اپنے نجاتبخش خدا میں مسرور
اپنے نجاتبخش خدا میں مسرور
”مَیں [یہوواہ] سے خوش رہونگا اور اپنے نجاتبخش خدا سے خوشوقت ہونگا۔“—حبقوق ۳:۱۸۔
۱. دانیایل نے ۵۳۹ ق.س.ع. میں سقوطِبابل سے پہلے کس کی بابت ایک رویا دیکھی تھی؟
معمر نبی دانیایل نے ۵۳۹ ق.س.ع. میں سقوطِبابل سے تقریباً دس سال پہلے ایک ہیجانخیز رویا دیکھی۔ اس نے یہوواہ کے دشمنوں اور اُسکے مقرر بادشاہ، یسوع مسیح کے مابین فیصلہکُن جنگ کا سبب بننے والے عالمی واقعات کا قبلازوقت منظر پیش کِیا۔ دانیایل کا ردِعمل کیسا تھا؟ اُس نے کہا: ”مجھ . . . کو غش آیا اور . . . مَیں رویا سے پریشان تھا۔“—دانیایل ۸:۲۷۔
۲. دانیایل نے رویا میں کونسی لڑائی دیکھی اور اس کی نزدیکی کے متعلق آپ کیسا محسوس کرتے ہیں؟
۲ ہماری بابت کیا ہے؟ ہمارا زمانہ بہت آگے نکل آیا ہے! جب ہم یہ سمجھ لیتے ہیں کہ دانیایل نے رویا میں خدا کے روزِعظیم کی جس لڑائی—ہرمجدون—کو دیکھا، وہ بہت قریب ہے تو ہمارا ردِعمل کیسا ہوتا ہے؟ جب ہم اس بات پر غور کرتے ہیں کہ حبقوق کی پیشینگوئی میں بیانکردہ بدکاری بڑھتی ہی جا رہی ہے اور خدا کے دشمنوں کی تباہی ناگزیر ہے تو ہمارا ردِعمل کیسا ہوتا ہے؟ غالباً ہمارے احساسات بھی حبقوق جیسے ہی ہوتے ہیں جنکا ذکر اُسکی نبوّتی کتاب کے تیسرے باب میں کِیا گیا ہے۔
حبقوق خدا کے رحم کیلئے دُعا کرتا ہے
۳. حبقوق کس کے حق میں دُعا کر رہا ہے اور اس کے الفاظ ہم پر کس طرح اثرانداز ہوتے ہیں؟
۳ حبقوق ۳ باب ایک دُعا ہے۔ پہلی آیت کے مطابق، اس کا اظہار، ماتمی گیت یا نوحہ میں کِیا گیا ہے۔ بظاہر نبی نے اپنے لئے دُعا کی ہے۔ تاہم، حقیقت میں، حبقوق خدا کی برگزیدہ قوم کے حق میں دُعا کر رہا ہے۔ آجکل، اُسکی دُعا خدا کے لوگوں کیلئے بڑی اہمیت رکھتی ہے جو بادشاہتی منادی کے کام میں مصروف ہیں۔ جب ہم اس بات کو ذہن میں رکھ کر حبقوق ۳ باب کو پڑھتے ہیں تو اس میں درج باتیں ہمیں خوفزدہ کرنے کے علاوہ شادمان بھی کرتی ہیں۔ حبقوق کی دُعا یا ماتمی گیت ہمیں اپنے نجاتبخش خدا، یہوواہ میں مسرور رہنے کی ٹھوس وجہ فراہم کرتا ہے۔
۴. حبقوق کیوں ڈر گیا تھا اور خدا کے اپنی قدرت استعمال کرنے کی بابت ہم کس بات کا یقین رکھ سکتے ہیں؟
