”برادرانِپولینڈ“—اُنہیں اذیت کیوں دی گئی؟
”برادرانِپولینڈ“—اُنہیں اذیت کیوں دی گئی؟
پولینڈ کی پارلیمنٹ نے ۱۶۳۸ میں چھوٹے سے مذہبی گروہ پر کاری ضرب لگائی جو برادرانِپولینڈ کے طور پر مشہور تھا۔ اس گروہ کے ایک چرچ اور ایک پرنٹنگ پریس کو تباہ کر دیا گیا۔ راکاؤ کی یونیورسٹی بند کر دی گئی اور وہاں تعلیم دینے والے پروفیسروں کو جلاوطن کر دیا گیا۔
بیس سال بعد، پارلیمنٹ نے مزید سختی کر دی۔ اس نے اِس گروہ کے ہر فرد کو مُلک چھوڑنے کا حکم دیا جنکی تعداد ۰۰۰،۱۰ سے زائد تھی۔ ایک ایسے مُلک میں صورتحال اس قدر تشویشناک کیسے ہو گئی تھی جسے کسی وقت یورپ میں سب سے زیادہ روادار سمجھا جاتا تھا؟ برادرانِپولینڈ نے کیا کِیا تھا کہ اُنہیں ایسی سخت بدسلوکی کا سزاوار ٹھہرایا گیا تھا؟
پولینڈ میں اس تمام سلسلے کا آغاز اُس وقت ہؤا جب کیلونسٹ چرچ کے اندر سخت کشیدگی پیدا ہو گئی تھی۔ جھگڑے کا بنیادی سبب تثلیث کا عقیدہ تھا۔ چرچ میں ترقیپسند تحریک کے لیڈروں نے عقیدے کو غیرصحیفائی سمجھتے ہوئے رد کر دیا۔ اس بات نے چرچ کے حکامِبالا کو مشتعل کر دیا اور یہ ترقیپسند تحریک کے ٹوٹ جانے کا سبب بنی۔
کیلونسٹوں نے اِن مخالفِدین کو آریوسی * کہا، لیکن اس نئے گروہ کے حامیوں نے خود کو مسیحی یا برادرانِپولینڈ کہلوانا پسند کِیا۔ وہ ایک اطالوی سوسائینس لیلیئس سے موسوم، سوسینی کے طور پر بھی مشہور ہیں، جو سرویٹس سے مثاثر تھا اور جس کے بھانجے فاسٹس سوسائینس نے پولینڈ آ کر اس تحریک میں نمایاں مقام حاصل کر لیا۔
اس وقت پولینڈ کے ایک معزز آدمی یان شنینسکی نے اس نئے چرچ کی ترقی کیلئے بقول اس کے ”ایک خاموش، گوشہنشین مقام“ دینے کی جستجو کی۔ پولینڈ کے بادشاہ کی طرف سے ایک خاص استحقاق کو عمل میں لانے سے شنینسکی نے راکاؤ شہر کی بنیاد رکھی جو بعدازاں پولینڈ میں سوسینیت کی بنیاد بن گیا۔ شنینسکی نے راکاؤ کے شہریوں کو کئی حقوق دئے جن میں آزادی سے پرستش کرنے کا حق بھی شامل تھا۔
دستکار، طبیب، دواساز، مقامی لوگ اور مختلف مذہبی تنظیموں کے اہلکار اس نئے قصبے کی طرف مائل ہوئے۔ علاوہازیں، پولینڈ لیتھوینیا، ٹرانسلوینیا، فرانس اور انگلینڈ سے وزراء بھی یہاں آئے۔ تمام نئے آنے والے لوگوں نے سوسینیت کے اعتقادات کو تو نہ اپنایا؛ تاہم ۱۵۶۹ سے لیکر ۱۵۷۲ تک یعنی اگلے تین سالوں تک، راکاؤ مستقل مذہبی مباحثوں کا مرکز بن گیا۔ کس نتیجے کیساتھ؟
ایک منقسم گھر
