بدکار کتنی دیر تک رہینگے؟
بدکار کتنی دیر تک رہینگے؟
”جب شریر اپنے سے زیادہ صادق کو نگل جاتا ہے تب تُو [یہوواہ] کیوں خاموش رہتا ہے۔“—حبقوق ۱:۱۳۔
۱. زمین مکمل طور پر یہوواہ کے جلال کے عرفان سے کب معمور ہوگی؟
کیا خدا کبھی بدکاروں کو نیستونابود کریگا؟ اگر ایسا ہے تو ہمیں اَور کتنا انتظار کرنا پڑیگا؟ پوری دُنیا میں لوگ ایسے سوال پوچھتے ہیں۔ ہمیں جواب کہاں سے مل سکتے ہیں؟ ہم خدا کے مقررہ وقت کی بابت الہامی نبوّتی کلام سے جواب حاصل کر سکتے ہیں۔ یہ ہمیں اس بات کی یقیندہانی کراتا ہے کہ یہوواہ جلد ہی تمام بدکاروں کی عدالت کریگا۔ تب ہی ”جس طرح سمندر پانی سے بھرا ہے اُسی طرح زمین [یہوواہ] کے جلال کے عرفان سے معمور ہوگی۔“ حبقوق ۲:۱۴ میں خدا کے مُقدس کلام میں یہی نبوّتی وعدہ درج ہے۔
۲. حبقوق کی کتاب میں خدا کی کونسی تین عدالتی کارروائیوں کا ذکر ملتا ہے؟
۲ تقریباً ۶۲۸ ق.س.ع. میں لکھی جانے والی حبقوق کی کتاب یہوواہ خدا کی تین سلسلہوار عدالتی کارروائیوں پر مشتمل ہے۔ ان میں سے دو عدالتی فیصلوں پر پہلے ہی عملدرآمد ہو چکا ہے۔ یہوواہ کا پہلا عدالتی فیصلہ یہوداہ کی قدیم سرکش قوم کے خلاف تھا۔ دوسرے کی بابت کیا ہے؟ یہ ظالم بابل کے خلاف خدا کا عدالتی فیصلہ تھا۔ پس، ہمارے پاس اس اعتماد کی ہر یقینی وجہ موجود ہے کہ ان الہٰی عدالتی فیصلوں میں سے تیسرے پر بھی ضرور عملدرآمد ہوگا۔ دراصل، ہم بہت جلد اسکی تکمیل کی توقع کر سکتے ہیں۔ ان آخری ایّام میں راستبازوں کی خاطر، خدا تمام بدکار انسانوں کو تباہ کر دیگا۔ تیزی سے قریب آنے والی ”قادرِمطلق خدا کے روزِعظیم کی لڑائی“ میں تمام بدکار ختم ہو جائیں گے۔—مکاشفہ ۱۶:۱۴، ۱۶۔
۳. ہمارے زمانے میں بدکاروں کے سلسلے میں یقیناً کیا واقع ہوگا؟
۳ خدا کے روزِعظیم کی لڑائی روزبروز قریب آتی جا رہی ہے۔ لہٰذا یہوداہ اور بابل کے خلاف یہوواہ کے عدالتی فیصلوں کی تکمیل کی طرح ہمارے زمانے میں بھی بدکاروں پر الہٰی عدالت کا آنا یقینی ہے۔ پس، کیوں نہ ابھی سے یہ تصور کریں کہ ہم حبقوق کے زمانے کے یہوداہ کے ملک میں رہتے ہیں؟ اس ملک میں کیا کچھ واقع ہو رہا ہے؟
ابتری کا شکار ملک
۴. حبقوق کونسی صدمہخیز خبر سنتا ہے؟