۴ جیسے کہ ہم نے پچھلے دو مضامین میں دیکھ لیا ہے کہ حبقوق کے زمانے میں یہوداہ کے ملک کے حالات بہت خراب تھے۔ لیکن خدا اس صورتحال کو جاری نہیں رہنے دیگا۔ یہوواہ ماضی کی طرح کارروائی کریگا۔ کچھ عجب نہیں کہ نبی پکار اُٹھتا ہے: ”اَے [یہوواہ] مَیں نے تیری شہرت سنی اور ڈر گیا“! اُسکا کیا مطلب تھا؟ ’یہوواہ کی شہرت‘ بحرِقلزم پر، بیابان اور یریحو میں اُسکے مہیب کاموں کا تاریخی ریکارڈ تھی۔ حبقوق اِن کاموں سے بخوبی واقف تھا جسکی وجہ سے وہ ڈر گیا تھا کیونکہ وہ جانتا تھا کہ یہوواہ اپنے دشمنوں کے خلاف اپنی بڑی قدرت کو پھر کام میں لائیگا۔ جب ہم آجکل نوعِانسان کی بدکاری دیکھتے ہیں تو ہم بھی سمجھتے ہیں کہ یہوواہ قدیم زمانہ کی طرح پھر سے کارروائی کریگا۔ کیا اس سے ہم ہراساں ہو جاتے ہیں؟ یقیناً! اس کے باوجود، ہم حبقوق کی طرح دُعا کرتے ہیں: ”اِسی زمانہ میں اُسکو ظاہر کر۔ قہر کے وقت رحم کو یاد فرما۔“ (حبقوق ۳:۲) دُعا ہے کہ خدا ”اِسی زمانہ میں“ یعنی اپنے مقررہ وقت پر اپنی معجزانہ قدرت کو پھر سے عمل میں لائے۔ نیز دُعا ہے کہ اُس وقت وہ اُن لوگوں پر رحم کرنا یاد رکھے جو اُس سے محبت رکھتے ہیں!
یہوواہ پیشقدمی کرتا ہے!
۵. ’خدا تیماؔن سے‘ کیسے ’آیا‘ اور ہرمجدون سے متعلق یہ کیا ظاہر کرتا ہے؟
۵ جب یہوواہ رحم کے لئے ہماری دُعا سنتا ہے تو کیا واقع ہوگا؟ ہم حبقوق ۳:۳، ۴ میں جواب پاتے ہیں۔ سب سے پہلے نبی کہتا ہے: ”خدا تیماؔن سے آیا اور قدوس کوہِفاؔران سے۔“ موسیٰ کے زمانے میں کنعان جاتے ہوئے تیمان اور فاران اسرائیل کی راہ میں پڑتے تھے۔ جب اسرائیل کی بڑی قوم اپنے سفر پر روانہ ہوئی تو یہوواہ خود اُن کے ساتھ تھا اسلئے اُسے کوئی بھی روک نہیں سکتا تھا۔ اپنی وفات سے تھوڑا پہلے موسیٰ نے کہا: ”[یہوواہ] سیناؔ سے آیا اور شعیرؔ سے اُن پر آشکارا ہوا۔ وہ کوہِفاؔران سے جلوہگر ہوا اور لاکھوں قدسیوں میں سے آیا۔“ (استثنا ۳۳:۲) جب یہوواہ ہرمجدون پر اپنے دشمنوں کے خلاف کارروائی کرے گا تو اُس وقت بھی وہ اُسی ناقابلِمزاحمت قدرت کا مظاہرہ کرے گا۔
۶. خدا کے جلال کے سلسلے میں، روشنضمیر مسیحی کیا دیکھتے ہیں؟
