کامیابی بذریعہ مستقلمزاجی
کامیابی بذریعہ مستقلمزاجی
حالیہ وقتوں میں مستقلمزاجی نایاب ہو گئی ہے۔ بہتیرے لوگوں کے خیال میں کامیابی کا انحصار بڑی حد تک مستقلمزاجی کی بجائے صحیح وقت پر صحیح جگہ پر ہونے سے ہے۔ انہیں کون غلط کہہ سکتا ہے؟ ذرائعابلاغ میں اشتہاربازی اتنی سرایت کر چکی ہے جو تحتالشعوری طور پر یہ تاثر دیتی ہے کہ آپ تقریباً ہر چیز تھوڑی سی کوشش اور تھوڑی سی زیادہ رقم سے حاصل کر سکتے ہیں۔ اخبارات راتوں رات کامیابیوں کے جھنڈے گاڑنے اور فارغالتحصیل ہونے کے فوراً بعد لاکھوں روپے کمانے والے تیزطرار نوجوان منتظمین کی کہانیاں شائع کرتے رہتے ہیں۔
کالمنویس لیونارڈ پٹس گریہوزاری کرتا ہے: ”قوتِمدرکہ سے مغلوب معاشرے میں، برتری حاصل کرنا بہت ہی آسان دکھائی دیتا ہے۔ . . . ایسے لگتا ہے کہ ہر شخص جو اسکی ترکیب سمجھتا ہے، وہ ماہر ہے یا اُسے الہٰی مدد حاصل ہے۔“
مستقلمزاجی کیا ہے؟
مستقلمزاجی کا مطلب ’رکاوٹوں یا ناکامیوں کے باوجود کسی مقصد، حالت یا کارگزاری میں پختگی اور مستعدی سے قائم رہنا‘ ہے۔ اس میں مصیبت کے مدِمقابل پُرعزم، مضبوط اور باہمت رہنے کا مفہوم پایا جاتا ہے۔ بائبل اس خوبی کی اہمیت کو واضح کرتی ہے۔ مثال کے طور پر، خدا کا کلام ہمیں تاکید کرتا ہے: ”تم پہلے اُسکی بادشاہی اور اُسکی راستبازی کی تلاش کرو،“ ”دروازہ کھٹکھٹاتے رہو تو تمہارے واسطے کھولا جائیگا،“ ”دُعا کرنے متی ۶:۳۳؛ لوقا ۱۱:۹، اینڈبلیو؛ رومیوں ۱۲:۱۲؛ ۱-تھسلنیکیوں ۵:۲۱۔
میں مشغول رہو“ اور ”جو [بات] اچھی ہو اُسے پکڑے رہو۔“—مستقلمزاجی کا ایک اہم پہلو ناگزیر رکاوٹوں کا مقابلہ کرنا ہے۔ امثال ۲۴:۱۶ بیان کرتی ہے: ”صادق سات بار گِرتا ہے اور پھر اُٹھ کھڑا ہوتا ہے۔“ مشکل اور ناکامی کی صورت میں ہمت ہارنے کی بجائے، ایک مستقلمزاج شخص ’اُٹھتا‘ ہے، ’چل پڑتا ہے‘ اور دوبارہ کوشش کرتا ہے۔
تاہم، بہت سے لوگ اپنے سامنے آنے والی مشکلات اور ناکامیوں کیلئے تیار نہیں ہوتے۔ مستقلمزاجی کے فقدان کی وجہ سے وہ آسانی سے ہمت ہار جاتے ہیں۔ ”بیشتر لوگ ناکامی پر خود کو نقصان پہنچانے والا ردِعمل ظاہر کرتے ہیں،“ مصنف مورلے کالغان بیان کرتا ہے۔ ”وہ خودرحمی کا شکار ہو جاتے ہیں، سب کو قصوروار ٹھہراتے ہیں، تلخمزاج بن جاتے ہیں اور . . . ہمت ہار جاتے ہیں۔“