۴ تصور کریں کہ یہوواہ کا نبی حبقوق اپنے گھر کی چھت پر بیٹھا شام کی ٹھنڈی ہوا کا مزہ لے رہا ہے۔ اس کی ایک طرف اُسکا سازِموسیقی پڑا ہوا ہے۔ (حبقوق ۱:۱؛ ۳:۱۹، زیریں عبارت) لیکن حبقوق صدمہخیز خبر سنتا ہے۔ یہوداہ کے بادشاہ یہویقیم نے اُوریاہ کو قتل کر دیا ہے اور اس نبی کی لاش عوامی قبرستان میں پھینکوا دی ہے۔ (یرمیاہ ۲۶:۲۳) سچ ہے کہ اُوریاہ نے یہوواہ پر توکل نہیں رکھا تھا بلکہ ڈر کر مصر بھاگ گیا تھا۔ تاہم، حبقوق جانتا تھا کہ یہویقیم نے یہ متشدّد کام کسی بھی طرح سے یہوواہ کی تعظیم کرنے کی خواہش سے نہیں کِیا ہے۔ یہ بات بادشاہ کی طرف سے الہٰی شریعت کی واضح تحقیر اور یرمیاہ نبی اور یہوواہ کے دیگر خادموں کیلئے اسکی نفرت سے عیاں تھی۔
۵. یہوداہ میں روحانی حالت کیسی ہے اور حبقوق اس کے لئے کیسا ردِعمل دکھاتا ہے؟
۵ حبقوق قریبی گھروں کی چھتوں سے بخور کا دھواں اُٹھتا ہوا دیکھتا ہے۔ لوگ یہوواہ کے پرستاروں کے طور پر یہ بخور نہیں جلا رہے ہیں۔ وہ جھوٹے مذہبی کاموں میں مگن ہیں جنہیں یہوداہ کے بدکار بادشاہ یہویقیم نے شروع کِیا تھا۔ کتنی شرمناک بات! حبقوق کی آنکھیں اشکبار حبقوق ۱:۲-۴۔
ہو جاتی ہیں اور وہ فریاد کرتا ہے: ”اَے [یہوواہ]! مَیں کب تک نالہ کرونگا اور تُو نہ سنیگا؟ مَیں تیرے حضور کب تک چلّاؤنگا ظلم!ظلم! اور تُو نہ بچائیگا؟ تُو کیوں مجھے بدکرداری اور کجرفتاری دکھاتا ہے؟ کیونکہ ظلم اور ستم میرے سامنے ہیں۔ فتنہوفساد برپا ہوتے رہتے ہیں۔ اسلئے شریعت کمزور ہو گئی اور انصاف مطلق جاری نہیں ہوتا کیونکہ شریر صادقوں کو گھیر لیتے ہیں۔ پس انصاف کا خون ہو رہا ہے۔“—۶. یہوداہ میں شریعت اور انصاف کے سلسلے میں کیا ہو گیا ہے؟
۶ جیہاں، لوٹکھسوٹ اور تشدد کا دَور دَورہ ہے۔ حبقوق کو ہر جگہ مصیبت، جھگڑا اور فساد ہی دکھائی دیتا ہے۔ ’شریعت کمزور،‘ بےاثر ہو چکی ہے۔ پس انصاف کیساتھ کیا واقع ہوا ہے؟ یہ ”مطلق جاری“ نہیں ہوتا! یہ کبھی رائج نہیں ہوتا۔ اسکے برعکس، ’بدکار راستبازوں کو گھیر لیتے‘ اور بےگناہوں کے تحفظ کیلئے بنائے گئے قوانین سے ناجائز فائدہ اُٹھاتے تھے۔ واقعی، ”انصاف کا خون ہو رہا“ تھا۔ یہ مسخ ہو گیا تھا۔ حالات کتنے بگڑ چکے تھے!
