مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

نئی دُنیا—‏کیا آپ وہاں ہونگے؟‏

نئی دُنیا—‏کیا آپ وہاں ہونگے؟‏

نئی دُنیا—‏کیا آپ وہاں ہونگے؟‏

‏”‏انسان کے لئے یہی بہتر ہے کہ خوش‌وقت ہو اور جب تک جیتا رہے نیکی کرے۔‏ اور یہ بھی کہ ہر ایک انسان کھائے اور پئے اور اپنی ساری محنت سے فائدہ اُٹھائے۔‏ یہ بھی خدا کی بخشش ہے۔‏“‏—‏واعظ ۳:‏۱۲،‏ ۱۳‏۔‏

۱.‏ ہم مستقبل کی بابت پُراُمید کیوں ہو سکتے ہیں؟‏

بہتیرے لوگ سمجھتے ہیں کہ قادرِمطلق خدا بہت سخت اور ظالم ہے۔‏ تاہم،‏ مذکورہ‌بالا آیت ایک سچائی ہے جسے آپ اس کے الہامی کلام میں پاتے ہیں۔‏ یہ اس کے ”‏خدایِ‌مبارک“‏ ہونے اور ہمارے پہلے والدین کو ایک زمینی فردوس میں رکھنے سے مطابقت رکھتی ہے۔‏ (‏۱-‏تیمتھیس ۱:‏۱۱؛‏ پیدایش ۲:‏۷-‏۹‏)‏ خدا نے اپنے لوگوں کیلئے جس مستقبل کا وعدہ کِیا ہے جب ہم اُسکی بابت بصیرت حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو ہمیں دائمی شادمانی کا باعث بننے والی حالتوں کے متعلق سیکھنے سے حیران نہیں ہونا چاہئے۔‏

۲.‏ آپ بعض کونسی حالتوں کے منتظر ہیں؟‏

۲ پچھلے مضمون میں ہم نے اُن چار میں سے تین مقامات کا جائزہ لیا جہاں بائبل ”‏نئے آسمان اور نئی زمین“‏ کی پیشینگوئی کرتی ہے۔‏ (‏یسعیاہ ۶۵:‏۱۷‏)‏ ان قابلِ‌اعتماد پیشگوئیوں میں سے ایک مکاشفہ ۲۱:‏۱ میں درج ہے۔‏ اگلی آیات اس وقت کی بابت بتاتی ہیں جب قادرِمطلق خدا بہتری لانے کیلئے زمینی حالتوں کو یکسر تبدیل کر دیگا۔‏ وہ غم کے آنسو پونچھ دیگا۔‏ پھر لوگ بڑھاپے،‏ بیماری یا حادثات سے نہیں مرینگے۔‏ ماتم،‏ آہ‌ونالہ اور درد کا خاتمہ ہو جائیگا۔‏ کیا ہی خوش‌کُن امکان!‏ تاہم کیا ہم یقین رکھ سکتے ہیں کہ واقعی ایسا ہوگا اور اسکا اب ہم پر کیا اثر ہو سکتا ہے؟‏

اعتماد کی وجوہات

۳.‏ ہم مستقبل کی بابت بائبل کے وعدوں پر اعتماد کیوں کر سکتے ہیں؟‏

۳ غور کریں کہ مکاشفہ ۲۱:‏۵ کیا بیان کرتی ہے۔‏ یہ ظاہر کرتی ہے کہ خدا اپنے آسمانی تخت پر بیٹھے ہوئے اعلان کرتا ہے:‏ ”‏دیکھ مَیں سب چیزوں کو نیا بنا دیتا ہوں۔‏“‏ یہ الہٰی وعدہ آزادی کے تمام قومی نعروں،‏ حقوق کے کسی بھی جدید منشور یا مستقبل کیلئے کسی بھی انسانی اُمنگ سے بہتر ہے۔‏ یہ ایک ایسی معتبر ہستی کا وعدہ ہے جسکی بابت بائبل کہتی ہے کہ وہ ”‏جھوٹ نہیں بول“‏ سکتا۔‏ (‏ططس ۱:‏۲‏)‏ قابلِ‌فہم طور پر،‏ آپ شاید محسوس کریں کہ اس خوش‌کُن امکان سے لطف‌اندوز ہونے اور خدا پر اعتماد ظاہر کرنے کیلئے بس اتنا ہی کافی ہے۔‏ تاہم اتنا کافی نہیں ہے۔‏ ابھی ہمیں اپنے مستقبل کی بابت اَور بہت کچھ سیکھنا ہے۔‏

