یہوواہ میری پناہگاہ اور میری طاقت ہے
میری کہانی میری زبانی
یہوواہ میری پناہگاہ اور میری طاقت ہے
از مارسل فلٹیو
”اگر تم اس سے شادی کرو گی تو یقیناً جیل جاؤ گی۔“ لوگ اُس خاتون سے یہ کہتے تھے جس سے مَیں شادی کا ارادہ رکھتا تھا۔ مَیں وضاحت کرنا چاہوں گا کہ وہ ایسا کیوں کہتے تھے۔
جب مَیں ۱۹۲۷ میں پیدا ہؤا تو کینیڈا کا صوبہ کیوبک کیتھولک مذہب کا گڑھ تھا۔ تقریباً چار سال بعد مونٹریل کے شہر میں یہوواہ کے گواہوں کی ایک کُلوقتی خادمہ سیسل ڈیوفور نے ہمارے گھر آنا شروع کِیا۔ اِس وجہ سے ہمارے پڑوسی اکثر اُسے دھمکاتے تھے۔ درحقیقت، بائبل کے پیغام کی مُنادی کرنے کی وجہ سے اُسے کئی بار گرفتار کِیا گیا اور اُس کے ساتھ بدسلوکی کی گئی۔ تاہم، جلد ہی ہم نے یسوع کے اِِن الفاظ کی سچائی کو جان لیا: ”میرے نام کی خاطر سب قومیں تم سے عداوت رکھینگی۔“—متی ۲۴:۹۔
اُس وقت بہتیرے یہ سوچ بھی نہیں سکتے تھے کہ کوئی فرینچ-کینیڈین خاندان اپنا کیتھولک مذہب چھوڑ سکتا ہے۔ اگرچہ میرے والدین بپتسمہیافتہ گواہ تو کبھی نہ بنے توبھی اُنہوں نے جلد یہ نتیجہ اخذ کر لیا کہ کیتھولک چرچ کی تعلیمات بائبل کے مطابق نہیں ہیں۔ تاہم، اُنہوں نے گواہوں کی شائعکردہ مطبوعات پڑھنے کیلئے اپنے آٹھ بچوں کی حوصلہافزائی کی اور ہم میں سے جو بائبل سچائی قبول کرنا چاہتے تھے اُن کی حمایت بھی کی۔
کٹھن اوقات میں ثابتقدم رہنا
مَیں نے ۱۹۴۲ میں، جب مَیں ابھی سکول میں تھا، بائبل مطالعہ میں حقیقی دلچسپی لینا شروع کر دی تھی۔ اُس وقت کینیڈا میں یہوواہ کے گواہوں کی کارگزاریوں پر پابندی تھی کیونکہ وہ ابتدائی مسیحیوں کے نمونے پر چلتے تھے اور قوموں کی جنگوں میں حصہ نہیں لیتے تھے۔ (یسعیاہ ۲:۴؛ متی ۲۶:۵۲) میرے سب سے بڑے بھائی رولینڈ کو اُس وقت ہونے والی جنگعظیم کے دوران ہتھیار اُٹھانے سے انکار کرنے کے باعث بیگار کیمپ میں ڈال دیا گیا تھا۔
* کی فوجی مہم میں حصہ لینے سے انکار کِیا تھا۔ راستبازی کی ایسی حوصلہافزا مثالوں نے مجھے اس بات کی تحریک دی کہ میری شناخت بھی انہی لوگوں کیساتھ ہونی چاہئے، لہٰذا مَیں نے کسی کے ذاتی گھر پر منعقد ہونے والے یہوواہ کے گواہوں کے اجلاسوں میں شرکت کرنا شروع کر دی۔ بہت جلد مجھے مُنادی کے کام میں حصہ لینے کی دعوت دی گئی۔ اِس حقیقت سے پوری طرح واقفیت کے باوجود کہ مَیں اِس کام کی وجہ سے گرفتار ہو کر جیل جا سکتا ہوں، مَیں نے اُس دعوت کو قبول کر لیا۔