۷. حبقوق کیا کرنے کیلئے پُرعزم ہے؟
۷ حبقوق لمحہبھر کیلئے صورتحال پر غور کرتا ہے۔ کیا وہ ہمت ہار جائیگا؟ ہرگز نہیں! خدا کے وفادار خادموں پر آنے والی تمام اذیت کا جائزہ لینے کے بعد، یہ وفادار شخص یہوواہ کے نبی کے طور پر ثابتقدم اور مستحکم رہنے کے اپنے عزم کا اعادہ کرتا ہے۔ حبقوق خدا کے پیغام کا اعلان کرتا رہیگا—خواہ اسکا مطلب موت ہی کیوں نہ ہو۔
یہوواہ ایک ناقابلِیقین ”کام“ کرتا ہے
۸، ۹. یہوواہ کونسا ناقابلِیقین ”کام“ کرنے والا ہے؟
۸ رویا میں، حبقوق جھوٹے مذہب کے پیروکاروں کو دیکھتا ہے جو خدا کی بےحُرمتی کرتے ہیں۔ غور کریں یہوواہ اُن سے کیا کہتا ہے: ”قوموں پر نظر کرو اور دیکھو اور متعجب ہو۔“ غالباً، حبقوق سوچتا ہے کہ خدا اُن بدکار لوگوں سے اس طرح کیوں مخاطب ہوتا ہے۔ اِسکے بعد وہ یہوواہ کو اُن سے یہ کہتے ہوئے سنتا ہے: ”مَیں تمہارے ایّام میں ایک ایسا کام کرنے کو ہوں کہ اگر کوئی تم سے اُسکا بیان کرے تو تم ہرگز باور نہ کرو گے۔“ (حبقوق ۱:۵) دراصل، یہوواہ خود یہ کام کرنے والا ہے جسکا وہ یقین نہیں کر سکتے۔ تاہم یہ کام کیا ہے؟
حبقوق ۱:۶-۱۱ میں درج ہیں۔ یہ یہوواہ کا پیغام ہے—اور کوئی بھی جھوٹا معبود یا بےجان بُت اس کی تکمیل کو روک نہیں سکتا: ”مَیں کسدیوں کو چڑھا لاؤں گا۔ وہ تُرشرو اور تُندمزاج قوم ہیں جو وُسعتِزمین سے ہو کر گذرتے ہیں تاکہ اُن بستیوں پر جو اُن کی نہیں ہیں قبضہ کر لیں۔ وہ ڈراؤنے اور ہیبتناک ہیں۔ وہ خود ہی اپنی عدالت اور شان کا مصدر ہیں۔ اُن کے گھوڑے چیتوں سے بھی تیزرفتار اور شام کو نکلنے والے بھیڑیوں سے زیادہ خونخوار ہیں اور اُن کے سوار کودتے پھاندتے آتے ہیں۔ ہاں وہ دُور سے چلے آتے ہیں۔ وہ عقاب کی مانند ہیں جو اپنے شکار پر جھپٹتا ہے۔ وہسب غارتگری کو آتے ہیں۔ وہ سیدھے بڑھے چلے آتے ہیں اور اُن کے اسیر ریت کے ذرّوں کی مانند بےشمار ہوتے ہیں۔ وہ بادشاہوں کو ٹھٹھوں میں اُڑاتے اور اُمرا کو مسخرہ بناتے ہیں۔ وہ قلعوں کو حقیر جانتے ہیں کیونکہ وہ مٹی سے دمدمے باندھ کر اُن کو فتح کر لیتے ہیں۔ تب وہ گردباد کی طرح گذرتے اور خطا کرکے گنہگار ہوتے ہیں کیونکہ اُن کا زور ہی اُن کا خدا ہے۔“
۹ حبقوق خدا کے اگلے الفاظ کو بڑے دھیان سے سنتا ہے جو۱۰. یہوواہ کن لوگوں کو برپا کرتا ہے؟
۱۰ حقتعالیٰ کی طرف سے کتنی بڑی نبوّتی آگاہی! یہوواہ کسدیوں یعنی بابل کی سفاک قوم کو چڑھا لاتا ہے۔ ’وُسعتِزمین سے ہو کر‘ گزرنے والی یہ قوم بہت زیادہ علاقوں کو فتح کرے گی۔ کیا ہی خوفناک بات! کسدیوں کا لشکر ”ڈراؤنا اور ہیبتناک،“ ہولناک اور دہشتناک ہے۔ اِس کے اپنے بےلوچ قانون ہیں۔ ’یہ اپنے ہی طریقے سے انصاف کرتا ہے۔‘
