مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

سینیگال میں مسیحی اُمید کا پرچار

سینیگال میں مسیحی اُمید کا پرچار

ہم ایمان رکھنے والے ہیں

سینیگال میں مسیحی اُمید کا پرچار

مچھلی زمانۂ‌قدیم ہی سے بنیادی غذا رہی ہے۔‏ ہزارہا سال سے لوگوں نے زمین کے سمندروں،‏ جھیلوں اور دریاؤں میں ماہی‌گیری کی ہے۔‏ یسوع مسیح کے بعض شاگرد بھی گلیل کی جھیل سے مچھلیاں پکڑتے تھے۔‏ تاہم،‏ یسوع نے اُنہیں ایک فرق قسم کا شکار کرنے سے رُوشناس کرایا۔‏ یہ روحانی ماہی‌گیری تھی جو نہ صرف مچھیرے بلکہ مچھلی کیلئے بھی مفید ثابت ہوگی۔‏

اس سلسلے میں،‏ یسوع نے ماہی‌گیر پطرس سے کہا:‏ ”‏اب سے تُو آدمیوں کا شکار کِیا کرے گا۔‏“‏ (‏لوقا ۵:‏۱۰‏)‏ آجکل سینیگال سمیت ۲۳۰ سے زائد ممالک میں ایسی ہی ماہی‌گیری کی جا رہی ہے۔‏ (‏متی ۲۴:‏۱۴‏)‏ اِس ملک میں زمانۂ‌جدید کے ”‏آدم‌گیر“‏ بڑی دلیری کیساتھ دوسروں کو اپنی مسیحی اُمید میں شریک کر رہے ہیں۔‏​—‏⁠متی ۴:‏۱۹‏۔‏

سینیگال افریقہ کے انتہائی مغرب میں واقع ہے۔‏ یہ شمال میں صحارا کے سرحدی علاقوں سے جنوب میں کازامنس کے مرطوب جنگلات تک پھیلا ہوا ہے۔‏ سینیگال میں جھلسا دینے والی ریگستانی آندھیاں اور اوقیانوس کی ٹھنڈی تازہ ہوائیں چلتی رہتی ہیں۔‏ اسکی آبادی نو ملین سے زیادہ ہے۔‏ سینیگال کے باشندے اپنی مہمان‌نوازی کی وجہ سے بہت مشہور ہیں۔‏ اکثریت مسیحی نہیں ہے۔‏ بہتیرے چرواہے ہیں جبکہ دیگر گائے بھینس،‏ اُونٹ اور بکریاں پالتے ہیں۔‏ یہاں کسان بھی ہیں جو مونگ‌پھلی،‏ کپاس اور چاول کی کاشت کرتے ہیں۔‏ اِسکے علاوہ،‏ ماہی‌گیر بھی ہیں جو بحیرۂاوقیانوس اور ملک میں بہنے والے دیگر کئی بڑے بڑے دریاؤں سے مچھلیاں پکڑتے ہیں۔‏ ماہی‌گیری کی صنعت سینیگال کی معیشت میں نہایت اہم کردار ادا کرتی ہے۔‏ درحقیقت،‏ مشہور قومی کھانا چِیبوجِن ہے جو چاول،‏ مچھلی اور سبزیوں کے لذیز کھانے پر مشتمل ہوتا ہے۔‏

‏”‏آدم‌گیر“‏

سینیگال میں خدا کی بادشاہت کے ۸۶۳ سرگرم مُناد ہیں۔‏ یہاں ۱۹۵۰ کے دہے کے اوائل میں روحانی ماہی‌گیری کا آغاز ہوا تھا۔‏ واچ ٹاور سوسائٹی کا برانچ دفتر دارالحکومت،‏ ڈاکار میں ۱۹۶۵ میں کھولا گیا تھا۔‏ مشنری ”‏ماہی‌گیر“‏ دوردراز کے کئی ممالک سے آنے لگے۔‏ اس طرح سینیگال میں ”‏ماہی‌گیری“‏ کا کام شروع ہو گیا اور مسیحی اُمید کا پرچار فروغ پانے لگا۔‏ بالآخر،‏ ڈاکار کے سرحدی علاقے آل‌میڈیز میں نئی برانچ سہولیات کی تعمیر کی گئی جسے جون ۱۹۹۹ میں یہوواہ کیلئے مخصوص کِیا گیا تھا۔‏ کتنی بڑی خوشی کا وقت!‏

