے کے لیے بھی وقت نکالیں۔ سخت محنت کے بعد آرام کا مزہ ہی کچھ اَور ہوتا ہے۔ اِس کے علاوہ جب آپ اپنی ضروریات پوری کرنے کے لیے محنت کریں گے تو آپ میں عزتِنفس پیدا ہوگی اور لوگ آپ کی عزت کریں گے۔—2-تھسلُنیکیوں 3:12۔
”فکرمند ہو کر یہ نہ کہو کہ ہم کیا کھائیں گے یا کیا پئیں گے یا کیا پہنیں گے؟ . . . تمہارا [خدا] جانتا ہے کہ تُم اِن سب چیزوں کے محتاج ہو۔“—متی 6:31، 32۔