مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

یہوواہ کی طاقت سے تسلی پائیں

یہوواہ کی طاقت سے تسلی پائیں

یہوواہ کی طاقت سے تسلی پائیں

‏”‏جب میرے دل میں فکروں کی کثرت ہوتی ہے تو تیری تسلی میری جان کو شاد کرتی ہے۔‏“‏​—‏⁠زبور ۹۴:‏۱۹‏۔‏

تسلی کے حاجتمند تمام لوگوں کے لئے بائبل میں تسکین‌بخش باتیں پائی جاتی ہیں۔‏ پس،‏ کچھ عجب نہیں کہ دی ورلڈ بُک انسائیکلوپیڈیا بیان کرتا ہے کہ ”‏بیشمار لوگوں نے مصیبت اور تذبذب کی حالت میں تسلی،‏ اُمید اور راہنمائی کیلئے بائبل کی طرف رُجوع کِیا ہے۔‏“‏ کیوں؟‏

اِسلئے کہ بائبل ہمارے شفیق خالق کے الہام سے لکھی گئی ہے جو ”‏ہر طرح کی تسلی کا خدا ہے“‏ اور ”‏ہماری سب مصیبتوں میں ہم کو تسلی دیتا ہے۔‏“‏ (‏۲-‏کرنتھیوں ۱:‏۳،‏ ۴‏)‏ وہ ’‏تسلی دینے والا خدا‘‏ ہے۔‏ (‏رومیوں ۱۵:‏۵‏)‏ یہوواہ نے ہم سب کیلئے تسکین کا ذریعہ فراہم کرنے سے نمونہ قائم کِیا ہے۔‏ اُس نے ہمیں اُمید اور تسلی دینے کیلئے اپنے اکلوتے بیٹے،‏ یسوع مسیح کو زمین پر بھیجا۔‏ یسوع نے سکھایا:‏ ”‏خدا نے دُنیا سے ایسی محبت رکھی کہ اُس نے اپنا اکلوتا بیٹا بخش دیا تاکہ جو کوئی اُس پر ایمان لائے ہلاک نہ ہو بلکہ ہمیشہ کی زندگی پائے۔‏“‏ (‏یوحنا ۳:‏۱۶‏)‏ بائبل یہوواہ کی بابت بیان کرتی ہے کہ وہ ”‏ہر روز ہمارا بوجھ اُٹھاتا ہے۔‏ وہی ہمارا نجات دینے والا خدا ہے۔‏“‏ (‏زبور ۶۸:‏۱۹‏)‏ خداترس انسان اعتماد کیساتھ کہہ سکتے ہیں:‏ ”‏مَیں نے [‏یہوواہ]‏ کو ہمیشہ اپنے سامنے رکھا ہے۔‏ چونکہ وہ میرے دہنے ہاتھ ہے اسلئے مجھے جنبش نہ ہوگی۔‏“‏​—‏⁠زبور ۱۶:‏۸‏۔‏

بائبل کے ایسے اقتباسات ہم انسانوں کیلئے یہوواہ خدا کی گہری محبت کو آشکارا کرتے ہیں۔‏ ان سے یہ بات بھی واضح ہو جاتی ہے کہ وہ مصیبت کے وقت ہمیں تسلی بخشنے اور ہمارے درد کو کم کرنے کی خواہش اور صلاحیت رکھتا ہے۔‏ ”‏وہ تھکے ہوئے کو زور بخشتا ہے اور ناتواں کی توانائی کو زیادہ کرتا ہے۔‏“‏ (‏یسعیاہ ۴۰:‏۲۹‏)‏ پس،‏ ہم یہوواہ کی طاقت سے کیسے تسلی حاصل کر سکتے ہیں؟‏