سچائی قبول کرنے کا چیلنج

مختلف پسِ‌منظر کے لوگوں سے باقاعدگی کیساتھ ملاقات کی جاتی ہے جن میں سے بعض نے خدا کے کلام میں پائی جانے والی اُمید کے پیغام کیلئے موافق جوابی‌عمل دکھایا ہے۔‏ اگرچہ اکثریت کے پاس بائبل کا کوئی علم نہیں ہے توبھی وہ یہ سیکھ کر خوش ہوتے ہیں کہ وفادار قدیم انبیا کی معرفت کئے گئے یہوواہ کے وعدے جلد ہی پورے ہونگے۔‏

اکثراوقات اور بالخصوص خاندانی رسم‌ورواج کے معاملات میں مسیحی اصولوں کے سلسلے میں ٹھوس مؤقف اختیار کرنے کیلئے بڑی ہمت درکار ہوتی ہے۔‏ مثال کے طور پر،‏ سینیگال میں تعددِازدواج عام ہے۔‏ ایک آدمی کی مثال پر غور کیجئے جسکی بائبل مطالعہ شروع کرتے وقت دو بیویاں تھیں۔‏ کیا اُس میں مسیحی سچائی کو قبول کرنے اور صرف ایک بیوی کا شوہر ہونے کے صحیفائی تقاضے کے مطابق تبدیلی لانے کی ہمت ہوگی؟‏ (‏۱-‏تیمتھیس ۳:‏۲‏)‏ علاوہ‌ازیں،‏ کیا وہ اپنی جوانی کی بیوی یعنی اپنی پہلی بیوی کیساتھ رہیگا؟‏ اُس نے ایسا ہی کِیا اور اب وہ ڈاکار کے علاقے کی ایک بڑی کلیسیا میں سرگرم بزرگ کے طور پر خدمت کر رہا ہے۔‏ اُسکے ۱۲ بچوں سمیت،‏ اُسکی پہلی بیوی نے بھی سچائی قبول کر لی ہے جن میں سے ۱۰ پہلی بیوی میں سے ہیں اور ۲ سابقہ دوسری بیوی میں سے ہیں۔‏

مسیحی اُمید کو قبول کرنے میں ایک اَور رکاوٹ ناخواندگی ہو سکتی ہے۔‏ کیا اسکا یہ مطلب ہے کہ کوئی اَن‌پڑھ شخص سچائی قبول نہیں کر سکتا اور اُس پر عمل نہیں کر سکتا؟‏ ہرگز نہیں۔‏ آٹھ بچوں کی ایک جفاکش ماں،‏ ماری کی مثال پر غور کیجئے۔‏ اُس نے فوراً محسوس کر لیا کہ اُسکا اپنے بچوں کے سکول جانے سے پہلے اُنکے ساتھ بائبل کی آیت پر گفتگو کرنا بہت ضروری ہے۔‏ لیکن وہ اَن‌پڑھ ہونے کی وجہ سے ایسا کیسے کر سکتی تھی؟‏ ہر روز صبح‌سویرے،‏ وہ روزبروز کتابِ‌مُقدس کی تحقیق کرنا کتابچہ لیکر اپنے گھر کے سامنے اپنی گلی میں کھڑی ہو جاتی تھی۔‏ وہ راہگیروں سے پوچھتی ہے کہ آیا وہ پڑھ سکتے ہیں۔‏ جب اُسے کوئی پڑھنے والا شخص مل جاتا تو وہ اُسے کتابچہ تھماتے ہوئے بڑی سنجیدگی سے کہتی:‏ ”‏مَیں پڑھ نہیں سکتی،‏ کیا آج آپ مہربانی سے میرے لئے یہ حصہ پڑھ دینگے؟‏“‏ وہ پڑھائی کو بڑے دھیان سے سنتی۔‏ اسکے بعد وہ راہگیر کا شکریہ ادا کرکے فوراً اندر چلی جاتی تاکہ اپنے بچوں کے سکول جانے سے پہلے اُن کیساتھ آیت پر پُرجوش گفتگو کر سکے!‏

سب طرح کے لوگ جوابی‌عمل دکھاتے ہیں

سینیگال میں،‏ لوگ اکثر گلی‌کوچوں میں مچھلی،‏ سبزی یا پھر بازار میں پھل وغیرہ فروخت کرتے ہوئے یا بیوباب (‏افریقہ میں پایا جانے والا آدم‌سونیا کی جنس کا کوئی درخت)‏ کے تناور درخت کے سائے میں بڑے آرام سے کڑوی سبز چائے،‏ اتایا پیتے ہوئے ملتے ہیں۔‏ تمام لوگوں کو خوشخبری سنانے کے عزم کیساتھ دو بھائیوں نے ایک معذور بھکاری سے گفتگو کی۔‏ اُسے سلام کرنے کے بعد اُنہوں نے کہا:‏ ”‏بہت سے لوگ آپکو پیسے تو دیتے ہیں مگر لمحہ‌بھر کیلئے رُک کر آپ سے بات نہیں کرتے۔‏ ہم آپ کو ایک نہایت اہم بات بتانے کیلئے آئے ہیں جسکا تعلق آپ کے مستقبل سے ہے۔‏“‏ بھکاری بہت حیران تھا۔‏ بھائیوں نے گفتگو جاری رکھتے ہوئے کہا،‏ ”‏ہم آپ سے ایک سوال پوچھنا چاہتے ہیں۔‏ آپ کے خیال میں دُنیا کے اندر اتنا دُکھ‌درد کیوں ہے؟‏“‏ بھکاری نے جواب دیا،‏ ”‏یہ تو خدا کی مرضی ہے۔‏“‏

