مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

یہوواہ قدرت میں بڑھکر ہے

یہوواہ قدرت میں بڑھکر ہے

یہوواہ قدرت میں بڑھکر ہے

‏”‏اُسکی قدرت کی عظمت اور اس کے بازو کی توانائی کے سبب سے ایک بھی غیرحاضر نہیں رہتا۔‏“‏—‏یسعیاہ ۴۰:‏۲۶‏۔‏

۱،‏ ۲.‏ (‏ا)‏ہم سب کا طبیعی طاقت کے کس ماخذ پر انحصار ہے؟‏ (‏ب)‏ وضاحت کریں کہ یہوواہ تمام قدرت کا بنیادی ماخذ کیوں ہے۔‏

ہم میں سے بیشتر توانائی کو معمولی خیال کرتے ہیں۔‏ مثال کے طور پر،‏ ہم برقی توانائی کو معمولی خیال کرتے ہیں جو ہمیں روشنی اور گرمی پہنچاتی ہے یا ہمارے پاس کوئی بھی گھریلو استعمال کے برقی آلات کو چلانے کی سہولت فراہم کرتی ہے۔‏ بجلی کی فراہمی کے غیرمتوقع طور پر منقطع ہو جانے پر ہی ہمیں اس بات کا احساس ہوتا ہے کہ توانائی کے بغیر انسانی شہر عملاً کام کرنا بند کر دیں گے۔‏ زیادہ‌تر بجلی جس پر ہم انحصار کرتے ہیں وہ بالواسطہ طور پر زمین کے انتہائی قابلِ‌اعتماد طاقتور ماخذ—‏سورج—‏سے حاصل ہوتی ہے۔‏ * ہر سیکنڈ یہ شمسی ری‌ایکٹر زمین پر زندگی‌بخش توانائی فراہم کرنے کیلئے،‏ پانچ ملین ٹن نیوکلیائی ایندھن صرف کرتا ہے۔‏

۲ یہ تمام شمسی توانائی کہاں سے آتی ہے؟‏ اِس فلکی برقی پلانٹ کو کس نے بنایا ہے؟‏ اِسکا صانع یہوواہ خدا ہے۔‏ اس کا حوالے دیتے ہوئے زبور ۷۴:‏۱۶ بیان کرتی ہے:‏ ”‏نُور اور آفتاب کو تُو ہی نے تیار کِیا۔‏“‏ جی‌ہاں،‏ یہوواہ تمام توانائی کا بنیادی ماخذ ہے جس طرح وہ کُل زندگی کا سرچشمہ ہے۔‏ (‏زبور ۳۶:‏۹‏)‏ ہمیں کبھی بھی اُس کی طاقت کو معمولی خیال نہیں کرنا چاہئے۔‏ یسعیاہ نبی کی معرفت،‏ یہوواہ ہمیں یاددہانی کراتا ہے کہ اجرامِ‌فلکی پر نظر کریں سورج اور ستاروں پر سوچ‌بچار کریں کہ یہ کیسے وجود میں آ گئے۔‏ ”‏اپنی آنکھیں اوپر اُٹھاؤ اور دیکھو کہ ان سب کا خالق کون ہے۔‏ وہی جو اِنکے لشکر کو شمار کرکے نکالتا ہے اور اُن سب کو نام بنام بلاتا ہے اسکی قدرت کی عظمت اور اسکے بازو کی توانائی کے سبب سے ایک بھی غیرحاضر نہیں رہتا۔‏“‏—‏یسعیاہ ۴۰:‏۲۶؛‏ یرمیاہ ۳۲:‏۱۷‏۔‏

