مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

کیا آپ تشددپسند لوگوں کو خدائی نظر سے دیکھتے ہیں؟‏

کیا آپ تشددپسند لوگوں کو خدائی نظر سے دیکھتے ہیں؟‏

کیا آپ تشددپسند لوگوں کو خدائی نظر سے دیکھتے ہیں؟‏

لوگ عرصۂ‌دراز سے غیرمعمولی جسمانی طاقت اور بہادری کا مظاہرہ کرنے والے سورماؤں کی عزت‌وتکریم کرتے آئے ہیں۔‏ قدیم یونان کا ایسا ہی ایک اساطیری سُورما ہیراکلیز تھا جو روم میں ہرکیولیز کے نام سے مشہور تھا۔‏

ہیراکلیز مشہور سُورما اور سب سے زیادہ طاقتور اور جنگجو آدمی تھا۔‏ روایت کے مطابق،‏ وہ نیم‌دیوتا تھا یعنی اُس کا باپ ایک یونانی دیوتا زیوس اور اُسکی ماں ایک انسان الکمینی تھی۔‏ بچپن ہی سے اس نے اپنی بہادری کے جوہر دکھانا شروع کر دئے۔‏ جب ایک حاسد دیوی نے اسے مارنے کیلئے دو زہریلے سانپ بھیجے تو ہیراکلیز نے اُنکا گلا دبا کر اُنہیں مار ڈالا۔‏ اپنی بعد کی زندگی میں اُس نے جنگیں لڑیں،‏ بلاؤں کو زیر کِیا اور اپنے دوست کو بچانے کے لئے موت کا مقابلہ بھی کِیا۔‏ اس نے شہروں کو تباہ کِیا،‏ عورتوں کی عزت لوٹی،‏ ایک لڑکے کو ایک اُونچے بُرج سے گِرا دیا اور اپنی بیوی اور بچوں کو بھی قتل کر ڈالا۔‏

اگرچہ،‏ وہ کوئی حقیقی انسان نہیں تھا توبھی قدیم یونانی علاقوں کی لوک داستانوں میں اساطیری ہیراکلیز کو عرصۂ‌دراز تک نمایاں حیثیت حاصل رہی۔‏ رومی لوگ ایک دیوتا کے طور پر اسکی پرستش کرتے تھے؛‏ تاجر اور سیاح خوشحالی اور خطرے سے تحفظ کیلئے اس سے دُعا کرتے تھے۔‏ اسکے کارناموں کی داستانوں نے ہزاروں سال سے لوگوں کو مسحور کر رکھا ہے۔‏

داستان کی ابتدا

کیا ہیراکلیز اور دیگر اساطیری سُورماؤں کی کہانیوں کا حقیقت سے کوئی تعلق ہے؟‏ ایسا ممکن ہے۔‏ بائبل انسانی تاریخ کی ابتدا میں ایک ایسے وقت کا ذکر کرتی ہے جب ”‏دیوتا“‏ اور ”‏نیم‌دیوتا“‏ واقعی زمین پر موجود تھے۔‏

اُس وقت کو بیان کرتے ہوئے،‏ موسیٰ نے لکھا:‏ ”‏جب رویِ‌زمین پر آدمی بہت بڑھنے لگے اور اُنکے بیٹیاں پیدا ہوئیں۔‏ تو خدا کے بیٹوں نے آدمی کی بیٹیوں کو دیکھا کہ وہ خوبصورت ہیں اور جنکو اُنہوں نے چُنا اُن سے بیاہ کر لیا۔‏“‏​—‏⁠پیدایش ۶:‏۱،‏ ۲‏۔‏

