یہوواہ کیسے ہماری راہنمائی کرتا ہے
یہوواہ کیسے ہماری راہنمائی کرتا ہے
”مجھے ہموار راستہ پر چلا۔“—زبور ۲۷:۱۱۔
۱، ۲. (ا)یہوواہ آجکل اپنے لوگوں کی راہنمائی کیسے کر رہا ہے؟ (ب) اجلاسوں سے بھرپور فائدہ اُٹھانے میں کیا کچھ شامل ہے؟
یہوواہ نُور اور سچائی کا سرچشمہ ہے جیسےکہ ہم نے گزشتہ مضمون میں سیکھا ہے۔ جب ہم راستبازی کی راہ پر چلتے ہیں تو اس کا کلام ہماری راہ کو روشن کرتا ہے۔ یہوواہ اپنی راہوں کی تعلیم دینے سے ہماری راہنمائی کرتا ہے۔ (زبور ۱۱۹:۱۰۵) قدیم زمانے کے زبورنویس کی طرح، ہم شکرگزاری کے ساتھ خدا کی راہنمائی کے لئے جوابیعمل دکھاتے ہوئے دُعا کرتے ہیں: ”اَے [یہوواہ] مجھے اپنی راہ بتا اور . . . مجھے ہموار راستہ پر چلا۔“—زبور ۲۷:۱۱۔
۲ آجکل یہوواہ کا ہدایت فراہم کرنے کا ایک طریقہ مسیحی اجلاس ہیں۔ کیا ہم (۱) باقاعدہ حاضر ہونے، (۲) پروگرام کو غور سے سننے اور (۳) حاضرین کے طور پر سوالوجواب والے حصوں میں خوشی سے شرکت کرنے سے اس پُرمحبت فراہمی سے بھرپور فائدہ اُٹھا رہے ہیں؟ علاوہازیں، کیا ہم ایسی تجاویز حاصل کرتے وقت شکرگزاری سے جوابیعمل دکھاتے ہیں جو ”ہموار راستہ پر“ قائم رہنے میں ہماری مدد کرینگی؟
آپ کی اجلاسوں پر حاضری کیسی ہے؟
۳. ایک کُل وقتی خادمہ نے کیسے اجلاس پر باقاعدہ حاضری کی عمدہ عادات پیدا کیں؟
۳ بعض بادشاہتی پبلشر بچپن سے لیکر باقاعدگی سے اجلاسوں پر حاضر ہوتے رہے ہیں۔ ”جب مَیں اور میری بہن ۱۹۳۰ کے دہے میں پروان چڑھ رہی تھیں،“ یہوواہ کے گواہوں کی ایک کُلوقتی خادمہ یاد کرتی ہے، ”تو ہمیں اپنے والدین سے یہ پوچھنا نہیں پڑتا تھا کہ آیا ہم اجلاس پر جا رہی ہیں یا نہیں۔ ہمیں معلوم تھا کہ بیمار ہونے کے علاوہ ہمیں جانا ہے۔ ہمارا خاندان اجلاسوں سے غیرحاضر نہیں ہوتا تھا۔“ حناہ نبِیّہ کی طرح، یہ بہن بھی یہوواہ کی پرستشگاہ سے کبھی ”جدا“ نہیں ہوتی تھی۔—لوقا ۲:۳۶، ۳۷۔
۴-۶. (ا)بعض بادشاہتی پبلشر اجلاسوں سے غیرحاضر کیوں ہوتے ہیں؟ (ب) اجلاسوں پر حاضر ہونا اتنا اہم کیوں ہے؟
۴ کیا آپ باقاعدگی سے مسیحی اجلاسوں پر حاضر ہونے والوں میں سے ہیں یا کیا آپ کے ساتھ کبھیکبھار والا معاملہ ہے؟ بعض مسیحیوں نے اس سلسلے میں خود کو معقول خیال کرتے ہوئے اِس بات کا یقین کرنے کا فیصلہ کِیا۔ چند ہفتوں کیلئے، اُنہوں نے ہر اجلاس کی ایک یادداشت مرتب کی جس پر وہ حاضر ہوئے۔ جب اُنہوں نے مقررہ مدت کے اختتام پر اپنے ریکارڈ پر نظرِثانی کی تو اُنہیں ان اجلاسوں کی تعداد جان کر حیرانی ہوئی جن سے وہ غیرحاضر ہوئے تھے۔