۳.‏ ہم یہوواہ کی طاقت کے مظاہروں سے کیسے فائدہ اُٹھاتے ہیں؟‏

۳ یہوواہ کے قدرت میں بڑھکر ہونے کی وجہ سے ہم اعتماد رکھ سکتے ہیں کہ سورج ہمیں اپنی روشنی اور حرارت پہنچانا جاری رکھے گا جس پر ہماری زندگیوں کا انحصار ہے۔‏ تاہم،‏ ہم اپنی بنیادی جسمانی ضروریات سے بڑھ کر خدا کی قدرت پر اعتماد کرتے ہیں۔‏ گناہ اور موت سے ہمارا چھٹکارا،‏ مستقبل کیلئے ہماری اُمید اور یہوواہ پر ہمارا توکل،‏ ان تمام کا تعلق غیرمُنفک طور پر اس کے اپنی قدرت کو عمل میں لانے سے ہے۔‏ (‏زبور ۲۸:‏۶-‏۹؛‏ یسعیاہ ۵۰:‏۲‏)‏ بائبل ایسی مثالوں سے بھری پڑی ہے جو خلق کرنے اور فدیہ دیکر چھڑانے،‏ اپنے لوگوں کو بچانے اور اپنے دُشمنوں کو ہلاک کرنے کے سلسلے میں یہوواہ کی قدرت کی شہادت دیتی ہیں۔‏

خدا کی قدرت اُس کی تخلیق سے نمایاں ہے

۴.‏ (‏ا)‏رات کو آسمان کا نظارہ کرنے سے داؤد پر کیسا اثر ہؤا تھا؟‏ (‏ب)‏ الہٰی طاقت کے متعلق اجرامِ‌فلکی کیا ظاہر کرتے ہیں؟‏

۴ پولس رسول واضح کرتا ہے کہ ہمارے خالق کی ’‏ازلی قدرت کو اس کی بنائی ہوئی چیزوں کے ذریعے سے واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔‏‘‏ (‏رومیوں ۱:‏۲۰‏)‏ صدیوں پہلے،‏ زبورنویس داؤد نے ایک چرواہے کے طور پر بارہا رات کو آسمان کی طرف دیکھا ہوگا اور کائنات کی عظمت اور اس کے صانع کی قدرت کو ضرور سمجھ لیا ہوگا۔‏ اس نے لکھا:‏ ”‏جب مَیں تیرے آسمان پر جو تیری دستکاری ہے اور چاند ستاروں پر جن کو تُو نے مقرر کِیا غور کرتا ہوں تو پھر انسان کیا ہے کہ تُو اُسے یاد رکھے اور آدم‌زاد کیا ہے کہ تُو اُس کی خبر لے؟‏“‏ (‏زبور ۸:‏۳،‏ ۴‏)‏ اجرامِ‌فلکی کی بابت اپنے محدود علم کے باوجود داؤد سمجھ گیا تھا کہ وہ ہماری کائنات کے خالق کے مقابلے میں نہایت ہی ہیچ ہے۔‏ آجکل،‏ ماہرینِ‌فلکیات کائنات کی وسعت اور اُس قدرت کی بابت بہت کچھ جانتے ہیں جو اسے قائم رکھتی ہے۔‏ مثال کے طور پر،‏ وہ بتاتے ہیں کہ ہمارا سورج ایک سیکنڈ میں ٹی‌این‌ٹی کے ایک لاکھ ملین میگا ٹن کے دھماکے کے برابر توانائی خارج کرتا ہے۔‏ * اس توانائی کا بہت ہی تھوڑا حصہ زمین تک پہنچتا ہے؛‏ تاہم یہ ہمارے کُرہ‌ارض پر زندگی برقرار رکھنے کیلئے کافی ہے۔‏ پھر بھی،‏ ہمارا سورج کائنات میں سب سے طاقتور ستارہ نہیں ہے۔‏ بعض ستارے صرف ایک سیکنڈ میں اتنی توانائی خارج کرتے ہیں جتنی سورج سارے دن میں خارج کرتا ہے۔‏ پس ان اجرامِ‌فلکی کے خالق کی قدرت کا ذرا تصور کریں!‏ الیہو نے واضح طور پر کہا تھا:‏ ”‏ہم قادرِمطلق کو پا نہیں سکتے۔‏ وہ قدرت .‏ .‏ .‏ میں شاندار ہے۔‏“‏—‏ایوب ۳۷:‏۲۳‏۔‏