۴،‏ ۵.‏ بائبل کی جن پیشینگوئیوں پر ہم نے غور کِیا ہے وہ مستقبل کی بابت ہمارے اعتماد کو کیسے بڑھاتی ہیں؟‏

۴ پچھلے مضمون نے نئے آسمان اور نئی زمین کی بابت بائبل کے وعدے کے سلسلے میں جوکچھ بیان کِیا تھوڑی دیر کے لئے ذرا اس پر غور کریں۔‏ یسعیاہ نے ایسے نئے نظام کی پیشینگوئی کی تھی اور جب یہودی اپنے آبائی وطن واپس لوٹے اور سچی پرستش کو ازسرِنو قائم کِیا تو اس کی پیشینگوئی پوری بھی ہوئی تھی۔‏ (‏عزرا ۱:‏۱-‏۳؛‏ ۲:‏۱،‏ ۲؛‏ ۳:‏۱۲،‏ ۱۳‏)‏ تاہم،‏ کیا یسعیاہ کی پیشینگوئی سے صرف اتنا ہی اشارہ ملتا ہے؟‏ ہرگز نہیں!‏ اُس نے جن باتوں کی پیشینگوئی کی وہ مستقبل‌بعید میں کہیں زیادہ عظیم‌الشان طریقے سے پوری ہونگی۔‏ ہم اس نتیجے پر کیوں پہنچتے ہیں؟‏ ہمارے اس نتیجے پر پہنچنے کی بنیاد ۲-‏پطرس ۳:‏۱۳ اور مکاشفہ ۲۱:‏۱-‏۵ میں درج بیانات ہیں۔‏ یہ اقتباسات نئے آسمان اور نئی زمین کی طرف اشارہ کرتے ہیں جن سے مسیحی عالمگیر پیمانے پر استفادہ کریں گے۔‏

۵ جیساکہ پہلے وضاحت کی گئی ہے،‏ بائبل ”‏نئے آسمان اور نئی زمین“‏ کی اصطلاح چار مرتبہ استعمال کرتی ہے۔‏ ہم ان میں سے تین پر غور کر چکے ہیں اور حوصلہ‌افزا نتائج پر پہنچے ہیں۔‏ واضح طور پر،‏ بائبل قبل‌ازوقت بیان کرتی ہے کہ خدا بدکاری اور دُکھ کی دیگر وجوہات کو ختم کریگا اور اپنے موعودہ نئے نظام میں نوعِ‌انسان کو برکت دیگا۔‏

۶.‏ ”‏نئے آسمان اور نئی زمین“‏ کا ذکر کرنے والی چوتھی پیشینگوئی کیا بیان کرتی ہے؟‏

۶ آئیے ہم یسعیاہ ۶۶:‏۲۲-‏۲۴ میں ”‏نئے آسمان اور نئی زمین“‏ کے اظہار کے سلسلے کے باقی بیان کا جائزہ لیں:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ فرماتا ہے جس طرح نیا آسمان اور نئی زمین جو مَیں بناؤنگا میرے حضور قائم رہینگے اُسی طرح تمہاری نسل اور تمہارا نام باقی رہیگا۔‏ اور یوں ہوگا [‏یہوواہ]‏ فرماتا ہے کہ ایک نئے چاند سے دوسرے تک اور ایک سبت سے دوسرے تک ہر فردِبشر عبادت کے لئے میرے حضور آئے گا۔‏ اور وہ نکل نکلکر اُن لوگوں کی لاشوں پر جو مجھ سے باغی ہوئے نظر کرینگے کیونکہ اُنکا کیڑا نہ مریگا اور اُنکی آگ نہ بُجھے گی اور وہ تمام بنی‌آدم کے لئے نفرتی ہونگے۔‏“‏

۷.‏ ہمیں یہ نتیجہ کیوں اخذ کرنا چاہئے کہ یسعیاہ ۶۶:‏۲۲-‏۲۴ کی تکمیل آئندہ زمانے میں ہوگی؟‏