۶ حبقوق یہ بھی بیان کرتا ہے: ”[یہوواہ] کا جلال آسمان پر چھا گیا اور زمین اُسکی حمد سے معمور ہو گئی۔ اُسکی جگمگاہٹ نُور کی مانند تھی۔“ کیا ہی شاندار منظر! سچ ہے کہ انسان یہوواہ خدا کو دیکھ کر زندہ نہیں رہ سکتے۔ (خروج ۳۳:۲۰) تاہم، خدا کے وفادار خادموں کے دل کی آنکھیں اُسکی شانوشوکت پر غور کرتے وقت روشن ہو جاتی ہیں۔ (افسیوں ۱:۱۸) نیز روشنضمیر مسیحی یہوواہ کے جلال کے علاوہ بھی کچھ دیکھتے ہیں۔ حبقوق ۳:۴ نتیجہ اخذ کرتی ہے: ”اُسکے ہاتھ سے کِرنیں نکلتی تھیں اور اِس میں اُسکی قدرت نہاں تھی۔“ جیہاں، یہوواہ اپنے قوی دستِراست کو استعمال کرتے ہوئے کارروائی کرنے کیلئے تیار ہے۔
۷. خدا کی فاتحانہ پیشقدمی اس کے خلاف بغاوت کرنے والوں کیلئے کیا مطلب رکھتی ہے؟
۷ خدا کی فاتحانہ پیشقدمی کا مطلب اس کے خلاف بغاوت کرنے والوں کی تباہی ہے۔ حبقوق ۳:۵ کہتی ہے: ”وبا اُس کے آگے آگے چلتی تھی اور آتشی تیر اُس کے قدموں سے نکلتے تھے۔“ جب اسرائیلی ۱۴۷۳ ق.س.ع. میں ملکِموعود کی سرحد کے قریب پہنچے تو اُن میں سے بہتیروں نے بداخلاقی اور بُتپرستی میں پڑ جانے سے بغاوت کی۔ نتیجتاً، خدا کی طرف سے بھیجی گئی وبا سے ۰۰۰،۲۰ سے زیادہ ہلاک ہو گئے۔ (گنتی ۲۵:۱-۹) مستقبلقریب میں، جب یہوواہ ”قادرِمطلق خدا کے روزِعظیم کی لڑائی“ کیلئے پیشقدمی کرتا ہے تو اُس کے خلاف بغاوت کرنے والے اپنے گناہوں کے باعث ایسی ہی ہلاکت کا سامنا کرینگے۔ بعض کسی حقیقی وبا سے بھی مر سکتے ہیں۔—مکاشفہ ۱۶:۱۴، ۱۶۔
۸. حبقوق ۳:۶ کے مطابق خدا کے دُشمنوں کیلئے کیا رکھا ہے؟
۸ اب ذرا ربالافواج یہوواہ کی کارروائی کے سلسلے میں نبی کے اِس واضح بیان کو سنیں۔ ہم حبقوق ۳:۶ میں پڑھتے ہیں: ”وہ [یہوواہ خدا] کھڑا ہؤا اور زمین تھرا گئی۔ اُس نے نگاہ کی اور قومیں پراگندہ ہو گئیں۔ ازلی پہاڑ پارہ پارہ ہو گئے۔ قدیم ٹیلے جھک گئے۔ اُسکی راہیں ازلی ہیں۔“ سب سے پہلے، یہوواہ میدانِجنگ کا معائنہ کرنے والے جرنیل کی طرح ’کھڑا ہوتا‘ ہے۔ اُس کے دشمن خوف سے کانپنے لگتے ہیں۔ وہ اپنے حریف کو دیکھ کر حیرت اور اضطراب سے سرپٹ بھاگنے لگتے ہیں۔ یسوع نے اس وقت کی بابت پیشینگوئی کی جب ”زمین کی سب قومیں چھاتی پیٹیں گی۔“ (متی ۲۴:۳۰) اُس وقت اِس بات کو سمجھنے میں بہت دیر ہو چکی ہوگی کہ یہوواہ کے سامنے کوئی ٹھہر نہیں سکتا۔ ”ازلی پہاڑ“ اور ”قدیم ٹیلے“ جیسی انسانی تنظیمیں بھی پاشپاش ہو جائینگی۔ اس سے یہ ظاہر ہو جائیگا کہ خدا کی ”راہیں ازلی“ ہیں یعنی وہ اُسی طریقے سے کارروائی کرتا ہے جیسے اُس نے قدیم وقتوں میں کی تھی۔