یہوواہ کی فکرمندی کے مسکن اثرات

زبورنویس نے تحریر کِیا:‏ ”‏اپنا بوجھ [‏یہوواہ]‏ پر ڈالدے۔‏ وہ تجھے سنبھایگا۔‏ وہ صادق کو کبھی جنبش نہ کھانے دے گا۔‏“‏ (‏زبور ۵۵:‏۲۲‏)‏ جی‌ہاں،‏ یہوواہ خدا انسانی خاندان میں دلچسپی رکھتا ہے۔‏ پطرس رسول نے پہلی صدی کے مسیحیوں کو یہ یقین‌دہانی کرائی:‏ ”‏اُس [‏خدا]‏ کو تمہاری فکر ہے۔‏“‏ (‏۱-‏پطرس ۵:‏۷‏)‏ یسوع مسیح نے خدا کی نظر میں انسانوں کی قدروقیمت کو ان الفاظ میں بیان کِیا:‏ ”‏کیا دو پیسے کی پانچ چڑیاں نہیں بِکتیں؟‏ توبھی خدا کے حضور اُن میں سے ایک بھی فراموش نہیں ہوتی۔‏ بلکہ تمہارے سر کے سب بال بھی گنے ہوئے ہیں۔‏ ڈرو مت۔‏ تمہاری قدر تو بہت سی چڑیوں سے زیادہ ہے۔‏“‏ (‏لوقا ۱۲:‏۶،‏ ۷‏)‏ ہم خدا کے نزدیک اسقدر اہم ہیں کہ وہ ہماری بابت چھوٹی چھوٹی باتوں کو بھی دھیان میں رکھتا ہے۔‏ ہماری ذات میں گہری دلچسپی کی وجہ سے اُسے ایسی باتیں بھی معلوم ہیں جو ہم خود نہیں جانتے۔‏

یہوواہ کی اس ذاتی دلچسپی کو بھانپ لینا سوٹلانہ کے لئے نہایت تسلی‌بخش ثابت ہوا،‏ یہ وہی نوعمر لڑکی ہے جسکا پچھلے مضمون میں ذکر کِیا گیا۔‏ جب یہوواہ کے گواہوں سے اُس کی ملاقات ہوئی تو وہ خودکُشی کرنے والی تھی۔‏ تاہم،‏ اُس نے بائبل مطالعے کی پیشکش قبول کر لی جسکی مدد سے اُس نے سیکھ لیا کہ یہوواہ ایک حقیقی ہستی ہے جو اُس کی فلاح‌وبہبود میں دلچسپی رکھتا ہے۔‏ اس بات نے اُس کے دل پر گہرا اثر کِیا اور اُسے اپنا طرزِزندگی بدل کر خود کو خدا کے لئے مخصوص کرنے کی تحریک دی۔‏ اس سے سوٹلانہ کو عزتِ‌نفس کا احساس بھی حاصل ہوا اور وہ سمجھ گئی کہ اُسے تمام مشکلات کے باوجود آگے بڑھنے اور زندگی کی بابت مثبت نظریہ رکھنے کی ضرورت ہے۔‏ اب وہ بیان کرتی ہے کہ ”‏مجھے یقین ہو گیا ہے کہ یہوواہ مجھ سے کبھی دستبردار نہیں ہوگا۔‏ مَیں نے ۱-‏پطرس ۵:‏۷ کے بیان کی صداقت کو دیکھ لیا ہے۔‏ جو بیان کرتی ہے:‏ ’‏اپنی ساری فکر [‏یہوواہ]‏ پر ڈال دو کیونکہ اُس کو تمہاری فکر ہے۔‏‘‏ ”‏

بائبل پر مبنی اُمید تسلی بخشتی ہے

خدا بالخصوص اپنے تحریری کلام کے ذریعے تسلی فراہم کرتا ہے جس میں مستقبل کیلئے شاندار اُمید پائی جاتی ہے۔‏ پولس رسول نے تحریر کِیا:‏ ”‏کیونکہ جتنی باتیں پہلے لکھی گئیں وہ ہماری تعلیم کے لئے لکھی گئیں تاکہ صبر سے اور کتابِ‌مُقدس کی تسلی سے اُمید رکھیں۔‏“‏ (‏رومیوں ۱۵:‏۴‏)‏ پولس نے حقیقی اُمید اور تسلی کے مابین تعلق کو بھی اپنے اس بیان سے ظاہر کِیا:‏ ”‏اب .‏ .‏ .‏ ہمارا باپ خدا جس نے ہم سے محبت رکھی اور فضل سے ابدی تسلی اور اچھی اُمید بخشی۔‏ تمہارے دلوں کو تسلی دے اور ہر ایک نیک کام اور کلام میں مضبوط کرے۔‏“‏ (‏۲-‏تھسلنیکیوں ۲:‏۱۶،‏ ۱۷‏)‏ اس ”‏اچھی اُمید“‏ میں فردوسی زمین پر کامل،‏ پُرمسرت اور غیرمختتم زندگی کا امکان شامل ہے۔‏​—‏⁠۲-‏پطرس ۳:‏۱۳‏۔‏

