ہمیں یہوواہ کی تنظیم کی ضرورت ہے
ہمیں یہوواہ کی تنظیم کی ضرورت ہے
کیا آپ نے کبھی کسی کو یہ کہتے سنا ہے کہ ”مَیں خدا پر ایمان تو رکھتا ہوں لیکن کسی مذہبی تنظیم پر نہیں“؟ اکثراوقات ایسے نظریات وہ لوگ ظاہر کرتے ہیں جو کبھی گرمجوشی کیساتھ چرچ جایا کرتے تھے مگر روحانی ضروریات پوری کرنے کے سلسلے میں اپنے مذہب کی ناکامی کے باعث مایوسی کا شکار ہو گئے۔ عموماً مذہبی تنظیموں سے مایوس ہونے کے باوجود، بہتیرے پھربھی خدا کی پرستش کرنے پر مُصر ہیں۔ مگر وہ سمجھتے ہیں کہ کسی چرچ یا تنظیم سے رفاقت رکھنے کی بجائے اپنے ہی طریقے سے اُسکی پرستش کرنا بہتر ہے۔
بائبل اس کی بابت کیا کہتی ہے؟ کیا خدا چاہتا ہے کہ مسیحی کسی تنظیم سے رفاقت رکھیں؟
ابتدائی مسیحیوں نے منظم ہونے سے فائدہ اُٹھایا
یہوواہ نے پنتِکُست ۳۳ س.ع. کے موقع پر، اپنی روحالقدس چند ایک ایمانداروں کی بجائے ”ایک جگہ“ یعنی شہرِیروشلیم میں ایک بالاخانہ میں جمع مردوں اور عورتوں کے ایک گروہ پر نازل کی تھی۔ (اعمال ۲:۱) اُس وقت مسیحی کلیسیا وجود میں آئی جو بعد میں ایک بینالاقوامی تنظیم بن گئی۔ یہ ابتدائی شاگردوں کیلئے واقعی باعثِبرکت ثابت ہوئی۔ کیوں؟ پہلی وجہ تو یہ ہے کہ اب اُنہیں ”تمام دُنیا میں“ بادشاہتی خوشخبری کی مُنادی کرنے کی اہم تفویض سونپی گئی تھی۔ (متی ۲۴:۱۴) کلیسیا کے اندر نئے اشخاص تجربہکار ساتھی ایمانداروں سے مُنادی کا کام کرنا سیکھ سکتے تھے۔
بہت جلد بادشاہتی پیغام صرف یروشلیم میں ہی نہیں بلکہ دوردراز علاقوں تک بھی پہنچ گیا۔ پطرس رسول نے ۶۲ اور ۶۴ س.ع. کے درمیان مسیحیوں کے نام اپنا پہلا خط لکھا جو جدید ترکی کے علاقے ”پنطسؔ۔ گلتیہؔ۔ کپدُؔکیہ۔ آسیہؔ اور بتُھنیہؔ میں جا بجا رہتے“ تھے۔(۱-پطرس ۱:۱) فلسطین، لبنان، شام، قبرص، یونان، کریتے اور اٹلی میں بھی لوگ ایمان لے آئے تھے۔ لہٰذا پولس نے ۶۰-۶۱ س.ع. میں کلسیوں کو لکھا کہ خوشخبری کی ”مُنادی آسمان کے نیچے کی تمام مخلوقات“ میں کر دی گئی ہے۔—کلسیوں ۱:۲۳۔
ایک تنظیم سے رفاقت رکھنے کا دوسرا فائدہ یہ تھا کہ مسیحی ایک دوسرے کی حوصلہافزائی کر سکتے تھے۔ کلیسیائی رفاقت میں مسیحی ایمانافزا تقاریر سن سکتے تھے، باہم ملکر پاک صحائف کا مطالعہ کر سکتے تھے، ایمان کو تقویت بخشنے والے تجربات اور ساتھی ایمانداروں کیساتھ دُعا میں شریک ہو سکتے تھے۔ (۱-کرنتھیوں، ۱۴ باب) نیز تجربہکار بھائی ”خدا کے . . . گلہ کی گلہبانی“ کر سکتے تھے۔—۱-پطرس ۵:۲۔
کلیسیا کے ارکان کے طور پر مسیحی ایک دوسرے کو جاننے کے علاوہ ایک دوسرے کیلئے محبت بھی پیدا کر سکتے تھے۔ کلیسیائی رفاقت کو ایک بوجھ اعمال ۲:۴۲؛ ۱۴:۲۷؛ ۱-کرنتھیوں ۱۴:۲۶؛ کلسیوں ۴:۱۵، ۱۶۔
سمجھنے کی بجائے ابتدائی مسیحیوں نے اِس سے حوصلہافزائی اور تقویت حاصل کی تھی۔—ایک وجہ یہ بھی تھی کہ اتحاد کو فروغ دینے کے لئے ایک متحد عالمگیر کلیسیا یا تنظیم کی ضرورت تھی۔ مسیحیوں نے ”ایک ہی بات“ کہنا سیکھی۔ (۱-کرنتھیوں ۱:۱۰) یہ ضروری تھا۔ کلیسیا کے ارکان مختلف تعلیمی اور سماجی پسمنظر سے تعلق رکھتے تھے۔ وہ مختلف زبانیں بولتے تھے اور اُن کی شخصیات میں بھی واضح فرق تھا۔ (اعمال ۲:۱-۱۱) بعضاوقات اختلافِرائے واجب بھی ہوتا تھا۔ تاہم، ایسے اختلافات کو کلیسیا ہی میں حل کرنے کیلئے مسیحیوں کی مدد کی جاتی تھی۔—اعمال ۱۵:۱، ۲؛ فلپیوں ۴:۲، ۳۔