۹، ۱۰. حبقوق ۳:۷-۱۱ سے ہمیں کیا یاددہانی کرائی گئی ہے؟
۹ یہوواہ کا ”قہر“ اسکے دشمنوں کے خلاف بھڑکا ہے۔ لیکن یہوواہ اپنی جنگِعظیم میں کونسے ہتھیار استعمال کریگا؟ غور فرمائیں کہ نبی انہیں یوں بیان کرتا ہے: ”تیری کمان غلاف سے نکالی گئی۔ تیرا عہد قبائل کے ساتھ اُستوار تھا۔ تُو نے زمین کو ندیوں سے چیر ڈالا۔ پہاڑ تجھے دیکھ کر کانپ گئے۔ سیلاب گذر گئے۔ سمندر سے شور اُٹھا اور موجیں بلند ہوئیں۔ تیرے اُڑنے والے تیروں کی روشنی سے تیرے چمکیلے بھالے کی جھلک سے آفتابومہتاب اپنے بُرجوں میں ٹھہر گئے۔“—حبقوق ۳:۷-۱۱۔
۱۰ یشوع کے ایّام میں، یہوواہ نے اپنی عظیم قدرت کے حیرتانگیز مظاہرے سے سورج اور چاند کو ساکن کر دیا تھا۔ (یشوع ۱۰:۱۲-۱۴) حبقوق کی پیشینگوئی ہمیں یاد دلاتی ہے کہ یہوواہ ہرمجدون پر ایسی ہی قدرت کا پھر سے مظاہرہ کریگا۔ جب یہوواہ نے ۱۵۱۳ ق.س.ع. میں فرعون کے لشکر کو تباہ کرنے کیلئے بحرِقلزم کو استعمال کِیا تو اُس نے زمین کے گہرے پانیوں پر اپنے اختیار کو ظاہر کِیا۔ چالیس سال بعد، دریائےیردن اپنے پورے جوبن پر ہونے کے باوجود ملکِموعود کی جانب اسرائیلیوں کی فاتحانہ پیشقدمی کو روک نہ سکا۔ (یشوع ۳:۱۵-۱۷) دبورہ نبِیّہ کے زمانے میں، طوفانی بارشیں اسرائیل کے دشمن سیسرا کے رتھوں کو بہا لے گئیں۔ (قضاۃ ۵:۲۱) ہرمجدون پر بھی سیلاب، طوفانی بارش اور سمندر کی قوتیں یہوواہ کے اختیار میں ہونگی۔ گرج اور چمک بھی بھالے یا تیروں سے بھری کمان کی طرح اُسکے ہاتھ میں ہیں۔
۱۱. جب یہوواہ اپنی بڑی قدرت کو پوری طرح استعمال کریگا تو کیا واقع ہوگا؟
۱۱ واقعی، جب یہوواہ اپنی بڑی قدرت کو کام میں لائیگا تو بڑا ہولناک منظر ہوگا۔ حبقوق کی باتیں یہ خیال پیش کرتی ہیں کہ رات دن میں بدل جائیگی اور دن اسقدر روشن ہو جائے گا کہ آفتاب پہلے کبھی بھی اسے اتنا روشن نہیں کر سکا تھا۔ ہرمجدون کی بابت یہ الہامی نبوّتی بیان خواہ حقیقی ہو یا علامتی، ایک بات یقینی ہے کہ فتح صرف یہوواہ ہی کی ہوگی اور کوئی بھی دشمن نہیں بچ پائیگا۔
خدا کے لوگوں کیلئے یقینی نجات!