۵.‏ ہم یہوواہ کے کاموں میں اُس کی طاقت کی کونسی شہادت پاتے ہیں؟‏

۵ اگر ہم داؤد کی طرح،‏ ’‏خدا کے کاموں کی تفتیش کریں‘‏ تو ہمیں ہر جگہ—‏ہوا اور لہروں میں،‏ گھن‌گرج اور بجلی کی چمک‌دمک میں،‏ بڑے دریاؤں اور عالیشان پہاڑوں میں—‏اس کی قدرت کا ثبوت نظر آئیگا۔‏ (‏زبور ۱۱۱:‏۲؛‏ ایوب ۲۶:‏۱۲-‏۱۴‏)‏ اِسکے علاوہ،‏ یہوواہ نے ایوب کو یاددہانی کرائی کہ جانور اس کی طاقت کی شہادت دیتے ہیں۔‏ ان میں بی‌ہیموتھ یا ہپوپوٹیمس ہے۔‏ یہوواہ نے ایوب کو بتایا:‏ ”‏اُسکی طاقت اُسکی کمر میں ہے .‏ .‏ .‏ اُسکے عضا لوہے کے بینڈوں کی مانند ہیں۔‏“‏ (‏ایوب ۴۰:‏۱۵-‏۱۸‏)‏ بائبل وقتوں میں جنگلی سانڈ کی ہیبتناک طاقت بھی کافی مشہور تھی اور داؤد نے دُعا کی کہ اسے ”‏ببر کے مُنہ سے“‏ اور ”‏سانڈوں کے سینگوں میں سے .‏ .‏ .‏ چھڑایا“‏ جائے۔‏—‏زبور ۲۲:‏۲۱؛‏ ایوب ۳۹:‏۹-‏۱۱‏۔‏

۶.‏ صحائف میں سانڈ کس کی علامت ہے اور کیوں؟‏ (‏فٹ‌نوٹ دیکھیں۔‏)‏

۶ سانڈ کو اُسکی طاقت کی وجہ سے بائبل میں یہوواہ کی قدرت کی علامت کے طور پر استعمال کِیا گیا ہے۔‏ * یہوواہ کے تخت کی بابت یوحنا رسول کی رویا چار جانداروں کی نشاندہی کرتی ہے جن میں سے ایک کا چہرہ بچھڑے کی مانند ہے۔‏ (‏مکاشفہ ۴:‏۶،‏ ۷‏)‏ بدیہی طور پر،‏ ان کروبیوں کے ذریعے یہوواہ کی چار اہم صفات میں سے ایک کی تصویرکشی ہوتی ہے۔‏ دیگر محبت،‏ حکمت اور انصاف ہیں۔‏ خدا کی شخصیت کا ایک اہم پہلو چونکہ قدرت ہے اس لئے اس کی قدرت کی واضح سمجھ اور کس طرح سے وہ اسے استعمال کرتا ہے ہمیں اس کے اَور قریب لے آئے گی اور ہماری مدد کریگی کہ اپنے پاس کسی بھی طاقت کو بروئےکار لاتے ہوئے اس کے نمونے کی نقل کریں۔‏—‏افسیوں ۵:‏۱‏۔‏

‏”‏ربّ‌الافواج اِؔسرائیل کا قادر“‏

۷.‏ ہم کیسے یقین رکھ سکتے ہیں کہ نیکی بدی پر ضرور غالب آئیگی؟‏

۷ صحائف میں،‏ یہوواہ کو ”‏قادرِمطلق خدا“‏ کہا گیا ہے،‏ ایک ایسا لقب جو ہمیں باور کراتا ہے کہ ہم کبھی بھی اس طاقت کا غلط اندازہ نہ لگائیں یا دشمنوں کو ختم کرنے کی اس صلاحیت پر شک نہ کریں۔‏ (‏پیدایش ۱۷:‏۱‏،‏ این‌ڈبلیو؛‏ خروج ۶:‏۳‏)‏ شیطان کا شریر نظام شاید بہت مضبوط نظر آئے لیکن یہوواہ کی نظروں میں ”‏قومیں ڈول کی ایک بوند کی مانند ہیں اور ترازو کی باریک گرد کی مانند گنی جاتی ہیں۔‏“‏ (‏یسعیاہ ۴۰:‏۱۵‏)‏ اس میں کوئی شک نہیں کہ الہٰی طاقت کی بدولت نیکی بدی پر ضرور فتح پائے گی۔‏ اس وقت جب بدکاری ہرسُو پھیلی ہوئی ہے تو ہم اس بات کو جاننے میں تسلی پا سکتے ہیں کہ ”‏ربّ‌الافواج اِؔسرائیل کا قادر“‏ ہمیشہ ہمیشہ کے لئے بدی کو ختم کر دے گا۔‏—‏یسعیاہ ۱:‏۲۴؛‏ زبور ۳۷:‏۹،‏ ۱۰‏۔‏

