سرل لوکارس—بائبل کا قدردان
سرل لوکارس—بائبل کا قدردان
یہ ۱۶۳۸ کے موسمِگرما کا دن تھا۔ سلطنتعثمانیہ کے دارالحکومت، قسطنطنیہ (موجودہ استنبول) کے قریب بحیرہَمارمورا میں ماہیگیر ایک لاش کو پانی میں تیرتا دیکھ کر خوفزدہ ہو گئے۔ وہ اُس لاش کو قریب سے دیکھکر ششدر رہ گئے کہ یہ تو قسطنطنیہ کے بشپ، آرتھوڈکس کلیسیا کے سربراہ کی لاش تھی جسے گلا گھونٹ کر مار دیا گیا تھا۔ یہ ۱۷ویں صدی کی ایک ممتاز مذہبی شخصیت، سرل لوکارس کا المناک انجام تھا۔
لوکارس عام یونانی زبان میں مسیحی یونانی صحائف کے ترجمے کی اشاعت کے اپنے خواب کو شرمندۂتعبیر ہوتے نہ دیکھ سکا۔ آرتھوڈکس چرچ کو ازسرِنو ”انجیل کے سادہ پیغام“ کی طرف لوٹتے ہوئے دیکھنا لوکارس کا ایک اَور خواب تھا جو کبھی پورا نہ ہوا۔ یہ آدمی کون تھا؟ اِسے اپنی کوششوں میں کن رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا؟
تعلیم کی کمی سے مایوس
سرل لوکارس ۱۵۷۲ میں کینڈیا (موجودہ ایراکلیو)، کریٹ میں پیدا ہوا جس پر وینس کا قبضہ تھا۔ بہت زیادہ ذہین ہونے کی وجہ سے اُس نے اٹلی میں وینس اور پاڈوآ میں تعلیم حاصل کی اور پھر اس ملک کے علاوہ دیگر کئی ممالک کا دورہ کِیا۔ غالباً چرچ کے اندر فرقہوارانہ فسادات سے تنگ آ کر اور یورپ میں اصلاحی تحریکوں سے متاثر ہو کر اُس نے جنیوا کا دورہ کِیا ہو جو اُسوقت کیلونیت کے زیرِاثر تھا۔
پولینڈ کا دورہ کرتے ہوئے لوکارس نے دیکھا کہ تعلیم کی کمی کے باعث وہاں آرتھوڈکس، پادریوں اور عوام سمیت، سب کی روحانی حالت نہایت افسوسناک تھی۔ جب وہ اسکندریہ اور قسطنطنیہ لوٹا تو یہ دیکھ کر حیران رہ گیا کہ بعض گرجہگھروں میں سے تو پلپٹ بھی ہٹا دئے گئے تھے—جہاں صحائف کی پڑھائی کی جاتی تھی!
لوکارس ۱۶۰۲ میں اسکندریہ گیا جہاں وہ اپنے رشتہدار، بشپ میلیتُس کے عہدے کا جانشین بنا۔ بعدازاں اُس نے یورپ میں اصلاحی ذہنیت کے مالک مختلف مذہبی علماء کیساتھ خطوکتابت شروع کر دی۔ ایسے ہی ایک خط سے اُسے معلوم ہوا کہ آرتھوڈکس چرچ کی کئی رسومات غلط تھیں۔ دیگر خطوط میں اُس نے اس بات پر زور دیا کہ چرچ کو توہمپرستی چھوڑ کر ”انجیل کے سادہ پیغام“ کی پابندی کرنا اور صرف صحائف کی صداقت پر انحصار کرنا چاہئے۔
متی ۱۵:۶) اُس نے یہ بھی کہا کہ اُسکے خیال میں بُتپرستی کا انجام تباہکُن ہے۔ اُس نے بیان کِیا کہ ”مُقدسوں“ کے ذریعہ دُعا کرنا درمیانی، یسوع کی توہین ہے۔—۱-تیمتھیس ۲:۵۔
لوکارس اس بات سے بھی حیران تھا کہ چرچ فادروں کی روحانی تعلیم کو یسوع اور رسولوں کی باتوں کے برابر سمجھا جاتا تھا۔ اُس نے لکھا: ”مجھ سے لوگوں کی یہ بات بالکل برداشت نہیں ہوتی کہ انسانی روایت کی باتیں صحائف جتنی اہمیت رکھتی ہیں۔“ (بشپ کا عہدہ برائے فروخت