۷ اس پیشینگوئی کا اطلاق اپنے مُلک میں پھر سے آباد ہونے والے یہودیوں پر ہؤا تھا تاہم،‏ اسکی ایک بڑی تکمیل ابھی باقی ہے۔‏ اس کی تکمیل وقت کے دھارے میں پطرس کے دوسرے خط اور مکاشفہ کی تحریر سے بھی کافی عرصہ بعد ہونی تھی کیونکہ یہ آنے والے ’‏نئے آسمان اور نئی زمین‘‏ کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔‏ ہم نئے نظام میں اسکی شاندار اور مکمل تکمیل کے منتظر رہ سکتے ہیں۔‏ ان حالتوں پر غور کریں جن سے ہم لطف اُٹھانے کی اُمید کر سکتے ہیں۔‏

۸،‏ ۹.‏ (‏ا)‏کس مفہوم میں خدا کے لوگ ”‏قائم“‏ رہینگے؟‏ (‏ب)‏ اس پیشینگوئی کا کیا مطلب ہے کہ یہوواہ کے خادم ”‏ایک نئے چاند سے دوسرے تک اور ایک سبت سے دوسرے تک“‏ اُسکی پرستش کریں گے؟‏

۸ مکاشفہ ۲۱:‏۴ واضح کرتی ہے کہ موت کو ختم کر دیا جائے گا۔‏ یسعیاہ ۶۶ باب کا بیان بھی اس سے متفق ہے۔‏ ہم ۲۲ آیت سے دیکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ جانتا ہے کہ نیا آسمان اور نئی زمین عارضی یا محدود مدت کے لئے نہیں ہونگے۔‏ مزیدبرآں،‏ جیسے اُس کے لوگ قائم رہینگے؛‏ یہ بھی اُس کے حضور ”‏قائم رہینگے۔‏“‏ خدا اپنے برگزیدہ لوگوں کے لئے پہلے ہی جو کام انجام دے چکا ہے اُن سے ہمیں پُراعتماد ہونے کی وجہ حاصل ہوتی ہے۔‏ سچے مسیحیوں نے بڑی سفاکانہ اذیت کا سامنا کِیا ہے حتیٰ‌کہ اُنہیں اس صفحۂ‌ہستی سے مٹانے کی دیوانہ‌وار کوششیں کی گئی ہیں۔‏ (‏یوحنا ۱۶:‏۲؛‏ اعمال ۸:‏۱‏)‏ تاہم،‏ رومی شہنشاہ نیرو اور ایڈولف ہٹلر جیسے نہایت طاقتور دشمن بھی خدا کے نام کے حامل اُس کے وفادار بندوں کو صفحۂ‌ہستی سے مٹانے میں کامیاب نہیں ہوئے ہیں۔‏ یہوواہ نے اپنے لوگوں کی کلیسیا کو آج تک محفوظ رکھا ہے اور ہمیں یقین ہے کہ وہ اسے ہمیشہ قائم رکھے گا۔‏

۹ اسی طرح،‏ نئی زمین کے حصے کے طور پر خدا کے وفادار لوگ،‏ نئی دُنیا میں سچے پرستاروں کا معاشرہ،‏ انفرادی طور پر ہمیشہ قائم رہیں گے کیونکہ وہ تمام چیزوں کے خالق کی بےعیب پرستش کر رہے ہوں گے۔‏ یہ پرستش وقتی یا اتفاقیہ نہیں ہوگی۔‏ موسیٰ کی معرفت دی گئی خدائی شریعت نے پرستش کے حوالے سے ہر ماہ بعض سرگرمیوں کا تقاضا کِیا تھا جنکی نشاندہی ہر ماہ نئے چاند اور ہر ہفتے سبت کے دن سے کی گئی تھی۔‏ (‏احبار ۲۴:‏۵-‏۹؛‏ گنتی ۱۰:‏۱۰؛‏ ۲۸:‏۹،‏ ۱۰؛‏ ۲-‏تواریخ ۲:‏۴‏)‏ لہٰذا یسعیاہ ۶۶:‏۲۳ ہر ہفتے اور ہر مہینے خدا کی پرستش کے باقاعدہ اور جاری رہنے والے عمل کی طرف اشارہ کرتی ہے۔‏ اُس وقت دہریت اور مذہبی ریاکاری کا کوئی آثار بھی نہیں ہوگا۔‏ ”‏ہر فردِبشر عبادت کے لئے [‏یہوواہ]‏ کے حضور آئے گا۔‏“‏

۱۰.‏ آپ کیوں اعتماد رکھ سکتے ہیں کہ بدکار لوگ نئی دُنیا کو ہمیشہ خراب نہیں کرینگے؟‏