۸.‏ یہوواہ کن آسمانی لشکروں کو حکم دیتا ہے اور انکی طاقت کا ہمارے پاس کیا اشارہ ہے؟‏

۸ ‏”‏ربّ‌الافواج“‏ کی اصطلاح،‏ بائبل میں ۲۸۵ مرتبہ آتی ہے جو خدا کی طاقت کی ایک اَور یاددہانی ہے۔‏ جن ”‏افواج“‏ کا یہاں حوالہ دیا گیا وہ روحانی خلائق کا لشکر ہے جو یہوواہ کے حکم کے تابع ہے۔‏ (‏زبور ۱۰۳:‏۲۰،‏ ۲۱؛‏ ۱۴۸:‏۲‏)‏ ایک ہی رات میں،‏ ان فرشتوں میں سے ایک نے ۰۰۰،‏۸۵،‏۱ اسوری فوجیوں کو موت کے گھاٹ اُتار دیا تھا جو یروشلیم کیلئے خطرہ تھے۔‏ (‏۲-‏سلاطین ۱۹:‏۳۵‏)‏ اگر ہم یہوواہ کی آسمانی فوجوں کی طاقت کو پہچانتے ہیں تو ہم مخالفوں سے آسانی سے نہیں ڈریں گے۔‏ ایک فوج کے گھیرے میں الیشع نبی بالکل بےفکر تھا جو اُسے ڈھونڈ رہی تھی کیونکہ وہ اپنے خادم کے برعکس ایمان کی آنکھوں سے اُن آسمانی فوجوں کے جتھے دیکھ سکتا تھا جو اس کی مدد کرنے کیلئے موجود تھے۔‏—‏۲-‏سلاطین ۶:‏۱۵-‏۱۷‏۔‏

۹.‏ یسوع کی طرح ہمیں بھی الہٰی تحفظ پر اعتماد کیوں رکھنا چاہئے؟‏

۹ یسوع بھی اسی طرح ملکوتی مدد سے واقف تھا جب اس نے گتسمنی باغ میں تلواروں اور لاٹھیوں کیساتھ مسلح بِھیڑ کا سامنا کِیا۔‏ پطرس کو اپنی تلوار کو میان میں کرنے کا حکم دینے کے بعد یسوع نے اسے بتایا کہ وہ اپنے باپ سے ”‏فرشتوں کے بارہ تمن سے زیادہ“‏ کیلئے درخواست کر سکتا ہے۔‏ (‏متی ۲۶:‏۴۷،‏ ۵۲،‏ ۵۳‏)‏ اگر ہم بھی خدا کی آسمانی فوجوں کے سلسلے میں ایسی ہی سمجھ رکھتے ہیں تو ہم بھی الہٰی حمایت پر پورا بھروسا رکھیں گے۔‏ پولس رسول نے لکھا:‏ ”‏پس ہم ان باتوں کی بابت کیا کہیں؟‏ اگر خدا ہماری طرف ہے تو کون ہمارا مخالف ہے؟‏“‏—‏رومیوں ۸:‏۳۱‏۔‏

۱۰.‏ یہوواہ کن کے حق میں اپنی طاقت استعمال کرتا ہے؟‏

۱۰ پس یہوواہ کے تحفظ پر بھروسا کرنے کے لئے ہمارے پاس ہر وجہ ہے۔‏ وہ ہمیشہ اپنی طاقت کو بھلائی اور اپنی دیگر خوبیوں—‏انصاف،‏ حکمت اور محبت—‏کیساتھ ہم‌آہنگ رکھتے ہوئے استعمال کرتا ہے۔‏ (‏ایوب ۳۷:‏۲۳؛‏ یرمیاہ ۱۰:‏۱۲‏)‏ اگرچہ طاقتور آدمی اکثراوقات غریب اور مسکین کو خودغرضانہ مفاد کیلئے نقصان پہنچاتے ہیں،‏ مگر یہوواہ ’‏مسکین کو خاک سے اُٹھا لیتا‘‏ اور ’‏نجات دینے کیلئے قدرت‘‏ رکھتا ہے۔‏ (‏زبور ۱۱۳:‏۵-‏۷؛‏ یسعیاہ ۶۳:‏۱‏)‏ یسوع کی فروتن اور منکسرالمزاج ماں مریم نے اس ”‏قادر“‏ کو سمجھ لیا تھا جو متکبر کو نیچا دکھاتے ہوئے اور ادنیٰ کو سربلند کرتے ہوئے بےغرضی سے اپنی قدرت کو ان لوگوں کیلئے عمل میں لاتا ہے جو اس سے ڈرتے ہیں۔‏—‏لوقا ۱:‏۴۶-‏۵۳‏۔‏