اِن خیالات اور رومن کیتھولک کلیسیا سے اختلاف کی وجہ سے لوکارس کو کیتھولکوں کیساتھ الحاق کی حمایت کرنے والے جیسوایٹس اور آرتھوڈکس چرچ کے اُن ارکان کی طرف سے عداوت اور اذیت کا سامنا ہوا۔ اس مخالفت کے باوجود ۱۶۲۰ میں لوکارس کو قسطنطنیہ کا بشپ منتخب کر لیا گیا۔ اُس وقت آرتھوڈکس چرچ کے تمام اختیارات عثمانی سلطنت کے ہاتھ میں تھے۔ عثمانی حکومت رشوت لیکر کسی بھی پادری کو بڑی آسانی کیساتھ برطرف کرکے اُسکا عہدہ نئے شخص کو دے دیتی تھی۔
لوکارس کے دشمن بالخصوص جیسوایٹس اور دیگر اربابِاختیار اور تُندخو پاپائی کانگریگیٹیو دے پراپیگندا فیدے (ایمان کی نشرواشاعت کرنے والی کلیسیا) اُسکے خلاف سازش کرتے اور اُس پر الزام لگاتے رہے۔ ایک کتاب کائریلوس لوکارس بیان کرتی ہے: ”اس مقصد کو پورا کرنے کیلئے جیسوایٹس نے ہر ممکن طریقہ آزمایا—فریب، بدگوئی، خوشامد اور سب سے بڑھکر رشوت جو عثمانی اُمرا کی حمایت حاصل کرنے کا سب سے مؤثر ہتھیار ثابت ہوئی۔“ نتیجتاً، ۱۶۲۲ میں لوکارس کو جلاوطن کرکے روڈز کے جزائر بھیج دیا گیا اور اماسیا کے گریگری نے ۰۰۰،۲۰ چاندی کے سکے ادا کرکے اُسکا عہدہ خرید لیا۔ تاہم، گریگری یہ رقم ادا نہ کر سکا اور ایڈریانوپل کے انتھیماس نے یہ عہدہ خرید لیا مگر بعدازاں اُس نے بھی استعفیٰ دے دیا۔ حیرانکُن طور پر، لوکارس کو بشپ کے عہدے پر بحال کر دیا گیا۔
لوکارس نے بائبل اور مذہبی اشتہارات کا ترجمہ شائع کرنے سے آرتھوڈکس پادریوں اور عوام کو تعلیم دینے کا عزم کِیا۔ اس مقصد کی تعمیل کیلئے اُس نے ایک انگریز سفیر کی نگرانی میں ایک پرنٹنگ پریس کو قسطنطنیہ لانے کا بندوبست کِیا۔ تاہم، جون ۱۶۲۷ میں جب وہ پریس آئی تو اُسکے دشمنوں نے اُس پر الزام لگایا کہ وہ اِسے سیاسی کاموں کیلئے استعمال کرتا ہے اور یوں اُنہوں نے اِسے تباہ کر دیا۔ اب لوکارس کو جنیوا کے چھاپے خانوں کا استعمال کرنا پڑا۔
مسیحی صحائف کا ترجمہ
بائبل کیلئے گہرا احترام اور اِسکی تعلیم دینے کی طاقت نے لوکارس کی اِس خواہش کو مزید تقویت دی کہ وہ اِسے عام لوگوں کیلئے بآسانی ممکنالحصول بنا دے۔ اُسے احساس ہوا کہ بائبل کے اصلی الہامی یونانی مسودوں میں مستعمل زبان کو سمجھنا عام آدمی کیلئے مشکل تھا۔ لہٰذا لوکارس نے جس پہلی کتاب کی اشاعت کا حکم دیا وہ اُسکے زمانے کی عام فہم یونانی زبان میں مسیحی یونانی صحائف کا ترجمہ تھا۔ ایک عالمفاضل راہب میکسسمس کیلیپولائٹس نے مارچ ۱۶۲۹ میں اس پر کام کرنا شروع کِیا۔ بہتیرے آرتھوڈکس صحائف کا ترجمہ کرنے کو خلافِقانون خیال کرتے تھے، خواہ قارئین کیلئے قدیم یونانی متن کو سمجھنا کتنا ہی مشکل کیوں نہ ہو۔ اُنکی تسلی کیلئے لوکارس نے اصلی متن کیساتھ متوازی کالموں میں جدید ترجمہ لکھا اور بہت ہی کم تشریح کو استعمال کِیا۔ کیلیپولائٹس کے ترجمہ کرنے کے کچھ ہی عرصہ بعد وفات پا جانے کی وجہ سے لوکارس نے اُسکی تصحیح کیلئے خود ہی اسے پڑھا۔ یہ ترجمہ ۱۶۳۸ میں لوکارس کی وفات کے کچھ عرصہ بعد شائع ہوا۔