ایسی یقینی اور درخشاں اُمید نے پچھلے مضمون میں متذکرہ مفلوج شرابی،‏ لامینس کو حوصلہ دیا۔‏ یہوواہ کے گواہوں کا بائبل لٹریچر پڑھنے سے خدا کی بادشاہت کے تحت نئی دُنیا کی بابت سیکھ کر وہ خوشی سے پھولے نہ سمایا کیونکہ وہ اس حقیقت سے آشنا ہو گیا کہ وہاں وہ بالکل تندرست ہو جائے گا۔‏ بائبل میں اُس نے معجزانہ شفا کے سلسلے میں اس شاندار وعدے کو پڑھا:‏ ”‏اس وقت اندھوں کی آنکھیں وا کی جائیں گی اور بہروں کے کان کھولے جائیں گے۔‏ تب لنگڑے ہرن کی مانند چوکڑیاں بھرینگے اور گونگے کی زبان گائے گی۔‏“‏ (‏یسعیاہ ۳۵:‏۵،‏ ۶‏)‏ اُس فردوس میں زندگی حاصل کرنے کے لائق ٹھہرنے کے لئے لامینس کو بڑی تبدیلیاں کرنی پڑیں۔‏ اُس نے شراب‌نوشی چھوڑ دی اور اُس کے پڑوسیوں اور واقف‌کاروں نے اُس کی شخصیت میں اِن نمایاں تبدیلیوں کو فوراً بھانپ لیا۔‏ اب وہ کئی بائبل مطالعے کراتا ہے اور دیگر لوگوں کو بائبل پر مبنی اُمید سے حاصل ہونے والی تسلی میں شریک کرتا ہے۔‏

دُعا کا کردار

جب ہم غمزدہ ہوں تو ہم یہوواہ سے دُعا کرکے تسلی حاصل کر سکتے ہیں۔‏ اس سے ہمارا بوجھ ہلکا ہو سکتا ہے۔‏ اپنی التجاؤں کے دوران ہی ہم خدا کے کلام میں بتائی گئی باتوں کو یاد کر کے تسلی حاصل کر سکتے ہیں۔‏ بائبل کے طویل‌ترین زبور کو ایک شاندار دُعا کی صورت میں تحریر کِیا گیا ہے۔‏ اسے ترتیب دینے والے نے یوں بیان کِیا:‏ ”‏اَے [‏یہوواہ]‏!‏ مَیں تیرے قدیم احکام کو یاد کرتا اور اطمینان پاتا رہا ہوں۔‏“‏ (‏زبور ۱۱۹:‏۵۲‏)‏ خاص طور پر،‏ علالت جیسی انتہائی مشکل حالتوں میں اکثر کوئی واحد اور مستند حل میسر نہیں ہوتا۔‏ ہم اپنے بل‌بوتے پر تو صحیح حل کا تعیّن نہیں کر سکتے۔‏ بہتیروں کو یہ تجربہ ہوا ہے کہ انسان کے بس میں جوکچھ ہے وہ سب کرنے کے بعد دُعا میں خدا سے رُجوع کرنا اکثراوقات بڑی تسلی اور غیرمتوقع حل پر منتج ہوا ہے۔‏​—‏⁠۱-‏کرنتھیوں ۱۰:‏۱۳‏۔‏

