جادوگری کی بابت آپ کیا جانتے ہیں؟
جادوگری کی بابت آپ کیا جانتے ہیں؟
لفظ جادوگری سے آپ کیا سمجھتے ہیں؟
بیشتر کے نزدیک یہ محض توہمپرستی اور واہمہ ہے جس کی بابت سنجیدہ ہونے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ اُنکے خیال میں جادوگری محض تصورات کی دُنیا ہے—جیہاں، بھیس بدل کر دیگ میں چمگادڑوں کے پَر ڈالنے والی چڑیلیں، لوگوں کو مینڈک بنا دیتی ہیں اور رات کی تاریکی میں اپنے جادوئی جھاڑو پر سوار ہوکر آسمان میں چیخوپکار کرتی پھرتی ہیں۔
دیگر لوگوں کی نظر میں جادوگری کوئی مذاق نہیں ہے۔ بعض محققین کے مطابق دُنیا کی نصف سے زیادہ آبادی کا خیال ہے کہ جادوگر یا جادوگرنیاں حقیقی اور دوسروں کی زندگیوں پر اثرانداز ہو سکتی ہیں۔ لاکھوں لوگ جادوگری کو انتہائی بُرا اور خطرناک سمجھتے ہوئے اس سے خوفزدہ رہتے ہیں۔ مثال کے طور، افریقی مذاہب سے متعلق ایک کتاب بیان کرتی ہے: ”کالے جادو، افسونگری اور جادوگری کے اثراتوخطرات پر ایمان افریقی زندگی میں بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔ . . . جادوگرنیوں اور کالے علم کے ماہرین سے لوگ بہت زیادہ نفرت کرتے ہیں۔ آج بھی بعض جگہوں اور مواقع پر لوگ اُنہیں ہلاک کر دیتے ہیں۔“
تاہم، مغربی ممالک میں، جادوگری نے مقبولیت کا ایک نیا روپ دھار لیا ہے۔ کتابوں، ٹیلیویژن اور فلموں نے جادوگری کے خوف کو کم کرنے میں بڑا کردار ادا کِیا ہے۔ تفریحوطبع کا تجزیہ کرنے والا ڈیوڈ ڈیوس بیان کرتا ہے: ”اچانک ہی جادوگرنیاں جوان اور خوبصورت بلکہ حسین لگنے لگی ہیں۔ ہالیوڈ فوراً مخصوص رُجحانات کے مطابق ڈھل جاتا ہے۔ . . . جادوگرنیوں کو زیادہ خوبصورت اور جاذبِنظر بنانے سے وہ خواتین اور چھوٹے بچوں سمیت زیادہ لوگوں کو دلکش لگ سکتی ہیں۔“ ہالیوڈ کسی مخصوص رُجحان سے نفع کمانا خوب جانتا ہے۔
بعض کا کہنا ہے کہ ریاستہائے متحدہ میں جادوگری کی تحریک تیزی سے مقبول ہو رہی ہے۔ ترقییافتہ دُنیا میں، لوگوں کی بڑی تعداد تحاریکِنسواں سے متاثر اور بڑے بڑے مذاہب سے مایوس ہوکر مختلف قسم کی جادوگری سے روحانی تسکین حاصل کرنے کی کوشش کرتی ہے۔ درحقیقت، جادوگری کی اتنی زیادہ اقسام ہیں کہ لوگ لفظ ”جادو“ کے معنی کی بابت بھی اختلافِرائے رکھتے ہیں۔ تاہم، لفظ جادوگر یا جادوگرنی انگریزی لفظ ویکا سے مشتق ہے جس سے لفظ ویچکرافٹ یا ویچ نکلا ہے۔ ویکا [جادوگری] کی تشریح کرتے ہوئے ایک لغت یوں بیان کرتی ہے کہ ”یہ مُلحدانہ نوعیت کا مذہب ہے جسکی ابتدا مسیحی دَور سے قبل مغربی یورپ میں ہوئی اور احیا ۲۰ویں صدی میں ہوئی۔“ * چنانچہ بہتیرے جادوگر خود کو مُلحد اور کچھ خود کو نومُلحد کہتے ہیں۔
پوری تاریخ میں جادوگروں یا جادوگرنیوں کیساتھ نفرت کی گئی ہے اور اُنہیں ستایا اور اذیت دینے کے علاوہ قتل بھی کِیا گیا ہے۔ کچھ عجب نہیں کہ زمانۂجدید میں جادوگری کو عمل میں لانے والے اپنی ساکھ کو بہتر بنانے کے خواہاں ہیں۔ ایک سروے کے دوران، جادوگری کے متعدد ماہرین سے دریافت کِیا گیا کہ وہ لوگوں کو کیا خاص پیغام دینا چاہتے ہیں۔ محقق مارگو ایڈلر نے اُن کے جواب کی تلخیص ان الفاظ میں کی: ”ہم بُرے نہیں ہیں۔ ہم ابلیس کی پرستش نہیں کرتے۔ ہم لوگوں کو نہ تو نقصان پہنچاتے ہیں اور نہ ہی اُنہیں گمراہ کرتے ہیں۔ ہم خطرناک نہیں ہیں۔ ہم آپ ہی کی طرح کے عام انسان ہیں۔ ہمارے بھی خاندان، ملازمتیں، تمنائیں اور خواب ہیں۔ ہم کوئی پُراسرار مَسلک نہیں ہیں۔ ہم مافوقالفطرت بھی نہیں ہیں۔ . . . آپکو ہم سے خوفزدہ ہونے کی بھی ضرورت نہیں ہے۔ . . . ہم آپکی سوچ سے بھی زیادہ آپ جیسے ہیں۔“
بڑی حد تک، اس پیغام کو تسلیم کر لیا گیا ہے۔ تاہم، کیا اس کا یہ مطلب ہے کہ جادوگری کی بابت فکرمند ہونے کی ضرورت نہیں ہے؟ آیئے اگلے مضمون میں اس سوال پر غور کریں۔
[فٹنوٹ]
^ پیراگراف 6 انگریزی لفظ ”ویچکرافٹ“ [اُردو میں جادوگری] قدیم انگریزی کے لفظ ”ویکی“ یا ”ویکا“ سے مشتق ہے جو زنانہ اور مردانہ دونوں طرح کے عاملوں کیلئے استعمال ہوتا ہے۔