وہ ”‏خدا کے بیٹے“‏ انسان نہیں تھے؛‏ وہ خدا کے ملکوتی بیٹے تھے۔‏ (‏مقابلہ کریں ایوب ۱:‏۶؛‏ ۲:‏۱؛‏ ۳۸:‏ ۴،‏ ۷‏۔‏)‏ بائبل‌نویس یہوداہ بیان کرتا ہے کہ بعض فرشتوں نے ”‏اپنی حکومت کو قائم نہ رکھا بلکہ اپنے خاص مقام کو چھوڑ دیا۔‏“‏ (‏یہوداہ ۶‏)‏ باالفاظِ‌دیگر،‏ زمین پر خوبصورت عورتوں کیساتھ رہنے کی غرض سے اُنہوں نے خدا کی آسمانی تنظیم میں اپنا مقررہ مقام ترک کر دیا۔‏ یہوداہ مزید بیان کرتا ہے کہ یہ باغی فرشتے سدوم اور عمورہ کے لوگوں کی طرح تھے جو ’‏حرامکاری میں پڑ گئے اور غیرجسم کی طرف راغب ہوۓ۔‏‘‏​—‏⁠یہوداہ ۷‏۔‏

بائبل اِن نافرمان فرشتوں کے کاموں کی بابت مکمل تفصیلات فراہم نہیں کرتی۔‏ تاہم،‏ یونان اور دیگر ممالک کی قدیم داستانوں میں نوعِ‌انسان کے ساتھ دیدہ‌ونادیدہ طور پر بسنے والے لاتعداد دیوی دیوتاؤں کی تصویرکشی کی گئی ہے۔‏ جب وہ انسانی صورت اختیار کرتے تھے تو بیحد خوبصورت نظر آتے تھے۔‏ وہ کھاتے،‏ پیتے اور سوتے بھی تھے،‏ نیز آپس میں اور دوسرے انسانوں کے ساتھ جنسی مباشرت بھی کرتے تھے۔‏ مبیّنہ طور پر پاک اور غیرفانی ہونے کے باوجود،‏ وہ جھوٹ بولتے،‏ فریب دیتے،‏ لڑائی جھگڑا کرتے،‏ لوگوں کو بہکاتے اور عصمت‌دری کرتے تھے۔‏ ممکن ہے کہ توڑمروڑ کر اور بڑھا چڑھا کر پیش کئے گئے یہ اساطیری واقعات بائبل کی کتاب پیدائش میں درج طوفان سے پہلے کے حالات کا عکس پیش کرتے ہیں۔‏

قدیم زمانہ کے طاقتور اور نامور سورما

مادی جسم اختیار کرنے والے باغی فرشتوں نے عورتوں کے ساتھ مباشرت کی جس سے ان عورتوں سے اولاد پیدا ہوئی۔‏ یہ کوئی عام اولاد نہیں تھی۔‏ وہ انسان اور فرشتوں کی خصوصیات رکھنے والے جبار تھے۔‏ بائبل بیان کرتی ہے:‏ ”‏اُن دنوں میں زمین پر جبار تھے اور بعد میں جب خدا کے بیٹے انسان کی بیٹیوں کے پاس گئے تو اُن کے لئے اُن سے اولاد ہوئی۔‏ یہی قدیم زمانہ کے سُورما ہیں جو بڑے نامور ہوئے ہیں۔‏“‏​—‏⁠پیدایش ۶:‏۴‏۔‏

جبار کے لفظی معنی ”‏مار گرانے والا“‏ ہے یعنی وہ جو تشدد سے دوسروں کو مار گراتے یا اُنہیں تکلیف پہنچاتے تھے۔‏ لہٰذا،‏ بائبل کا یہ بیان تعجب‌انگیز نہیں ہے:‏ ”‏زمین .‏ .‏ .‏ ظلم سے بھری تھی۔‏“‏ (‏پیدایش ۶:‏۱۱‏)‏ ہیراکلیز اور بابلی سُورما گلگمیش جیسے اساطیری نیم‌دیوتا اُن جباروں سے بہت زیادہ مشابہت رکھتے ہیں۔‏

