مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

نوعِ‌انسان کو مددگار کی ضرورت کیوں ہے

نوعِ‌انسان کو مددگار کی ضرورت کیوں ہے

نوعِ‌انسان کو مددگار کی ضرورت کیوں ہے

‏”‏مَیں کفر بکنے والا اور ستانے والا اور بےعزت کرنے والا تھا،‏“‏ ایک سابقہ مغرور اور ظالم شخص تسلیم کرتا ہے۔‏ وہ بدزبان،‏ کفر بکنے والا شخص تھا جو بیرحمی سے یسوع مسیح کے خداپرست شاگردوں کے ساتھ بدسلوکی اور ظلم کرتا تھا۔‏ تاہم وہ شکرگزاری کے ساتھ بیان کرتا ہے،‏ ”‏توبھی مجھ پر رحم ہوا۔‏“‏ یہ ایک ناقابلِ‌فہم بات لگتی ہے کہ یہ ظالم ایک ایماندار مسیحی پولس رسول بن گیا تھا۔‏​—‏⁠۱-‏تیمتھیس ۱:‏۱۲-‏۱۶؛‏ اعمال ۹:‏۱-‏۱۹‏۔‏

سب نے پولس جیسے کام نہیں کئے ہونگے۔‏ تاہم،‏ ہم سب خدا کے معیاروں پر پورے نہیں اُترتے۔‏ کیوں؟‏ اسلئے کہ ”‏سب نے گُناہ کیا اور خدا کے جلال سے محروم ہیں۔‏“‏ (‏رومیوں ۳:‏۲۳‏)‏ علاوہ‌ازیں،‏ یہ محسوس کرتے ہوئے ہم بڑی آسانی سے مایوسی کے دلدل میں ڈوب سکتے ہیں کہ ہم اتنے بُرے ہیں کہ خدا کے رحم کے قابل نہیں۔‏ اپنی گنہگارانہ روش پر غور کرتے ہوئے پولس نے کہا:‏ ”‏ہائے مَیں کیسا کمبخت آدمی ہوں!‏ اس موت کے بدن سے مجھے کون چھڑائیگا؟‏“‏ خود ہی اپنے سوال کا جواب دیتے ہوئے وہ لکھتا ہے:‏ ”‏اپنے خداوند یسوؔع مسیح کے وسیلہ سے خدا کا شکر کرتا ہوں۔‏“‏​—‏⁠رومیوں ۷:‏۲۴،‏ ۲۵‏۔‏

ایک راست خالق گنہگاروں سے کیسے تعلق رکھ سکتا ہے؟‏ (‏زبور ۵:‏۴‏)‏ غور کریں کہ پولس نے کیا کہا ہے:‏ ”‏اپنے خداوند یؔسوع مسیح کے وسیلہ سے خدا کا شکر کرتا ہوں۔‏“‏ خدا کے رحم کا تجربہ کرنے والے ایک اور شخص نے وضاحت کی:‏ ”‏اگر کوئی گُناہ کرے تو باپ کے پاس ہمارا ایک مددگار موجود ہے یعنی یسوؔع مسیح راستباز۔‏ اور وہی ہمارے گُناہوں کا کفارہ ہے اور نہ صرف ہمارے ہی گُناہوں کا بلکہ تمام دُنیا کے گُناہوں کا بھی۔‏“‏​—‏⁠۱-‏یوحنا ۲:‏۱،‏ ۲‏۔‏

یسوع مسیح کو ”‏باپ کے پاس.‏ .‏ .‏ایک مددگار“‏ کیوں کہا گیا ہے؟‏ اِسکے علاوہ یسوع ”‏گناہوں کا کفارہ“‏ کیسے ہے؟‏

ایک مددگار کی ضرورت کیوں ہے

یسوع زمین پر اِسلئے آیا کہ ”‏اپنی جان بہتیروں کے بدلے فدیہ میں دے۔‏“‏ (‏متی ۲۰:‏۲۸‏)‏ فدیہ کسی شخص یا کسی چیز کو واپس خریدنے یا اُسے چھڑانے کیلئے ادا کی جانے والی قیمت ہوتی ہے۔‏ جس عبرانی لفظ کا ترجمہ ”‏فدیہ“‏ کِیا گیا ہے اُسکا فعل گناہوں کو ڈھانپنے یا اُس کا کفارہ ادا کرنے کے خیال کو پیش کرتا ہے۔‏ (‏زبور ۷۸:‏۳۸‏)‏ یونانی لفظ جیساکہ متی ۲۰:‏۲۸ میں استعمال ہوا ہے،‏ بالخصوص جنگی قیدیوں کے بدلے فدیے یا غلاموں کی رہائی کیلئے ادا کی جانے والی رقم کے سلسلے میں استعمال کِیا جاتا تھا۔‏ انصاف کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لئے ایک چیز کے بدلہ میں اُس کے مساوی قدروقیمت کی دوسری چیز دی جاتی ہے۔‏

خدا کے خلاف پہلے آدمی کی بغاوت نے نوعِ‌انسان کو غلامی میں دھکیل دیا۔‏ جیساکہ پیدایش ۳ باب سے ظاہر ہوتا ہے کامل شخص​—‏⁠آدم​—‏⁠نے یہوواہ خدا کی نافرمانی کرنے کا انتخاب کِیا۔‏ ایسا کرنے سے اُس نے خود کو اور اپنی اولاد کو جو ابھی پیدا بھی نہیں ہوئی تھی گُناہ اور موت کی غلامی میں بیچ ڈالا۔‏ یوں آدم نے خود کو اور اپنی نسل کو کامل انسانی زندگی کی بخشش سے محروم کر دیا۔‏​—‏⁠رمیوں ۵:‏۱۲،‏ ۱۸،‏ ۱۹؛‏ ۷:‏۱۴۔‏