لوکارس کی تمام باریکبینی کے باوجود اِس ترجمے نے بہتیرے بشپ صاحبان کی طرف سے ناپسندیدگی کا ایک طوفان کھڑا کر دیا۔ اُس بائبل ترجمے کے دیباچہ سے خدا کے کلام کیلئے لوکارس کی محبت عیاں تھی۔ اس نے لکھا کہ لوگوں کی عام فہم زبان میں پیشکردہ صحائف ”ہمارے لئے آسمان سے بھیجا گیا شیریں پیغام ہے۔“ اُس نے لوگوں کو نصیحت کی کہ ”[بائبل کے] تمام مشمولات سے خوب واقفیت پیدا کریں“ اور یہ بھی کہا کہ ”الہٰی اور مُقدس کلام کے علاوہ . . . ایمان سے متعلقہ باتوں“ کا درست علم کسی دوسرے طریقے سے حاصل کرنا ناممکن ہے۔“—فلپیوں ۱:۹، ۱۰۔
لوکارس نے بائبل کا مطالعہ کرنے سے منع کرنے والوں اور اصلی متن کے ترجمے کو رد کرنے والوں کی بھی پُرزور مذمت کی: ”ہمارا سمجھ کے بغیر بولنا اور پڑھنا ہوا سے باتیں کرنے کے مترادف ہے۔“ (مقابلہ کریں ۱-کرنتھیوں ۱۴:۷-۹۔) دیباچے کے آخر میں اُس نے لکھا: ”جب آپ سب اِس الہٰی اور مُقدس کلام کو اپنی زبان میں پڑھتے ہیں تو اسکے پڑھنے سے حاصل ہونے والے فائدے کو نظرانداز نہ کریں . . . پس دُعا ہے کہ خدا آپکے قدموں کی بھلائی کی طرف راہنمائی کرے۔“—امثال ۴:۱۸۔
اقرارِمذہب
بائبل ترجمہ شروع کرنے کے بعد لوکارس نے ایک اور دلیرانہ قدم اُٹھایا۔ اُس نے ۱۶۲۹ میں جنیوا میں اقرارِمذہب شائع کِیا۔ یہ اُسکے ذاتی عقائد پر مبنی بیان تھا جو اُسکے خیال میں آرتھوڈکس چرچ کو تسلیم کر لینا چاہئے تھا۔ کتاب دی آرتھوڈکس چرچ کے مطابق یہ اقرار ”پادریت اور کلیسیائی تقسیممدارج جیسے آرتھوڈکس اعتقاد کو بےمعنی قرار دیتا ہے اور مُقدسین سے دُعاؤں اور بُتپرستی پر گہرے رنج کا اظہار کرتا ہے۔“
اس اقرار کی ۱۸ شقیں ہیں۔ اسکی دوسری شق بیان کرتی ہے کہ صحائف خدا کے الہام سے ہیں اور یہ چرچ سے بالاتر ہیں۔ یہ بیان کرتی ہے: ”ہم یقین رکھتے ہیں کہ پاک صحائف خدا کی طرف سے ہیں . . . ہم یقین رکھتے ہیں کہ پاک صحائف چرچ سے زیادہ اختیار رکھتے ہیں۔ انسانوں کی نسبت رُوحاُلقدس کے ذریعے تعلیم پانے میں بڑا فرق ہے۔“—۲-تیمتھیس ۳:۱۶۔
آٹھویں اور دسویں شق بیان کرتی ہے کہ یسوع مسیح صرف درمیانی، سردار کاہن اور کلیسیا کا سردار ہے۔ لوکارس نے لکھا: ” ہم یقین رکھتے ہیں کہ ہمارا خداوند یسوع مسیح اپنے باپ کے دہنی طرف بیٹھا ہے اور ہماری شفاعت کرتا ہے اور صرف وہی سردار کاہن اور درمیانی کے عہدے پر فائز ہے۔“—متی ۲۳:۱۰۔
اسکی ۱۲ویں شق بیان کرتی ہے کہ چرچ گمراہ ہو سکتا ہے، غلط تعلیمات کو درست سمجھ سکتا ہے لیکن رُوحاُلقدس کی روشنی ایماندار خادموں کی کوششوں کے ذریعہ اُسے بچا سکتی ہے۔ لوکارس ۱۸ویں شق میں لکھتا ہے کہ اعراف محض ایک تخیل ہے: ”یہ بات واضح ہے کہ اعراف کے تصور کو تسلیم نہیں کِیا جا سکتا۔“