۱۱. یہوداہ پر چڑھائی کرنے والی بابلی فوجوں کی بابت آپ کیا کہینگے؟
۱۱ بابل کے گھوڑے تیزرفتار چیتوں سے بھی تیز ہیں۔ اُن کی گھڑسوار فوج رات کو شکار کرنے والے بھوکے بھیڑیوں سے بھی زیادہ خونخوار ہے۔ آگے بڑھنے کی دُھن میں ’اس کے سوار‘ بڑی بےصبری سے ’کودتے پھاندتے ہیں۔‘ وہ دُورافتادہ بابل سے یہوداہ کی طرف پیشقدمی کرتے ہیں۔ مرغوب خوراک پر جھپٹنے والے عقاب کی طرح، کسدی بھی اُڑتے ہوئے بہت جلد اپنے شکار پر جھپٹ پڑیں گے۔ کیا یہ مٹھیبھر سپاہیوں کا حملہ ہوگا؟ ہرگز نہیں! ”وہ سب غارتگری کو آتے ہیں،“ ایک کثیرالتعداد لشکر کی طرح وہ بہت بڑی تباہی کے لئے بڑھے چلے آتے ہیں۔ اُن کے چہرے اشتیاق سے درخشاں ہیں، وہ مشرقی آندھی کی طرح تیزی سے مغربی سمت میں یہوداہ اور یروشلیم کی جانب آ رہے ہیں۔ بابلی فوجیں اتنے زیادہ لوگوں کو اپنے قیدی بنا لیتی ہیں کہ اُن کے ’اسیر ریت کے ذرّوں کی مانند بےشمار ہوتے ہیں۔‘
۱۲. بابلیوں کا کیا رویہ ہے اور یہ خوفناک دشمن کس چیز کا ”گنہگار“ ٹھہرتا ہے؟
۱۲ کسدی، بادشاہوں کو ٹھٹھوں میں اُڑاتے اور اُمرا کی تضحیک کرتے ہیں کیونکہ اُن میں انکی ظالمانہ پیشقدمی کو روکنے کی طاقت نہیں ہے۔ یہ ’قلعوں کو حقیر جانتے ہیں‘ کیونکہ جب بابلی حملے کیلئے مٹی سے دمدمے باندھتے ہیں تو بڑے سے بڑا قلعہ بھی اُن کے سامنے گِر جاتا ہے۔ یہوواہ کے مقررہ وقت پر خوفناک دشمن ”گردباد کی طرح گذرے“ گا۔ یہوداہ اور یروشلیم پر حملہ کرکے، وہ خدا کے لوگوں کا قتل کرنے سے ”گنہگار“ ٹھہریگا۔ آندھی کی طرح تیزی سے فتح حاصل کرنے کے بعد، کسدی سپہسالار شیخی بگھارے گا: ’یہ زور ہمارے دیوتا کی بدولت ہے۔‘ البتہ وہ حقیقت سے واقف نہیں!
اُمید کی ٹھوس بنیاد
۱۳. حبقوق کیوں پُراُمید اور پُراعتماد ہے؟
۱۳ یہوواہ کے مقصد کی اضافی سمجھ حاصل کرنے کیساتھ، حبقوق کے دل میں اُمید پیدا ہو جاتی ہے۔ مکمل اعتماد سے معمور ہو کر وہ یہوواہ کی تعظیم میں پکار اُٹھتا ہے۔ حبقوق ۱:۱۲ کے مطابق نبی کہتا ہے: ”اَے [یہوواہ] میرے خدا! اَے میرے قدوس! کیا تُو ازل سے نہیں ہے؟ [تُو نہیں مریگا]۔“ واقعی، یہوواہ ”ازل سے ابد تک“ خدا ہے۔—زبور ۹۰:۱، ۲۔
۱۴. یہوداہ کے برگشتہ لوگوں نے کونسی روش اختیار کر رکھی ہے؟
۱۴ خدا کی طرف سے رویا پر غوروخوض کرنے اور اس سے حاصل ہونے والی بصیرت سے خوش ہوتے ہوئے نبی بیان کو جاری رکھتا ہے: زبور ۶۲:۷؛ ۹۴:۲۲؛ ۹۵:۱) تاہم، یہوداہ کے برگشتہ پیشوا خدا کے قریب آنے کی بجائے اُسکے بےضرر پرستاروں پر ظلم ڈھاتے رہتے ہیں۔