۱۰ یسعیاہ ۶۶:‏۲۴ ہمیں یقین‌دہانی کراتی ہے کہ نئی زمین کے امن اور راستی کو کبھی کوئی خطرہ لاحق نہیں ہوگا۔‏ بدکار لوگ اسے تباہ نہیں کریں گے۔‏ یاد کیجئے کہ ۲-‏پطرس ۳:‏۷ بیان کرتی ہے کہ ”‏بےدین آدمیوں کی عدالت اور ہلاکت کا دن“‏ آنے والا ہے۔‏ بےدین لوگ ہلاک ہو جائینگے۔‏ اس میں معصوم لوگوں کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا جبکہ انسانی جنگوں میں تو مرنے والے شہریوں کی تعداد فوجیوں سے بھی زیادہ ہوتی ہے۔‏ ساری کائنات کا راست منصف ہمیں ضمانت دیتا ہے کہ اُس کا دن بےدین آدمیوں کی ہلاکت کا دن ہوگا۔‏

۱۱.‏ یسعیاہ کے مطابق خدا اور اس کی پرستش سے منحرف ہو جانے والے لوگوں کا مستقبل کیا ہوگا؟‏

۱۱ زندہ بچنے والے راستباز لوگ اِس بات کو دیکھیں گے کہ خدا کا نبوّتی کلام سچا ہے۔‏ آیت ۲۴ پیشینگوئی کرتی ہے کہ ”‏اُن لوگوں کی لاشیں“‏ جو یہوواہ سے ”‏باغی“‏ ہیں اُس کی عدالت کا ثبوت ہونگی۔‏ یسعیاہ نے جو واضح زبان استعمال کی وہ کسی کو بھی حیرت‌زدہ کر دینے والی دکھائی دے سکتی ہے۔‏ تاہم،‏ یہ ایک تاریخی حقیقت سے ہم‌آہنگ ہے۔‏ قدیم یروشلیم کی فصیلوں کے باہر کوڑےکرکٹ کے ڈھیر ہوتے تھے اور کبھی‌کبھار موت کی سزا پانے والے ایسے مجرموں کی لاشیں بھی وہاں ڈال دی جاتی تھیں جنہیں باعزت تدفین کے لئے غیرموزوں قرار دیا جاتا تھا۔‏ * وہاں کیڑےمکوڑے اور بھڑکتی ہوئی آگ چند لمحوں میں کوڑےکرکٹ اور ان لاشوں کو تلف کر دیتی تھی۔‏ بدیہی طور پر،‏ یسعیاہ کی علامتی زبان بدکاروں پر یہوواہ کی حتمی عدالت کو واضح کرتی ہے۔‏

اس نے کیا وعدہ کِیا ہے

۱۲.‏ یسعیاہ نئی دُنیا میں زندگی کے متعلق کونسے مزید اشارے دیتا ہے؟‏

۱۲ مکاشفہ ۲۱:‏۴ ہمیں ایسی چیزوں کی بابت بتاتی ہے جنکا آنے والے نئے نظام میں نام‌ونشان تک نہیں ہوگا۔‏ تاہم،‏ پھر وہاں کونسی چیزیں ہونگی؟‏ زندگی کیسی ہوگی؟‏ کیا ہمیں اسکی بابت کوئی قابلِ‌اعتماد اشارے مل سکتے ہیں؟‏ جی‌ہاں۔‏ یسعیاہ ۶۵ باب نبوّتی طور پر ایسی حالتوں کا ذکر کرتا ہے جن سے ہم لطف‌اندوز ہوں گے بشرطیکہ ہمیں ’‏نئے آسمان اور نئی زمین‘‏ کے حتمی مفہوم میں تخلیق کے وقت وہاں رہنے کیلئے یہوواہ کی خوشنودی حاصل ہو۔‏ نئی زمین پر ابدی قیام کی برکت حاصل کرنے والے لوگ بوڑھے ہو کر ناگزیر طور پر موت کا شکار نہیں ہونگے۔‏ یسعیاہ ۶۵:‏۲۰ ہمیں یقین‌دہانی کراتی ہے:‏ ”‏پھر کبھی وہاں کوئی ایسا لڑکا نہ ہوگا جو کم‌عمر رہے اور نہ کوئی ایسا بوڑھا جو اپنی عمر پوری نہ کرے کیونکہ لڑکا سو برس کا ہو کر مریگا اور جو گنہگار سو برس کا ہو جائے ملعون ہوگا۔‏“‏

۱۳.‏ یسعیاہ ۶۵:‏۲۰ ہمیں کیسے یقین‌دہانی کراتی ہے کہ خدا کے لوگ سلامتی سے محظوظ ہونگے؟‏