اقرار کے ضمیمے میں کچھ سوالات اور اُنکے جوابات بھی شامل ہیں۔ اس میں پہلے تو لوکارس زور دیتا ہے کہ ہر ایماندار کیلئے صحائف کو پڑھنا لازمی ہے کیونکہ کسی بھی مسیحی کیلئے خدا کا کلام نہ پڑھنا نقصاندہ ثابت ہو سکتا ہے۔ بعدازاں وہ کہتا ہے کہ غیرالہامی تحریروں سے بچنا چاہئے۔—مکاشفہ ۲۲:۱۸، ۱۹۔
چوتھا سوال یہ ہے: ”ہمیں مورتوں کو کیسا خیال کرنا چاہئے؟“ لوکارس جواب دیتا ہے: ”الہٰی اور مُقدس صحائف ہمیں واضح تعلیم دیتے ہیں کہ ’تُو اپنے لئے کوئی تراشی ہوئی مورت نہ بنانا۔ نہ کسی چیز کی صورت بنانا جو اُوپر آسمان میں یا نیچے زمین پر . . . ہے۔ تُو اُنکے آگے سجدہ نہ کرنا اور نہ انکی عبادت کرنا؛ [خروج ۲۰:۴، ۵]‘ چونکہ ہمیں تخلیق کی بجائے آسمان اور زمین کے خالق اور صانع کی پرستش کرنی ہے اور اُسی کو سجدہ کرنا ہے۔ . . . اسلئے ہم [مورتوں کی] پرستش اور عبادت کو جو صحائف میں منع ہے . . . رد کرتے ہیں کہیں ایسا نہ ہو کہ ہم غافل ہو جائیں اور خالق اور صانع کی بجائے رنگوں، دستکاری اور دیگر مخلوقات کی پرستش کرنے لگیں۔“—اعمال ۱۷:۲۹۔
اگرچہ لوکارس روحانی تاریکی کے دَور میں رہتا تھا، * جسکی وجہ سے تمام غلط معاملات کو پوری طرح سمجھنے کے قابل نہیں تھا توبھی اُس نے چرچ کے عقائد پر بائبل کی برتری کو واضح کرنے اور لوگوں کو اسکی تعلیمات سے رُوشناس کرانے کیلئے قابلِتحسین کوششیں کیں۔
اِس اقرار کے شائع ہونے کے فوراً بعد پھر لوکارس کی مخالفت کی ایک نئی لہر اُٹھی۔ لوکارس کے جانی دشمن، بیریہ (موجودہ الیپو) کے صدر بشپ، سرل کونتارے نے ۱۶۳۳ میں بشپ کے عہدے کیلئے حکومتِعثمانیہ سے سودا کرنے کی کوشش کی جسے جیسواٹس کی حمایت حاصل تھی۔ تاہم، رقم ادا نہ کر پانے کی وجہ سے کونتارے کا منصوبہ ناکام ہو گیا۔ لوکارس اپنے عہدے پر قائم رہا۔ اُسکے اگلے سال تھسلنیکے کے اتھاناسیس نے اِس عہدے کیلئے ۰۰۰،۶۰ چاندی کے سکے ادا کئے۔ لوکارس کو پھر معزول کر دیا گیا۔ تاہم، ایک ماہ کے اندر ہی اندر اُسے دوبارہ بلا کر بحال کر دیا گیا۔ اُس وقت تک سرل کونتارے ۰۰۰،۵۰ چاندی کے سکے جمع کر چکا تھا۔ اِس مرتبہ لوکارس کو جِلاوطن کرکے روڈز بھیج دیا گیا۔ چھ ماہ بعد اُسکے دوستوں نے اُسے ملک واپس لانے کی اجازت حاصل کر لی۔
تاہم، ۱۶۳۸ میں جیسوایٹس اور اُنکے آرتھوڈکس ساتھیوں نے لوکارس پر عثمانی سلطنت کے خلاف بغاوت کا الزام لگایا۔ اس بار سلطان نے اُسکی موت کا حکم دے دیا۔ لوکارس کو گرفتار کر لیا گیا اور ۲۷ جولائی، ۱۶۳۸ میں اُسے گویا ملکبدر کرنے کیلئے ایک کشتی میں سوار کِیا گیا۔ جیسے ہی کشتی سمندر کے بیچ پہنچی اُس کا گلہ گھونٹ دیا گیا۔ بعدازاں ساحل کے قریب اُسکی لاش کو دفنایا گیا اور پھر نکال کر سمندر میں پھینک دیا گیا۔ لاش ماہیگیروں کو ملی اور پھر اُسکے دوستوں نے اُسے دفنایا۔
