مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

‏”‏آپ بائبل کا اتنا زیادہ علم رکھتے ہیں“‏

‏”‏آپ بائبل کا اتنا زیادہ علم رکھتے ہیں“‏

بادشاہتی مناد رپورٹ دیتے ہیں

‏”‏آپ بائبل کا اتنا زیادہ علم رکھتے ہیں“‏

یروشلیم کے مذہبی پیشوا ۱۲سالہ یسوع کی دلیرانہ گفتگو سنکر ”‏اُس کی سمجھ اور اُس کے جوابوں سے دنگ تھے۔‏“‏ (‏لوقا ۲:‏۴۷‏)‏ اسی طرح آجکل،‏ یہوواہ کے بہتیرے نوجوان خادم اپنے اُستادوں اور ہم‌مکتبوں کیساتھ خدا اور بائبل کے بارے میں دلیری سے گفتگو کرنے سے اکثر نہایت حوصلہ‌افزا نتائج حاصل کرتے ہیں۔‏

چودہ سالہ ٹفنی کی کلاس میں دانی‌ایل ۹:‏۲۴-‏۲۷ میں درج سالوں کے ۷۰ ہفتوں کی بابت بائبل پیشینگوئی پر بات چیت ہو رہی تھی۔‏ استاد نے ان آیات سے متعلق چند حقائق پیش کرنے کے بعد موضوع کو فوراً سمیٹ دیا۔‏

پہلے تو ٹفنی اپنا ہاتھ کھڑا کرنے سے ہچکچائی۔‏ وہ بیان کرتی ہے:‏ ”‏مگر نہ جانے کیوں مجھے کچھ بےچینی سی ہوئی کہ اِن آیات کی مکمل وضاحت نہیں کی گئی تھی۔‏ پھر نادانستہ طور پر میرا ہاتھ اُوپر اُٹھ گیا۔‏“‏ استاد یہ دیکھ کر بہت حیران ہوا کہ جس موضوع کو سمجھنے میں بہتیرے طالبعلموں کو مشکل پیش آ رہی تھی اُس پر کوئی واقعی اپنی رائے کا اظہار کرنا چاہتا ہے۔‏

پیشینگوئی کی وضاحت کرنے کی اجازت پاکر ٹفنی نے برجستہ طور پر تمام تفصیلات پیش کیں۔‏ جب اُس نے بات ختم کی تو کلاس‌روم میں خاموشی طاری تھی۔‏ ٹفٹی تھوڑا گھبرائی ہوئی تھی۔‏ پھر کلاس زوردار تالیوں سے گونج اُٹھی۔‏

‏”‏بہت خوب ٹفنی،‏ بہت خوب“‏ استاد نے بار بار کہا۔‏ اس نے تسلیم کِیا کہ وہ سمجھتا تھا کہ اِن آیات کا کچھ اَور بھی مطلب ضرور ہوگا مگر صرف ٹفنی نے پہلی مرتبہ اُس کے سامنے انکی اسقدر جامع تشریح پیش کی تھی۔‏ کلاس کے اختتام پر اُس نے ٹفنی سے پوچھا کہ وہ بائبل کے بارے میں اتنا کچھ کیسے جانتی ہے۔‏

اس نے جواب دیا،‏ ”‏اسلئے کہ مَیں یہوواہ کی ایک گواہ ہوں۔‏ میرے والدین کے کئی بار سمجھانے پر یہ پیشینگوئی میری سمجھ میں آئی۔‏“‏

اُس کے بائبل علم سے اُس کے ہم‌جماعت بھی حیران تھے۔‏ ایک طالبعلم نے ٹفنی سے کہا:‏ ”‏اب مجھے پتا چلا کہ یہوواہ کے گواہ گھربہ‌گھر کیوں جاتے ہیں؛‏ اِسلئےکہ آپ بائبل کا اتنا زیادہ علم رکھتے ہیں۔‏“‏ دیگر نے وعدہ کِیا کہ اب وہ اُسے اس کے عقائد کی وجہ سے پھر کبھی نہیں ستائیں گے۔‏

جب ٹفنی نے اپنے والدین کو یہ سارا قصہ سنایا تو اُنہوں نے اُسے اپنے استاد کو کتاب علم جو ہمیشہ کی زندگی کا باعث ہے پیش کرنے کا مشورہ دیا۔‏ جب اُس نے ایسا کِیا اور اُستاد کو کتاب کا وہ حصہ دکھایا جو دانی‌ایل کی پیشینگوئی کی وضاحت کرتا ہے تو اُس نے خوشی سے اسے قبول کِیا اور اُسکا شکریہ ادا کِیا۔‏

واقعی،‏ جب مسیحی نوجوان خدا اور بائبل کی بابت اپنے والدین سے سیکھی ہوئی سچائیوں کی بابت دلیری سے گفتگو کرتے ہیں تو وہ یہوواہ کی حمدوستائش کرنے کے علاوہ خود بھی بیشمار برکات حاصل کرتے ہیں۔‏​—‏⁠متی ۲۱:‏۱۵،‏ ۱۶‏۔‏