۵ ’اس میں حیرانی کی کوئی بات نہیں ہے،‘ بعض کہہ سکتے ہیں۔ ’آجکل لوگ اس قدر دباؤ کے تحت ہیں کہ ان کے لئے اجلاسوں پر باقاعدہ حاضر ہونا آسان نہیں ہے۔‘ یہ بالکل سچ ہے کہ ہم پریشانکُن ایّام میں رہ رہے ہیں۔ یہ دباؤ بِلاشُبہ اور بڑھے گا۔ (۲-تیمتھیس ۳:۱۳) لیکن کیا یہ بات سب اجلاسوں پر باقاعدہ حاضر ہونے کو اَور بھی زیادہ لازمی نہیں بنا دیتی؟ ہم تقویتبخش صحتمندانہ متوازن روحانی خوراک کے بغیر، اِس نظام کی طرف سے آنے والے دباؤ کا مقابلہ کرنے کی اُمید نہیں کر سکتے۔ بیشک، باقاعدہ رفاقت کے بغیر ہم ”صادقوں کی راہ“ کو مکمل طور پر چھوڑ دینے کی آزمائش میں پڑ سکتے ہیں! (امثال ۴:۱۸) سچ ہے کہ جب ہم ایک مشقتطلب دن کے آخر پر گھر پہنچتے ہیں تو شاید ہم ہمیشہ اجلاس پر حاضر ہونے کی طرف مائل نہ ہوں۔ تاہم، تھکان کے باوجود، جب ہم حاضر ہوتے ہیں تو ہم فائدہ اُٹھانے کے ساتھ ساتھ کنگڈم ہال میں اپنے ساتھی مسیحیوں کی حوصلہافزائی بھی کرتے ہیں۔
۶ عبرانیوں ۱۰:۲۵ ایک اَور وجہ تجویز کرتی ہے کہ کیوں ہمیں اجلاسوں پر باقاعدہ حاضر ہونا چاہئے۔ یہاں پولس رسول ساتھی مسیحیوں کو نصیحت کرتا ہے کہ ’وہ جس قدر اس دن کو نزدیک آتے ہوئے دیکھتے ہیں اُسی قدر زیادہ‘ جمع ہؤا کریں۔ نیز، ہمیں اس حقیقت سے بھی کبھی نظریں نہیں چرانی چاہئیں کہ ”[یہوواہ کا] . . . دن“ قریب آ رہا ہے۔ (۲-پطرس ۳:۱۲) اگر ہم یہ نتیجہ اخذ کر لیتے ہیں کہ اس نظام کا خاتمہ آنے میں کافی دیر ہے تو ہم اجلاسوں کی حاضری جیسی ضروری روحانی کارگزاریوں کی جگہ ذاتی حاصلات کو دے سکتے ہیں۔ لہٰذا جیسے یسوع نے خبردار کِیا، ’وہ دن ہم پر ناگہاں آ سکتا ہے۔‘—لوقا ۲۱:۳۴۔
اچھا سننے والے بنیں
۷. بچوں کیلئے اجلاسوں پر دھیان دینا کیوں اہم ہے؟
۷ اجلاسوں پر حاضر ہونا ہی کافی نہیں ہے۔ جو کچھ وہاں بیان کِیا جاتا ہے ہمیں اس پر دھیان دیکر غور سے سننا چاہئے۔ (امثال ۷:۲۴) اس میں ہمارے بچے بھی شامل ہیں۔ جب ایک بچہ سکول جاتا ہے تو اُس سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ اپنے اُستاد کی بات پر دھیان دے خواہ کوئی مضمون اُسے پسند ہو یا نہ ہو یا پھر یہ اُسکی سمجھ میں آئے یا نہ آئے۔ اُستاد یہ سمجھتا ہے کہ اگر بچہ دھیان دینے کی کوشش کرے تو وہ سبق سے کچھ نہ کچھ فائدہ ضرور اُٹھائے گا۔ پس کیا سکول جانے والے بچوں کیلئے یہ موزوں نہیں ہے کہ کلیسیائی اجلاس پر اجلاس شروع ہوتے ہی سو جانے کی بجائے فراہم کی جانے والی معلومات پر دھیان دیں؟ سچ ہے کہ صحائف میں پائی جانے والی بیشقیمت سچائیوں کو ”سمجھنا مشکل ہے۔“ (۲-پطرس ۳:۱۶) لیکن ہمیں بچے کی سیکھنے کی صلاحیت کا کبھی غلط اندازہ نہیں لگانا چاہئے۔ خدا ایسا نہیں کرتا۔ بائبل وقتوں میں، اس نے اپنے کمسن خادموں کو حکم دیا کہ وہ ’سنیں اور سیکھیں اور یہوواہ کا خوف مانیں اور اس کی شریعت کی سب باتوں پر احتیاط رکھ کر عمل کریں،‘ جن میں بعض باتیں بِلاشُبہ بچوں کیلئے سمجھنا مشکل تھیں۔ (استثنا ۳۱:۱۲؛ مقابلہ کریں احبار ۱۸:۱-۳۰۔) کیا آجکل یہوواہ بچوں سے کسی قدر کم توقع کرتا ہے؟
۸. بعض والدین اجلاسوں پر دھیان دینے کے لئے اپنے بچوں کی مدد کرنے کی خاطر کونسے اقدام اُٹھاتے ہیں؟
۸ مسیحی والدین اس بات کو سمجھتے ہیں کہ جو کچھ وہ اجلاس سے سیکھتے ہیں جزوی طور پر اس سے انکے بچوں کی روحانی ضروریات پوری ہوتی ہیں۔ لہٰذا، بعض والدین بچوں کے لئے اجلاس سے تھوڑا پہلے سو لینے کا بندوبست کرتے ہیں تاکہ وہ کنگڈم ہال میں تروتازہ اور سیکھنے کے لئے تیار ہو کر آئیں۔ بعض والدین دانشمندی سے اجلاس والی رات اپنے بچوں کا ٹیلیویژن دیکھنا سختی سے محدود یا منع کر سکتے ہیں۔ (افسیوں ۵:۱۵، ۱۶) نیز ایسے والدین اپنے بچوں کی عمر اور لیاقت کے مطابق سننے اور سیکھنے کی حوصلہافزائی کرتے ہوئے، انتشارِخیال کو کم سے کم رکھ سکتے ہیں۔—امثال ۸:۳۲۔
۹. توجہ سے سننے کی صلاحیت کو بہتر بنانے کیلئے کونسی چیز ہماری مدد کر سکتی ہے؟
۹ یسوع اس وقت بالغوں سے باتچیت کر رہا تھا جب اس نے کہا: ”خبردار رہو کہ تم کس طرح سنتے ہو۔“ (لوقا ۸:۱۸) آجکل، یہ کہنا آسان ہے مگر کرنا مشکل ہے۔ سچ ہے کہ پوری توجہ سے سننا مشکل کام ہے لیکن سننے کی خوبی کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ جب آپ بائبل تقریر یا اجلاس کا کوئی حصہ سنتے ہیں تو اہم خیالات کو نوٹ کرنے کی کوشش کریں۔ یہ بھی سوچیں کہ اِس کے بعد مقرر کیا کہے گا۔ ایسے نکات کی تلاش میں رہیں جنہیں آپ اپنی خدمتگزاری میں استعمال یا جنکا اطلاق آپ اپنی زندگی پر کر سکتے ہیں۔ زیرِبحث نکات کا ذہنی اعادہ کریں۔ مختصر نوٹس لیں۔
۱۰، ۱۱. بعض والدین نے اپنے بچوں کی بہتر سننے والا بننے کیلئے کیسے مدد کی ہے اور آپ نے کن طریقوں کو مددگار پایا ہے؟
۱۰ سننے کی اچھی عادات اوائل عمری ہی سے بہتر طور پر سیکھی جاتی ہیں۔ بعض بچوں کو انکے والدین اجلاس کے دوران ”نوٹس“ لینے کی حوصلہافزائی کرتے ہیں، حالانکہ اُنہوں نے ابھی تک سکول جانا، پڑھنا اور لکھنا نہیں سیکھا۔ جب ”یہوواہ،“ ”یسوع،“ یا ”بادشاہت“ جیسے معروف الفاظ استعمال کئے جاتے ہیں تو وہ کاغذ پر نشان لگا لیتے ہیں۔ اس طرح سے، جو کچھ پلیٹفارم سے بیان کِیا جاتا ہے بچے اس پر غور کرنا سیکھتے ہیں۔