یہوواہ اپنے خادموں کیلئے اپنی قدرت آشکارا کرتا ہے

۱۱.‏ اسرائیلیوں نے ۱۵۱۳ ق.‏س.‏ع.‏ میں خدا کی قدرت کا کیا ثبوت دیکھا تھا؟‏

۱۱ کئی مواقع پر یہوواہ نے اپنی قدرت کو اپنے بندوں پر آشکارا کیا۔‏ ایسا ہی ایک واقعہ ۱۵۱۳ ق.‏س.‏ع.‏ میں کوہِ‌سینا پر رونما ہوا تھا۔‏ اس سال میں اسرائیلی پہلے ہی خدا کی قدرت کے اثرآفرین ثبوت دیکھ چکے تھے۔‏ دس تباہ‌کُن آفات نے یہوواہ کے زورآور ہاتھ کو اور مصری معبودوں کی ناتوانی کو آشکارا کر دیا تھا۔‏ اس کے فوراً بعد،‏ معجزانہ طور پر بحرِقلزم کو عبور کرنا اور فرعون کی فوج کی تباہی نے الہٰی طاقت کا مزید ثبوت دیا۔‏ تین مہینے بعد،‏ کوہِ‌سینا کے دامن میں،‏ یہوواہ نے اسرائیلیوں کو بلایا کہ ”‏سب قوموں میں سے [‏اسکی]‏ خاص ملکیت“‏ ٹھہریں۔‏ انہوں نے وعدہ کِیا:‏ ”‏جو کچھ [‏یہوواہ]‏ نے فرمایا وہ سب ہم کریں گے۔‏“‏ (‏خروج ۱۹:‏۵،‏ ۸‏)‏ اس کے بعد،‏ یہوواہ نے اپنی قدرت کا ایک واضح ثبوت فراہم کِیا۔‏ گرج اور بجلی کی چمک اور ایک نرسنگے کی اونچی آواز کے درمیان کوہِ‌سینا پر کالی گھٹا چھا گئی اور وہ ہلنے لگا۔‏ کچھ فاصلے پر کھڑے لوگ ڈر گئے۔‏ لیکن موسیٰ نے اُنہیں بتایا کہ اس تجربے سے انہیں خدائی خوف کو سمجھنا چاہئے،‏ ایسا خوف جو انہیں تحریک دے گا کہ وہ اپنے قادرِمطلق مالک اور واحد خدا یہوواہ کی فرمانبرداری کریں۔‏—‏خروج ۱۹:‏۱۶-‏۱۹؛‏ ۲۰:‏۱۸-‏۲۰‏۔‏

۱۲،‏ ۱۳.‏ ایلیاہ کیلئے کونسے حالات اپنی تفویض کو چھوڑنے کا باعث بنے لیکن یہوواہ نے اسے کیسے تقویت بخشی؟‏

