مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

کیا بائبل میں کوئی خفیہ کوڈ پایا جاتا ہے؟‏

کیا بائبل میں کوئی خفیہ کوڈ پایا جاتا ہے؟‏

کیا بائبل میں کوئی خفیہ کوڈ پایا جاتا ہے؟‏

ایک صحافی نے ۱۹۹۵ میں اسرائیلی وزیرِاعظم یشاک رابن کے قتل کے تقریباً دو سال بعد یہ دعویٰ کِیا کہ اُس نے کمپیوٹر ٹیکنالوجی کی مدد سے بائبل کے اصلی عبرانی متن میں اس واقعہ کی پیشینگوئی دریافت کر لی تھی۔‏ اس صحافی،‏ مائیکل ڈروزنن نے بیان کِیا کہ اُس نے وزیرِاعظم کو اُسکے قتل سے ایک سال قبل آگاہ کرنے کی کوشش کی تھی مگر کوئی فائدہ نہ ہوا۔‏

ایسی بہت سی دیگر کُتب اور مضامین بھی شائع ہو چکے ہیں جن کے مطابق یہ خفیہ کوڈ اس بات کا یقینی ثبوت ہے کہ بائبل خدا کے الہام سے ہے۔‏ کیا واقعی کوئی ایسا کوڈ موجود ہے؟‏ کیا کسی خفیہ کوڈ کو ہمارے ایمان کی بنیاد ہونا چاہئے کہ بائبل خدا کے الہام سے ہے؟‏

ایک نیا نظریہ؟‏

بائبل میں خفیہ کوڈ کا نظریہ نیا نہیں ہے۔‏ یہ کبالا یا روایتی یہودی تصوف کا بنیادی نظریہ ہے۔‏ کبالا کے مُعلمین کے مطابق،‏ بائبل متن کا سادہ مفہوم درحقیقت اسکا حقیقی مفہوم نہیں ہے۔‏ اُنکا ایمان ہے کہ خدا نے بائبل کے عبرانی متن میں حروف کو ایسی علامات کے طور پر استعمال کِیا ہے جنہیں اگر اچھی طرح سمجھ لیا جائے تو ایک بہت بڑی سچائی آشکارا ہوتی ہے۔‏ اُنکے خیال میں بائبل متن کا ہر عبرانی حرف اور اُسکا مقام خدا نے خاص مقصد کے تحت طے کِیا تھا۔‏

بائبل کوڈ پر تحقیق کرنے والے جیفری ساتینور کے مطابق،‏ ان یہودی صوفیا کا ایمان ہے کہ پیدایش میں تخلیقی سرگزشت کو ریکارڈ کرنے کیلئے استعمال کئے جانے والے عبرانی حروف میں حیرت‌انگیز اسراری قوت پائی جاتی ہے۔‏ وہ لکھتا ہے:‏ ”‏المختصر،‏ پیدایش محض ایک رُوداد نہیں بلکہ تخلیقی عمل کا تصدیق‌نامہ،‏ خدا کے ذہن کا ایسا خاکہ ہے جسے طبیعاتی شکل میں ظاہر کِیا گیا۔‏“‏

ایک ۱۳ویں صدی کے کبالی ربّی،‏ ساراگوسا،‏ سپین کے باخیا بِن آشر نے ایسی خفیہ معلومات کی بابت تحریر کِیا جو اُس پر پیدایش کے ایک خاص حصے میں ہر بیالسویں حرف کو پڑھنے سے آشکارا ہوئی تھیں۔‏ خفیہ پیغامات دریافت کرنے کی کوشش میں ایک مخصوص ترتیب میں حروف کو چھوڑ چھوڑ کر پڑھنے کا یہ طریقہ بائبل کوڈ کے جدید نظریے کی بنیاد ہے۔‏