۱۱ بعضاوقات بڑے بچوں کو بھی دھیان دینے کیلئے حوصلہافزائی کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایک خاندانی سردار نے ایک مسیحی کنونشن کے دوران اپنے ۱۱سالہ بیٹے کو خیالوں میں گمسُم دیکھ کر لڑکے کے ہاتھ میں بائبل دیکر کہا کہ وہ ان صحائف کو دیکھے جنکا حوالہ مقرر دے رہا تھا۔ والد، جوکہ نوٹس لے رہا تھا، اُس نے اپنے بیٹے پر نظر رکھی جو بائبل ہاتھ میں لئے ہوئے تھا۔ اس کے بعد، لڑکے نے کنونشن پروگرام پر پُرجوش طریقے سے دھیان دیا۔
اپنی آواز بلند کریں
۱۲، ۱۳. کلیسیائی مجمع میں گیت گانے میں حصہ لینا کیوں اہم ہے؟
۱۲ بادشاہ داؤد نے گیت گایا: ”اَے [یہوواہ]! مَیں تیرے مذبح کا طواف کرونگا تاکہ شکرگذاری کی آواز بلند کروں۔“ (زبور ۲۶:۶، ۷) یہوواہ کے گواہوں کے اجلاس اپنے ایمان کا علانیہ اظہار کرنے کے شاندار مواقع فراہم کرتے ہیں۔ ایک طریقہ جس سے ہم ایسا کر سکتے ہیں وہ کلیسیائی مجمع میں گیت گانے میں شریک ہونا ہے۔ یہ ہماری پرستش کا ایک اہم پہلو ہے لیکن اس سے آسانی سے غفلت برتی جا سکتی ہے۔
۱۳ بعض بچے جو پڑھ نہیں سکتے ہیں وہ ہر ہفتے اجلاسوں پر گائے جانے والے بادشاہتی گیت یاد کر لیتے ہیں۔ وہ بڑوں کے ساتھ ملکر گیت گانے سے بڑے پُرجوش ہوتے ہیں۔ تاہم، جب بچے تھوڑے سے بڑے ہوتے ہیں افسیوں ۵:۱۹) ہم میدانی خدمتگزاری میں یہوواہ کی مدحسرائی کرنے کیلئے اپنی پوری کوشش کرتے ہیں۔ کیا ہم دل کی گہرائیوں سے حمد کے گیت گانے میں اپنی آوازیں—خواہ سُریلی ہیں یا نہیں—بلند کرنے سے اس کی بڑائی نہیں کر سکتے؟—عبرانیوں ۱۳:۱۵۔
تو ممکن ہے کہ وہ بادشاہتی گیت گانا پسند نہیں کرتے۔ بعض بالغ بھی اجلاسوں پر گیت گانے سے ہچکچاتے ہیں۔ تاہم، گیت گانا ہماری پرستش کا حصہ ہے، جس طرح میدانی خدمتگزاری ہماری پرستش کا حصہ ہے۔ (۱۴. ہم کلیسیائی اجلاسوں پر جس مواد کا مطالعہ کرتے ہیں وہ محتاط پیشگی تیاری کا مستحق کیوں ہے؟
۱۴ جب ہم اپنے اجلاسوں کے ان حصوں کے دوران حوصلہافزا تبصرے کرتے ہیں جو سامعین کی شرکت کا تقاضا کرتے ہیں تو اُس وقت بھی ہم یہوواہ کی حمد کرتے ہیں۔ اس کے لئے تیاری درکار ہے۔ خدا کے کلام کی گہری باتوں پر غور کرنے میں وقت لگتا ہے۔ صحائف کا ایک سرگرم طالبعلم، پولس رسول یہ سمجھتا تھا۔ اس نے لکھا: ”واہ! خدا کی دولت اور حکمت اور علم کیا ہی عمیق ہے!“ (رومیوں ۱۱:۳۳) آپ جو خاندانی سردار ہیں آپ کیلئے صحائف میں آشکارا خدا کی حکمت تلاش کرنے میں خاندان کے ہر فرد کی مدد کرنا بہت ضروری ہے۔ مشکل نکات کی وضاحت کرنے اور اجلاسوں کی تیاری کے سلسلے میں اپنے خاندان کی مدد کرنے کی خاطر خاندانی بائبل مطالعہ کے دوران کچھ وقت مختص کریں۔