۱۲ کئی صدیاں بعد،‏ ایلیاہ کے زمانے میں،‏ کوہِ‌سینا نے الہٰی قدرت کے ایک اَور مظاہرے کو دیکھا تھا۔‏ نبی پہلے ہی خدا کی قدرت کو کارفرما دیکھ چُکا تھا۔‏ خدا نے اسرائیلی قوم کی برگشتگی کے باعث ساڑھے تین سال تک ”‏آسمان کو بند“‏ رکھا تھا۔‏ (‏۲-‏تواریخ ۷:‏۱۳‏)‏ اس سے پیدا ہونے والے قحط کے دوران،‏ قریت کے نالہ میں کووّں نے ایلیاہ کو خوراک پہنچائی اور بعد میں ایک بیوہ کے تھوڑے سے آٹے اور تیل کی رسد معجزانہ طور پر بڑھا دی گئی تھی تاکہ اسے خوراک فراہم کرے۔‏ یہوواہ نے تو ایلیاہ کو اس بیوہ کے بیٹے کو زندہ کرنے کیلئے بھی قوت بخشی تھی۔‏ آخر میں،‏ کوہِ‌کرمل پر معبودیت کے ایک ڈرامائی امتحان میں آسمان سے آگ نازل ہوئی اور ایلیاہ کی قُربانی کو چٹ کر گئی۔‏ (‏۱-‏سلاطین ۱۷:‏۴-‏۲۴؛‏ ۱۸:‏۳۶-‏۴۰‏)‏ تاہم،‏ اس کے تھوڑی ہی دیر بعد،‏ جب ایزبل نے اسے قتل کرنے کی دھمکی دی تو ایلیاہ خوفزدہ اور بےحوصلہ ہو گیا تھا۔‏ (‏۱-‏سلاطین ۱۹:‏۱-‏۴‏)‏ وہ یہ سوچتے ہوئے مُلک سے بھاگ گیا کہ نبی کے طور پر اس کا کام ختم ہو گیا ہے۔‏ اُسے یقین‌دہانی اور تقویت بخشنے کیلئے،‏ یہوواہ نے مہربانہ انداز میں الہٰی قدرت کا ذاتی مظاہرہ دکھایا۔‏

۱۳ جب ایلیاہ ایک غار میں چھپا ہوا تھا تو اس نے تین قوتوں کا حیرت‌انگیز کرشمہ دیکھا جو یہوواہ کے کنٹرول میں ہیں:‏ زوردار آندھی،‏ زلزلہ اور آخر میں آگ۔‏ تاہم،‏ جب یہوواہ نے ایلیاہ سے کلام کِیا تو اس نے ”‏ایک دبی ہوئی ہلکی آواز“‏ میں ایسا کِیا۔‏ اس نے اسے اَور زیادہ کام کرنے کیلئے تفویض کِیا اور اسے مطلع کِیا کہ مُلک میں یہوواہ کے ۰۰۰،‏۷ وفادار پرستار ابھی اَور بھی ہیں۔‏ (‏۱-‏سلاطین ۱۹:‏۹-‏۱۸‏)‏ اگر ہم بھی کبھی ایلیاہ کی مانند اپنی خدمتگزاری میں اچھے نتائج کی کمی کے باعث بےحوصلہ ہو جاتے ہیں تو ہم یہوواہ سے ”‏حد سے زیادہ قدرت“‏ یعنی ایک ایسی قوت کیلئے التماس کر سکتے ہیں جو خوشخبری کی منادی کو جاری رکھنے کے لئے ہماری مدد کرے گی۔‏—‏۲-‏کرنتھیوں ۴:‏۷‏۔‏

یہوواہ کی قدرت اس کے وعدوں کی تکمیل کی ضمانت دیتی ہے

۱۴.‏ یہوواہ کا ذاتی نام کیا آشکارا کرتا ہے اور اس کی طاقت اس کے نام سے کیسے پیوستہ ہے؟‏

۱۴ یہوواہ کی قدرت اسکے نام اور اسکی مرضی کی تکمیل سے بھی پوری طرح جڑی ہوئی ہے۔‏ لاثانی نام یہوواہ،‏ جس کا مطلب ”‏مسبّب‌الاسباب“‏ ہے،‏ اِس بات کو آشکارا کرتا ہے کہ وہ وعدوں کی تکمیل کیلئے کام کرتا ہے۔‏ کوئی بھی چیز اور کوئی بھی شخص خدا کو اس کے مقاصد کی تکمیل سے روک نہیں سکتا،‏ البتہ بعیدازقیاس مُتشکِک لوگ اس کے مقاصد کے سلسلے میں ایسا خیال کر سکتے ہیں۔‏ جیسے کہ یسوع نے ایک مرتبہ اپنے رسولوں کو بتایا:‏ ”‏خدا سے سب کچھ ہو سکتا ہے۔‏“‏—‏متی ۱۹:‏۲۶‏۔‏

۱۵.‏ ابرہام اور سارہ کو کیسے یاددہانی کرائی گئی کہ یہوواہ کے لئے کوئی بھی چیز اتنی غیرمعمولی نہیں ہے؟‏