قدیم اسرائیل میں خدا نے انسانوں کے گُناہوں کے کفارے یا اُنکو ڈھانپنے کیلئے جانوروں کی قربانی کا بندوبست کِیا۔‏ (‏احبار ۱:‏۴؛‏ ۴:‏۲۰،‏ ۳۵‏)‏ درحقیقت،‏ قربان کئے جانے والے جانور کی زندگی گنہگار کی زندگی کے بدلہ میں دی جاتی تھی۔‏ (‏احبار ۱۷:‏۱۱‏)‏ چنانچہ،‏ ”‏کفارے کے دن“‏ کو ”‏فدیے کا دن“‏ بھی کہا جا سکتا تھا۔‏​—‏⁠احبار ۲۳:‏۲۶-‏۲۸‏۔‏

جانور کے انسان سے کمتر ہونے کی وجہ سے ممکن نہیں تھا ”‏کہ بیلوں اور بکروں کا خون گُناہوں کو [‏مکمل طور پر]‏ دُور کرے۔‏“‏ (‏عبرانیوں ۱۰:‏۱-‏۴‏)‏ قربانی کی قدروقیمت اتنی ہونی تھی کہ وہ مستقل طور پر گُناہوں کو دُور کر سکے یا اُنکا کفارہ دے سکے یعنی اُسے قدروقیمت میں آدم کی کھوئی ہوئی چیز کے برابر ہونا تھا۔‏ انصاف کے ترازو کا توازن برقرار رکھنے کیلئے کامل شخص (‏آدم)‏ نے جو چیز کھوئی تھی اُسے دوبارہ حاصل کرنے کے لئے ایک اور کامل شخص (‏یسوع مسیح)‏ کی ضرورت تھی۔‏ آدم کی نسل کو اُنکے پہلے باپ نے جس غلامی میں بیچا تھا اُس سے چھڑانے کیلئے صرف ایک کامل انسانی زندگی فدیہ کی رقم ادا کر سکتی تھی۔‏ ’‏جان کے بدلے جان‘‏ حقیقی انصاف کا تقاضا تھا۔‏​—‏⁠خروج ۲۱:‏۲۳-‏۲۵‏۔‏

جب آدم کو گُناہ کرنے کی وجہ سے موت کی سزا ملی تو اُسکے صلب میں اُسکی نازائیدہ اولاد اُسکے ساتھ مر گئی۔‏ ”‏پچھلا آدم،‏“‏ کامل انسان یسوع نے رضامندی کیساتھ خاندان نہیں بڑھایا۔‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۱۵:‏۴۵‏)‏ جب اُس نے کامل انسانی زندگی کی قربانی دی تو اُسکی نازائیدہ اولاد اُس کے ساتھ اُس کے صلب میں مر گئی۔‏ یوں کہا جا سکتا ہے کہ یسوع کی آئندہ آنے والی نسل اُس کے ساتھ مر گئی۔‏ یسوع نے آدم کے مرنے والے گنہگار خاندان کو اپنا لیا۔‏ وہ خاندان بڑھانے کے اپنے حق سے دست‌بردار ہو گیا۔‏ اپنی کامل انسانی زندگی قربان کر کے یسوع نے آدم سے پیدا ہونے والے تمام نوعِ‌انسان کا فدیہ دیا تاکہ وہ اُسے ”‏ابدیت کا باپ“‏ مانتے ہوئے اُس کے خاندان کا حصہ بن سکیں۔‏​—‏⁠یسعیاہ ۹:‏۶،‏ ۷‏۔‏

یسوع کے فدیے کی قربانی نے فرمانبردار نوعِ‌انسان کے لئے خدا کے رحم اور ہمیشہ کی زندگی حاصل کرنے کی راہ کھول دی۔‏ نتیجتاً،‏ پولس رسول نے لکھا:‏ ”‏گُناہ کی مزدوری موت ہے مگر خدا کی بخشش ہمارے خداوند مسیح یسوؔع میں ہمیشہ کی زندگی ہے۔‏“‏ (‏رومیوں ۶:‏۲۳‏)‏ یہوواہ اور اُس کے پیارے بیٹے کو فدیے کی جو بھاری قیمت ادا کرنی پڑی تھی اُس سے وابستہ یہوواہ کی محبت اور رحم کے لئے ہم اُس کی تمجید کئے بغیر نہیں رہ سکتے۔‏ (‏یوحنا ۳:‏۱۶‏)‏ نیز،‏ آسمانی زندگی کے لئے جی اُٹھنے اور آسمانوں پر خدا کو اپنے فدیے کی قربانی کی قیمت پیش کر کے یسوع نے واقعی ثابت کِیا کہ وہ ”‏باپ کے پاس .‏ .‏ .‏ ایک مددگار“‏ ہے۔‏ * (‏عبرانیوں ۹:‏۱۱،‏ ۱۲،‏ ۲۴؛‏ ۱-‏پطرس ۳:‏۱۸‏)‏ تاہم،‏ یسوع مسیح اب آسمان پر ہمارا مددگار کیسے ثابت ہو رہا ہے؟‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 12 واچ‌ٹاور بائبل اینڈ ٹریکٹ سوسائٹی آف نیو یارک،‏ انکارپوریٹڈ کی شائع‌کردہ کتاب علم جو ہمیشہ کی زندگی کا باعث ہے کے ۴ اور ۷ باب کو دیکھیں۔‏

‏[‏صفحہ ۴ پر تصویر]‏

یسوع کی کامل انسانی زندگی آدم کی نسل کیلئے فدیے کی قیمت ثابت ہوئی