۱۵. اجلاسوں پر تبصرہ کرنے کیلئے کونسی تجاویز کسی شخص کی مدد کر سکتی ہیں؟
۱۵ اگر آپ اجلاسوں پر اکثروبیشتر جواب دینا چاہتے ہیں تو کیوں نہ اسکی پیشگی تیاری کریں؟ کسی تفصیل کی ضرورت نہیں ہے۔ پُختہ یقین کیساتھ پڑھی جانے والی ایک موزوں بائبل آیت یا دل سے کہے جانے والے جچےتُلے الفاظ کی بھی قدر کی جائے گی۔ بعض پبلشر مطالعہ کرانے والے سے کسی خاص پیراگراف پر پہلا تبصرہ اُن کیلئے محفوظ رکھنے کی درخواست کرتے ہیں تاکہ وہ اپنے ایمان کا اظہار کرنے کے موقع کو کھو نہ دیں۔
ناتجربہکار تجربہ حاصل کرتے ہیں
۱۶، ۱۷. ایک بزرگ نے ایک خدمتگزار خادم کو کیا مشورہ دیا اور یہ کیوں مؤثر تھا؟
۱۶ یہوواہ کے گواہوں کے اجلاسوں پر، خدا کے کلام کو روزانہ پڑھنے کے لئے اکثر ہماری حوصلہافزائی کی جاتی ہے۔ ایسا کرنا تازگیبخش ہے۔ یہ دانشمندانہ فیصلے کرنے، شخصیتی خامیوں کی اصلاح کرنے، آزمائشوں کی مزاحمت کرنے اور اگر ہم نے کوئی غلط قدم اُٹھا لیا ہے تو اپنا روحانی توازن بحال کرنے میں ہماری مدد کرتی ہے۔—زبور ۱۹:۷۔
۱۷ تجربہکار کلیسیائی بزرگ ہماری ضرورت کے مطابق صحیفائی مشورت دینے کیلئے تیار رہتے ہیں۔ ہمیں صرف اُن سے بائبل پر مبنی مشورت کے طالب ہونے سے اسے ”کھینچ نکالنا“ ہے۔ (امثال ۲۰:۵) ایک روز ایک پُرجوش نوجوان خدمتگزار خادم نے کلیسیا میں اَور زیادہ کارآمد بننے کیلئے ایک بزرگ سے مشورے کی درخواست کی۔ وہ بزرگ جو اس نوجوان آدمی کو اچھی طرح جانتا تھا اس نے ۱-تیمتھیس ۳:۳ (اینڈبلیو) پر اپنی بائبل کھولی جو بیان کرتی ہے کہ مقررشُدہ آدمیوں کو ”معقول“ ہونا چاہئے۔ اس نے مشفقانہ طریقے سے ان طریقوں کی نشاندہی کی جنکا وہ نوجوان آدمی دوسروں کیساتھ اپنے تعلقات میں معقولیت کا مظاہرہ کرنے کیلئے استعمال کر سکتا تھا۔ کیا اس نوجوان بھائی نے حاصل ہونے والی واضح مشورت کا بُرا منایا؟ ہرگز نہیں! ”بزرگ نے بائبل استعمال کی،“ اس نے واضح کِیا، ”پس مجھے احساس ہؤا کہ مشورت یہوواہ کی طرف سے آ رہی ہے۔“ اس خدمتگزار خادم نے شکرگزاری سے اس مشورت کا اطلاق کِیا اور وہ اب اچھی ترقی کر رہا ہے۔
۱۸. (ا)سکول میں آزمائش کا مقابلہ کرنے کیلئے کس چیز نے ایک نوجوان مسیحی کی مدد کی؟ (ب) آزمائش کا سامنا کرتے وقت کونسی بائبل آیات آپ کے ذہن میں آتی ہیں؟