سوسینی تحریک میں بذاتِخود پھوٹ پڑ گئی، انتہاپسند اور اعتدالپسند نظریات رکھنے والے دو گروہوں میں تقسیم ہو گئے۔ تاہم، انکے اختلافات کے باوجود، ان کے مشترک اعتقادات نمایاں تھے۔ اُنہوں نے تثلیث کو رد کر دیا؛ اُنہوں نے شیرخواروں کے بپتسمہ کو عمل میں لانے سے انکار کر دیا؛ وہ عموماً ہتھیار نہیں اُٹھاتے تھے اور اکثروبیشتر سرکاری عہدے بھی قبول نہیں * اُنہوں نے عذاب کی جگہ کے طور پر دوزخ کے وجود سے بھی انکار کِیا۔ ان تمام باتوں کے علاوہ انہوں نے مقبول مذہبی روایات کو بھی نظرانداز کر دیا۔
کرتے تھے۔کیلونسٹ اور کیتھولک دونوں پادریوں نے اس گروہ کے خلاف شدید مخالفت برپا کر دی لیکن سوسینی خادموں نے اپنے نظریات کی تعلیم دینے کیلئے پولینڈ کے سگاسمنڈ دوئم اگوستُس اور ستفنس باتھوری جیسے بادشاہوں کی مذہبی رواداری سے فائدہ اُٹھایا۔
بڈنی کا انقلابی کام
بائبل کا کیلونسٹ ترجمہ اسوقت بہت زیادہ استعمال ہونے کے باوجود قارئین کی ضروریات پوری نہیں کر رہا تھا۔ یہ ترجمہ اصلی زبانوں کی بجائے لاطینی ولگاتا اور ایک ہمعصر فرانسیسی ترجمے سے کِیا گیا تھا۔ ایک کتاب بیان کرتی ہے کہ ”خوبصورت طرزِبیان کی جستجو میں متن سے وفاداری اور اُس کی صحتوصداقت کو قربان کر دیا گیا۔“ بہت ساری غلطیاں متعارف ہو گئیں۔ لہٰذا، شمن بڈنی نامی ایک معروف عالم کو ترجمہ درست کرنے کی دعوت دی گئی۔ اس نے فیصلہ کِیا کہ پُرانے ترجمہ کو درست کرنے کی نسبت مکمل طور پر نیا ترجمہ پیش کرنا آسان ہوگا۔ بڈنی نے تقریباً ۱۵۶۷ میں پروجیکٹ پر کام کرنا شروع کر دیا۔
ترجمہ کرتے وقت، بڈنی نے ہر لفظ اور اس کی مختلف صورتوں کا اس طرح سے مکمل تجزیہ کِیا جو پولینڈ میں اس سے پہلے کسی نے نہیں کِیا تھا۔ جہاں عبرانی متن نے مشکلات پیدا کیں، اس نے حاشیہ کے بیانات میں لفظی ترجمہ فراہم کِیا۔ ضرورت کے تحت اس نے نئے الفاظ ایجاد کئے اور سلیس اور اپنے زمانے کی پولینڈ کی عام زبان استعمال کرنے کی کوشش کی۔ اس کا نصباُلعین قارئین کو بائبل کا قابلِاعتماد اور درست ترجمہ فراہم کرنا تھا۔
بڈنی کا مکمل بائبل ترجمہ ۱۵۷۲ میں شائع ہؤا۔ تاہم، اس کی اشاعت کرنے والوں نے یونانی صحائف کے اس کے ترجمے کو بگاڑ دیا۔ بےباک، بڈنی نے ترمیمشُدہ ترجمہ پر کام کرنا شروع کر دیا جو دو سال بعد مکمل ہو گیا۔ بڈنی کا یونانی صحائف کا شاندار ترجمہ پولینڈ کے سابقہ ترجموں سے برتر تھا۔ علاوہازیں، اس نے بہتیرے مقامات پر الہٰی نام یہوواہ بحال کِیا۔
