مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

جادوگری کی بابت آپکو کیا جاننا چاہئے

جادوگری کی بابت آپکو کیا جاننا چاہئے

جادوگری کی بابت آپکو کیا جاننا چاہئے

جدید زمانے میں جادوگری کی وضاحت کرنا مشکل ہے۔‏ اِس لئےکہ جادوگری کو عمل میں لانے والوں میں بہت زیادہ اختلاف پایا جاتا ہے۔‏ کسی ایک اعلیٰ اختیار،‏ عقیدے یا مقدس کتاب کے معتقد نہ ہونے کی وجہ سے انکا ایک سا ایمان نہیں ہے۔‏ اُنکی روایات،‏ اصول اور رسومات بھی مختلف ہوتی ہیں اور کسی ایک معبود کی پرستش پر بھی متفق نہیں ہوتے۔‏ ایک مصنفہ تبصرہ کرتی ہے:‏ ”‏ان عاملوں نے لوگوں کو آزادانہ نظریات پیش کرنے کا بازار گرم کر رکھا ہے۔‏“‏ ایک اور بیان کے مطابق:‏ ”‏بہتیرے نومُلحد تقریباً ہر بات سے اختلاف کرتے ہیں۔‏“‏

بہتیروں کیلئے اختلافات کوئی مسئلہ نہیں ہے۔‏ جادوگری کو عمل میں لانے کی تحریک دینے کیلئے ایک رہبر کتاب بیان کرتی ہے:‏ ”‏جب آپکا سامنا بظاہر متضاد معلومات سے ہو تو آپ ان معلومات کا جائزہ لیکر فیصلہ کریں کہ آپ کن پر عمل کرینگے۔‏ اپنی عقل سے کام لیں۔‏ باالفاظِ‌دیگر،‏ چِلّوں کی بابت درسی کُتب اور دیگر مضامین میں شائع ہونے والے مخصوص چِلّوں میں سے جو درست معلوم ہوں اُنہی کا انتخاب کریں۔‏“‏

سچائی کا علم رکھنے والوں کیلئے ایسے اختلافات مسئلہ کھڑا کر دیتے ہیں۔‏ سچائی مسلمہ اثبات پر مبنی ہوتی ہے۔‏ کوئی بھی بات محض کسی کے ذاتی احساس یا اُمید یا سوچ کی بِنا پر سچی نہیں ٹھہرائی جا سکتی۔‏ مثال کے طور پر ایک وقت ایسا بھی تھا جب ڈاکٹر یہ سمجھتے تھے کہ وہ ایک زندہ مرغی کو دو ٹکڑوں میں کاٹ کر اُسے مریض کے سینے پر رکھنے سے نمونیا کا علاج کر سکتے ہیں۔‏ بلاشُبہ،‏ کئی مریض خلوصدلی سے یقین رکھتے تھے کہ اس علاج سے اُنکو شفا ملے گی۔‏ تاہم،‏ اُنکے عقائد اور اُمیدوں کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں تھا کیونکہ اس طرح تو نمونیا کا علاج ناممکن تھا۔‏ لوگ سچائی کو ایجاد نہیں کرتے؛‏ اُنہیں اُسے سمجھنے کی کوشش کرنی پڑتی ہے۔‏

بائبل روحانی معاملات کی بابت سچائی فراہم کرنے کا دعویٰ کرتی ہے۔‏ جب یسوع مسیح زمین پر تھا تو اُس نے دُعا میں اپنے باپ سے کہا:‏ ”‏تیرا کلام سچائی ہے۔‏“‏ (‏یوحنا ۱۷:‏۱۷‏)‏ پولس رسول نے لکھا:‏ ”‏ہر ایک صحیفہ .‏ .‏ .‏ خدا کے الہام سے ہے۔‏“‏ (‏۲-‏تیمتھیس ۳:‏۱۶‏)‏ جادوگری کرنے والے بہتیرے اشخاص اس بات سے اتفاق نہیں کرتے۔‏ اسکے برعکس،‏ وہ وحی اور راہنمائی کیلئے اساطیر،‏ قدیم مذاہب اور سائنسی تخیلات پر بھروسہ کرتے ہیں۔‏ تاہم،‏ کیا بائبل کی باتوں پر غور کرنا معقول نہیں ہے؟‏ اسے تقریباً تمام دُنیا مُقدس کتاب تسلیم کرتی ہے۔‏ یہ اَب تک موجود دُنیا کی تمام مذہبی کتابوں سے زیادہ پُرانی ہے۔‏ بائبل ۶۰۰،‏۱ سال کے عرصے میں لکھی گئی مگر اسکی تعلیمات میں شروع سے آخر تک ہم‌آہنگی پائی جاتی ہے۔‏ آئیے بائبل کی تعلیمات کا چند ایسے اعتقادات کیساتھ موازنہ کریں جو آجکل جادوگری کو فروغ دینے والے لوگوں میں عام ہیں۔‏