۱۸ خدا کا کلام ”جوانی کی خواہشوں سے بھاگنے“ کے سلسلے میں بھی نوجوان لوگوں کی مدد کر سکتا ہے۔ (۲-تیمتھیس ۲:۲۲) حال ہی میں ہائی سکول سے فارغالتحصیل ہونے والی یہوواہ کی ایک نوجوان گواہ بائبل کی مخصوص آیات پر غوروخوض کرنے اور ان کا اطلاق کرنے سے اپنے تعلیمی سالوں کے دوران آزمائشوں کا مقابلہ کرنے کے قابل ہوئی تھی۔ وہ اکثر امثال ۱۳:۲۰ میں درج مشورت پر سوچا کرتی تھی: ”وہ جو داناؤں کے ساتھ چلتا ہے دانا ہوگا پر احمقوں کا ساتھی ہلاک کِیا جائیگا۔“ چنانچہ، وہ صرف صحیفائی اُصولوں کا گہرا احترام کرنے والوں کے ساتھ دوستی پیدا کرنے کا خیال رکھتی تھی۔ اس نے بیان کِیا: ”مَیں کسی سے بھی بہتر نہیں ہوں۔ اگر مَیں خطاکاروں کیساتھ مل جاتی ہوں تو مَیں اپنے دوستوں کو خوش کرنا چاہوں گی اور یہ مشکل کا باعث بن سکتا ہے۔“ پولس کی مشورت نے بھی اس کی مدد کی جو ۲-تیمتھیس ۱:۸ میں درج ہے۔ اس نے لکھا: ”ہمارے خداوند کی گواہی دینے سے . . . شرم نہ کر بلکہ . . . خوشخبری کی خاطر میرے ساتھ دُکھ اُٹھا۔“ اس مشورت کی مطابقت میں، اس نے دلیری کیساتھ اپنی ہمجماعتوں کو ہر مناسب موقع پر بائبل پر مبنی اپنے اعتقادات سے روشناس کرایا۔ جب بھی اسے جماعت کے سامنے زبانی رپورٹ پیش کرنے کی تفویض حاصل ہوتی تو وہ ایسے موضوع کا انتخاب کرتی جو اسے خدا کی بادشاہت کے سلسلے میں موقعشناسی سے گواہی دینے کے قابل بناتا۔
۱۹. ایک نوجوان شخص اس دُنیا کے دباؤ کا مقابلہ کیوں نہ کر سکا تاہم کس چیز نے اسے روحانی طاقت عطا کی؟
۱۹ اگر ہم ”صادقوں کی راہ“ سے کبھی بھٹک بھی جائیں تو خدا کا کلام ہمارے قدموں کی اصلاح کرنے میں ہماری مدد کر سکتا ہے۔ (امثال ۴:۱۸) افریقہ میں رہنے والے ایک نوجوان شخص نے خود اِسکا تجربہ کِیا۔ جب یہوواہ کے گواہوں میں سے ایک نے اس سے ملاقات کی تو اس نے بائبل مطالعہ قبول کر لیا۔ جو کچھ وہ سیکھ رہا تھا اس سے اُس نے استفادہ کِیا لیکن جلد ہی وہ سکول میں بُری صحبتوں میں پڑ گیا۔ کچھ وقت کے بعد وہ بداخلاق طرزِزندگی میں بہہ کر دُور نکل گیا۔ ”میرا ضمیر مجھے جھنجھوڑتا تھا لہٰذا مَیں نے اجلاسوں پر جانا بند کر دیا،“ وہ تسلیم کرتا ہے۔ بعدازاں، اس نے پھر سے اجلاسوں پر حاضر ہونا شروع کر دیا۔ یہ نوجوان شخص یہ بصیرتافزا تبصرہ کرتا ہے: ”مَیں نے سمجھ لیا کہ اس سب کی اہم وجہ یہ تھی کہ مَیں روحانی طور پر قحطزدہ تھا۔ مَیں کوئی ذاتی مطالعہ نہیں کرتا تھا۔ اسی وجہ سے مَیں آزمائش کے سامنے کھڑا نہیں رہ سکا۔ پھر مَیں نے مینارِنگہبانی اور جاگو! پڑھنا شروع کر دیا۔ آہستہ آہستہ، مَیں پھر سے روحانی طور پر مضبوط ہونا شروع ہو گیا اور اپنی زندگی کو پاک صاف کر لیا۔ یہ ان کیلئے ایک اچھی گواہی تھی جنہوں نے ان تبدیلیوں کو نوٹ کِیا جو مَیں لایا تھا۔ مَیں نے بپتسمہ لے لیا اور اب مَیں خوش ہوں۔“ کس چیز نے اس نوجوان کو اپنی جسمانی کمزوریوں پر غالب آنے میں مدد دی؟ اس نے باقاعدہ، ذاتی بائبل مطالعے کے ذریعے اپنی روحانی طاقت پھر سے حاصل کر لی۔