”اَے [یہوواہ] تُو نے اُنکو عدالت کے لئے ٹھہرایا ہے اور اَے چٹان تُو نے اُنکو تادیب کے لئے مقرر کِیا ہے۔“ خدا نے یہوداہ کے برگشتہ لوگوں کے خلاف کڑی عدالت کی ہے اور وہ یہوواہ کی طرف سے سخت تادیب اور سرزنش حاصل کریں گے۔ اُنہیں اُسے اپنی چٹان، اپنا واحد قلعہ، پناہگاہ اور نجات کا ماخذ سمجھ کر اُس پر آس لگانی چاہئے تھی۔ (۱۵. کس مفہوم میں یہوواہ کی ”آنکھیں ایسی پاک ہیں کہ بدی کو دیکھ نہیں“ سکتیں؟
۱۵ یہ صورتحال یہوواہ کے نبی کو بہت زیادہ رنجیدہ کر دیتی ہے۔ لہٰذا وہ کہتا ہے: ”تیری آنکھیں ایسی پاک ہیں کہ تُو بدی کو دیکھ نہیں سکتا اور کجرفتاری پر نگاہ نہیں کر سکتا۔“ (حبقوق ۱:۱۳) جیہاں، یہوواہ کی ”آنکھیں ایسی پاک ہیں کہ بدی کو دیکھ نہیں“ سکتیں یعنی بدکرداری کو برداشت نہیں کر سکتیں۔
۱۶. آپ حبقوق ۱:۱۳-۱۷ کے بیان کی تلخیص کیسے کریں گے؟
۱۶ لہٰذا، حبقوق کے ذہن میں کچھ خیالآفرین سوال آتے ہیں۔ وہ پوچھتا ہے: ”پھر تُو دغابازوں پر کیوں نظر کرتا ہے اور جب شریر اپنے سے زیادہ صادق کو نگل جاتا ہے تب تُو کیوں خاموش رہتا ہے۔ اور بنیآدم کو سمندر کی مچھلیوں اور کیڑےمکوڑوں کی مانند بناتا ہے جن پر کوئی حکومت کرنے والا نہیں؟ وہ اُن سب کو شست سے اُٹھا لیتے ہیں اور اپنے جال میں پھنساتے ہیں اور مہاجال میں جمع کرتے ہیں اس لئے وہ شادمان اور خوشوقت ہیں۔ اسی لئے وہ اپنے جال کے آگے قربانیاں گذرانتے ہیں اور اپنے مہاجال کے آگے بخور جلاتے ہیں کیونکہ اِن کے وسیلہ سے اُن کا بخرہ لذیذ اور اُن کی غذا چرب ہے۔ پس کیا وہ اپنے جال کو خالی کرنے اور قوموں کو متواتر قتل کرنے سے باز نہ آئیں گے؟“—حبقوق ۱:۱۳-۱۷۔
۱۷. (ا)یہوداہ اور یروشلیم پر حملہآور ہونے میں، بابلی کس طرح خدا کا مقصد سرانجام دے رہے ہیں؟ (ب) یہوواہ حبقوق پر کیا آشکارا کریگا؟
۱۷ یہوداہ اور اُسکے دارالحکومت، یروشلیم پر حملہ کرنے کیلئے بابلی اپنی مرضی سے عمل کرینگے۔ وہ اس بات سے واقف نہیں ہونگے کہ خدا ایک بیوفا قوم کے خلاف اپنی راست عدالت کو عمل میں لانے کیلئے اُنہیں آلۂکار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔ یہ بات قابلِفہم ہے کہ حبقوق کو یہ سمجھنے میں مشکل کیوں پیش آئی کہ خدا اپنی عدالت کو عمل میں لانے کیلئے بدکار بابلیوں کو استعمال کرتا ہے۔ وہ بےرحم کسدی یہوواہ کے پرستار نہیں ہیں۔ وہ انسانوں کو محض ’مچھلیاں اور کیڑےمکوڑے‘ خیال کرتے ہیں جو محض شکار کئے جانے اور محکوم بنانے کیلئے ہوتے ہیں۔ حبقوق کو ان باتوں کی وجہ سے زیادہ دیر پریشان نہیں رہنا پڑیگا۔ یہوواہ جلد ہی اپنے نبی پر آشکارا کر دیگا کہ بابلی بھی اپنی حریصانہ لوٹکھسوٹ اور خونریزی کے باعث سزا سے نہیں بچینگے۔—حبقوق ۲:۸۔
یہوواہ کی مزید ہدایات کیلئے تیار