غالباً اُسی دوران میرے والد نے مجھے فرانسیسی زبان میں ایک کتاب دی جو اُن جرمن گواہوں کی تکالیف کی بابت بتاتی تھی جنہوں نے ایڈولف ہٹلرمَیں نے دلیری کیلئے دُعا کرنے کے بعد پہلے دروازے پر دستک دی۔ ایک شفیق خاتون باہر آئی اور اپنا تعارف کرانے کے بعد مَیں نے اُسے ۲-تیمتھیس ۳:۱۶ کے الفاظ پڑھ کر سنائے: ”ہر ایک صحیفہ جو خدا کے الہام سے ہے . . . فائدہمند بھی ہے۔“
”کیا آپ بائبل کی بابت مزید علم حاصل کرنا چاہیں گی؟“ مَیں نے پوچھا۔
جواب ملا: ”جیہاں۔“
لہٰذا مَیں نے اُسے بتایا کہ اگلی دفعہ مَیں ایک بہن کو ساتھ لاؤں گا جو مجھ سے زیادہ بائبل کا علم رکھتی ہے اور اگلے ہی ہفتے مَیں نے ایسا کِیا۔ اُس پہلے تجربے نے مجھ میں زیادہ اعتماد پیدا کِیا اور مجھے معلوم ہؤا کہ ہم اپنی طاقت سے خدمتگزاری جاری نہیں رکھ سکتے۔ جیسا کہ پولس رسول نے کہا، ہم یہ کام یہوواہ کی مدد سے کرتے ہیں۔ بیشک، یہ تسلیم کرنا لازمی ہے کہ ”یہ حد سے زیادہ قدرت ہماری طرف سے نہیں بلکہ خدا کی طرف“ سے ہے۔—۲-کرنتھیوں ۴:۷۔
اِسکے بعد، مُنادی کے کام کیساتھ ساتھ گرفتاری اور قید میری زندگی کا باقاعدہ حصہ بن گئے۔ لہٰذا، میری ہونے والی بیوی سے یہ کہنا کوئی حیرانی کی بات نہیں تھی کہ ”اگر تم اس سے شادی کرو گی تو یقیناً جیل جاؤ گی“! تاہم، یہ تجربات ناقابلِبرداشت نہیں تھے۔ ایک رات جیل میں گزارنے کے بعد کوئی ساتھی گواہ عموماً ہمیں ضمانت پر چھڑا لیتا تھا۔
اہم فیصلے
اپریل ۱۹۴۳ میں، مَیں نے یہوواہ کے لئے اپنی مخصوصیت کے اظہار میں پانی کا بپتسمہ لیا۔ اِسکے بعد، اگست ۱۹۴۴ میں، مَیں نے کینیڈا کی سرحد کے قریب بیوفلو، نیو یارک، یو.ایس.اے میں اپنے پہلے بڑے کنونشن میں شرکت کی۔ وہاں کی حاضری ۰۰۰،۲۵ تھی اور اُس پروگرام سے میری خواہش اَور زیادہ بڑھی کہ مَیں پائنیر بنو جیساکہ یہوواہ کے گواہوں کے کُلوقتی خادم کہلاتے ہیں۔ مئی ۱۹۴۵ سے کینیڈا میں گواہوں کے کام سے پابندی اُٹھا لی گئی تھی لہٰذا مَیں نے اگلے ہی ماہ پائنیر خدمت شروع کر دی۔
خدمتگزاری میں میری کارکردگی کے بڑھنے کیساتھ ساتھ میرے جیل جانے میں بھی اضافہ ہوتا رہا۔ ایک مرتبہ مجھے مائک ملر کیساتھ جیل میں گلتیوں ۵:۱۵۔