۱۳ جب یسعیاہ کے زمانے کے لوگوں پر اس کی پہلی تکمیل ہوئی تھی تو اس کا مطلب یہ تھا کہ ملک کے تمام بچے محفوظ تھے۔‏ بابلیوں کی طرح کسی بھی دشمن نے اب ملک پر ننھے بچوں کو اسیر کر کے لیجانے یا نوجوان مردوں کو تہِ‌تیغ کرنے کیلئے حملہ‌آور نہیں ہونا تھا۔‏ (‏۲-‏تواریخ ۳۶:‏۱۷،‏ ۲۰‏)‏ اسی طرح،‏ نئی دُنیا میں لوگ تحفظ اور سلامتی کے ساتھ اپنی زندگی سے لطف اُٹھانے کے قابل ہونگے۔‏ خدا کے خلاف بغاوت کرنے کا انتخاب کرنے والے کسی شخص کو زندہ رہنے کی اجازت نہیں دی جائیگی۔‏ خدا اُسے مٹا ڈالیگا۔‏ اگر کوئی باغی گنہگار سو برس کا ہو جائے تو پھر کیا ہوگا؟‏ وہ غیرمختتم زندگی رکھنے والے شخص کے مقابلے میں محض ”‏لڑکے“‏ کی طرح مر جائے گا۔‏—‏۱-‏تیمتھیس ۱:‏۱۹،‏ ۲۰؛‏ ۲-‏تیمتھیس ۲:‏۱۶-‏۱۹‏۔‏

۱۴،‏ ۱۵.‏ ہم یسعیاہ ۶۵:‏۲۱،‏ ۲۲ پر مبنی کن نتیجہ‌خیز سرگرمیوں کا انتظار کر سکتے ہیں؟‏

۱۴ اس بات پر مزید گفتگو کرنے کی بجائے کہ قصداً گناہ کرنے والے کو کس طرح ختم کِیا جائے گا،‏ یسعیاہ نئی دُنیا میں پائے جانے والے حالاتِ‌زندگی کو بیان کرتا ہے۔‏ آپ خود کو اس منظر میں دیکھنے کی کوشش کریں۔‏ ممکن ہے کہ آپ اپنے ذہن کی آنکھوں سے سب سے پہلے اپنے مطلب ہی کی چیزیں دیکھیں۔‏ یسعیاہ ۲۱ اور ۲۲ آیت میں اسی بات پر توجہ مرتکز کراتا ہے:‏ ”‏وہ گھر بنائینگے اور اُن میں بسینگے۔‏ وہ تاکستان لگائینگے اور اُن کے میوے کھائینگے۔‏ نہ کہ وہ بنائیں اور دوسرا بسے۔‏ وہ لگائیں اور دوسرا کھائے کیونکہ میرے بندوں کے ایّام درخت کے ایّام کی مانند ہونگے اور میرے برگزیدے اپنے ہاتھوں کے کام سے مدتوں تک فائدہ اُٹھائیں گے۔‏“‏

۱۵ اگر آپ نے ابھی تک تعمیر یا باغبانی کا کوئی تجربہ حاصل نہیں کِیا توپھر یسعیاہ کی پیشینگوئی دلالت کرتی ہے کہ ایک تعلیمی پروگرام آپکا منتظر ہے۔‏ تاہم،‏ کیا آپ لائق اور تجربہ‌کار اُستادوں یا شاید آپکے کام میں آپکا ہاتھ بٹانے والے پڑوسیوں کی مدد سے خوشی کیساتھ مزید سیکھنا چاہینگے؟‏ یسعیاہ یہ نہیں بتاتا کہ آپ کے گھر میں چلمن والی بڑی کھڑکیاں ہونگی جن سے آنے والی مرطوب ہوا کے جھونکوں سے آپ لطف‌اندوز ہو سکیں گے یاپھر آپ شیشےدار بند کھڑکیوں سے بدلتے موسموں کا نظارہ کر سکیں گے۔‏ کیا آپ ڈھلوانی چھت والا گھر بنائینگے جس سے بارش اور برف اُوپر ٹھہرنے کی بجائے نیچے گِرا کریگی؟‏ یا کیا مقامی موسم مشرقِ‌وسطیٰ کی چھتوں جیسی چپٹی چھت بنانے کا تقاضا کریگا جس پر آپ اپنے خاندان کے ساتھ خوش‌ذائقہ کھانوں اور گفت‌وشنید کیلئے جمع ہو سکیں گے؟‏—‏استثنا ۲۲:‏۸؛‏ نحمیاہ ۸:‏۱۶‏۔‏