روحانی عالم میں کون آباد ہیں؟‏

روحانی سمجھ کی تلاش میں ایک بنیادی سوال یہ ہے:‏ روحانی عالم میں کون آباد ہیں؟‏ آجکل زیادہ‌تر جادوگر یا جادوگرنیاں فطرت‌پرست،‏ کئی خداؤں پر ایمان رکھنے والے ہیں جبکہ کچھ دیوی ماتا کی پرستش کرتے ہیں اور ایمان رکھتے ہیں کہ زندگی کے تین بنیادی مراحل کے اعتبار سے اُسکے تین کردار ہیں،‏ کنواری لڑکی،‏ ماں اور بوڑھی عورت۔‏ اُسکا محبوب ایک سینگوں والا دیوتا ہے۔‏ دیگر جادوگر یا جادوگرنیاں دیوی دیوتا دونوں کی پرستش کرتے ہیں۔‏ ایک مصنف کہتا ہے:‏ ”‏دیوی دیوتا کو فطرت کی رَجولی اور اُنُوثی طاقتوں کے اظہار سمجھا جاتا ہے۔‏ ہر ایک کی منفرد خصوصیات ہیں جنکا ملاپ زندگی کی ہم‌آہنگ تخلیق پر منتج ہوتا ہے۔‏“‏ ایک اور مصنف لکھتا ہے:‏ ”‏جادوگری میں سب سے اہم انتخاب یہ ہے کہ آپ کن معبودوں (‏دیوی/‏دیوتاؤں)‏ کے ساتھ کام کریں گے۔‏ .‏ .‏ .‏ یہ عمل آپکو اپنے پسند کے دیوتا کا انتخاب کرنے اور اسکے بعد اُسکی پرستش کرنے کی آزادی دیتا ہے۔‏“‏

بائبل ان میں سے کسی خیال کی بھی حمایت نہیں کرتی۔‏ یسوع مسیح نے اپنی تمام خدمتگزاری میں یہوواہ ”‏خدایِ‌واحد اور برحق“‏ کی بابت لوگوں کو تعلیم دی۔‏ (‏یوحنا ۱۷:‏۳‏)‏ بائبل بیان کرتی ہے:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ بزرگ اور نہایت ستایش کے لائق ہے۔‏ وہ سب معبودوں سے زیادہ مہیب ہے۔‏ اسلئےکہ اور قوموں کے سب معبود محض بت ہیں۔‏“‏​—‏⁠۱-‏تواریخ ۱۶:‏۲۵،‏ ۲۶‏۔‏

ابلیس کی بابت کیا ہے؟‏ ویبسٹرز نائنتھ نیو کالیجیٹ ڈکشنری میں جادوگری کا مطلب ”‏ابلیس کیساتھ رابطہ قائم کرنا“‏ بتایا گیا ہے۔‏ آجکل کوئی بھی جادوگر اس تشریح سے متفق نہیں ہوگا کیونکہ ان میں سے بیشتر تو شیطان ابلیس کے وجود کو بھی تسلیم نہیں کرتے۔‏ دی آئریش ٹائمز کے مطابق ”‏ایک مایۂ‌ناز جادوگرنی اور آئرلینڈ کے سب سے مشہور جادوگرنیوں کے گروہوں کی لیڈر“‏ ایک نوجوان خاتون یہ جواز پیش کرتی ہے:‏ ”‏ابلیس پر یقین رکھنا درحقیقت مسیحیت کو قبول کرنا ہوگا .‏ .‏ .‏ جس کائنات میں کوئی خدا ہی نہ ہو اُس میں [‏ابلیس]‏ کا کیا کام۔‏“‏