پیٹی جسے بڑی افراتفری میں ہسپتال کے ایمرجنسی روم میں پہنچایا گیا تھا دُعا کے اس تسلی‌بخش اثر کو محسوس کر سکتی تھی۔‏ جب اُسے ہوش آیا تو اُس نے کہا:‏ ”‏مَیں نے یہوواہ سے دُعا کی اور اس اعتماد کے ساتھ اپنی زندگی اُس کے ہاتھوں میں چھوڑ دی کہ ہر حال میں اُسی کی مرضی پوری ہو۔‏ اس تمام وقت میں،‏ مَیں بالکل پُرسکون رہی؛‏ مجھے فلپیوں ۴:‏۶،‏ ۷ میں متذکرہ خدا کے اطمینان کا تجربہ ہوا۔‏“‏ ہم سب کے لئے یہ آیات کتنی تسلی‌بخش ثابت ہو سکتی ہیں!‏ یہاں پولس ہمیں تلقین کرتا ہے:‏ ”‏کسی بات کی فکر نہ کرو بلکہ ہر ایک بات میں تمہاری درخواستیں دُعا اور منت کے وسیلہ سے شکرگذاری کے ساتھ خدا کے سامنے پیش کی جائیں۔‏ تو خدا کا اطمینان جو سمجھ سے بالکل باہر ہے تمہارے دلوں اور خیالوں کو مسیح یسوؔع میں محفوظ رکھیگا۔‏“‏

تسلی دینے والی رُوح‌القدس

اپنی موت سے پہلے کی رات یسوع نے اپنے رسولوں پر واضح کر دیا کہ تھوڑی دیر میں وہ اُن سے جدا ہو جائے گا۔‏ اس سے وہ پریشان اور غمگین ہو گئے۔‏ (‏یوحنا ۱۳:‏۳۳،‏ ۳۶؛‏ ۱۴:‏۲۷-‏۳۱‏)‏ یہ سمجھتے ہوئے کہ اُنہیں تسلی کی مسلسل ضرورت ہے،‏ یسوع نے وعدہ فرمایا:‏ ”‏مَیں باپ سے درخواست کرونگا تو وہ تمہیں دوسرا مددگار [‏یا تسلی دینے والا]‏ بخشے گا کہ ابدتک تمہارے ساتھ رہے۔‏“‏ (‏یوحنا ۱۴:‏۱۶‏)‏ یہاں یسوع خدا کی رُوح‌القدس کا ذکر کر رہا تھا۔‏ دیگر معاملات کے علاوہ،‏ خدا کی روح نے رسولوں کو اُن کی آزمائشوں میں تسلی اور خدا کی مرضی بجا لانے کیلئے اُنہیں تقویت بخشی۔‏​—‏⁠اعمال ۴:‏۳۱‏۔‏

انجی،‏ جسکا شوہر ایک خطرناک حادثے کے بعد موت کے مُنہ میں چلا گیا،‏ کامیابی کیساتھ اپنے تمام دُکھ‌درد کو برداشت کرنے کے قابل ہوئی تھی۔‏ کس چیز نے اُسکی مدد کی تھی؟‏ وہ بیان کرتی ہے:‏ ”‏یہوواہ کی پاک روح کی مدد کے بغیر ہم اس مصیبت کو ثابت‌قدمی کیساتھ برداشت کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکتے تھے۔‏ ہماری کمزوریوں میں ہی یہوواہ کی طاقت ظاہر ہوتی ہے اور مشکل کے وقت میں وہ محکم بُرج ثابت ہوتا ہے۔‏“‏

ایک تسلی‌بخش برادری

زندگی میں ہمارے انفرادی حالات خواہ کیسے بھی ہوں،‏ خواہ ہمیں کیسی بھی تکلیف‌دہ حالت کا سامنا ہو،‏ ہمیں یہوواہ کی کلیسیا میں باہمی اخوت سے تسلی حاصل کرنے کے قابل ہونا چاہئے۔‏ ایسی برادری میں شامل ہونے والے لوگ روحانی مدد اور حمایت حاصل کرتے ہیں۔‏ اس میں ایسے شفیق،‏ ہمدرد اور تسلی دینے والے دوست ملتے ہیں جو مصیبت کے وقت دوسروں کی مدد اور اُنکی دلجوئی کرنے کیلئے تیار رہتے ہیں۔‏​—‏⁠۲-‏کرنتھیوں ۷:‏۵-‏۷‏۔‏