سولہویں صدی کے اختتامی حصے اور ۱۷ویں صدی کے پہلے تین دہوں کے دوران، اس تحریک کا صدرمقام، راکاؤ ایک مذہبی اور علمی مرکز بن گیا۔ وہاں سے برادرانِپولینڈ کے لیڈروں اور مصنّفین نے اپنے اشتہارات اور کُتب کی اشاعت کی۔
اُنہوں نے تعلیم کو فروغ دیا
سن ۱۶۰۰ میں جب راکاؤ میں ایک پرنٹنگ پریس قائم کی گئی تو برادرانِپولینڈ کے اشاعتی کام میں تیزی آنا شروع ہو گئی۔ یہ پریس کئی زبانوں میں رسالے اور بڑی کتابیں دونوں چھاپ سکتی تھی۔ ایک پرنٹنگ مرکز کے طور پر راکاؤ جلد ہی یورپ کے بہترین پرنٹنگ مراکز کا ہمپلہ ہو گیا۔ جلد ہی راکاؤ کے پرنٹنگ پریس کا یورپ کے بہترین پرنٹنگ پریسوں میں شمار ہونے لگا۔ برادرانِپولینڈ کی ایک قریبی پیپر مِل نے اس لڑیچر کیلئے اعلیٰ قسم کا کاغذ فراہم کِیا۔
برادرانِپولینڈ نے اپنے ساتھی ایمانداروں اور دیگر لوگوں کو تعلیم دینے کی ضرورت کو جلد ہی محسوس کر لیا۔ اس مقصد کیلئے، ۱۶۰۲ میں یونیورسٹی آف راکاؤ کی بنیاد رکھی گئی۔ برادرانِپولینڈ کے بیٹوں کے علاوہ کیتھولک اور پروٹسٹنٹ لڑکوں نے بھی وہاں سے تعلیم حاصل کی۔ اگرچہ یونیورسٹی ایک مذہبی درسگاہ تھی توبھی وہاں صرف مذہب ہی کی تعلیم نہیں دی جاتی تھی۔ غیرملکی زبانیں، اخلاقیات، معاشیات، تاریخ، قانون، منطق، طبیعی سائنس، ریاضی، طب اور جمناسٹک بھی نصاب کا حصہ تھے۔ یونیورسٹی میں ایک بہت بڑی لائبریری بھی تھی جو مقامی پریس کی بدولت بڑھتی رہی۔
۱۷ویں صدی کے دوران ایسا دکھائی دیا کہ برادرانِپولینڈ ترقی کرتے رہینگے۔ تاہم، ایسا نہ ہوا۔
چرچ اور حکومت کی جوابی کارروائی
پولینڈ کی اکیڈمی آف سائنس کا زبگنیو اوگوناؤسکی بیان کرتا ہے: ”۱۷ویں صدی کے تیسرے دہے کے آخر میں پولینڈ میں آریوسیوں کی حالت جلد ہی خراب ہونا شروع ہو گئی۔“ اسکی وجہ کیتھولک راہبوں کی بڑھتی ہوئی بےباک سرگرمیاں تھیں۔ راہبوں نے برادرانِپولینڈ کی ساکھ ختم کرنے کیلئے
ہر ممکن حربہ استعمال کِیا جس میں تہمت لگانے والی اور بدنام کرنے والی تحریریں شامل تھی۔ پولینڈ میں تبدیلشُدہ سیاسی صورتحال نے حملہ آسان بنا دیا۔ پولینڈ کا نیا بادشاہ سگاسمنڈ سوئم واسا برادرانِپولینڈ کا دُشمن تھا۔ اس کے جانشینوں، بالخصوص جان دوئم کازیمیر نے برادرانِپولینڈ کی راہ میں حائل ہونے کیلئے کیتھولک چرچ کی کوششوں کی حمایت کی۔راکاؤ سے چند طالبعلموں کی طرف سے صلیب کی مبیّنہ بےحُرمتی کیساتھ معاملات قابو سے باہر ہو گئے۔ برادرانِپولینڈ کے صدرمقام کی تباہی کیلئے یہ واقعہ محض ایک بہانہ ثابت ہوا۔ راکاؤ کے مالک پر پارلیمانی عدالت کے سامنے راکاؤ کی یونیورسٹی اور اسکی پرنٹنگ پریس کی حمایت کرنے سے ’شر پھیلانے‘ کا الزام لگایا گیا۔ برادرانِپولینڈ پر تخریبکاری، اوباشی اور بداخلاق زندگی گزارنے کا الزام لگایا گیا۔ پارلیمنٹ نے فیصلہ کِیا کہ راکاؤ یونیورسٹی کو بند کر دینا اور برادرانِپولینڈ کے چرچ کو مسمار کر دینا چاہئے۔ اسکے معتقدین کو قصبہ چھوڑنے کا حکم دیدیا گیا۔ یونیورسٹی کے پروفیسروں کو سزائے موت کے تحت مُلکبدر کر دیا گیا۔ بعض برادرانِپولینڈ سلیسیا اور سلواکیہ جیسے محفوظ مقامات پر منتقل ہو گئے۔
پارلیمنٹ نے ۱۶۵۸ میں فرمان جاری کِیا کہ برادرانِپولینڈ کو تین سال کے اندر اندر اپنی جائیداد فروخت کرکے کسی دوسرے مُلک جانا ہوگا۔ بعدازاں، اس حتمی مدت کو دو سال تک محدود کر دیا گیا۔ اس کے بعد ان کے اعتقادات کو ماننے والے کسی بھی شخص کو سزائے موت دی جانی تھی۔
بعض سوسینیوں نے نیدرلینڈ میں سکونت اختیار کر لی جہاں اُنہوں نے چھپائی کا کام جاری رکھا۔ ٹرانسلوینیا میں ایک کلیسیا نے ۱۸ویں صدی کے آغاز تک کام جاری رکھا۔ ہفتے میں تین مرتبہ منعقد ہونے والے اپنے اجلاس پر وہ زبور گاتے، وعظ سنتے اور مذہبی اُصول اور عقائد کی کتاب پڑھتے جو انکی تعلیمات کو واضح کرنے کیلئے تیار کی گئی تھی۔ کلیسیا کے تقدس کو برقرار رکھنے کیلئے ساتھی ایمانداروں کی اصلاح کی جاتی، انہیں نصیحت کی جاتی اور اگر ضروری ہوتا تو اُنہیں خارج بھی کر دیا جاتا تھا۔
برادرانِپولینڈ خدا کے کلام کے طالبعلم تھے۔ اُنہوں نے بعض انمول سچائیاں دریافت کیں اور بِلاہچکچاہٹ انہیں دوسروں تک پہنچایا۔ تاہم، بالآخر وہ تمام یورپ میں پراگندہ ہو گئے اور اُنہوں نے اپنے اتحاد کو برقرار رکھنا زیادہ مشکل پایا۔ برادرانِپولینڈ وقت کیساتھ ساتھ معدوم ہو گئے۔
[فٹنوٹ]
^ پیراگراف 5 آریوسی (۲۵۰-۳۳۶ س.ع.) سکندریہ کا ایک راہب تھا جس نے یہ دلیل پیش کی تھی کہ یسوع اپنے باپ سے رُتبے میں کم ہے۔ نقایہ کی مجلس نے اس کے نظریے کو ۳۲۵ س.ع. میں مسترد کر دیا۔—جون ۲۲، ۱۹۸۹، اویک! صفحہ ۲۷ دیکھیں۔
^ پیراگراف 9 اویک! نومبر ۲۲، ۱۹۸۸ صفحہ ۱۹ دیکھیں، ”سوسینی—اُنہوں نے تثلیث کو کیوں رد کر دیا؟“
[صفحہ ۲۳ پر تصویر]
ایک سوسینی خادم کا مکان
[صفحہ ۲۳ پر تصویریں]
اُوپر: موجودہ راکاؤ؛ دائیں طرف ”آریوسیت“ کے کسی بھی آثار کو ختم کرنے کیلئے ۱۶۵۰ میں قائم ہونے والی خانقاہ؛ نیچے: اس مقام پر برادرانِپولینڈ کیساتھ جھگڑے کو ہوا دینے کیلئے کیتھولک پادریوں نے ایک صلیب کھڑی کی
[صفحہ ۲۱ پر تصویر کا حوالہ]
1572 ,by Symon Budny Biblia nieświeska Title card of