بند کِیا گیا جو طویل عرصہ سے یہوواہ کا ایماندار خادم تھا۔ ہم دونوں نے سیمنٹ کے فرش پر بیٹھ کر باتیں کیں۔ ہماری حوصلہافزا روحانی باتچیت نے مجھے بڑی تقویت بخشی۔ بعدازاں، میرے ذہن میں خیال آیا اور مَیں نے خود سے پوچھا، ’اگر کسی غلطفہمی کی وجہ سے ہماری ایک دوسرے سے باتچیت نہ ہوتی تو پھر کیا ہوتا؟‘ اِس عزیز بھائی کیساتھ جیل میں گزرے ہوئے وقت نے مجھے میری زندگی کا بہترین سبق سکھایا—ہمیں اپنے بھائیوں کی ضرورت ہے، ہمیں مہربان ہونا چاہئے اور ایک دوسرے کے قصور معاف کرنے چاہئیں۔ ورنہ، پولس رسول نے لکھا: ”اگر تم ایک دوسرے کو کاٹتے اور پھاڑے کھاتے ہو تو خبردار رہنا کہ ایک دوسرے کا ستیاناس نہ کر دو۔“—ستمبر ۱۹۴۵ میں، مجھے کینیڈا میں ٹورونٹو کے واچ ٹاور سوسائٹی کے برانچ آفس میں خدمت کرنے کی دعوت دی گئی جسے ہم بیتایل کہتے ہیں۔ وہاں روحانی پروگرام واقعی تقویتبخش اور ایمانافزا تھا۔ اگلے سال مجھے بیتایل فارم پر کام کرنے کی تفویض ملی جو برانچ آفس کے شمال میں تقریباً ۴۰ کلو میٹر کے فاصلے پر تھا۔ وہاں مَیں نوجوان این والینیک کیساتھ اسٹرابیری چنتا تھا اور اسی کے دوران مَیں اُس کی خوبصورتی کے علاوہ یہوواہ کیلئے اُس کی محبت اور جوش سے بہت متاثر ہوا۔ ہماری جانپہچان بڑھی اور جنوری ۱۹۴۷ میں ہم نے شادی کر لی۔
اگلے ڈھائی سالوں کے دوران ہم نے لندن، اونٹیریو اور پھر کیپ بریٹن جزائز میں بھی پائنیر خدمت انجام دی، جہاں ہم نے ایک کلیسیا قائم کرنے میں مدد دی۔ اِسکے بعد، ۱۹۴۹ میں، ہمیں واچٹاور بائبل سکول آف گلئیڈ کی ۱۴ویں کلاس میں شمولیت کی دعوت دی گئی جہاں پر ہم نے مشنری بننے کی تربیت حاصل کی۔
کیوبک میں مشنری خدمت
گلئیڈ کی گزشتہ جماعتوں کے کینیڈین گریجویٹس کو کیوبک میں مُنادی کا کام شروع کرنے کی تفویض دی گئی تھی۔ ۱۹۵۰ میں ہمارے علاوہ ۱۴ویں کلاس کے ۲۵ اور گریجویٹ اُن میں شامل ہو گئے۔ مشنری کارگزاریوں میں اضافہ شدید ظلموتشدد کا باعث بنا جسے رومن کیتھولک چرچ کے لیڈروں نے ہوا دی تھی۔
اپنی پہلی مشنری تفویض پر روئن کے شہر میں آئے ابھی ہمیں دو دن ہی ہوئے تھے کہ پولیس نے این کو گرفتار کر کے اپنی گاڑی میں بٹھا لیا۔ یہ تجربہ اُس کیلئے بالکل نیا تھا کیونکہ اُس کا تعلق کینیڈا کے صوبے مانیٹوبا کے ایک چھوٹے سے گاؤں سے تھا جہاں اُس نے شاذونادر ہی پولیس دیکھی تھی۔ ظاہر ہے کہ وہ ڈر گئی اور اُسے یہ الفاظ یاد آئے، ”اگر تم اس سے شادی کرو گی تو یقیناً جیل جاؤ گی۔“ تاہم، اس سے پہلے کہ وہ اُسے لے جاتے پولس نے مجھے بھی تلاش کر کے گرفتار کِیا اور این کیساتھ گاڑی میں بٹھا لیا۔ ”تمہیں دیکھ کر مَیں کتنی خوش ہوں!“ وہ بےساختہ بول اُٹھی۔ پھربھی، حیرت کی بات ہے کہ وہ پُرسکون رہی اور بولی: ”یسوع کی مُنادی کرتے ہوئے اُس کے رسولوں کیساتھ بھی تو یہی کچھ ہؤا تھا۔“ (اعمال ۴:۱-۳؛ ۵:۱۷،۱۸) بعدازاں، اُسی دن ہمیں ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔
اُس واقعہ کے تقریباً ایک سال بعد اپنی نئی تفویض کے دوران مونٹریل میں گھربہگھر مُنادی کرتے ہوئے مجھے سڑک کے دوسری طرف شور سنائی دیا اور مَیں نے ایک فسادی ہجوم کو پتھر پھینکتے ہوئے دیکھا۔ جیسے ہی مَیں این اور اُسکے ساتھ کام کرنے والی بہن کی مدد کو پہنچا پولیس وہاں آ گئی۔ ہجوم کے افراد کی بجائے پولیس نے این اور اُسکی ساتھی کو گرفتار کر لیا! جیل میں این نے اُس نئی گواہ کو یاد دلایا کہ وہ یسوع کے الفاظ کی سچائی کا تجربہ کر رہی ہیں: ”میرے نام کے باعث سے سب لوگ تم سے عداوت رکھینگے۔“—متی ۱۰:۲۲۔
ایک مرتبہ، کیوبک میں یہوواہ کے گواہوں کے خلاف تقریباً ۷۰۰،۱ مقدموں کی کارروائی ہونی تھی۔ عموماً، ہم پر شرانگیز لٹریچر یا لائسنس کے بغیر لٹریچر تقسیم کرنے کا الزام لگایا جاتا تھا۔ نتیجتاً، واچ ٹاور سوسائٹی کے لیگل ڈیپارٹمنٹ نے کیوبک کی حکومت کے خلاف کارروائی کی۔ اِس قانونی جنگ کے کئی سالوں بعد، یہوواہ نے ہمیں کینیڈا کے سپریم کورٹ کے سامنے دو بڑی فتوحات عطا کیں۔ دسمبر ۱۹۵۰ میں، ہم پر سے شرانگیز لٹریچر چھاپنے کا الزام ہٹایا گیا اور اکتوبر ۱۹۵۳ میں لائسنس کے بغیر بائبل لٹریچر تقسیم کرنے کے ہمارے حق کو بھی تسلیم کِیا گیا۔ یوں ہم نے واضح طور پر دیکھ لیا کہ یہوواہ واقعی ”پناہ اور قوت“ کی جگہ اور ”مصیبت میں مستعد مددگار“ ہے۔—زبور ۴۶:۱۔
جب مَیں نے ۱۹۴۵ میں، کیوبک میں پائنیر خدمت شروع کی تھی تو وہاں ۳۵۶ گواہ تھے اور آج حیرتانگیز اضافے کے ساتھ وہاں ۰۰۰،۲۴ سے بھی زیادہ گواہ ہیں! یہ بالکل بائبل پیشینگوئی کے مطابق واقع ہوا ہے: ”کوئی ہتھیار جو تیرے خلاف بنایا جائے کام نہ آئیگا اور جو زبان عدالت میں تجھ پر چلے گی تُو اُسے مجرم ٹھہرائیگی۔“—فرانس میں ہماری خدمت
