مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

اہم چیزوں کو پہلے درجے پر رکھنے کا یقین کر لیں!‏

اہم چیزوں کو پہلے درجے پر رکھنے کا یقین کر لیں!‏

اہم چیزوں کو پہلے درجے پر رکھنے کا یقین کر لیں!‏

آج شام کو اجلاس ہے لیکن آپکو کام کرنا ہے۔‏ آپ پہلا درجہ کس کو دینگے؟‏

آپ ایک شوہر اور والد ہیں۔‏ جب ایک مشقت‌طلب دن اختتام کو پہنچتا ہے تو آپ شام کے لئے ترتیب دئے گئے کلیسیائی اجلاس کے بارے میں سوچنے لگتے ہیں۔‏ اگر آپ کام سے جلدی فارغ ہو جاتے ہیں تو آپ کے پاس صرف غسل کرنے،‏ کپڑے تبدیل کرنے اور اجلاس سے پہلے جلدی سے کھانا کھانے کا ہی وقت ہوگا۔‏ غیرمتوقع طور پر،‏ آپ کا آجر آپکے پاس آ کر آپ سے اوورٹائم کرنے کے لئے کہتا ہے۔‏ وہ آپ کو اچھا معاوضہ دینے کا بھی وعدہ کرتا ہے۔‏ آپ کو پیسے کی بھی ضرورت ہے۔‏

یا آپ ایک بیوی اور ماں ہیں۔‏ جب آپ شام کا کھانا تیار کر رہی ہیں تو آپ کی نظر استری کرنے والے کپڑوں کے ڈھیر پر پڑتی ہے جن میں سے کچھ کی اگلے دن ضرورت پڑیگی۔‏ آپ خود سے پوچھتی ہیں،‏ ’‏اگر مَیں آج شام اجلاس پر جاتی ہوں تو مَیں کپڑے کب استری کروں گی؟‏‘‏ حال ہی میں کُل‌وقتی ملازمت اختیار کرنے سے آپ کو پیسہ کمانے کے ساتھ ساتھ گھریلو ذمہ‌داریاں پورا کرنا مشکل پڑ رہا ہے۔‏

یا آپ ایک طالبعلم ہیں۔‏ آپ کے کمرے میں آپکا ڈیسک ہوم‌ورک سے بھرا پڑا ہے۔‏ اس میں سے بیشتر آپ کو کچھ عرصہ پہلے ملا تھا لیکن آپ نے التوا میں ڈال دیا اور اب کئی ایک تفویضات ایک ہی وقت پر چیک کرانی ہیں۔‏ آپ ہوم‌ورک ختم کرنے کی غرض سے اجلاس پر نہ جانے کے لئے والدین سے اجازت لینے کی آزمائش میں مبتلا ہیں۔‏

آپ اضافی دنیاوی کام،‏ کپڑوں کی استری،‏ ہوم‌ورک یا کلیسیائی اجلاس میں سے کس چیز کو پہلا درجہ دینگے؟‏ روحانی مفہوم میں زیادہ اہم چیزوں کو پہلا درجہ دینے کا کیا مطلب ہے؟‏ یہوواہ کا نقطۂ‌نظر کیا ہے؟‏

کس چیز کو پہلا درجہ ملنا چاہئے؟‏

دس احکامات حاصل کرنے کے کچھ ہی عرصے بعد،‏ ایک آدمی سبت کے دن لکڑیاں جمع کرتے ہوئے پکڑا گیا۔‏ شریعت میں اسکی سخت ممانعت تھی۔‏ (‏گنتی ۱۵:‏۳۲-‏۳۴؛‏ استثنا ۵:‏۱۲-‏۱۵‏)‏ آپ نے معاملے کا فیصلہ کیسے کیا ہوتا؟‏ کیا آپ اِس دلیل کیساتھ اُس آدمی کو بری کر دیتے کہ وہ عیش‌ونشاط والی زندگی گزارنے کی بجائے اپنے خاندان کے لئے ضروریاتِ‌زندگی مہیا کرنے کے لئے کام کر رہا تھا؟‏ کیا آپ یہ دلیل دیتے کہ سبت کی پابندی کرنے کے لئے سال میں کئی اور مواقع بھی ہوتے ہیں اور قبل‌ازوقت بندوبست کرنے میں ناکامی کی وجہ سے ایک سبت کو چھوڑ دینا معاف کِیا جا سکتا ہے؟‏

یہوواہ نے معاملے کو زیادہ سنگین خیال کِیا۔‏ ”‏تب،‏“‏ بائبل بیان کرتی ہے،‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ نے موسیٰؔ سے کہا یہ شخص ضرور جان سے مارا جائے۔‏“‏ (‏گنتی ۱۵:‏۳۵‏)‏ اُس آدمی نے جوکچھ کِیا یہوواہ نے اسکی بابت اتنا شدید ردِعمل کیوں دکھایا تھا؟‏