غور کریں کہ جباروں کو ”‏سُورما“‏ اور ”‏نامور“‏ کہا گیا تھا۔‏ اسی زمانہ سے تعلق رکھنے والے راستباز نوح کے برعکس،‏ جبار یہوواہ کی نیکنامی میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتے تھے۔‏ انہیں اپنی شہرت،‏ عزت اور تعریف کی فکر رہتی تھی۔‏ اپنی بہادری کے کارناموں سے جو یقیناً تشدد اور خونریزی سے بھرپور تھے،‏ انہوں نے اپنے گردونواح کی بےدین دُنیا میں وہ نام کمایا جسکی اُنہیں ہوس تھی۔‏ وہ اپنے وقت کے سُورما تھے جنکا خوف مانا جاتا،‏ احترام کِیا جاتا تھا اور جو بظاہر ناقابلِ‌شکست تھے۔‏

اگرچہ،‏ یہ جبار اور ان کے بداخلاق ملکوتی باپ اس زمانے کے لوگوں کی نظروں میں شہرت رکھتے تھے توبھی یہوواہ کی نظروں میں اُنہیں کوئی مقبولیت حاصل نہیں تھی۔‏ ان کی طرزِزندگی نفرت‌انگیز تھی۔‏ نتیجتاً،‏ یہوواہ نے اِن بدکار فرشتوں کیخلاف کارروائی کی۔‏ پطرس رسول نے لکھا:‏ ”‏خدا نے گناہ کرنے والے فرشتوں کو نہ چھوڑا بلکہ جہنم میں بھیج کر تاریک غاروں میں ڈال دیا تاکہ عدالت کے دن تک حراست میں رہیں۔‏ اور نہ پہلی دُنیا کو چھوڑا بلکہ بےدین دُنیا پر طوفان بھیج کر راستبازی کے مُنادی کرنے والے نوؔح کو مع اَور سات آدمیوں کے بچا لیا۔‏“‏​—‏⁠۲-‏پطرس ۲:‏۴،‏ ۵‏۔‏

جب عالمگیر طوفان آیا تو باغی فرشتوں نے انسانی جسم چھوڑ دئے اور ذلیل ہوکر واپس روحانی عالم میں چلے گئے۔‏ خدا نے اُنہیں سزا دی اور دوبارہ انسانی جسم اختیار کرنا ممنوع قرار دے دیا۔‏ جبار،‏ نافرمان فرشتوں کی مافوق‌البشر اولاد فنا ہو گئی۔‏ صرف نوح اور اُسکا چھوٹا سا خاندان طوفان سے بچ نکلا۔‏

دورِحاضر کے نامور آدمی

آج کے دور میں دیوتا اور نیم‌دیوتا زمین پر موجود نہیں ہیں۔‏ پھربھی،‏ تشدد زوروں پر ہے۔‏ آجکل کتابوں،‏ فلموں،‏ ٹیلی‌ویژن اور موسیقی کے ذریعے نامور آدمیوں کی تعظیم‌وتکریم کی جاتی ہے۔‏ وہ اپنا دوسرا گال پھیر دینے،‏ دشمنوں سے محبت کرنے،‏ امن کے طالب رہنے،‏ معاف کرنے یا تشدد سے دُور رہنے کی بابت سوچتے تک نہیں۔‏ (‏متی ۵:‏۳۹،‏ ۴۴؛‏ رومیوں ۱۲:‏۱۷؛‏ افسیوں ۴:‏۳۲؛‏ ۱-‏پطرس ۳:‏۱۱‏)‏ اسکے برعکس،‏ جدید زمانہ کے طاقتور لوگ اپنی طاقت،‏ لڑنے کی صلاحیت،‏ بدلہ لینے کے جذبے اور تشدد کا مُنہ‌توڑ جواب دینے کیلئے داد وصول کرتے ہیں۔‏ *

نوح کے زمانہ سے اب تک ایسے لوگوں کیلئے خدا کے نقطۂ‌نظر میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔‏ یہوواہ ظلم دوست لوگوں کو پسند نہیں کرتا،‏ نہ ہی وہ اُنکے کارناموں سے خوش ہوتا ہے۔‏ زبورنویس نے اپنے گیت میں یوں بیان کِیا:‏ ”‏خداوند [‏یہوواہ]‏ صادق کو پرکھتا ہے پر شریر اور ظلم دوست سے اُسکی رُوح کو نفرت ہے۔‏“‏​—‏⁠زبور ۱۱:‏۵‏۔‏