۱۵ مثال کے طور پر،‏ یہوواہ نے ایک مرتبہ ابرہام اور سارہ سے وعدہ کِیا کہ وہ اسکی اولاد کو ایک بڑی قوم بنائے گا۔‏ تاہم،‏ وہ کئی سالوں تک بےاولاد رہے۔‏ جب یہوواہ نے انہیں بتایا کہ وہ وعدہ پورا ہونے والا ہے تو اس وقت وہ کافی بوڑھے ہو چکے تھے لہٰذا سارہ ہنس پڑی تھی۔‏ اس کے جواب میں،‏ فرشتے نے کہا:‏ ”‏کیا [‏یہوواہ]‏ کے نزدیک کوئی بات مشکل ہے؟‏“‏ (‏پیدایش ۱۲:‏۱-‏۳؛‏ ۱۷:‏۴-‏۸؛‏ ۱۸:‏۱۰-‏۱۴‏)‏ چار صدیوں بعد جب موسیٰ نے ابرہام کی اولاد کو—‏جو اس وقت ایک بڑی قوم تھی—‏ موآب کے میدانوں میں جمع کِیا تو اس نے انہیں یاد دِلایا کہ خدا نے اپنا وعدہ پورا کر دیا ہے۔‏ موسیٰ نے کہا ”‏[‏یہوواہ کو]‏ تیرے باپ دادا سے محبت تھی اسی لئے اُس نے انکے بعد اُنکی نسل کو چن لیا اور تیرے ساتھ ہو کر اپنی بڑی قدرت سے تجھ کو مصرؔ سے نکال لایا۔‏ تاکہ تیرے سامنے سے اُن قوموں کو جو تجھ سے بڑی اور زورآور ہیں دفع کرے اور تجھ کو اُنکے ملک میں پہنچائے اور اُسے تجھکو میراث کے طور پر دے جیسا آج کے دن ظاہر ہے۔‏“‏—‏استثنا ۴:‏۳۷،‏ ۳۸‏۔‏

۱۶.‏ صدوقی مُردوں کی قیامت سے انکار کرنے کی غلطی میں کیوں پڑ گئے تھے؟‏

۱۶ صدیوں بعد،‏ یسوع نے صدوقیوں کی مذمت کی جو قیامت پر ایمان نہیں رکھتے تھے۔‏ وہ مُردوں کو دوبارہ زندہ کرنے کے خدا کے وعدے پر ایمان رکھنے سے کیوں منکر تھے؟‏ یسوع نے ان سے کہا:‏ ”‏تم .‏ .‏ .‏ نہ کتابِ‌مُقدس کو جانتے ہو نہ خدا کی قدرت کو۔‏“‏ (‏متی ۲۲:‏۲۹‏)‏ صحائف ہمیں یقین دلاتے ہیں کہ ’‏جتنے قبروں میں ہیں اُسکی آواز سنکر نکلینگے۔‏‘‏ (‏یوحنا ۵:‏۲۷-‏۲۹‏)‏ اگر ہم یہ جانتے ہیں کہ بائبل قیامت کے متعلق کیا کہتی ہے تو خدا کی قدرت پر ہمارا اعتماد ہمیں قائل کریگا کہ مُردے ضرور جی اُٹھینگے۔‏ خدا ”‏موت کو ہمیشہ کے لئے نابود کریگا .‏ .‏ .‏ کیونکہ [‏یہوواہ]‏ نے یہ فرمایا ہے۔‏“‏—‏یسعیاہ ۲۵:‏۸‏۔‏

۱۷.‏ یہوواہ پر اعتماد مستقبل کے کس دن پر ایک خاص طریقے سے ضروری ہوگا؟‏

۱۷ مستقبل قریب میں،‏ ایسا وقت آئیگا جب ہم میں سے ہر ایک کو خدا کی نجات‌بخش قدرت پر ایک خاص طریقے سے ایمان رکھنے کی ضرورت ہوگی۔‏ شیطان ابلیس خدا کے لوگوں پر ایک بار پھر حملہ کریگا جو غیرمحفوظ دکھائی دیں گے۔‏ (‏حزقی‌ایل ۳۸:‏۱۴-‏۱۶‏)‏ اس کے بعد خدا اپنی بڑی قدرت کو ہمارے حق میں استعمال کرے گا اور ہر ایک کو جاننا پڑیگا کہ وہ یہوواہ ہے۔‏ (‏حزقی‌ایل ۳۸:‏۲۱-‏۲۳‏)‏ اب وقت ہے کہ ہم قادرِمطلق خدا پر اپنے ایمان اور اعتماد کو مضبوط کریں اس طرح اس نازک وقت میں ہمارے قدم نہیں ڈگمگائیں گے۔‏