لوگوں کے پاس لکڑیاں جمع کرنے اور خوراک،‏ لباس اور رہائش کے لئے اپنی ضروریات پوری کرنے کے لئے چھ دن تھے۔‏ ساتواں دن روحانی ضروریات کے لئے مختص کِیا جانا تھا۔‏ اگرچہ لکڑیاں جمع کرنا غلط نہیں تھا مگر یہوواہ کی پرستش کے لئے مخصوص وقت کو استعمال کرنا غلط تھا۔‏ اگرچہ مسیحی موسوی شریعت کے تابع نہیں ہیں،‏ تاہم کیا یہ واقعہ ہمیں آجکل مناسب طور پر اپنی ترجیحات قائم کرنے کا سبق نہیں دیتا؟‏—‏فلپیوں ۱:‏۱۰‏۔‏

بیابان میں ۴۰ برس گزارنے کے بعد اسرائیلی ملکِ‌موعود میں داخل ہونے والے تھے۔‏ بعض لوگ بیابان میں خدا کی طرف سے فراہم‌کردہ من کھا کھا کر اُکتا گئے تھے لہٰذا وہ غذا میں یقینی تبدیلی کے خواہاں تھے۔‏ جب وہ اُس ملک میں داخل ہونے والے تھے ”‏جہاں دودھ اور شہد بہتا ہے“‏ تو یہوواہ نے مناسب نقطۂ‌نظر اپنانے میں اُن کی مدد کرنے کے لئے اُنہیں یاددہانی کرائی:‏ ”‏انسان صرف روٹی ہی سے جیتا نہیں رہتا بلکہ ہر بات سے جو [‏یہوواہ]‏ کے مُنہ سے نکلتی ہے وہ جیتا رہتا ہے۔‏“‏—‏خروج ۳:‏۸؛‏ استثنا ۸:‏۳‏۔‏

اسرائیلیوں کو ”‏دودھ اور شہد“‏ کے لئے سخت محنت کرنی تھی۔‏ اُنہیں دشمن فوجوں کو شکست دینا تھی،‏ مکان تعمیر کرنے تھے اور کھیتوں میں کاشتکاری کرنی تھی۔‏ اسکے باوجود،‏ یہوواہ نے لوگوں کو روحانی معاملات پر غوروفکر کرنے کے لئے وقت مختص کرنے کا حکم دیا۔‏ اُنہیں اپنے بچوں کو خدا کی راہیں سکھانے کے لئے بھی وقت صرف کرنا تھا۔‏ یہوواہ نے کہا:‏ ”‏تُم [‏میرے احکامات]‏ کو اپنے لڑکوں کو سکھانا اور تُو گھر بیٹھے اور راہ چلتے اور لیٹتے اور اُٹھتے وقت ان ہی کا ذکر کِیا کرنا۔‏“‏—‏استثنا ۱۱:‏۱۹‏۔‏

ملک کے ہر اسرائیلی مرد اور نومُرید کو سال میں تین مرتبہ یہوواہ کی حضوری میں جانے کا حکم دیا گیا تھا۔‏ یہ سمجھتے ہوئے کہ ان مواقع سے پورا خاندان روحانی طور پر مستفید ہوگا،‏ بہتیرے خاندانوں کے سردار اپنے بیوی اور بچوں کو ساتھ لے جانے کا بندوبست کرتے تھے۔‏ لیکن اُن کی غیرموجودگی میں اُن کے گھروں اور کھیتوں کو دشمن کے حملے سے کون محفوظ رکھیگا؟‏ یہوواہ نے وعدہ کِیا:‏ ”‏جب سال میں تین بار تُو [‏یہوواہ]‏ اپنے خدا کے آگے حاضر ہوگا تو کوئی شخص تیری زمین کا لالچ نہ کریگا۔‏“‏ (‏خروج ۳۴:‏۲۴‏)‏ اسرائیلیوں کو یہ یقین کرنے کے لئے ایمان کی ضرورت تھی کہ اگر وہ روحانی مفادات کو پہلا درجہ دیتے ہیں تو وہ مادی طور پر نقصان نہیں اُٹھائینگے۔‏ کیا یہوواہ نے اپنا وعدہ پورا کِیا؟‏ یقیناً اُس نے ایسا کِیا تھا!‏