کمپیوٹر کوڈ کا ”‏انکشاف“‏ کرتے ہیں

کمپیوٹر کے دَور سے پہلے،‏ بائبل متن کی تحقیق‌وتفتیش کے سلسلے میں انسان کی صلاحیت بہت ہی محدود تھی۔‏ تاہم،‏ اگست،‏ ۱۹۹۴ میں سٹیٹسٹیکل سائنس نے ایک مضمون شائع کِیا جس میں یروشلیم کی ہیبرو یونیورسٹی کے الیہو رِپس اور اُس کے ساتھی محققین نے نہایت حیران‌کُن دعوے کئے۔‏ اُنہوں نے کہا کہ پیدایش کے عبرانی متن میں حروف کے درمیان تمام خالی جگہیں ختم کرنے اور مساوی تعداد میں چھوڑ چھوڑ کر پڑھنے سے اُنہوں نے اس متن میں ۳۴ معروف ربّیوں کے نام اور اُن کے ناموں کے ساتھ ہی اُن کی پیدائش اور موت کی تاریخیں بھی دریافت کر لی تھیں۔‏ * بار بار تجربہ کرنے کے بعد،‏ محققین نے حتمی فیصلہ شائع کِیا کہ پیدایش میں درج خفیہ معلومات شماریاتی رُو سے محض اتفاق نہیں ہیں جو اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ ہزاروں سال قبل پیدایش میں یہ الہامی معلومات دانستہ طور پر پنہاں کر دی گئی تھیں۔‏

ان معلومات کی بِنا پر،‏ صحافی ڈروزنن نے عبرانی بائبل کی پہلی پانچ کتابوں میں خفیہ معلومات تلاش کرنے کیلئے اپنے تجربے کرنا شروع کر دئے۔‏ ڈروزنن کے مطابق اُسے بائبل متن میں ہر ۷۷۲،‏۴ حروف کے بعد یشاک رابن کا نام ملا۔‏ بائبل کو ایسی مختلف سطور میں ترتیب دینے سے جن میں سے ہر ایک میں ۷۷۲،‏۴ حروف تھے،‏ اُس نے دیکھا کہ (‏عموداً پڑھنے سے)‏ رابن کے نام کو ایک دوسری (‏استثنا ۴:‏۴۲‏،‏ افقی)‏ سطر قطع کرتی ہے جسکا ڈروزنن نے یوں ترجمہ کِیا،‏ ”‏قاتل جو قتل کریگا۔‏“‏

استثنا ۴:‏۴۲ دراصل ایک ایسے خونی کا ذکر کرتی ہے جس سے انجانے میں قتل ہو جاتا ہے۔‏ لہٰذا،‏ بہتیروں نے ڈروزنن کے خوداختیاری نقطۂ‌نظر پر تنقید کی اور دعویٰ کِیا کہ اُس کے غیرسائنسی طریقوں کو کسی بھی متن میں ایسے ہی پیغامات حاصل کرنے کے لئے استعمال کِیا جا سکتا ہے۔‏ تاہم ڈروزنن اپنے مؤقف پر قائم رہا اور چیلنج کِیا:‏ ”‏اگر میرے ناقدین موبی ڈِک کے ناول میں کسی وزیرِاعظم کے قتل کی بابت پوشیدہ پیغامات تلاش کر لیں تو مَیں مان لونگا۔‏“‏

الہام کا ثبوت؟‏

آسٹریلین نیشنل یونیورسٹی کے کمپیوٹر سائنس کے پروفیسر برینڈن میکے نے ڈروزنن کا چیلنج قبول کر لیا اور کمپیوٹر پر موبی ڈِک * کے انگلش متن میں وسیع تحقیق کی۔‏ ڈروزنن کے طریقے کو استعمال کرتے ہوئے میکے نے اندرا گاندھی،‏ مارٹن لوتھر کنگ جونیئر،‏ جان ایف.‏ کینیڈی،‏ ابراہام لنکن اور دیگر کے قتل کئے جانے کی بابت ”‏پیشینگوئیاں“‏ دریافت کرنے کا دعویٰ کِیا۔‏ میکے نے بیان کِیا کہ موبی ڈِک میں یشاک رابن کے قتل کی بھی ”‏پیشینگوئی“‏ پائی جاتی ہے۔‏

پیدایش کے عبرانی متن پر دوبارہ غور کرتے ہوئے،‏ پروفیسر میکے اور اُسکے رُفقا نے رِپس اور اُسکے رُفقا کے تجرباتی نتائج کو بھی چیلنج کر دیا ہے۔‏ الزام یہ تھا کہ ان نتائج کا تعلق الہامی خفیہ پیغام کی بجائے محققین کے طریقۂ‌کار اور اندازِفکر سے ہے یعنی محققین نے بڑی حد تک اپنی مرضی سے معلومات کو ترتیب دیا تھا۔‏ اس نقطے پر عالمانہ بحث جاری ہے۔‏