۱۶.‏ آپ کیوں توقع کر سکتے ہیں کہ نئی دُنیا مستقل طور پر تسکین‌بخش ہوگی؟‏

۱۶ ایسی تفصیلات جاننے کی نسبت یہ جاننا زیادہ اہم ہے کہ آپکے پاس اپنی رہائش‌گاہ ہوگی۔‏ یہ آپکی ملکیت ہوگی—‏آجکل کی طرح نہیں ہوگا کہ شاید آپ گھر بنانے میں انتھک محنت کرتے ہیں مگر اس سے فائدہ کوئی اَور شخص اُٹھاتا ہے۔‏ یسعیاہ ۶۵:‏۲۱ یہ بھی کہتی ہے کہ آپ درخت لگائینگے اور انکے میوے کھائینگے۔‏ یہ بات واقعی عام صورتحال کی تلخیص کرتی ہے۔‏ آپ اپنی کوششوں سے آسودگی اور اپنی محنت کا پھل حاصل کرینگے۔‏ آپ ”‏درخت کے ایّام کی مانند،‏“‏ زندگی‌بھر ایسا کرتے رہینگے۔‏ یہ بات واقعی اس بیان کے مطابق ہے کہ ”‏سب چیزیں نئی“‏ بنا دی جائینگی!‏—‏زبور ۹۲:‏۱۲-‏۱۴‏۔‏

۱۷.‏ والدین کس وعدے کو بالخصوص حوصلہ‌افزا پائینگے؟‏

۱۷ والدین کے طور پر یہ الفاظ آپ کے دل پر اثرانداز ہونگے:‏ ”‏اُنکی محنت بےسود نہ ہوگی اور اُنکی اولاد ناگہاں ہلاک نہ ہوگی کیونکہ وہ اپنی اولاد سمیت [‏یہوواہ]‏ کے مبارک لوگوں کی نسل ہیں۔‏ اور یوں ہوگا کہ مَیں اُنکے پکارنے سے پہلے جواب دونگا اور وہ ہنوز کہہ نہ چکیں گے کہ مَیں سُن لونگا۔‏“‏ (‏یسعیاہ ۶۵:‏۲۳،‏ ۲۴‏)‏ کیا آپ ’‏اپنے بچوں کو مسائل میں مبتلا‘‏ دیکھنے کے درد سے آشنا ہیں؟‏ ہمیں بچوں سے متعلق مختلف مسائل کی فہرست تیار کرنے کی ضرورت نہیں ہے جو پوری دُنیا میں والدین یا دیگر لوگوں کیلئے پریشانی کا باعث بنتے ہیں۔‏ علاوہ‌ازیں،‏ ہم سب ایسے والدین سے بھی واقف ہیں جو اپنے کاموں،‏ سرگرمیوں یا عیش‌وعشرت میں اتنے مگن ہوتے ہیں کہ وہ اپنے بچوں میں کوئی دلچسپی نہیں لیتے،‏ نہ ہی اُن کے پاس اپنے بچوں کیلئے کوئی وقت ہوتا ہے۔‏ اس کے برعکس،‏ یہوواہ ہمیں یقین‌دہانی کراتا ہے کہ وہ ہماری ضروریات کی بابت ہماری پکار سنکر جواب دیگا بلکہ انہیں پہلے ہی بھانپ لیگا۔‏