۱۸. ہم حبقوق ۲:۱ میں ظاہرکردہ حبقوق کے رویے سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟
۱۸ تاہم، اب حبقوق اپنے لئے یہوواہ کی طرف سے مزید ہدایات سننے کا منتظر ہے۔ نبی پُرعزم انداز میں کہتا ہے: ”میں اپنی دیدگاہ پر کھڑا رہوں گا اور بُرج پر چڑھ کر انتظار [”نگہبانی،“ اینڈبلیو] کروں گا کہ وہ مجھ سے کیا کہتا ہے اور مَیں اپنی فریاد کی بابت کیا جواب دوں۔“ (حبقوق ۲:۱) حبقوق کی ساری دلچسپی اس بات میں ہے کہ خدا نبی کے طور پر اُس کی معرفت مزید کیا کلام کرے گا۔ یہوواہ پر ایسے خدا کے طور پر جو بدی کی برداشت نہیں کرتا وہ اپنے ایمان کی وجہ سے حیران ہے کہ بدکرداری کیوں بڑھتی جاتی ہے تاہم وہ اپنی سوچ کی اصلاح کے لئے تیار ہے۔ پس، ہماری بابت کیا ہے؟ جب ہم سوچتے ہیں کہ بعض بُرے کاموں کو کیوں برداشت کِیا جاتا ہے تو یہوواہ خدا کی راستی پر ہمارے اعتماد کو توازن برقرار رکھنے اور اُسی پر آس لگانے کے لئے ہماری مدد کرنی چاہئے۔—زبور ۴۲:۵، ۱۱۔
۱۹. حبقوق کی معرفت خدا کے کلام کے مطابق، سرکش یہودیوں کیساتھ کیا واقع ہؤا؟
۱۹ حبقوق کی معرفت اپنے کلام کے مطابق، خدا نے بابلیوں کو یہوداہ پر چڑھائی کرنے کی اجازت دیکر سرکش یہودی قوم کی عدالت کی۔ اُنہوں نے ۶۰۷ ق.س.ع. میں یروشلیم اور ہیکل کو برباد کر دیا، بوڑھوں اور ۲-تواریخ ۳۶:۱۷-۲۰) بابل میں طویل اسیری کے بعد، وفادار یہودیوں کے بقیے نے اپنے آبائی وطن واپس لوٹ کر بالآخر ہیکل کو دوبارہ تعمیر کِیا۔ تاہم، اسکے بعد یہودیوں نے پھر یہوواہ سے بیوفائی کی—بالخصوص اُس وقت جب اُنہوں نے یسوع کو مسیحا کے طور پر قبول نہ کِیا۔
جوانوں کو قتل کِیا اور بہتیروں کو اسیر کرکے لے گئے۔ (۲۰. یسوع کو ردّ کرنے کے سلسلے میں پولس نے حبقوق ۱:۵ کو کیسے استعمال کِیا؟
۲۰ اعمال ۱۳:۳۸-۴۱ کے مطابق، پولس رسول نے انطاکیہ کے یہودیوں پر واضح کِیا کہ یسوع کو ردّ کرنے اور یوں اُس کے فدیے کی قربانی کی تحقیر کرنے کا کیا مطلب ہوگا۔ یونانی سپتواُجنتا سے حبقوق ۱:۵ کا حوالہ دیتے ہوئے پولس نے آگاہ کِیا: ”ایسا نہ ہو کہ جو نبیوں کی کتاب میں آیا ہے وہ تم پر صادق آئے کہ . . . اَے تحقیر کرنے والو! دیکھو۔ تعجب کرو اور مٹ جاؤ کیونکہ مَیں تمہارے زمانہ میں ایک کام کرتا ہوں۔ ایسا کام کہ اگر کوئی تم سے بیان کرے تو کبھی اُس کا یقین نہ کرو گے۔“ پولس کے اس حوالے کے مطابق، حبقوق ۱:۵ کی دوسری تکمیل اُس وقت ہوئی جب رومی فوجوں نے ۷۰ س.ع. میں یروشلیم اور اُس کی ہیکل کو تباہ کر دیا۔
۲۱. حبقوق کے زمانے کے یہودیوں نے بابلیوں کے ہاتھوں یروشلیم کی تباہی کو خدا کا کیسا ”کام“ خیال کِیا؟