جب یہ دعوے کئے جاتے ہیں کہ ”‏معیاری“‏ یا ”‏اصلی“‏ عبرانی متن میں ایسے خفیہ پیغامات دانستہ طور پر رکھے گئے ہیں تو ایک اَور مسئلہ پیدا ہو جاتا ہے۔‏ رِپس اور اُسکے ساتھی محققین کا کہنا ہے کہ اُنہوں نے ”‏پیدایش کے معیاری اور مسلمہ متن“‏ میں تحقیق کی تھی۔‏ ڈروزنن اس سلسلے میں لکھتا ہے:‏ ”‏اس وقت اصلی عبرانی زبان میں دستیاب تمام بائبلیں حرف‌بہ‌حرف ایک ہی جیسی ہیں۔‏“‏ لیکن کیا واقعی ایسا ہے؟‏ ”‏معیاری“‏ متن کی بجائے،‏ آجکل مختلف قدیم مسودات پر مبنی عبرانی بائبل کے کئی ایڈیشن استعمال کئے جاتے ہیں۔‏ بائبل کے پیغام میں تو کوئی فرق نہیں ہے مگر یہ مسودات حرف‌بہ‌حرف ایک جیسے نہیں ہیں۔‏

آجکل بیشتر ترجمے لینن‌گراڈ کوڈیکس​—‏⁠عبرانی کا سب سے قدیم مسوراتی مسودہ​—‏⁠پر مبنی ہیں جو ۱۰۰۰ س.‏ع.‏ کے لگ‌بھگ نقل کِیا گیا تھا۔‏ تاہم،‏ رِپس اور ڈروزنن نے مختلف متن استعمال کِیا جو کورین کہلاتا ہے۔‏ ہارورڈ یونیورسٹی کا ایک آرتھوڈکس ربّی اور ریاضی‌دان،‏ شلومو سٹرنبرگ وضاحت کرتا ہے کہ لینن‌گراڈ کوڈیکس کے مقابلے میں ”‏ڈروزنن کے استعمال‌کردہ کورین ایڈیشن میں صرف استثنا ہی میں ۴۱ حروف کا فرق پایا جاتا ہے۔‏“‏ بحرِمُردار کے طوماروں میں ۲۰۰۰ سال قبل نقل کئے گئے بائبل متن کے حصے شامل ہیں۔‏ ان طوماروں کے ہجے مابعدی مسوراتی متن کے ہجوں سے بہت زیادہ فرق ہیں۔‏ حروفِ‌علت ایجاد نہ ہونے کی وجہ سے بعض طوماروں میں تو اصواتِ‌علت کی نشاندہی کے لئے بعض حروف کا بہت زیادہ اضافہ کر دیا گیا تھا۔‏ دیگر طوماروں میں،‏ کم حروف استعمال کئے گئے تھے۔‏ بائبل کے تمام دستیاب مسودات کا موازنہ ظاہر کرتا ہے کہ بائبل متن کے مفہوم میں رَتی‌بھر بھی فرق نہیں آیا ہے۔‏ تاہم،‏ اس سے یہ بات بھی واضح ہو جاتی ہے کہ ہر متن میں ہجے اور حروف کی تعداد فرق ہے۔‏

مبیّنہ خفیہ پیغام کی تلاش کا انحصار قطعاً غیرمتغیر متن پر ہے۔‏ اگر کوئی پیغام ہو بھی تو ایک حرف کی تبدیلی سے تمام‌تر ترتیب اور پیغام خراب ہو جائیگا۔‏ خدا نے بائبل میں اپنا پیغام محفوظ کرایا ہے۔‏ لیکن اُس نے صدیوں کے دوران حروف اور ہجوں کی تبدیلی جیسے معمولی معاملات کی کوئی پرواہ نہیں کی۔‏ کیا اس سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ اُس نے بائبل میں کوئی بھی خفیہ پیغام نہیں رکھا ہے؟‏​—‏⁠یسعیاہ ۴۰:‏۸؛‏ ۱-‏پطرس ۱:‏۲۴ ،‏۲۵‏۔‏