۱۸.‏ آپ نئی دُنیا میں جانوروں سے محظوظ ہونے کی توقع کیوں کر سکتے ہیں؟‏

۱۸ جب آپ اس بات کی بابت سوچتے ہیں کہ نئی دُنیا میں آپ کس چیز سے لطف اُٹھائیں گے توپھر ذرا اس منظر کا تصور کرنے کی کوشش کیجئے جو خدا کا نبوّتی کلام پیش کرتا ہے:‏ ”‏بھیڑیا اور برّہ اکٹھے چرینگے اور شیرببر بیل کی مانند بھوسا کھائے گا اور سانپ کی خوراک خاک ہوگی۔‏ وہ میرے تمام کوہِ‌مُقدس پر نہ ضرر پہنچائیں گے نہ ہلاک کریں گے [‏یہوواہ]‏ فرماتا ہے۔‏“‏ (‏یسعیاہ ۶۵:‏۲۵‏)‏ انسانی مُصوّروں نے اس منظر کی تصویرکشی کرنے کی کوشش کی ہے،‏ تاہم یہ بیان کسی مُصوّر کے تخیلات پر مبنی نہیں ہے۔‏ یہ حقیقی منظر ہوگا۔‏ انسانوں اور جانوروں میں امن ہوگا۔‏ بہتیرے ماہرینِ‌حیاتیات اور جانوروں سے محبت کرنے والے اپنی زندگی کے بہترین سال چند اقسام کے جانوروں یا شاید اُن کی محض ایک قسم یا نسل کی بابت علم حاصل کرنے میں صرف کر دیتے ہیں۔‏ اس کے برعکس،‏ ذرا تصور کریں کہ جب جانور انسانوں سے خائف نہیں ہونگے تو آپ اُن کی بابت کتنا کچھ سیکھ سکیں گے۔‏ اُس وقت آپ پرندوں کو ہاتھ بھی لگا سکیں گے اور جنگل میں رہنے والے چھوٹے چھوٹے جانداروں کے پاس بھی جا سکیں گے—‏جی‌ہاں،‏ آپ اُن کا جائزہ لے سکیں گے،‏ ان سے سیکھ سکیں گے اور اُن سے خوشی حاصل کر سکیں گے۔‏ (‏ایوب ۱۲:‏۷-‏۹‏)‏ آپ انسان یا جانور کے خطرے کے بغیر ایسا کرنے کے قابل ہونگے۔‏ یہوواہ فرماتا ہے:‏ ”‏وہ میرے تمام کوہِ‌مُقدس پر نہ ضرر پہنچائینگے نہ ہلاک کریں گے۔‏“‏ آجکل جو کچھ ہمارے دیکھنے اور تجربے میں آتا ہے یہ اس سے بالکل فرق ہوگا!‏

۱۹،‏ ۲۰.‏ خدا کے لوگ آجکل کے لوگوں سے کیوں اتنے فرق ہیں؟‏

۱۹ جیساکہ شروع میں بیان کِیا گیا کہ نئی ہزاری سے متعلق پھیلے ہوئے تفکرات کے باوجود انسان مستقبل کی بابت درست پیشینگوئی کرنے سے قاصر ہے۔‏ اس سے بہتیرے مایوسی اور ابتری کا شکار ہو جاتے ہیں۔‏ کینیڈین یونیورسٹی کے ڈائریکٹر پیٹر ایم‌برلی نے لکھا:‏ ”‏بہتیرے [‏بالغ لوگ]‏ بالآخر اپنے وجود کی بابت بنیادی سوالات سے دوچار ہیں۔‏ مَیں کون ہوں؟‏ میرا نصب‌اُلعین کیا ہے؟‏ مَیں آنے والی نسل کیلئے کیا میراث چھوڑ رہا ہوں؟‏ وہ ادھیڑ عمر میں امن اور اپنی زندگی کے مقصد کو حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‏“‏

۲۰ آپ سمجھ سکتے ہیں کہ بعض ایسی سوچ کیوں رکھتے ہیں۔‏ وہ مشاغل یا ہیجان‌خیز تفریح کے ذریعے زندگی سے لطف اُٹھانے کی جستجو کرتے ہیں۔‏ تاہم،‏ وہ یہ نہیں جانتے کہ مستقبل کیا تھامے ہوئے ہے اسلئے زندگی بےمعنی،‏ امن‌وسکون اور حقیقی مقصد سے عاری ہو سکتی ہے۔‏ تاہم جن باتوں پر ہم نے غور کِیا ہے اُنکی روشنی میں زندگی کی بابت اپنے نقطۂ‌نظر کا موازنہ اُنکے نقطۂ‌نظر سے کر کے دیکھیں۔‏ آپ جانتے ہیں کہ یہوواہ کے موعودہ نئے آسمان اور نئی زمین میں،‏ ہم اپنے گِردونواح میں نگاہ دوڑا کر پورے دل کیساتھ یہ کہہ سکیں گے کہ ’‏واقعی خدا نے سب چیزوں کو نیا بنا دیا ہے!‏‘‏ ہم اس سے کسقدر لطف اُٹھائیں گے!‏