بائبل ابلیس کے وجود کو تسلیم کرتی ہے اور اسے زمین پر پھیلی ہوئی ابتری اور تکلیف کا ذمہ‌دار ٹھہراتی ہے۔‏ (‏مکاشفہ ۱۲:‏۱۲‏)‏ یسوع نے شیطان کے وجود کی بابت بتانے کے علاوہ یہ بھی ظاہر کِیا تھا کہ لوگ نادانستہ طور پر اُس کی مرضی پوری کر سکتے ہیں۔‏ مثال کے طور پر،‏ پہلی صدی کے مذہبی پیشواؤں نے دعویٰ کِیا کہ وہ خدا کے بیٹے ہیں اور اُنہیں یقین تھا کہ وہ خدا کی مرضی پوری کر رہے ہیں۔‏ تاہم دلوں کا حال جاننے والے یسوع کو معلوم تھا کہ ایسا نہیں ہے۔‏ اس نے اُنہیں واضح طور پر بتا دیا:‏ ”‏تم اپنے باپ ابلیس سے ہو اور اپنے باپ کی خواہشوں کو پورا کرنا چاہتے ہو۔‏“‏ (‏یوحنا ۸:‏۴۴‏)‏ علاوہ‌ازیں،‏ بائبل میں مکاشفہ کی کتاب بیان کرتی ہے کہ شیطان ”‏سارے جہان کو گمراہ کر دیتا ہے۔‏“‏​—‏⁠مکاشفہ ۱۲:‏۹‏۔‏

کیا کچھ جادو مفید ہے؟‏

جادو ہمیشہ پُراسرار علوم سے وابستہ رہا ہے۔‏ * قدیم اور جدید زمانے کے بہتیرے لوگ یقین رکھتے ہیں کہ جادوگر یا جادوگرنیاں محض دوسروں کو نقصان پہچانے کیلئے جادو کرتے ہیں۔‏ عام خیال کے مطابق جادوگر یا جادوگرنیاں تکلیف پہنچانے کے علاوہ کسی کو ہلاک بھی کر سکتی ہیں۔‏ روایتاً،‏ جادوگروں یا جادوگرنیوں کو بیماری،‏ موت اور فصلوں کی تباہی جیسے کئی دیگر ناموافق حالات کیلئے موردِالزام ٹھہرایا گیا ہے۔‏

آجکل جادوگری کے کام کرنے والے لوگ ایسے الزامات کی پُرزور مذمت کرتے ہیں۔‏ بہتیرے جادوگر نقصان پہنچانے والے خبیث جادوگروں کے وجود کو تسلیم کرنے کیساتھ ساتھ اس بات پر بھی قائم رہتے ہیں کہ وہ اپنا جادو نقصان پہنچانے کیلئے نہیں بلکہ فائدہ پہنچانے کیلئے استعمال کرتے ہیں۔‏ جادوگری کرنے والے یہ مانتے ہیں کہ اُنکو ایسے کام کرنے کے بعد اسکے تین گُنا اثرات کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے جو کسی کیلئے نقصان‌دہ جادو کرنے میں سب سے بڑی رُکاوٹ ہے۔‏ ایسے مبیّنہ مفید جادو میں مختلف باتیں شامل ہیں جیسےکہ ذاتی تحفظ،‏ پُرانے کرائےداروں کے بعد پیچھے رہ جانے والی مُضر قوتوں سے اپنے گھر کو پاک کرنا،‏ کسی کو اپنی محبت میں گرفتار کرنا،‏ شفا اور دولت حاصل کرنا۔‏ جب جادوگری ایسے اچھے کام انجام دیتی ہے تو اسکی مقبولیت کوئی حیران‌کُن بات نہیں ہے۔‏