یہ بدقسمتی ہے۔ ”ہم بھول جاتے ہیں،“ پٹس نشاندہی کرتا ہے، ”کہ آزمائش سے گزرنے کی کوئی وجہ، مصیبت سے کچھ پانے کی کوئی نہ کوئی قدروقیمت ضرور ہوتی ہے۔“ یہ کونسی قدروقیمت ہے؟ وہ نتیجہ اخذ کرتا ہے: ”اس سے [ایک شخص] سیکھتا ہے کہ ناکامی جان لیوا اور شکست دائمی نہیں ہوتی۔ وہ پختگی حاصل کرتا ہے۔ وہ آئندہ کیلئے تیار ہو جاتا ہے۔“ بائبل اسے سادگی سے بیان کرتی ہے: ”ہر طرح کی محنت میں نفع ہے۔“—امثال ۱۴:۲۳۔
بیشک، شکست کے بعد ازسرِنو زور حاصل کرنا ہمیشہ آسان نہیں ہوتا۔ بعضاوقات ہمیں ایسے چیلنج درپیش ہوتے ہیں جن پر غالب آنے کیلئے ہمیں ایڑی چوٹی کا زور لگانا پڑتا ہے۔ ہم اپنے نشانوں کو نزدیک آنے کی بجائے دُور ہوتے محسوس کر سکتے ہیں۔ ہم مغلوب، بےوقعت، بےحوصلہ، اور افسردہ بھی محسوس کر سکتے ہیں۔ (امثال ۲۴:۱۰) تاہم، بائبل ہماری حوصلہافزائی کرتی ہے: ”ہم نیک کام کرنے میں ہمت نہ ہاریں کیونکہ اگر بےدل نہ ہونگے تو عین وقت پر کاٹیں گے۔“—گلتیوں ۶:۹۔
کونسی چیز مستقلمزاج رہنے میں مدد کر سکتی ہے؟
کسی بھی منتخب روش پر مستقلمزاجی سے چلتے رہنے کیلئے پہلا قدم سودمند اور قابلِحصول نشانے قائم کرنا ہے۔ پولس رسول یقیناً اس چیز کو سمجھتا تھا۔ اس نے کرنتھیوں سے کہا: ”مَیں بھی اِسی طرح دوڑتا ہوں یعنی بےٹھکانہ نہیں۔ مَیں اِسی طرح مکوں سے لڑتا ہوں یعنی اُسکی مانند نہیں جو ہوا کو مارتا ہے۔“ پولس جانتا تھا کہ اپنی کوششوں میں کامیاب ہونے کیلئے اسے دوڑ میں آخری حد تک پہنچنے کی کوشش کرنے والے شخص کی مانند واضح نشانوں کی ضرورت ہوگی۔ ”کیا تم نہیں جانتے کہ دوڑ میں دوڑنے والے دوڑتے تو سب ہی ہیں مگر انعام ایک ہی لے جاتا ہے؟ تم بھی ایسے ہی دوڑو تاکہ جیتو،“ وہ انہیں تاکید کرتا ہے۔ (۱-کرنتھیوں ۹:۲۴، ۲۶) ہم یہ کیسے کر سکتے ہیں؟
”ہوشیار آدمی اپنی روش کو دیکھتا بھالتا ہے،“ امثال ۱۴:۱۵ بیان کرتی ہے۔ اپنی زندگی میں وقتاًفوقتاً اپنی حکمتِعملی کا ازسرِنو جائزہ لینا دانشمندانہ بات ہے، خود سے پوچھیں کہ ہم کس طرف جا رہے ہیں اور آیا تبدیلیاں لانے کی ضرورت ہے۔ اس بات کو ذہن میں رکھنا نہایت اہم ہے کہ ہم کیا کرنا چاہتے ہیں اور اسکی وجہ کیا ہے۔ اگر ہم کوئی نشانہ قائم کر لیتے ہیں تو ہم ہمت نہیں ہارتے۔ ”تیری آنکھیں سامنے ہی نظر کریں اور تیری پلکیں سیدھی رہیں،“ الہامی مثل تاکید کرتی ہے تاکہ ”تیری سب راہیں قائم [رہ سکیں]۔“—امثال ۴:۲۵، ۲۶۔