کیا ہمیں بائبل کے خفیہ کوڈ کی ضرورت ہے؟‏

پولس رسول نے واضح طور پر تحریر کِیا کہ ”‏ہر ایک صحیفہ .‏ .‏ .‏ خدا کے الہام سے ہے [‏اور]‏ تعلیم اور الزام اور اصلاح اور راستبازی میں تربیت کرنے کے لئے فائدہ‌مند بھی ہے تاکہ مردِخدا کامل بنے اور ہر ایک نیک کام کے لئے بالکل تیار ہو جائے۔‏“‏ (‏۲-‏تیمتھیس ۳:‏۱۶،‏ ۱۷‏)‏ بائبل کے سادہ پیغام کو سمجھنا اور اسکا اطلاق کرنا مشکل نہیں ہے مگر بیشتر لوگ اسے جان‌بوجھ کر نظرانداز کر دیتے ہیں۔‏ (‏استثنا ۳۰:‏۱۱-‏۱۴‏)‏ بائبل میں پیش‌کردہ صریحی پیشینگوئیاں اسکے الہامی ہونے کی ٹھوس بنیاد ہیں۔‏ * خفیہ کوڈ کے برعکس،‏ بائبل پیشینگوئیاں خوداختیاری اور ’‏کسی کی ذاتی تاویل‘‏ کا نتیجہ نہیں ہیں۔‏​—‏⁠۲-‏پطرس ۱:‏۱۹-‏۲۱‏۔‏

پطرس رسول نے لکھا کہ ”‏جب ہم نے تمہیں اپنے خداوند یسوؔع مسیح کی قدرت اور آمد سے واقف کِیا تھا تو دغابازی کی گھڑی ہوئی کہانیوں کی پیروی نہیں کی تھی۔‏“‏ (‏۲-‏پطرس ۱:‏۱۶‏)‏ بائبل کوڈ کے نظریے کی بنیاد یہودی تصوف ہے جو بائبل کے الہامی متن کے سادہ مفہوم کو مبہم اور خراب کرنے والے ”‏دغابازی“‏ کے گھڑے ہوئے طریقوں پر مبنی ہے۔‏ عبرانی صحائف ایسے پُراسرار نظریات کی صریحاً مذمت کرتے ہیں۔‏​—‏⁠استثنا ۱۳:‏۱-‏۵؛‏ ۱۸:‏۹-‏۱۳‏۔‏

ہم کتنے خوش ہیں کہ ہمارے پاس بائبل کا واضح پیغام اور ہدایت موجود ہے جو خدا کی بابت جاننے میں ہماری مدد کر سکتی ہے!‏ لہٰذا،‏ کسی کی ذاتی تاویل اور کمپیوٹر کی مدد سے فروغ پانے والے تخیلات کی پیداوار یعنی خفیہ پیغامات کی تحقیق کرنے سے اپنے خالق کی بابت سیکھنے کی کوشش کرنے کی بجائے بائبل کے سادہ پیغام سے اُسکی بابت سیکھنا زیادہ بہتر ہے۔‏​—‏⁠متی ۷:‏۲۴،‏ ۲۵‏۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 9 عبرانی میں ہندسوں کو حروف کی صورت میں بھی ظاہر کِیا جا سکتا ہے۔‏ لہٰذا،‏ یہ تاریخیں عبرانی متن میں ہندسوں کی بجائے حروف کی صورت میں طے کی گئی تھیں۔‏

^ پیراگراف 13 عبرانی زبان میں حروفِ‌علت نہیں ہوتے۔‏ قاری سیاق‌وسباق کے مطابق حروفِ‌علت خود ہی استعمال کر لیتا تھا۔‏ اگر سیاق‌وسباق کو نظرانداز کر دیا جائے تو مختلف اصواتِ‌علت استعمال کرنے سے کسی لفظ کا مطلب بالکل بدل سکتا ہے۔‏ انگریزی میں مخصوص حروفِ‌علت ہیں جن سے الفاظ کو اس طرح تلاش کرنا زیادہ مشکل اور محدود ہو جاتا ہے۔‏

^ پیراگراف 19 بائبل کے الہام اور اسکی پیشینگوئیوں کی بابت مزید معلومات کے لئے واچ‌ٹاور بائبل اینڈ ٹریکٹ سوسائٹی آف نیو یارک،‏ انکارپوریٹڈ کے شائع‌کردہ بروشر سب لوگوں کیلئے ایک کتاب کو دیکھیں۔‏