تاہم،‏ بائبل کالے [‏نقصاندہ]‏ اور نوری [‏مفید]‏ جادو میں کوئی فرق نہیں کرتی۔‏ موسیٰ کو دی گئی شریعت میں خدا کا نظریہ بالکل واضح ہے۔‏ اس نے کہا:‏ ”‏تم .‏ .‏ .‏ جادو منتر“‏ نہ کرنا۔‏ (‏احبار ۱۹:‏۲۶‏)‏ ہم مزید پڑھتے ہیں:‏ ”‏تجھ میں ہرگز کوئی ایسا نہ ہو جو .‏ .‏ .‏ شگون نکالنے والا یا افسون‌گر یا جادوگر۔‏ یا منتری یا جنات کا آشنا .‏ .‏ .‏ ہو۔‏“‏​—‏⁠استثنا ۱۸:‏۱۰،‏ ۱۱‏۔‏

خدا نے ایسا کیوں کہا؟‏ اس لئے نہیں کہ وہ ہمیں مفید چیزوں سے محروم رکھنا چاہتا ہے۔‏ یہوواہ نے اپنے لوگوں کو یہ قوانین اس لئے دئے کہ وہ اُن سے محبت کرنے کی وجہ سے یہ نہیں چاہتا تھا کہ وہ خوف اور توہم‌پرستی کے غلام بن جائیں۔‏ اسکے برعکس،‏ وہ اپنے خادموں کو دعوت دیتا ہے کہ وہ اپنی ضروریات کیلئے اس پر توکل کریں۔‏ وہ ”‏ہر اچھی بخشش اور ہر کامل انعام“‏ عطا کرنے والا ہے۔‏ (‏یعقوب ۱:‏۱۷‏)‏ یوحنا رسول نے ساتھی ایمانداروں کو یقین‌دہانی کرائی:‏ ”‏اور جو کچھ ہم مانگتے ہیں وہ ہمیں اُسکی طرف سے ملتا ہے کیونکہ ہم اُسکے حکموں پر عمل کرتے ہیں اور جو کچھ وہ پسند کرتا ہے اُسے بجا لاتے ہیں۔‏“‏​—‏⁠۱-‏یوحنا ۳:‏۲۲‏۔‏

بدروحوں کی بابت کیا ہے؟‏

بہتیرے جادوگر اور جادوگرنیاں بائبل کی اس بات سے متفق ہیں کہ بدروحیں وجود رکھتی ہیں۔‏ ایک جادوگر ایک مقالے میں آگاہ کرتا ہے:‏ ”‏بھوت‌پریت وجود رکھتے ہیں:‏ ہماری طرح اُنکی اپنی ایک نادیدہ دُنیا ہے۔‏ .‏ .‏ .‏ ’‏آسیب‘‏،‏ ’‏بدروح‘‏ اور ’‏شیاطین‘‏ جیسی اصطلاحیں بالکل صحیح ہیں۔‏ وہ بہت طاقتور ہوتے ہیں۔‏ .‏ .‏ .‏ اُن میں سے سب سے زیادہ ہوشیار .‏ .‏ .‏ اس قابل ہوتے ہیں کہ (‏اگر کوئی اُن کیلئے موقع فراہم کر دے)‏ تو وہ ہماری دُنیا میں بھی داخل ہو سکتے ہیں۔‏ .‏ .‏ .‏ وہ آپ پر قابض ہو سکتے ہیں .‏ .‏ .‏ اور آپ پر حاوی بھی ہو سکتے ہیں۔‏ جی‌ہاں،‏ یہ بالکل قدیم بدروح‌گرفتگی کی کہانیوں کی طرح ہے۔‏“‏