ستمبر ۱۹۵۹ میں، مجھے اور این کو فرانس، پیرس کے بیتایل میں خدمت کرنے کی دعوت دی گئی جہاں پر مجھے چھپائی کے کام کی ذمہداری سونپی گئی۔ جنوری ۱۹۶۰ میں ہماری آمد تک چھپائی کا کام کسی تجارتی ادارے کے ذریعے کِیا جا رہا تھا۔ چونکہ فرانس میں دی واچٹاور پر پابندی عائد تھی، اِسلئے ہم ہر ماہ اپنا رسالہ ۶۴ صفحے کے کتابچہ کی شکل میں شائع کر رہے تھے۔ کتابے کا نام تھا دی انٹیریئر بلیٹن آف جیہوواز وٹنسزز اور اِس میں پورے مہینے کے کلیسیائی مطالعوں کیلئے مضامین موجود ہوتے تھے۔ فرانس میں، ۱۹۶۰ سے لیکر ۱۹۶۷ تک، مُنادی کے کام میں حصہ لینے والوں کی تعداد ۴۳۹،۱۵ سے ۲۵۰،۲۶ تک بڑھ گئی۔
انجامکار، زیادہتر مشنری بہن بھائیوں کو دوسری جگہوں پر تفویض کِیا گیا، بعض افریقہ کے فرانسیسی زبان بولنے والے ممالک میں چلے گئے اور دیگر کو دوبارہ کیوبک بھیجا گیا۔ چونکہ این کی طبیعت ناساز تھی اور اُسے آپریشن کی ضرورت تھی اسلئے ہم کیوبک لوٹ آئے۔ تین سال کے علاج کے بعد این کی صحت بحال ہوئی۔ اس کے بعد مجھے سرکٹ کا کام تفویض کر دیا گیا جس میں مَیں ہر ہفتے کسی مختلف کلیسیا کا دورہ کرتے ہوئے روحانی حوصلہافزائی فراہم کرتا تھا۔
افریقہ میں مشنری خدمت
چند سال بعد، ۱۹۸۱ میں، ہمیں زائر یا جدید ڈیموکریٹک ریپبلک آف کانگو میں مشنری خدمت کی تفویض حاصل کر کے بڑی خوشی ہوئی تھی۔ وہاں کے لوگ غریب تھے اور کئی مشکلات کا شکار تھے۔ جب ہم وہاں گئے تو گواہوں کی تعداد ۷۵۳،۲۵ تھی لیکن آج یہ تعداد بڑھ کر ۰۰۰،۱۳،۱ سے بھی زیادہ ہوگئی ہے اور ۱۹۹۹ میں مسیح کی موت کی یادگاری پر ۳۶۲،۴۶،۴ لوگ حاضر ہوئے تھے!
نئے برانچ آفس کی تعمیر کیلئے ۱۹۸۴ میں ہم نے حکومت کی طرف سے تقریباً ۵۰۰ ایکڑ زمین حاصل کی۔ پھر، دسمبر ۱۹۸۵ میں دارالحکومت کنشاسا میں ہونے والے انٹرنیشنل کنونشن پر دُنیا کے مختلف حصوں سے آنے والے ۰۰۰،۳۲ نمائندے حاضر ہوئے۔ اسکے بعد پادری طبقے کی مخالفت نے زائر میں ہمارے کام میں رُکاوٹ پیدا کر دی۔ مارچ ۱۲، ۱۹۸۶ میں بھائیوں کو ایک خط موصول ہؤا جس کے مطابق زائر کے یہوواہ کے گواہوں کی سوسائٹی کو غیرقانونی قرار دیا گیا تھا۔ اُس وقت ملک کے صدر، مرحوم موبیوٹو سیسی سیکو نے ہماری سب کارگزاریوں پر پابندی عائد کر دی تھی۔
دفعتہً رُونما ہونے والے ان حالات میں ہمیں بائبل کی اس مشورت کا اطلاق کرنا ضروری تھا: ”ہوشیار بلا کو دیکھ کر چھپ جاتا ہے۔“ (امثال ۲۲:۳) کنشاسا میں اپنی مطبوعات شائع کرنے کیلئے ہم نے بیرونملک سے کاغذ، سیاہی، فلم، چھپائی کی پلیٹیں اور کیمیکلز لانے کے طریقے تلاش کر لئے۔ ہم نے اپنے رسالوں کو تقسیم کرنے کا انتظام بھی ترتیب دیا۔ جب ہم نے اپنا کام منظم کر لیا تو ہمارا نظام ڈاک کے سرکاری نظام سے زیادہ بہتر تھا!