۲۰. کیسے ایک نوجوان شخص شیطان کے حملوں کا مقابلہ کر سکتا ہے؟
۲۰ آپ جو مسیحی نوجوان ہیں، آجکل آپ حملے کے تحت ہیں! اگر آپ کو شیطان کے حملوں کا مقابلہ کرنا ہے تو آپ کو بھی باقاعدگی سے روحانی خوراک حاصل کرنی چاہئے۔ زبورنویس جو بدیہی طور پر خود بھی ایک نوجوان تھا اس نے، یہ بات سمجھ لی تھی۔ اس نے یہوواہ کا اپنا کلام مہیا کرنے کیلئے شکر ادا کِیا تاکہ ’ایک نوجوان شخص اپنی راہ کو پاک رکھ سکے۔‘—زبور ۱۱۹:۹۔
ہم خدا کی راہنمائی پر چلینگے
۲۱، ۲۲. ہمیں یہ نتیجہ کیوں اخذ نہیں کرنا چاہئے کہ سچائی کا راستہ بہت دشوارگزار ہے؟
۲۱ یہوواہ اسرائیلی قوم کو مصر سے نکال کر ملکِموعود میں لے گیا۔ جس راستے کا اس نے انتخاب کِیا وہ انسانی نقطۂنظر سے غیرضروری طور پر دشوارگزار دکھائی دے سکتا ہے۔ بحیرۂروم کے ساتھ ساتھ سیدھا اور آسان راستہ اختیار کرنے کی بجائے، یہوواہ اپنے لوگوں کو دشوارگزار ریگستانی راستے سے لے گیا۔ تاہم، یہ خدا کی طرف سے درحقیقت ایک مہربانی تھی۔ چھوٹا راستہ ہونے کے باوجود، سمندری راستہ اسرائیلیوں کو دشمن فلستیوں کے مُلک سے ہو کر لے جاتا۔ دوسرے راستے کا انتخاب کرنے سے، یہوواہ نے اپنے لوگوں کو شروع ہی میں فلستیوں کیساتھ مڈبھیڑ سے بچا لیا۔
۲۲ اسی طرح، جس راستہ پر یہوواہ ہماری راہنمائی کر رہا ہے وہ آجکل بعضاوقات دشوارگزار دکھائی دے سکتا ہے۔ ہر ہفتے ہمارے پاس مسیحی کارگزاریوں کا بھرپور شیڈول ہے جس میں کلیسیائی اجلاس، ذاتی مطالعہ اور میدانی خدمتگزاری شامل ہے۔ دوسری راہیں آسان دکھائی دے سکتی ہیں۔ لیکن اگر ہم خدا کی راہنمائی پر چلیں گے تو ہم اس منزل پر پہنچ جائینگے جسے حاصل کرنے کیلئے ہم سخت محنت کر رہے ہیں۔ پس، آئیے یہوواہ کی طرف سے نہایت اہم معلومات حاصل کریں اور ہمیشہ ”ہموار راستہ پر“ چلیں!—زبور ۲۷:۱۱۔
کیا آپ وضاحت کر سکتے ہیں؟
• ہمارے لئے مسیحی اجلاسوں پر باقاعدگی سے حاضر ہونا کیوں ضروری ہے؟
• مسیحی اجلاسوں پر دھیان دینے میں اپنے بچوں کی مدد کرنے کیلئے والدین کیا کر سکتے ہیں؟
• اچھا سننے والا بننے میں کیا کچھ شامل ہے؟
• اجلاسوں پر تبصرہ کرنے میں کیا چیز ہماری مدد کر سکتی ہے؟
[مطالعے کے سوالات]
[صفحہ ۱۶، ۱۷ پر تصویر]
مسیحی اجلاسوں پر حاضر ہونا یہوواہ کے دن کو یاد رکھنے میں ہماری مدد کرتا ہے
[صفحہ ۱۸ پر تصویریں]
مسیحی اجلاسوں پر مختلف طریقوں سے یہوواہ کی حمد کی جاتی ہے