ایک فرق قسم کی طاقت

ان پُرتشدد زورآور آدمیوں کے برعکس یسوع مسیح صلح جو اور امن‌پسند انسان تھا۔‏ جب وہ زمین پر تھا تو اس نے ”‏کسی طرح کا ظلم“‏ نہ کِیا۔‏ (‏یسعیاہ ۵۳:‏۹‏)‏ جب اُس کے دشمن اُسے گتسمنی باغ میں گرفتار کرنے کے لئے آئے تو اُس کے پیروکاروں کے پاس کچھ تلواریں تھیں۔‏ (‏لوقا ۲۲:‏۳۸،‏ ۴۷-‏۵۱‏)‏ وہ اُسے یہودیوں کے ہاتھوں گرفتار ہونے سے بچانے کے لئے دنگافساد کر سکتے تھے۔‏​—‏⁠یوحنا ۱۸:‏۳۶‏۔‏

درحقیقت،‏ پطرس رسول نے تو یسوع کے تحفظ کیلئے اپنی تلوار نکال لی تھی لیکن یسوع نے اُس سے کہا:‏ ”‏اپنی تلوار کو میان میں کر لے کیونکہ جو تلوار کھینچتے ہیں وہ سب تلوار سے ہلاک کئے جائیں گے۔‏“‏ (‏متی ۲۶:‏۵۱،‏ ۵۲‏)‏ جی‌ہاں،‏ انسانی تاریخ سے ثابت ہو گیا ہے کہ تشدد سے تشدد ہی برپا ہوتا ہے۔‏ ہتھیاروں سے اپنا دفاع کرنے کے علاوہ یسوع کے پاس اپنے تحفظ کا ایک اَور ذریعہ بھی موجود تھا۔‏ اسکے بعد اُس نے پطرس سے کہا:‏ ”‏کیا تُو نہیں سمجھتا کہ مَیں اپنے باپ سے منت کر سکتا ہوں اور وہ فرشتوں کے بارہ تمن سے زیادہ میرے پاس ابھی موجود کر دے گا؟‏“‏​—‏⁠متی ۲۶:‏۵۳‏۔‏

تشدد یا ملکوتی تحفظ کا سہارا لینے کی بجائے یسوع نے اپنے آپ کو اُن لوگوں کے حوالے کر دیا جنہوں نے اُسے قتل کر دیا۔‏ اس نے ایسا کیوں کِیا؟‏ ایک وجہ تو یہ تھی کہ وہ جانتا تھا کہ اُسکے آسمانی باپ کا زمین پر سے بُرائی ختم کرنے کا وقت ابھی نہیں آیا ہے۔‏ معاملات کو اپنے ہاتھ میں لینے کی بجائے یسوع نے یہوواہ پر بھروسہ کِیا۔‏

یہ کمزوری کی نہیں بلکہ باطنی قوت کی علامت تھی۔‏ یسوع نے مضبوط ایمان کا مظاہرہ کِیا کہ یہوواہ اپنے مقررہ وقت پر اور اپنے طریقے سے معاملات کو سلجھائے گا۔‏ اسی فرمانبرداری کی وجہ سے یسوع کو مقبولیت کے اعتبار سے وہ رُتبہ ملا جو صرف یہوواہ سے کم ہے۔‏ یسوع کی بابت پولس رسول نے لکھا:‏ ”‏[‏اُس نے]‏ اپنے آپ کو پست کر دیا اور یہاں تک فرمانبردار رہا کہ موت بلکہ صلیبی موت گوارا کی۔‏ اسی واسطے خدا نے بھی اُسے بہت سر بلند کِیا اور اُسے وہ نام بخشا جو سب ناموں سے اعلیٰ ہے۔‏ تاکہ یسوؔع کے نام پر ہر ایک گھٹنا جھکے۔‏ خواہ آسمانیوں کا ہو خواہ زمینیوں کا۔‏ خواہ اُن کا جو زمین کے نیچے ہیں۔‏ اور خدا باپ کے جلال کے لئے ہر ایک زبان اقرار کرے کہ یسوؔع مسیح خداوند ہے۔‏“‏​—‏⁠فلپیوں ۲:‏۸-‏۱۱‏۔‏