بائبل وقتوں میں،‏ لوگ مختلف طریقوں سے آسیب‌زدہ ہو جاتے تھے۔‏ بعض قوتِ‌گویائی کھو بیٹھتے تھے،‏ دیگر اندھے یا پاگل ہو جاتے تھے اور کچھ لوگوں میں مافوق‌الفطرت طاقت آ جاتی تھی۔‏ (‏متی ۹:‏۳۲؛‏ ۱۲:‏۲۲؛‏ ۱۷:‏۱۵،‏ ۱۸؛‏ مرقس ۵:‏۲-‏۵؛‏ لوقا ۸:‏۲۹؛‏ ۹:‏۴۲؛‏ ۱۱:‏۱۴؛‏ اعمال ۱۹:‏۱۶‏)‏ کبھی‌کبھار جب کئی بدروحیں ایک ساتھ کسی شخص پر قابض ہو جاتی تھیں تو اُسکی تکلیف اور بھی بڑھ جاتی تھی۔‏ (‏لوقا ۸:‏۲،‏ ۳۰‏)‏ یقیناً،‏ یہوواہ معقول طور پر لوگوں کو جادوگری اور دوسرے پُراسرار کاموں سے دُور رہنے کی نصیحت کرتا ہے۔‏

سچائی پر مبنی مذہب

بہتیرے جادوگری کی طرف اسلئے مائل ہو جاتے ہیں کہ یہ بظاہر ایک بےضرر،‏ مفید فطری مذہب معلوم ہوتا ہے۔‏ بعض علاقوں میں اسے باضابطہ طور پر منظور کر لیا گیا ہے۔‏ لوگ اس سے خوفزدہ نہیں ہوتے۔‏ اسکے برعکس،‏ یہ تو ایک معمول بن گیا ہے۔‏ مذہبی رواداری کی فضا میں جادوگری نے کافی شہرت کمائی ہے جو بہتیرے اشخاص کو عجیب‌وغریب چیزیں قبول کرنے کی ترغیب دیتی ہے۔‏

واقعی،‏ مذاہب کی دُنیا ایک ایسی منڈی بن چکی ہے جہاں لوگ اپنی ضرورت کے مطابق انتخاب کرنے کیلئے آزاد ہیں،‏ بالکل اُسی طرح جسطرح جوتے خریدے جاتے ہیں۔‏ اسکے برعکس،‏ یسوع نے صرف دو انتخابات کا ذکر کِیا۔‏ اُس نے کہا:‏ ”‏تنگ دروازہ سے داخل ہو کیونکہ وہ دروازہ چوڑا ہے اور وہ راستہ کشادہ ہے جو ہلاکت کو پہنچاتا ہے اور اُس سے داخل ہونے والے بہت ہیں۔‏ کیونکہ وہ دروازہ تنگ ہے اور وہ راستہ سکڑا ہے جو زندگی کو پہنچاتا ہے اور اُسکے پانے والے تھوڑے ہیں۔‏“‏ (‏متی ۷:‏۱۳،‏ ۱۴‏)‏ قدرتی بات ہے کہ ہم اپنی پسند کے راستے کا انتخاب کرتے ہیں۔‏ لیکن ہماری ابدی فلاح‌وبہبود کے خطرے میں ہونے کی وجہ سے یہ انتخاب نہایت اہم ہے۔‏ روحانی بصیرت حاصل کرنے کیلئے،‏ ہمیں راہِ‌حق کی جستجو کرنی چاہئے جو صرف خدا کے کلام،‏ بائبل میں موجود ہے۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 12 انگریزی میں جادوگری کیلئے مختلف لفظ استعمال کئے جاتے ہیں۔‏ ستمبر ۸،‏ ۱۹۹۳ کے اویک!‏ میں صفحہ ۲۶ کے مضمون ”‏کیا جادوگری میں خطرہ ہے؟‏“‏ کو دیکھیں۔‏

‏[‏صفحہ ۵ پر تصویر]‏

بہتیرے آجکل جادوگری کو بےضرر فطری مذہب خیال کرتے ہیں

‏[‏صفحہ ۶ پر تصویر]‏

جادو ہمیشہ پُراسرار علوم سے وابستہ رہا ہے

‏[‏صفحہ ۶ پر تصویر]‏

کیا جادوگر یا جادوگرنیاں نادانستہ طور پر ابلیس کی مرضی پوری کر رہے ہیں؟‏

‏[‏صفحہ ۷ پر تصویریں]‏

بائبل راہِ‌حق کی نشاندہی کرتی ہے