۱۲. خدا اپنے دشمنوں کیساتھ کیا کریگا، مگر کون بچ جائیں گے؟
۱۲ یہوواہ کے دشمنوں کی تباہی کی بابت نبی بیان کو جاری رکھتا ہے۔ ہم حبقوق ۳:۱۲ میں پڑھتے ہیں: ”تُو غضبناک ہوکر مُلک میں سے گذرا۔ تُو نے قہر سے قوموں کو پایمال کِیا۔“ تاہم، یہوواہ بِلاامتیاز ہلاک نہیں کریگا۔ کچھ انسانوں کو بچا لیا جائیگا۔ حبقوق ۳:۱۳ بیان کرتی ہے: ”تُو اپنے لوگوں کی نجات کی خاطر نکلا۔ ہاں اپنے ممسوح کی نجات کی خاطر۔“ جیہاں، یہوواہ اپنے وفادار ممسوح خادموں کو بچائیگا۔ تب بڑے بابل، جھوٹے مذہب کی عالمی مملکت کی تباہی مکمل ہو جائیگی۔ تاہم، آجکل قومیں سچی پرستش کا قلعقمع کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ جلد ہی ماجوج کے جوج کی فوجیں خدا کے خادموں پر حملہآور ہونگی۔ (حزقیایل ۳۸:۱–۳۹:۱۳؛ مکاشفہ ۱۷:۱-۵، ۱۶-۱۸) کیا یہ شیطانی حملہ کامیاب ہوگا؟ ہرگز نہیں! گاہنے کی جگہ پر گیہوں کو پاؤں تلے روندنے کی طرح یہوواہ اپنے دشمنوں کو اپنے قہر سے پایمال کریگا۔ لیکن وہ روح اور سچائی سے پرستش کرنے والوں کو بچا لیگا۔—یوحنا ۴:۲۴۔
۱۳. حبقوق ۳:۱۳ کس طرح تکمیل پائیگی؟
۱۳ بدکاروں کی مکمل تباہی کی پیشینگوئی ان الفاظ میں کی گئی ہے: ”تُو [یہوواہ] نے شریر کے گھر کی چھت گِرا دی اور اُسکی بنیاد بالکل کھود ڈالی۔“ (حبقوق ۳:۱۳) اِس ”گھر“ سے مُراد شیطان ابلیس کے زیرِاثر فروغ پانے والا بدکار نظام ہے۔ اِسے تہسنہس کر دیا جائیگا۔ ”چھت“ یعنی خدا کے مخالف لیڈروں کو کچل دیا جائیگا۔ سارے نظام کو جڑ سے اُکھاڑ دیا جائیگا۔ اسکا پھر کوئی وجود باقی نہ رہیگا۔ یہ کتنا اطمینانبخش ہوگا!
۱۴-۱۶. حبقوق ۳:۱۴، ۱۵ کے مطابق، یہوواہ کے لوگوں اور اُنکے دُشمنوں کیساتھ کیا واقع ہوگا؟
۱۴ ہرمجدون پر یہوواہ کے ”ممسوح“ کو تباہ کرنے کی کوشش کرنے والوں کو ابتری میں ڈال دیا جائیگا۔ حبقوق ۳:۱۴، ۱۵ کے مطابق، نبی یہوواہ سے اِن الفاظ کیساتھ ہمکلام ہوتا ہے: ”تُو نے اُسی کے لٹھ سے اُسکے بہادروں کے سر پھوڑے۔ وہ مجھے پراگندہ کرنے کو گردباد کی طرح آئے۔ وہ غریبوں کو تنہائی میں نگل جانے پر خوش تھے۔ تُو اپنے گھوڑوں پر سوار ہو کر سمندر سے ہاں بڑے سیلاب سے پار ہو گیا۔“
۱۵ جب حبقوق یہ کہتا ہے کہ ”بہادر . . . مجھے پراگندہ کرنے کو گردباد کی طرح آئے،“ تو نبی دراصل یہوواہ کے ممسوح خادموں کی بابت کلام کر رہا ہے۔ گھات لگا کر بیٹھنے والے راہزنوں کی طرح قومیں خدا کے پرستاروں کو نیست کرنے کیلئے اُن پر حملہ کرینگی۔ خدا اور اسکے لوگوں کے دشمن نہایت ”خوش“ یعنی اپنی کامیابی کی بابت پُراعتماد ہونگے۔ وفادار
مسیحی اُنہیں کمزور، ”غریبوں“ کی مانند دکھائی دینگے۔ لیکن جب خدا کی مخالف قوتیں حملہ کرنے کیلئے آگے بڑھیں گی تو یہوواہ اُنکے ہتھیار اُنہی کے خلاف استعمال کریگا۔ وہ اپنے ہتھیار یا ”لٹھ“ اپنے ہی جنگجوؤں کے خلاف استعمال کرینگے۔۱۶ لیکن اس سے بھی زیادہ کچھ واقع ہوگا۔ یہوواہ اپنے دُشمنوں کی تباہی کو مکمل کرنے کیلئے مافوقالفطرت روحانی فوجوں کو استعمال کریگا۔ یسوع مسیح کے زیرِکمان اپنی آسمانی فوجوں کے ”گھوڑوں“ کیساتھ وہ فتحمندی سے ”سمندر“ اور ”سیلاب“ یعنی دشمن انسانوں کے بڑے ہجوم میں سے پار ہو جائیگا۔ (مکاشفہ ۱۹:۱۱-۲۱) اس کے بعد بدکاروں کو زمین پر سے کاٹ ڈالا جائیگا۔ یہ الہٰی انصاف کا کیا ہی زبردست مظاہرہ ہوگا!