ہزاروں گواہوں کو گرفتار کِیا گیا اور بہتیروں کو شدید اذیت کا سامنا کرنا پڑا۔ تاہم، چند اشخاص کے علاوہ، سب نے اپنی وفاداری برقرار رکھتے ہوئے یہ ظلم برداشت کِیا۔ مجھے بھی گرفتار کِیا گیا اور مَیں نے جیلوں میں بھائیوں کو نہایت خوفناک حالتوں سے گزرتے دیکھا۔ اکثر اوقات خفیہ پولیس اور سرکاری اہلکار ہم پر ہر طرح کا دباؤ ڈالتے تھے مگر یہوواہ ہمیشہ نجات کی راہ فراہم کرتا تھا۔—۲-کرنتھیوں ۴:۸۔
ہم نے ایک تاجر کے گودام میں تقریباً ۰۰۰،۳ گتے کے ڈبوں میں لٹریچر چھپا رکھا تھا۔ آخرکار، اُسکے ایک کارکن نے خفیہ پولیس کو خبر کر دی اور اُنہوں نے اُس تاجر کو گرفتار کر لیا۔ جیل جاتے ہوئے اتفاقاً میری گاڑی اُن کے سامنے سے گزری۔ تاجر نے خفیہ پولیس کو بتایا کہ اُسکے ہاں لٹریچر رکھوانے کا انتظام مَیں نے کِیا تھا۔ پولیس نے مجھے روکا، پوچھگچھ کی اور مجھے اِس آدمی کے گودام میں غیرقانونی لٹریچر رکھنے کا قصوروار ٹھہرایا۔
”کیا آپ کے پاس اُن میں سے کوئی ایک کتاب ہے؟“ مَیں نے سوال کِیا۔
اُنہوں نے مجھے جواب دیا ”ہاں ہے“۔
”کیا مَیں اُسے دیکھ سکتا ہوں؟“ مَیں نے پوچھا۔
اُنہوں نے مجھے ایک کاپی لا کر دی اور مَیں نے اُنہیں اُسکا اندرونی صفحہ دکھایا جس پر لکھا تھا: ”مطبوعہ ریاستہائے متحدہ امریکہ، واچٹاور بائبل اینڈ ٹریکٹ سوسائٹی۔“
”آپکے ہاتھ میں جو کتاب ہے وہ امریکہ کی چھپی ہوئی ہے زائر کی نہیں،“ مَیں نے اُنہیں یاد دلایا۔ ”آپکی حکومت نے زائر کے گواہوں کی کارگزاریوں پر قانونی طور پر پابندی عائد کی ہے ریاستہائےمتحدہ کی واچٹاور بائبل اینڈ ٹریکٹ سوسائٹی پر نہیں۔ لہٰذا، آپکو اِن مطبوعات کے سلسلے میں بڑی احتیاط سے کام لینا ہوگا۔“
عدالت کا حکمنامہ نہ ہونے کی وجہ سے اُنہوں نے مجھے جانے دیا۔ اُسی رات ہم نے گودام میں سے سارا لٹریچر نکال کر دو ٹرکوں میں ڈالا۔ اگلے دن جب پولیس وہاں پہنچی تو کچھ نہ پا کر بڑی پریشان ہوئی۔ اُس دوران اُنہوں نے میری تلاش شروع کر دی کیونکہ مجھے گرفتار کرنے کیلئے اب اُن کے پاس عدالت کا حکمنامہ تھا۔ اُنہوں نے مجھے ڈھونڈ نکالا مگر اُن کے پاس گاڑی نہ ہونے کی وجہ سے مَیں خود ہی اپنی گاڑی چلاتا ہؤا جیل پہنچ گیا! اس سے پہلے کہ میری گاڑی ضبط ہو اُسے واپس لے جانے کیلئے ایک اور گواہ میرے ساتھ آیا۔