نشانے قائم کر لینے کے بعد اگلا قدم یہ تجزیہ کرنا ہے کہ انہیں حاصل کیسے کِیا جائے۔ یسوع نے کہا: ”تم میں ایسا کون ہے کہ جب وہ ایک بُرج بنانا چاہے تو پہلے بیٹھ کر لاگت کا حساب نہ کر لے؟“ (لوقا ۱۴:۲۸) اس اصول کی مطابقت میں، ایک طبّی ماہر بیان کرتا ہے: ”کامیاب لوگوں کی بابت مَیں نے ایک بات نوٹ کی ہے کہ وہ اپنی زندگی میں علتومعلول کے درمیان تعلق کی واضح سمجھ رکھتے ہیں۔ کامیاب لوگ سمجھتے ہیں کہ اگر انہیں کچھ حاصل کرنا ہے تو اس کیلئے اُنہیں تمام ضروری اقدام کرنے پڑینگے۔“ بہتر نتائج حاصل کرنے کیلئے تمام ضروری اقدام کی سمجھ حاصل کرنا اپنی توجہ کو مُرتکز رکھنے میں ہماری مدد کریگا۔ اگر ہم کسی ناکامی کا سامنا کرتے ہیں تو یہ ازسرِنو ہمت باندھنے میں ہماری مدد کریگا۔ ایسا تجزیہ اوروِل اور وِلبر رائیٹ کی کامیابی کی بنیاد تھا۔
چنانچہ، جب رکاوٹیں آتی ہیں تو انکی بابت مثبت نظریہ رکھیں اور انہیں تربیتی تجربہ خیال کریں۔ صورتحال کا جائزہ لیں، اپنی غلطی تسلیم کریں اور پھر اُس غلطی کو درست کریں یا اپنی کمزوری کا ازالہ کریں۔ یہ دوسروں سے بات کرنے میں مدد کرتا ہے کیونکہ ”ہر ایک کام مشورۃ سے ٹھیک ہوتا ہے۔“ (امثال ۲۰:۱۸) قدرتی بات ہے کہ ہر کوشش کیساتھ آپ زیادہ مہارت اور ہنرمندی کو فروغ دیتے ہیں جو انجامکار کامیابی پر منتج ہوتی ہے۔
فلپیوں ۳:۱۶) ایک مُعلم اسے یوں بیان کرتا ہے: ”اعتدالواستقلال وقت کیساتھ ساتھ معنیخیز نتائج لاتی ہیں۔“ کچھوے اور خرگوش کی ایسوپفیبل کی مشہور کہانی میں اِسے خوب واضح کِیا گیا ہے۔ کچھوا خرگوش سے کافی سُسترفتار ہونے کے باوجود، دوڑ جیت جاتا ہے۔ کیوں؟ کیونکہ کچھوا استقلال اور انضباط سے چلتا رہا تھا۔ اس نے ہمت نہیں ہاری بلکہ ایسی رفتار کا انتخاب کِیا جسے وہ حقیقتپسندی سے برقرار رکھ سکتا تھا اور آخری حد پار کرنے تک اس نے وہی رفتار قائم رکھی۔ چونکہ منظم اور مستحکم شخص بتدریج ترقی کرتا ہے اس لئے وہ متحرک رہتا ہے اور یوں اُسکے دوڑ کو ترک کرنے یا اس سے خارج ہونے کا بہت کم امکان ہوتا ہے۔ جیہاں، ”ایسے ہی دوڑیں“ کہ آپ اپنا مقصد حاصل کریں۔
مستقلمزاجی کا تیسرا اہم پہلو متواتر کام کرنا ہے۔ پولس رسول ہمیں نصیحت کرتا ہے: ”بہرحال جہاں تک ہم پہنچے ہیں اُسی کے مطابق چلیں۔“ (سُودمند نصباُلعین کا انتخاب کرنا