یہوواہ کا دن آ رہا ہے!
۱۷. (ا)ہم حبقوق کے الفاظ کی تکمیل پر کیوں اعتماد رکھ سکتے ہیں؟ (ب) جب ہم یہوواہ کے روزِعظیم کا انتظار کرتے ہیں تو ہم حبقوق کی مانند کیسے بن سکتے ہیں؟
۱۷ ہم یقین رکھ سکتے ہیں کہ حبقوق کی باتیں بہت جلد پوری ہونگی۔ ان میں تاخیر نہ ہوگی۔ اس پیشگی علم کے سلسلے میں آپ کا ردِعمل کیا ہے؟ یاد رکھیں کہ حبقوق نے یہ باتیں زیرِالہام تحریر کی تھیں۔ یہوواہ کارروائی کریگا اور جب ایسا ہوگا تو زمین پر ہلچل مچ جائیگی۔ اِس میں کچھ حیرانی کی بات نہیں کہ نبی نے لکھا: ”مَیں نے سنا اور میرا دل دہل گیا۔ اُس شور کے حبقوق ۳:۱۶) حبقوق کا دہل جانا واقعی قابلِفہم ہے۔ تاہم کیا اُسکا ایمان بھی ڈگمگا گیا تھا؟ ہرگز نہیں! وہ صبر سے یہوواہ کے روزِعظیم کا انتظار کرنے کیلئے تیار تھا۔ (۲-پطرس ۳:۱۱، ۱۲) کیا ہمارا بھی یہی رُجحان نہیں؟ یقیناً ہے! ہمارا پورا ایمان ہے کہ حبقوق کی پیشینگوئی پوری ہوگی۔ تاہم اس وقت تک، ہم صبر سے انتظار کریں گے۔
سبب سے میرے ہونٹ ہلنے لگے۔ میری ہڈیاں بوسیدہ ہو گئیں اور مَیں کھڑے کھڑے کانپنے لگا لیکن مَیں صبر سے اُنکے بُرے دن کا منتظر ہوں جو اکٹھے ہوکر ہم پر حملہ کرتے ہیں۔“ (۱۸. اگرچہ حبقوق نے مشکلات کی توقع کی توبھی اس کا رویہ کیسا تھا؟
۱۸ جنگ سے ہمیشہ نقصان ہوتا ہے حتیٰکہ فاتح بھی نقصان اُٹھاتے ہیں۔ غذائی قلّت واقع ہو سکتی ہے۔ املاک کا نقصان ہو سکتا ہے۔ معیارِزندگی تنزلی کا شکار ہو سکتی ہے۔ اگر ہمارے ساتھ ایسا ہو تو ہم کیسا ردِعمل دکھائینگے؟ اس سلسلے میں حبقوق مثالی رُجحان رکھتا تھا کیونکہ اس نے بیان کیا: ”اگرچہ انجیر کا درخت نہ پھولے اور تاک میں پھل نہ لگے اور زیتون کا حاصل ضائع ہو جائے اور کھیتوں میں کچھ پیداوار نہ ہو اور بھیڑخانہ سے بھیڑیں جاتی رہیں اور طویلوں میں مویشی نہ ہوں تو بھی مَیں [یہوواہ] سے خوش رہونگا اور اپنے نجاتبخش خدا سے خوشوقت ہونگا۔“ (حبقوق ۳:۱۷، ۱۸) حبقوق نے حقیقتپسندی سے مشکلات، شاید قحط کی توقع کی تھی۔ اسکے باوجود، اُس نے اپنے نجاتبخش خدا، یہوواہ کی شادمانی کو ہاتھ سے نہ جانے دیا۔
۱۹. بہتیرے مسیحیوں کیلئے کونسی مشکلات پائی جاتی ہیں لیکن اگر ہم اپنی زندگیوں میں یہوواہ کو مُقدم رکھیں تو ہم کس بات کا یقین رکھ سکتے ہیں؟