پہلے بادشاہت کی تلاش کرتے رہیں

یسوع نے اپنے پیروکاروں کو روحانی اقدار کو تمام معاملات سے مقدم رکھنے کی تعلیم دی۔‏ اپنے پہاڑی واعظ میں اُس نے اپنے سامعین کو نصیحت کی:‏ ”‏فکرمند ہو کر یہ نہ کہو کہ ہم کیا کھائیں گے یا کیا پئیں گے یا کیا پہنیں گے؟‏ پہلے اُس کی بادشاہی اور اُسکی راستبازی کو تلاش کرو تو یہ سب [‏ضروری مادی]‏ چیزیں بھی تمکو مل جائینگی۔‏“‏ (‏متی ۶:‏۳۱،‏ ۳۳‏)‏ یسوع کی موت کے فوراً بعد،‏ نئے بپتسمہ‌یافتہ مسیحیوں نے اس مشورت کی پیروی کی۔‏ اُن میں سے بہتیرے یہودی یا نومرید یہودی تھے جو ۳۳ س.‏ع.‏ میں عیدِپنتِکُست منانے کے لئے یروشلیم گئے تھے۔‏ وہاں پر اُن کیساتھ غیرمتوقع بات واقع ہوئی۔‏ اُنہوں نے یسوع مسیح کے بارے میں خوشخبری کو سن کر قبول کِیا۔‏ اپنے نئے ایمان کے بارے میں زیادہ سیکھنے کے شوق میں وہ یروشلیم میں ٹھہر گئے۔‏ اُنکے مادی اثاثے کم ہونے لگے،‏ تاہم مادی آسائشیں ثانوی اہمیت کی حامل تھیں۔‏ اُنہوں نے مسیحا کو پا لیا تھا!‏ اُن کے مسیحی بھائیوں نے اُنہیں اُن مادی چیزوں میں شریک کِیا جو اُن کے پاس تھیں تاکہ سب لوگ ”‏رسولوں سے تعلیم پانے .‏ .‏ .‏ اور دعا کرنے میں مشغول رہیں۔‏“‏—‏اعمال ۲:‏۴۲‏۔‏

ایک ایسا وقت بھی آیا کہ بعض مسیحیوں نے اجلاسوں پر باقاعدہ رفاقت کی ضرورت کو نظرانداز کر دیا۔‏ (‏عبرانیوں ۱۰:‏۲۳-‏۲۵‏)‏ غالباً وہ روحانی معاملات کو نظرانداز کرتے ہوئے اپنے اور اپنے خاندانوں کے لئے معاشی تحفظ کا یقین کرنے کی کوشش میں مادہ‌پرست بن گئے۔‏ اپنے بھائیوں کو اجلاسوں کو نظرانداز نہ کرنے کی تاکید کرتے ہوئے،‏ پولس رسول نے لکھا:‏ ”‏زر کی دوستی سے خالی رہو اور جو تمہارے پاس ہے اُسی پر قناعت کرو کیونکہ اُس نے خود فرمایا ہے کہ مَیں تجھ سے ہرگز دست‌بردار نہ ہوں گا اور کبھی تجھے نہ چھوڑوں گا۔‏“‏—‏عبرانیوں ۱۳:‏۵‏۔‏

پولس کی نصیحت بڑی بروقت ثابت ہوئی۔‏ پولس کے عبرانیوں کے نام خط لکھنے کے تقریباً پانچ سال بعد سیسٹیئس گیلس کی رومی فوج نے یروشلیم کا محاصرہ کر لیا۔‏ وفادار مسیحیوں کو یسوع کی آگاہی یاد تھی:‏ ”‏پس جب تم اُس .‏ .‏ .‏ کو .‏ .‏ .‏ دیکھو .‏ .‏ .‏ جو کوٹھے پر ہو وہ اپنے گھر سے کچھ لینے کو نہ نیچے اُترے نہ اندر جائے۔‏ اور جو کھیت میں ہو وہ اپنا کپڑا لینے کو پیچھے نہ لوٹے۔‏“‏ (‏مرقس ۱۳:‏۱۴-‏۱۶‏)‏ وہ جانتے تھے کہ اُن کی بقا کا انحصار اُن کے روزگار کے استحکام یا اُن کے مادی اثاثوں کی بجائے یسوع کی مشورت کی فرمانبرداری کرنے پر ہے۔‏ بِلاشُبہ پولس کی مشورت پر عمل کرنے اور روحانی مفادات کو پہلا درجہ دینے والوں نے گھر،‏ نوکری،‏ کپڑے اور ذاتی مال‌ومتاع کو پیچھے چھوڑ دینا اور پہاڑوں پر بھاگ جانا اُن لوگوں کی نسبت زیادہ آسان پایا جنہوں نے زر کی دوستی کو نہیں چھوڑا تھا۔‏