بِلاشُبہ، اپنی مستقلمزاجی کی افادیت کو بڑھانے کیلئے ہمارے نشانوں کو سُودمند ہونے کی ضرورت ہے۔ بیشتر لوگ ان چیزوں کے پیچھے بھاگتے ہیں جو خوشی کا باعث نہیں بنتی۔ مگر بائبل نشاندہی کرتی ہے: ”جو شخص آزادی کی کامل شریعت پر غور سے نظر کرتا رہتا ہے وہ [خوشی سے] . . . عمل کرتا ہے۔“ (یعقوب ۱:۲۵) جیہاں، بائبل میں پیشکردہ خدا کی شریعت کو سمجھنے کیلئے مطالعہ کرنا ایک سُودمند نصباُلعین ہے۔ کیوں؟ بیشک، اسکی وجہ یہ ہے کہ خدا کی شریعت اس کے کامل، راست معیاروں پر مبنی ہے۔ خالق کے طور پر، وہ اپنی مخلوقات کے بہترین مفاد کو سمجھتا ہے۔ پس اگر ہم خدا کی ہدایات حاصل کرنے اور اپنی زندگی میں انکے اطلاق کے سلسلے میں استقلال سے کام لیں تو یہ مستقلمزاجی یقیناً ہمارے لئے خوشی کا باعث بنے گی۔ امثال ۳:۵، ۶ میں وعدہ کِیا گیا ہے کہ ”سارے دل سے [یہوواہ] پر توکل کر . . . اپنی سب راہوں میں اُسکو پہچان اور وہ تیری راہنمائی کریگا۔“
علاوہازیں، خدا اور یسوع کا علم حاصل کرنے کا مطلب ”ہمیشہ کی زندگی“ ہے، یسوع بیان کرتا ہے۔ (یوحنا ۱۷:۳) بائبل پیشینگوئی ظاہر کرتی ہے کہ ہم اس نظام کے ”اخیر زمانہ“ میں رہ رہے ہیں۔ (۲-تیمتھیس ۳:۱-۵؛ متی ۲۴:۳-۱۳) عنقریب خدا کی بادشاہت یعنی اسکی راست حکومت زمین کے باشندوں پر اپنی حکومت قائم کریگی۔ (دانیایل ۲:۴۴؛ متی ۶:۱۰) یہ حکومت امن اور خوشحالی کے لاثانی دَور کا آغاز کریگی اور تمام فرمانبردار نوعِانسان کی فلاح کا باعث بنے گی۔ (زبور ۳۷:۱۰، ۱۱؛ مکاشفہ ۲۱:۴) اعمال ۱۰:۳۴ بیان کرتی ہے کہ ”خدا کسی کا طرفدار نہیں۔“ جیہاں، سب کو استفادے کی دعوت دی جاتی ہے!
بائبل ایک پُرحکمت اور پُرمعنی کتاب ہے۔ اسے سمجھنا وقت اور کوشش کا تقاضا کرتا ہے۔ تاہم خدا کی مدد کیساتھ—اگر ہم اس کا علم حاصل کرنے میں مستقلمزاجی سے کام لیتے ہیں—تو یہ ہمارے لئے ایک کُھلی کتاب ہو سکتی ہے۔ (امثال ۲:۴، ۵؛ یعقوب ۱:۵) سچ ہے کہ جو کچھ ہم سیکھتے ہیں اس کا اطلاق کرنا ایک چیلنج ہو سکتا ہے۔ ہمیں اپنی سوچ اور عادات میں تبدیلیاں لانے کی ضرورت ہو سکتی ہے۔ نیکنیت دوست اور خاندانی افراد شاید بائبل کے ہمارے مطالعے کی مخالفت کریں۔ پس، مستقلمزاجی ضروری ہے۔ پولس رسول ہمیں یاددہانی کراتا ہے کہ خدا ”نیکوکاری میں ثابت قدم“ رہنے والوں کو ہمیشہ کی زندگی عطا کریگا۔ (رومیوں ۲:۷) یہوواہ کے گواہ اس نصباُلعین کو حاصل کرنے میں آپ کی مدد کرکے خوش ہونگے۔
اگر آپ مستقلمزاجی سے خدا اور اس کی مرضی کا علم حاصل کرتے اور ثابتقدمی سے اسکا اطلاق کرتے ہیں تو آپ یقیناً کامیاب ہونگے۔—زبور ۱:۱-۳۔
[صفحہ ۶ پر تصویر]
اگر آپ مستقلمزاجی سے خدا اور اسکی مرضی کا علم حاصل کرتے ہیں تو آپ ضرور کامیاب ہونگے
[صفحہ ۴ پر تصویر کا حوالہ]
Culver Pictures