ہمارے لئے اسباق
”اِس بات کو نظرانداز نہیں کِیا جانا چاہئے کہ [لوکارس] کا اوّلین مقصد اپنے پادری طبقے اور گلّے کو روشنخیالی عطا کرنا اور اُنکے تعلیمی معیار کو بلند کرنا تھا جو سولہویں اور سترھویں صدی کے اوائل میں بالکل گر چکا تھا،“ ایک عالم بیان کرتا ہے۔ کئی رُکاوٹوں نے لوکارس کو اپنے مقصد میں کامیاب نہ ہونے دیا۔ پانچ بار اُسے بشپ کے عہدے سے ہٹایا گیا۔ اُسکی موت کے چونتیس سال بعد یروشلیم میں ایک کلیسیائی مجلس نے اُسکے عقائد کو بدعت قرار دے دیا۔ اُنہوں نے بیان کِیا کہ صحائف ”ہر کسی کو نہیں بلکہ صرف اُنہی کو پڑھنے چاہئیں جو مناسب تحقیق کے بعد روح کی گہری باتوں پر غوروخوض کرنے کے لائق ہیں“—یعنی مبیّنہ طور پر صرف تعلیمیافتہ پادری طبقہ۔
ایک بار پھر پادری طبقے نے خدا کے کلام کو اپنے گلّے تک پہنچانے کی کوششوں کو ناکام کر دیا۔ اُنہوں نے تشدد سے وہ آواز دبا دی جس نے اُن عقائد کی خامیوں کو نمایاں کِیا جو بائبل پر مبنی نہیں تھے۔ اُنہوں نے ثابت کِیا کہ وہ مذہبی آزادی اور سچائی کے بدترین دشمن ہیں۔ افسوس کی بات ہے کہ یہ رویہ مختلف طریقوں سے ہمارے زمانے میں بھی موجود ہے۔ یہ اس بات کی سنجیدہ یاددہانی ہے کہ جب پادری طبقے کی سازشیں خیال اور اظہارِخیال کی آزادی کی راہ میں حائل ہوتی ہیں تو کیا ہوتا ہے۔
[فٹنوٹ]
^ پیراگراف 24 اپنے اقرار میں وہ تثلیث، تقدیر اور غیرفانی جان کے عقائد کی حمایت کرتا ہے جو بائبل کی تعلیمات نہیں ہیں۔
[صفحہ ۲۹ پر عبارت]
چرچ کے اُصولوں پر بائبل کی برتری کو واضح کرنے اور لوگوں تک اُسکی تعلیمات پہنچانے کیلئے لوکارس نے قابلِتعریف کوششیں کیں۔
[صفحہ ۲۸ پر بکس/تصویر]
لوکارس اور سکندری مخطوطہ
برطانوی کُتبخانے کے جواہر میں سے ایک پانچویں صدی س.ع. کا بائبل مسودہ سکندری مخطوطہ ہے۔ اسکے تقریباً ۸۲۰ صفحات میں سے ۷۷۳ ابھی تک محفوظ ہیں۔
جب لوکارس مصر میں سکندریہ کا بشپ تھا تو اُسکے پاس کتابوں کا ایک بہت بڑا مجموعہ تھا۔ جب وہ قسطنطنیہ کا بشپ بنا تو وہ سکندری مخطوطہ اپنے ساتھ لے آیا۔ اُس نے ۱۶۲۴ میں اسے ترکی کے برطانوی سفیر کو انگریز بادشاہ جیمز اوّل کیلئے بطور تحفہ پیش کِیا۔ اُسے تین سال بعد اُسکے جانشین چارلس اوّل کے حوالے کر دیا گیا تھا۔
بادشاہ کا شاہی کُتبخانہ ۱۷۵۷ میں برطانیہ کے قومی ورثے میں دیا گیا اور اب یہ شاندار مخطوطہ برٹش کُتبخانے کی جان رِٹبلاٹ گیلری میں زیرِنمائش ہے۔
[تصویروں کے حوالہجات]
10 .Vol ,Gewerbehalle,The Codex Alexandrinus in Reduced Photographic Facsimile 1909From
[صفحہ ۲۶ پر تصویر کا حوالہ]
Bib. Publ. Univ. de Genève