آٹھ گھنٹوں کی پوچھگچھ کے بعد اُنہوں نے مجھے ملکبدر کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ تاہم، مَیں نے اُنہیں حکومت کی طرف سے ایک خط کی فوٹوکاپی دکھائی جس میں مجھے اب زائر کے گواہوں کی تنظیم پر پابندی عائد کر دئے جانے کی وجہ سے اُنکے تمام اثاثوں کو ٹھکانے لگانے کی ذمہداری سونپی گئی تھی۔ چنانچہ مجھے بیتایل میں کام جاری رکھنے کی اجازت مل گئی۔
زائر میں عائد کی گئی پابندی کے دباؤ میں چار سال کام کرنے کے بعد مجھے پیٹ کا السر ہو گیا جس سے خون بہتا تھا۔ مجھے علاج کیلئے جنوبی افریقہ بھیجنے کا فیصلہ کِیا گیا جہاں پر برانچ نے میری اچھی دیکھبھال کی اور مَیں صحتمند ہو گیا۔ زائر میں آٹھ سال خدمت کرنے کے بعد، جو واقعی یادگار اور پُرمسرت تجربہ تھا، ہم ۱۹۸۹ میں جنوبی افریقہ روانہ ہوئے۔ ہم ۱۹۹۸ میں واپس اپنے وطن آ گئے اور اُس وقت سے کینیڈا بیتایل میں خدمت انجام دے رہے ہیں۔
خدمتگزاری کیلئے شکرگزار
جب مَیں اپنی خدمتگزاری میں صرف کئے گئے ۵۴ سالوں کو یاد کرتا ہوں تو بیحد شکرگزار ہوتا ہوں کہ مَیں نے اپنی جوانی کی طاقت کو یہوواہ کی گراںبہا خدمت کیلئے استعمال کِیا۔ کئی صبرآزما حالتوں کا تجربہ کرنے کے باوجود، این نے کبھی شکایت نہیں کی بلکہ ہر کام میں میرا ساتھ دیا۔ ہم دونوں کو بہت سے لوگوں کو یہوواہ سے واقف کرانے کا شرف حاصل ہؤا ہے، جن میں سے کئی اب کُلوقتی خادم ہیں۔ اُنکے بچوں اور آگے اُنکے بچوں کو بھی ہمارے عظیم خدا یہوواہ کی خدمت کرتے ہوئے دیکھ کر کتنی خوشی ہوتی ہے!
مجھے پورا یقین ہے کہ جو شرف اور برکات یہوواہ نے ہمیں بخشی ہیں دُنیا کی کوئی بھی چیز اُس کا مقابلہ نہیں کر سکتی۔ یہ سچ ہے کہ ہم نے کئی آزمائشوں کا سامنا کِیا ہے لیکن اِن سب نے یہوواہ پر ہمارے ایمان اور ہمارے بھروسے کو مضبوط کِیا۔ وہ واقعی محکمبُرج، پناہگاہ اور مصیبت میں مستعد مددگار ثابت ہؤا ہے۔
[فٹنوٹ]
^ پیراگراف 9 ابتدا میں یہ کتاب جرمن زبان میں شائع ہوئی، کروئتسو گیگن داس کرستنتم (مسیحیت کے خلاف جنگ) اس کا ترجمہ فرانسیسی اور پولش زبانوں میں تو ہؤا مگر انگریزی میں نہیں کِیا گیا تھا۔
[صفحہ ۲۶ پر تصویریں]
۱۹۴۷ میں اکٹھے پائنیر خدمت کرتے ہوئے؛ آجکل این کیساتھ
[صفحہ ۲۹ پر تصویر]
زائر میں بائبل سچائی سے محبت رکھنے والے لوگ جن سے ہم ملے