۱۹ آجکل، بدکاروں کے خلاف یہوواہ کی جنگ سے پہلے ہی بہتیرے شدید مشکلات کا سامنا کرتے ہیں۔ یسوع نے پیشینگوئی کی کہ جنگیں، قحط، زلزلے اور بیماریاں شاہانہ اختیار میں ’اُس کی موجودگی کے نشان‘ کا حصہ ہوں گی۔ (متی ۲۴:۳-۱۴؛ لوقا ۲۱:۱۰، ۱۱) ہمارے بہتیرے ہمایمان یسوع کے الفاظ کی تکمیل کے باعث مصیبتزدہ ممالک میں رہتے ہیں اور نتیجتاً اُنہیں بڑی مشکل زندگی بسر کرنی پڑتی ہے۔ دیگر مسیحی بھی مستقبل میں اسی طرح سے متاثر ہو سکتے ہیں۔ ہم میں سے بیشتر کے لئے، غالباً خاتمہ آنے سے پہلے ’انجیر کا درخت نہ پھولے۔‘ تاہم، ہم جانتے ہیں کہ یہ باتیں کیوں واقع ہو رہی ہیں اور یہ ہمیں تقویت دیتی ہیں۔ مزیدبرآں، ہمارے لئے مدد دستیاب ہے۔ یسوع نے وعدہ کِیا تھا: ”تم پہلے [خدا] کی بادشاہی اور اُس کی راستبازی کی تلاش کرو تو یہ سب چیزیں بھی تم کو مل جائیں گی۔“ (متی ۶:۳۳) یہ آرامدہ زندگی کی ضمانت نہیں ہے، تاہم اس سے ہمیں اتنا یقین ضرور حاصل ہوتا ہے کہ اگر ہم یہوواہ کو پہلا درجہ دیتے ہیں تو وہ ہماری دیکھبھال کرے گا۔—زبور ۳۷:۲۵۔
۲۰. عارضی مشکلات کے باوجود، ہمیں کیا کرنے کا عزمِمُصمم رکھنا چاہئے؟
۲۰ ہمیں خواہ کیسی ہی عارضی مشکلات کا سامنا ہو، ہم کبھی بھی یہوواہ کی نجاتبخش قوت پر ایمان نہیں کھوئینگے۔ افریقہ، مشرقی یورپ اور دیگر ممالک میں ہمارے بیشتر بہن بھائی انتہائی مشکلات کا سامنا کرنے کے باوجود ’یہوواہ میں شادمان‘ رہتے ہیں۔ دُعا ہے انکی مانند ہم ایسا کرنا کبھی ترک نہ کریں۔ یاد رکھیں کہ حاکمِاعلیٰ یہوواہ ہماری ”توانائی“ ہے۔ (حبقوق ۳:۱۹) وہ ہمیں کبھی مایوس نہیں کریگا۔ ہرمجدون ضرور آئیگی اور اُسکے بعد خدا کی نئی دُنیا کا آنا بھی یقینی ہے۔ (۲-پطرس ۳:۱۳) اِسکے بعد، ”جس طرح سمندر پانی سے بھرا ہے اُسی طرح زمین [یہوواہ] کے جلال کے عرفان سے معمور ہو گی۔“ (حبقوق ۲:۱۴) اس شاندار وقت تک آئیے ہم حبقوق کے عمدہ نمونے کی نقل کریں۔ آئیے ہمیشہ اپنے ’نجاتبخش خدا میں مسرور‘ رہیں۔
کیا آپکو یاد ہے؟
• حبقوق کی دُعا ہم پر کس طرح اثرانداز ہو سکتی ہے؟
• یہوواہ کیوں پیشقدمی کرتا ہے؟
• حبقوق کی پیشینگوئی نجات کے متعلق کیا بیان کرتی ہے؟
• ہمیں کس رُجحان کیساتھ یہوواہ کے روزِعظیم کا انتظار کرنا چاہئے؟
[مطالعے کے سوالات]
[صفحہ ۲۳ پر تصویر]
کیا آپ جانتے ہیں کہ خدا ہرمجدون پر شریروں کے خلاف کونسی قوتیں استعمال کریگا؟