آجکل بعض زیادہ اہم چیزوں کو پہلا درجہ کیسے دیتے ہیں

وفادار مسیحی اپنے بھائیوں کے ساتھ باقاعدہ رفاقت کو قیمتی سمجھتے ہیں اور بہتیروں کو اجلاسوں پر حاضر ہونے کے لئے قربانیاں دینی پڑتی ہیں۔‏ بعض علاقوں میں صرف شفٹ پر کام کرنے والی ملازمتیں دستیاب ہیں۔‏ ایک بھائی اپنے ساتھی کارکنوں کو ہفتے کی رات اُنکی جگہ کام کرنے کی پیشکش کرتا ہے جسے بیشتر لوگ اسکے علاقے میں تفریح کے لئے استعمال کرنے کو ترجیح دیتے ہیں،‏ بشرطیکہ وہ اجلاس والے دن اُس کی جگہ کام کریں۔‏ اگر شفٹ پر کام کرنے والے دیگر بھائیوں کا کام اُنہیں اپنی کلیسیا کے اجلاس پر حاضر ہونے سے روکتا ہے تو وہ قریبی کلیسیا میں اجلاس پر حاضر ہوتے ہیں۔‏ یوں،‏ وہ تقریباً کسی بھی اجلاس سے غیرحاضر نہیں ہوتے۔‏ کینیڈا میں ایک نئی دلچسپی رکھنے والی خاتون نے تھیوکریٹک منسٹری سکول اور خدمتی اجلاس پر حاضر ہونے کی اہمیت کو فوراً بھانپ لیا،‏ تاہم وہ اپنے اوقاتِ‌کار کی وجہ سے حاضر نہیں ہو سکتی تھی۔‏ لہٰذا،‏ اُس نے ایک ساتھی کارکن کو اُس کی شفٹ میں کام کرنے کا معاوضہ دیا تاکہ وہ ان اہم اجلاسوں پر حاضر ہو سکے۔‏

متواتر بیمار رہنے والے بہتیرے بہن بھائی شاذونادر ہی کسی اجلاس سے غیرحاضر ہوتے ہیں۔‏ جب وہ کنگڈم‌ہال میں حاضر ہونے کے قابل نہیں ہوتے تو وہ گھر پر ٹیلیفون یا ٹیپ ریکارڈر کے ذریعے پروگرام سنتے ہیں۔‏ وہ ”‏عقلمند اور دیانتدار نوکر“‏ کے ذریعے یہوواہ کی روحانی فراہمیوں کے لئے قابلِ‌تحسین قدردانی دکھاتے ہیں!‏ (‏متی ۲۴:‏۴۵‏)‏ اپنے عمررسیدہ والدین کی نگہداشت کرنے والے مسیحی اس بات کی بہت قدر کرتے ہیں جب کوئی بھائی یا بہن اُنکی ماں یا باپ کے ساتھ رہنے کی پیشکش کرتا ہے تاکہ نگہداشت کرنے والا کلیسیائی اجلاس پر حاضر ہو سکے۔‏

پہلے سے منصوبہ‌سازی کریں!‏

اپنی روحانی ضروریات کیلئے فکرمند والدین مسیحی اجلاسوں کی قدر کرنے کیلئے اپنے بچوں کی بھی مدد کرتے ہیں۔‏ ایک عام اُصول کے طور پر،‏ وہ اپنے بچوں سے تفویضات جمع کرنے کی بجائے ضروری طور پر ہوم‌ورک ختم کرنے کی توقع کرتے ہیں۔‏ اجلاس کی شام پر بچے اپنا ہوم‌ورک سکول سے آنے کے فوراً بعد کرتے ہیں۔‏ مشاغل اور دیگر کارگزاریوں کو کلیسیائی اجلاسوں سے متصادم ہونے کی اجازت نہیں دی جاتی۔‏

شوہر اور والد کے طور پر،‏ کیا آپ اجلاسوں پر حاضری کو ترجیح دیتے ہیں؟‏ بیوی اور والدہ کے طور پر،‏ کیا آپ اپنی ذمہ‌داریوں کی اس طرح منصوبہ‌سازی کرتی ہیں کہ آپ اجلاس پر حاضر ہو سکیں؟‏ ایک نوعمر کے طور پر،‏ کیا آپ ہوم‌ورک کو اجلاسوں پر یا اجلاسوں کو ہوم‌ورک پر ترجیح دیتے ہیں؟‏

کلیسیائی اجلاس یہوواہ کی ایک پُرمحبت فراہمی ہے۔‏ اس پُرمحبت انتظام میں شریک ہونے کے لئے پوری کوشش کی جانی چاہئے۔‏ اگر آپ اہم چیزوں کو پہلا درجہ دیتے ہیں تو یہوواہ آپ کو کثرت سے برکت دے گا!‏