مسیحی کلیسیا کے ارکان کو سکھایا جاتا ہے کہ وہ ”‏سب کے ساتھ نیکی کریں خاصکر اہلِ‌ایمان کے ساتھ۔‏“‏ (‏گلتیوں ۶:‏۱۰‏)‏ بائبل تعلیم اُنہیں ایک دوسرے کے لئے برادرانہ محبت اور اُلفت کا مظاہرہ کرنے کی تحریک دیتی ہے۔‏ (‏رومیوں ۱۲:‏۱۰؛‏ ۱-‏پطرس ۳:‏۸‏)‏ کلیسیا کے روحانی بھائی بہن مہربان،‏ ہمدرد اور شفقت کے جذبے سے معمور ہوتے ہیں۔‏​—‏⁠افسیوں ۴:‏۳۲‏۔‏

جَو اور ربقہ کو بھی،‏ جنکا بیٹا ایک حادثے کی وجہ سے موت کی آغوش میں جا چکا تھا،‏ مسیحی کلیسیا کے بھائی بہنوں کی طرف سے ایسی تسلی‌بخش مدد کا تجربہ ہوا۔‏ وہ بیان کرتے ہیں:‏ ”‏مشکل وقت میں یہوواہ اور اُسکی پُرمحبت کلیسیا نے ہماری بہت مدد کی ہے۔‏ ہمیں سینکڑوں کارڈ،‏ خط اور ٹیلیفون آئے۔‏ یہ بات ہمارے اندر ہماری بیش‌قیمت برادری کیلئے قدرافزائی کا احساس پیدا کرتی ہے۔‏ جب ہم غم سے نڈھال تھے تو بہتیری مقامی کلیسیاؤں نے کھانےپینے اور گھر کی صفائی کا انتظام کرنے سے ہماری مدد کی۔‏“‏

خاطر جمع رکھیں!‏

جب غم کی آندھیاں چلنے اور مصیبتوں کے پہاڑ ٹوٹنے لگتے ہیں تو خدا ہم پر فوراً اپنا اطمینان‌بخش سایہ کر دیتا ہے۔‏ ایک زبور میں یہوواہ کو ایسا ہی تسلی‌بخش سایہ فراہم کرنے والے کے طور پر بیان کِیا گیا ہے:‏ وہ تجھے اپنے پَروں سے چھپا لیگا اور تجھے اُسکے بازوؤں کے نیچے پناہ ملیگی۔‏“‏ (‏زبور ۹۱:‏۴‏)‏ اس بیان میں غالباً کسی عقاب کا عکس پیش کِیا گیا ہے۔‏ اس میں ایک ایسے پرندے کی تصورکشی کی گئی ہے جو خطرے کو بھانپ کر اپنے بچوں کو محفوظ کرنے کیلئے اپنے پَر پھیلا لیتا ہے۔‏ اس سے بھی بڑھکر،‏ جو لوگ یہوواہ کی پناہ میں آتے ہیں وہ اُنکا حقیقی محافظ ثابت ہوتا ہے۔‏​—‏⁠زبور ۷:‏۱‏۔‏

اگر آپ خدا،‏ اُس کی شخصیت،‏ اُس کے مقاصد اور تسلی فراہم کرنے کے لئے اُس کی صلاحیت کے متعلق مزید جاننا چاہتے ہیں تو آپ کو اُس کے کلام کا مطالعہ کرنے کی دعوت دی جاتی ہے۔‏ یہوواہ کے گواہ اس کوشش میں خوشی سے آپکی مدد کرینگے۔‏ جی‌ہاں،‏ آپ بھی یہوواہ کی طاقت سے تسلی حاصل کر سکتے ہیں!‏

‏[‏صفحہ ۷ پر تصویریں]‏

مستقبل کی بابت بائبل پر مبنی اُمید تسلی فراہم کر سکتی ہے