۱۸.‏ (‏ا)‏یہوواہ کی طاقت پر غوروخوض کرنے سے ہم کونسے فوائد حاصل کر سکتے ہیں؟‏ (‏ب)‏ اگلے مضمون میں کس سوال کا جواب دیا جائیگا؟‏

۱۸ بِلاشُبہ،‏ یہوواہ کی قدرت پر غوروخوض کرنے کی بہت ساری وجوہات ہیں۔‏ جب ہم اس کے کاموں پر غور کرتے ہیں تو ہم فروتنی سے اپنے عظیم خالق کی حمد اور شکرگزاری کرنے کی تحریک پاتے ہیں کہ وہ اپنی قدرت کو اس دانشمندانہ اور مشفقانہ طریقے سے استعمال کرتا ہے۔‏ اگر ہم لشکروں کے خدا یہوواہ پر بھروسہ رکھتے ہے تو ہم کبھی بھی نہیں ڈریں گے۔‏ اُس کے وعدوں پر ہمارا ایمان غیرمتزلزل ہوگا۔‏ تاہم،‏ یاد رکھیں کہ ہم خدا کی شبِیہ پر بنائے گئے ہیں۔‏ لہٰذا،‏ ہم بھی طاقت رکھتے ہیں—‏خواہ محدود حد تک ہے۔‏ ہم اپنی طاقت کے استعمال کے سلسلے میں اپنے خالق کی کیسے نقل کر سکتے ہیں؟‏ اس پر اگلے مضمون میں غور کِیا جائے گا۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 1 اِس بات کو مستند خیال کِیا جاتا ہے کہ تیل اور کوئلے جیسے فوسل فیول—‏بجلی گھروں کے لئے توانائی کے اہم ذرائع—‏اپنی توانائی سورج ہی سے حاصل کرتے ہیں۔‏

^ پیراگراف 4 اس کے برعکس،‏ انتہائی طاقتور نیوکلیئر بم جسے کبھی آزمایا گیا اسکی دھماکہ‌خیز طاقت ٹی‌این‌ٹی کے ۵۷ میگا ٹن کے برابر تھی۔‏

^ پیراگراف 6 بائبل میں جس جنگلی سانڈ کا ذکر ہے وہ غالباً بھینسے جیسا (‏لاطینی یورس‏)‏ تھا۔‏ دو ہزار سال پہلے،‏ یہ جانور گال (‏موجودہ فرانس)‏ میں ملتے تھے اور جولیس سیزر اُن کی بابت بیان کرتا ہے:‏ ”‏یہ بھینسے قد میں کم‌وبیش ہاتھیوں جتنے ہیں لیکن اپنی فطرت،‏ رنگ اور بناوٹ میں سانڈ ہیں۔‏ وہ بہت زورآور ہیں اور انکی رفتار بھی بہت زیادہ ہے ایک مرتبہ جن پر ان کی نظر پڑ جائے خواہ کوئی انسان ہو یا حیوان یہ انہیں نہیں چھوڑتے۔‏“‏

کیا آپ ان سوالات کے جواب دے سکتے ہیں؟‏

‏• تخلیق یہوواہ کی قدرت کا ثبوت کیسے پیش کرتی ہے؟‏

‏• اپنے لوگوں کی حمایت کیلئے یہوواہ کن فوجوں کو استعمال کرتا ہے؟‏

‏• بعض کن مواقع پر یہوواہ نے اپنی طاقت کا مظاہرہ کِیا؟‏

‏• ہمارے پاس کیا ضمانت ہے کہ یہوواہ اپنے وعدوں کو ضرور پورا کریگا؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۱۰ پر تصویریں]‏

‏”‏اپنی آنکھیں اُوپر اُٹھاؤ اور دیکھو کہ ان سب کا خالق کون ہے“‏

‏[‏تصویر کا حوالہ]‏

1991 Photo by Malin, © IAC/RGO

‏[‏صفحہ ۱۳ پر تصویریں]‏

یہوواہ کی طاقت کے مظاہروں پر غوروخوض کرنا اس کے وعدوں پر ایمان کو مضبوط کرتا ہے