۲۱ حبقوق کے زمانے میں یہودیوں کے لئے، خدا کا بابلیوں کے ذریعے یروشلیم کو تباہ کرانے کا ”کام“ ناقابلِیقین تھا کیونکہ یہ شہر یہوواہ کی سچی پرستش کا مرکز تھا اور اُس کے ممسوح بادشاہ یہیں تختنشین ہوتے تھے۔ (زبور ۱۳۲:۱۱-۱۸) یروشلیم کو پہلے کبھی اس طرح تباہ نہیں کِیا گیا تھا۔ اس کی ہیکل کو کبھی نذرِآتش نہیں کِیا گیا تھا۔ داؤد کے شاہی گھرانے کا تختہ کبھی اُلٹا نہیں گیا تھا۔ یہ بات بالکل ناقابلِیقین تھی کہ یہوواہ ایسے واقعات کی اجازت دے گا۔ تاہم حبقوق کی معرفت خدا نے واضح آگاہی فراہم کر دی تھی کہ ایسے حیرتانگیز واقعات ضرور رُونما ہوں گے۔ تاریخ اس بات کی شاہد ہے کہ یہ واقعات پیشینگوئی کے عین مطابق واقع ہوئے۔
ہمارے زمانے میں خدا کا ناقابلِیقین ”کام“
۲۲. ہمارے زمانے میں یہوواہ کے ناقابلِیقین ”کام“ میں کیا کچھ شامل ہوگا؟
۲۲ کیا یہوواہ ہمارے زمانے میں بھی ایسا ہی ناقابلِیقین ”کام“کریگا؟ اگرچہ مُتشکِک لوگوں کو یہ ناقابلِیقین دکھائی دے توبھی آپ یقین رکھیں کہ وہ ایسا ضرور کریگا۔ اس مرتبہ یہوواہ کا ناقابلِیقین کام مسیحی دُنیا کی تباہی ہوگا۔ قدیم یہوداہ کی طرح، یہ بھی خدا کی پرستش کرنے کا دعویٰ کرتی ہے مگر بدکاری میں پوری طرح غرق ہے۔ یہوواہ یقینی طور پر مسیحی دُنیا کے مذہبی نظام اور ”بڑے بابل“ یعنی جھوٹے مذہب کی عالمی مملکت کے نامونشان کو بہت جلد مٹا ڈالیگا۔—مکاشفہ ۱۸:۱-۲۴۔
۲۳. خدا کی روح نے اس کے بعد حبقوق کو کیا کام کرنے کی تحریک دی؟
۲۳ یہوواہ کے پاس، ۶۰۷ ق.س.ع. میں یروشلیم کی تباہی سے پہلے حبقوق کیلئے بہت کام تھا۔ خدا اپنے نبی کو مزید کیا بتاتا ہے؟ بیشک، حبقوق کے علم میں ایسی باتیں آتی ہیں کہ وہ اُن سے متاثر ہو کر اپنے سازِموسیقی پر یہوواہ کے حضور نوحہ یا ماتمی گیت گاتا ہے۔ تاہم، پہلے تو خدا کی روح نبی کو افسوسناک حالتوں کا اعلان کرنے کی ترغیب دیتی ہے۔ واقعی، ہم خدا کے مقررہ وقت کیلئے ایسے نبوّتی کلام کے گہرے مفہوم کی سمجھ حاصل کرنے کی قدر کریں گے۔ پس آئیے حبقوق کی پیشینگوئی پر مزید توجہ دیں۔
کیا آپکو یاد ہے؟
• حبقوق کے زمانے میں یہوداہ میں کونسی حالتیں پائی جاتی تھیں؟
• حبقوق کے زمانے میں یہوواہ نے کونسا ناقابلِیقین ”کام“ کِیا؟
• حبقوق کے پاس اُمید کی کیا وجہ تھی؟
• خدا ہمارے زمانے میں کونسا ناقابلِیقین ”کام“ کریگا؟
[مطالعے کے سوالات]
[صفحہ ۹ پر تصویر]
حبقوق حیران تھا کہ یہوواہ نے بدکاری کو بڑھنے کی اجازت کیوں دے رکھی ہے۔ کیا آپ بھی حیران ہیں؟
[صفحہ ۱۰ پر تصویر]
حبقوق نے بابلیوں کے ہاتھوں یہوداہ کے مُلک پر آنے والی آفت کی پیشینگوئی کی
[صفحہ ۱۰ پر تصویر]
۶۰۷ ق.س.ع. میں تباہ ہونے والے یروشلیم کے کھنڈرات