مقامی بزرگوں سے حل نہ ہونے والے سنجیدہ سوالات کو غوروخوض کیلئے پولس جیسے تجربہکار سفری نگہبانوں کے حوالے کر دیا جاتا تھا۔ عقائد سے متعلق اہم معاملات یروشلیم میں قائم مرکزی گورننگ باڈی کے حوالے کئے جاتے تھے۔ ابتدائی گورننگ باڈی یسوع مسیح کے رسولوں پر مشتمل تھی لیکن بعدازاں یروشلیم کے کلیسیائی بزرگوں کو بھی اس میں شامل کر لیا گیا تھا۔ ہر کلیسیا خدمتگزاری کے انتظامات، خدمتی عہدوں کی تقرریوں اور عقائد سے متعلق فیصلے کرنے کے سلسلے میں گورننگ باڈی اور اسکے نمائندوں کے خداداد اختیار کو تسلیم کرتی تھی۔ جب گورننگ باڈی نے ایک مسئلے کے سلسلے میں فیصلہ صادر کِیا تو کلیسیاؤں نے فیصلہ قبول کِیا اور اُسکی ”تسلی . . . سے خوش“ ہوئیں۔—اعمال ۱۵:۱، ۲، ۲۸، ۳۰، ۳۱۔
جیہاں، یہوواہ نے پہلی صدی میں ایک تنظیم کو استعمال کِیا تھا۔ لیکن ہمارے زمانے کی بابت کیا ہے؟
آج بھی ہمیں ایک تنظیم کی ضرورت ہے
پہلی صدی کے مسیحی بھائیوں کی طرح، آج بھی یہوواہ کے گواہ بادشاہتی خوشخبری کی مُنادی کی تفویض کو نہایت سنجیدہ خیال کرتے ہیں۔ اس کام کو کرنے کا ایک طریقہ بائبل اور بائبل مطالعہ کے لئے امدادی کُتب تقسیم کرنا ہے جس کے لئے تنظیم کی ضرورت ہے۔
مسیحی مطبوعات کو بڑی احتیاط کے ساتھ تیار کرکے اُن کی صحتوصداقت کی جانچ کرنے اور اُنہیں شائع کرنے کے بعد کلیسیاؤں کو بھیجنا پڑتا ہے۔ اِسکے بعد، ایسے مسیحی اشخاص کی ضرورت ہوتی ہے جو رضاکارانہ طور پر اس لٹریچر کو اُن لوگوں تک پہنچائیں جو اسے پڑھنے کے خواہشمند ہیں۔ بادشاہتی پیغام اسی طریقہ سے لاکھوں لوگوں تک پہنچا ہے۔ خوشخبری کے مُناد اپنی مُنادی کی کارگزاری کو منظم طریقے سے جاری رکھتے ہوئے یہ کوشش کرتے ہیں کہ علاقے کے کسی ایک حصے میں زیادہ کام نہ کِیا جائے اور نہ ہی کسی حصے کو نظرانداز کر دیا جائے۔ اِن سب کاموں کیلئے تنظیم کی ضرورت ہے۔
چونکہ ”خدا کسی کا طرفدار نہیں،“ اس لئے بائبل اور بائبل مطبوعات کا ترجمہ ضروری ہے۔ (اعمال ۱۰:۳۴) اِس وقت یہ رسالہ ۱۳۲ زبانوں میں دستیاب ہے اور اس کا ساتھی رسالہ جاگو! ۸۳ زبانوں میں شائع ہوتا ہے۔ اس کیلئے دُنیابھر میں مترجمین کی خوب منظم ٹیمیں ہونی چاہئیں۔
کلیسیا کے اراکین مسیحی اجلاسوں اور اسمبلیوں پر حاضر ہونے سے حوصلہافزائی حاصل کرتے ہیں۔ وہاں پر وہ تحریک دینے والی بائبل پر مبنی تقاریر سنتے ہیں، باہم ملکر صحائف کا مطالعہ کرتے ہیں، حوصلہافزا تجربات سنتے اور سناتے ہیں اور ساتھی ایمانداروں کیساتھ دُعا میں شریک ہوتے ہیں۔ نیز، پہلی صدی کے بھائیوں کی طرح وہ بھی شفیق سفری نگہبانوں کے ایمانافزا دَوروں سے لطفاندوز ہوتے ہیں۔ تاہم، آج مسیحیوں کا ”ایک ہی گلہ اور ایک ہی چرواہا“ ہے۔—یوحنا ۱۰:۱۶۔
یہ بات سچ ہے کہ یہوواہ کے گواہ ابتدائی مسیحیوں کی طرح کامل نہیں ہیں۔ تاہم، وہ متحد ہو کر کام کرتے ہیں۔ نتیجتاً، بادشاہتی مُنادی کا کام تمام دُنیا میں ترقی پا رہا ہے۔—اعمال ۱۵:۳۶-۴۰؛ افسیوں ۴:۱۳۔
[صفحہ ۳۱ پر تصویر]
آجکل مسیحیوں کا ”ایک ہی گلہ اور ایک ہی چرواہا“ ہے