۲۱.‏ ہم یسعیاہ ۶۵:‏۲۵ اور یسعیاہ ۱۱:‏۹ میں کونسی مشترک بات پاتے ہیں؟‏

۲۱ اگر ہم خود کو خدا کی نئی دنیا میں زندگی بسر کرتے ہوئے دیکھتے ہیں تو یہ شوخ‌چشمی نہیں ہوگی۔‏ وہ ہمیں دعوت دیتا ہے کہ ہم اب سچائی سے اُسکی پرستش کریں اور اُس زندگی کے لائق ٹھہریں جب ’‏وہ اُسکے کوہِ‌مُقدس پر نہ ضرر پہنچائینگے نہ ہلاک کرینگے۔‏‘‏ (‏یسعیاہ ۶۵:‏۲۵‏)‏ تاہم،‏ کیا آپ کو معلوم تھا کہ یسعیاہ نے اپنی پہلی تحریروں میں بھی ایسا ہی بیان استعمال کِیا تھا اور اس نے اس میں ایک ایسے عنصر کو شامل کِیا جو نئی دُنیا سے لطف اُٹھانے کیلئے نہایت ضروری ہے؟‏ یسعیاہ ۱۱:‏۹ بیان کرتی ہے:‏ ”‏وہ میرے تمام کوہِ‌مُقدس پر نہ ضرر پہنچائینگے نہ ہلاک کرینگے کیونکہ جس طرح سمندر پانی سے بھرا ہے اُسی طرح زمین [‏یہوواہ]‏ کے عرفان سے معمور ہوگی۔‏“‏

۲۲.‏ چار بائبل پیشینگوئیوں کی جانچ کو کس کام کے سلسلے میں ہمارے عزمِ‌مُصمم کو تقویت دینی چاہئے؟‏

۲۲ ‏”‏[‏یہوواہ]‏ کا عرفان۔‏“‏ جب خدا سب چیزوں کو نیا بنا دیتا ہے تو زمین کے مبارک باشندوں کے پاس اُسکا اور اُسکی مرضی کا صحیح علم ہوگا۔‏ اس میں حیوانی مخلوق کے بارے میں سیکھنے سے زیادہ کچھ شامل ہوگا۔‏ اس میں اس کا الہامی کلام شامل ہے۔‏ مثال کے طور پر،‏ غور کریں کہ ہم نے ”‏نئے آسمان اور نئی زمین“‏ کا ذکر کرنے والی صرف چار پیشینگوئیوں کی تحقیق کرنے سے کتنا کچھ سیکھ لیا ہے۔‏ (‏یسعیاہ ۶۵:‏۱۷؛‏ ۶۶:‏۲۲؛‏ ۲-‏پطرس ۳:‏۱۳؛‏ مکاشفہ ۲۱:‏۱‏)‏ بائبل کو روزانہ پڑھنے کی آپ کے پاس اچھی وجہ موجود ہے۔‏ کیا یہ آپ کے معمول کا ایک حصہ ہے؟‏ اگر ایسا نہیں ہے تو آپ کونسی تبدیلیاں کر سکتے ہیں تاکہ آپ ہر روز خدا کی باتوں میں سے کچھ نہ کچھ ضرور پڑھ سکیں۔‏ آپ دیکھیں گے کہ نئی دنیا سے لطف اُٹھانے کی اُمید کے علاوہ آپ عین اس وقت بھی زبورنویس جیسی اضافی خوشی حاصل کرینگے۔‏—‏زبور ۱:‏۱،‏ ۲‏۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 11 واچ‌ٹاور بائبل اینڈ ٹریکٹ سوسائٹی آف نیو یارک انکارپوریٹڈ کی شائع‌کردہ انسائٹ آن دی سکرپچر جِلد ۱،‏ صفحہ ۹۰۶ دیکھیں۔‏

آپ کیسے جواب دینگے؟‏

‏• ہم کیوں نتیجہ اخذ کر سکتے ہیں کہ یسعیاہ ۶۶:‏۲۲-‏۲۴ مستقبل کی بابت پیشینگوئی کرتی ہیں؟‏

‏• آپ خاص طور پر یسعیاہ ۶۶:‏۲۲-‏۲۴ اور یسعیاہ ۶۵:‏۲۰-‏۲۵ کی پیشینگوئیوں میں کن متذکرہ باتوں کے منتظر ہیں؟‏

‏• آپ کے پاس اپنے مستقبل کی بابت پُراعتماد ہونے کی کونسی وجوہات ہیں؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۱۵ پر تصویریں]‏

یسعیاہ،‏ پطرس اور یوحنا نے ”‏نئے آسمان اور نئی زمین“‏ کے مختلف پہلوؤں کی بابت پیشینگوئی کی