اِس کے بعد بھائیوں نے اُس کے ساتھ صحائف سے بات‌چیت کی اور مکاشفہ ۲۱:‏۴ کی وضاحت کی۔‏ بھکاری اس اُمید کے پیغام اور اس حقیقت سے بہت متاثر ہوا کہ کسی نے ذرا رُک کر اُس سے بائبل کی بابت گفتگو کرنے کا سوچا تو سہی۔‏ اُس کی آنکھوں میں آنسو بھر آئے۔‏ پیسے مانگنے کی بجائے،‏ اُس نے بھائیوں سے التجا کی کہ اُس کے کشکول میں جتنے بھی سکے ہیں وہ سب لے لیں!‏ وہ اسقدر اصرار کر رہا تھا کہ تمام راہگیر بھی کھڑے ہو کر یہ سب کچھ دیکھنے لگے۔‏ بھائیوں نے بڑی مشکل سے اُسے پیسے اپنے ہی پاس رکھنے کیلئے قائل کِیا۔‏ بالآخر وہ مان گیا مگر اس بات پر مُصر رہا کہ وہ دوبارہ اُسکے پاس ضرور آئیں۔‏

ڈاکار کی بڑی یونیورسٹی بھی روحانی جال سے مچھلیاں پکڑنے کے کام میں مددگار ثابت ہو رہی ہے۔‏ وہاں کے ایک میڈیکل سٹوڈنٹ جین لوئس نے بائبل کا مطالعہ شروع کِیا۔‏ اُس نے سچائی کو فوراً قبول کر لیا اور اپنی زندگی یہوواہ کیلئے مخصوص کرکے بپتسمہ لیا۔‏ وہ کُل‌وقتی پائنیر خدمت اختیار کرنے سے خدا کیلئے کام کرنا چاہتا تھا لیکن وہ طب کا مطالعہ بھی پسند کرتا تھا۔‏ اپنے آبائی ملک کیساتھ کئے گئے معاہدے کی وجہ سے وہ اپنا کورس مکمل کرنے کا پابند بھی تھا۔‏ تاہم،‏ اُس نے امدادی پائنیر خدمت شروع کر دی۔‏ جب اُس نے ایک مستند فزیشن کے طور پر اپنا ڈپلومہ حاصل کر لیا تو اُسے افریقہ کے بیت‌ایل ہوم میں فیملی ڈاکٹر کی حیثیت سے خدمت کرنے کی پیشکش کی گئی۔‏ ایک اَور نوجوان شخص جس سے ڈاکار یونیورسٹی میں ملاقات کی گئی اب وہ بھی اپنے آبائی ملک کے بیت‌ایل خاندان کیساتھ خدمت انجام دے رہا ہے۔‏

سینیگال میں روحانی ماہی‌گیری واقعی بااَجر ثابت ہوئی ہے۔‏ یہوواہ کے گواہوں کے بائبل لٹریچر کو بہت پسند کِیا جاتا ہے اور اب انہیں مقامی والف زبان میں بھی شائع کِیا جا رہا ہے۔‏ بہتیرے خلوصدل اشخاص اپنی مادری زبان میں خوشخبری کا پیغام سن کر شکرگزاری کیساتھ جوابی‌عمل دکھانے کی تحریک پاتے ہیں۔‏ بِلاشُبہ،‏ یہوواہ کی برکت کیساتھ ساتھ وفاداری اور دلیری سے مسیحی اُمید کا پرچار کرنے کے سلسلے میں سینیگال کے سرگرم ”‏آدم‌گیروں“‏ کی انتھک کوشش سے اَور بھی بہت سی مچھلیاں پکڑی جائیں گی۔‏

‏[‏صفحہ ۳۱ پر نقشہ/‏تصویر]‏

‏(‏تصویر کے لئے چھپے ہوئے صفحے کو دیکھیں)‏

سینیگال

‏[‏تصویر]‏

سینیگال میں مسیحی اُمید کا پرچار

‏[‏تصویر کا حوالہ]‏

‏.Mountain High Maps® Copyright © 1997 Digital Wisdom, Inc