تشدد ختم کرنے کا خدائی وعدہ

سچے مسیحی یسوع کے نمونے اور تعلیمات کی مطابقت میں زندگی بسر کرتے ہیں۔‏ وہ دُنیاوی شہرت رکھنے والے ظلم دوست لوگوں کا احترام یا اُنکی نقل نہیں کرتے۔‏ وہ جانتے ہیں کہ خدا کے مقررہ وقت پر ایسے لوگ بالکل اسی طرح ہمیشہ کیلئے فنا ہو جائینگے جیسے نوح کے زمانے کے بُرے لوگ ہوئے تھے۔‏

خدا زمین اور نوعِ‌انسان کا خالق ہے۔‏ وہ جائز حاکمِ‌اعلیٰ بھی ہے۔‏ (‏مکاشفہ ۴:‏۱۱‏)‏ اگر ایک انسانی جج کو عدالتی فیصلے کرنے کا قانونی اختیار ہے تو پھر خدا کا اختیار اس سے کہیں زیادہ ہے۔‏ وہ اپنے ہی راست اصولوں کیلئے احترام اور اس سے محبت رکھنے والے لوگوں کیلئے اپنی محبت سے تحریک پاکر تمام بدکاری اور بدکاروں کا خاتمہ کریگا۔‏​—‏⁠متی ۱۳:‏۴۱،‏ ۴۲؛‏ لوقا ۱۷:‏۲۶-‏۳۰‏۔‏

ایسا کرنے سے زمین پر دائمی امن قائم ہو گا جس کی بنیاد انصاف اور راستی ہوگی۔‏ یہ بات یسوع مسیح کی بابت ایک مشہور بائبل پیشینگوئی میں پہلے سے بتا دی گئی تھی:‏ ”‏ہمارے لئے ایک لڑکا تولد ہؤا اور ہم کو ایک بیٹا بخشا گیا اور سلطنت اُس کے کندھے پر ہوگی اور اُس کا نام عجیب مشیر خدایِ‌قادِر ابدیت کا باپ سلامتی کا شاہزادہ ہوگا۔‏ اُس کی سلطنت کے اِقبال اور سلامتی کی کچھ اِنتہا نہ ہوگی۔‏ وہ داؔؤد کے تخت اور اُس کی مملکت پر آج سے ابد تک حکمران رہے گا اور عدالت اور صداقت سے اُسے قیام بخشے گا رب‌الافواج کی غیوری یہ کرے گی۔‏“‏​—‏⁠یسعیاہ ۹:‏۶،‏ ۷‏۔‏

اسی وجہ سے مسیحی اس قدیم الہامی نصیحت پر توجہ دیتے ہیں:‏ ”‏تُندخو آدمی پر حسد نہ کرنا اور اُسکی کسی روش کو اختیار نہ کرنا۔‏ کیونکہ کجرو سے خداوند [‏یہوواہ]‏ کو نفرت ہے لیکن راستباز اُس کے محرمِ‌راز ہیں۔‏“‏​—‏⁠امثال ۳:‏۳۱،‏ ۳۲‏۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 17 بہتیری ویڈیو گیمز اور سائنس-‏فکشن فلموں کے جارحیت‌پسند کردار اکثر ایسی ہی بُری اور متشدّد خصوصیات کا مظاہرہ کرتے ہیں۔‏

‏[‏صفحہ ۲۹ پر عبارت]‏

زمانۂ‌جدید کے سورما اپنی طاقت اور تشدد کا مُنہ‌توڑ جواب دینے کی صلاحیت کے لئے داد وصول کرتے ہیں

‏[‏صفحہ ۲۶ پر تصویر کا حوالہ]‏

Alinari/Art Resource, NY