روح کی بات سنیں
روح کی بات سنیں
”جب تُو دہنی یا بائیں طرف مڑے تو تیرے کان تیرے پیچھے سے یہ آواز سنینگے کہ راہ یہی ہے اس پر چل۔“—یسعیاہ ۳۰:۲۱۔
۱، ۲. پوری تاریخ میں یہوواہ نے انسانوں کے ساتھ کیسے رابطہ رکھا ہے؟
دُنیا کی سب سے بڑی اور انتہائی حساس سنگل-ڈش ریڈیائی دُوربین پورٹو ریکو کے جزیرے میں نصب ہے۔ عشروں سے سائنسدانوں نے، اس بڑے آلے کو استعمال کرتے ہوئے خلائی زندگی سے پیغامات حاصل کرنے کی اُمید لگائی ہوئی ہے۔ لیکن ابھی تک کوئی بھی ایسا پیغام حاصل نہیں ہو سکا۔ تاہم، حیرت کی بات تو یہ ہے کہ انسانی دُنیا کے باہر سے آنے والے واضح پیغامات واقعی موجود ہیں جنہیں ہم میں سے کوئی بھی شخص جدیدترین آلات استعمال کئے بغیر کسی بھی وقت حاصل کر سکتا ہے۔ ان کا ماخذ کسی بھی تخیلاتی خلائی چیز سے برتر ہے۔ ایسے پیغامات کا ماخذ کون ہے اور انہیں کون حاصل کر رہے ہیں؟ یہ پیغامات کیا ہیں؟
۲ بائبل میں ایسے کئی مواقع کا ذکر ملتا ہے جب انسانی کانوں نے الہٰی پیغامات کو سنا تھا۔ بعضاوقات یہ پیغامات خدا کے پیامبروں کے طور پر خدمت انجام دینے والی روحانی مخلوقات کے ذریعے دئے گئے تھے۔ (پیدایش ۲۲:۱۱، ۱۵؛ زکریاہ ۴:۴، ۵؛ لوقا ۱:۲۶-۲۸) تین مواقع پر، یہوواہ کی اپنی آواز سنائی دی تھی۔ (متی ۳:۱۷؛ ۱۷:۵؛ یوحنا ۱۲:۲۸، ۲۹) خدا نے انسانی نبیوں کی معرفت بھی کلام کِیا جن میں سے بیشتر نے اِن الہامی باتوں کو تحریر کر لیا۔ آجکل، ہمارے پاس بائبل ہے جس میں ایسے کئی پیغامات اور یسوع اور اس کے شاگردوں کی تعلیمات کا تحریری ریکارڈ محفوظ ہے۔ (عبرانیوں ۱:۱، ۲) یہوواہ واقعی اپنی انسانی مخلوق کو معلومات پہنچاتا رہا ہے۔
۳. خدا کے پیغامات کا مقصد کیا ہے اور ہم سے کس بات کی توقع کی جاتی ہے؟
۳ خدا کی طرف سے یہ سب الہامی پیغامات طبیعی کائنات کے متعلق بہت کم باتیں آشکارا کرتے ہیں۔ یہ ہماری موجودہ اور آئندہ زندگی پر اثرانداز ہونے والے زیادہ اہم معاملات پر توجہ مبذول کراتے ہیں۔ (زبور ۱۹:۷-۱۱؛ ۱-تیمتھیس ۴:۸) یہوواہ ان پیغامات کو اپنی مرضی ظاہر کرنے اور ہماری راہنمائی کرنے کے لئے استعمال کرتا ہے۔ اس طریقے سے یسعیاہ نبی کی یہ بات پوری ہوتی ہے: ”جب تُو دہنی یا بائیں طرف مڑے تو تیرے کان تیرے پیچھے سے یہ آواز سنیں گے کہ راہ یہی ہے اُس پر چل۔“ (یسعیاہ ۳۰:۲۱) یہوواہ اپنی ”آواز“ سننے کیلئے ہمیں مجبور نہیں کرتا۔ خدا کی ہدایت کی پیروی کرنے اور اسکی راہ پر چلنے کا انحصار ہم پر ہے۔ اس وجہ سے صحائف ہمیں یہوواہ کی طرف سے موصول ہونے والے پیغامات کو سننے کی فہمائش کرتے ہیں۔ مکاشفہ کی کتاب میں، سات مرتبہ ہماری حوصلہافزائی کی گئی ہے کہ جو ”روح . . . فرماتا ہے“ اُسے سنیں۔—مکاشفہ ۲:۷، ۱۱، ۱۷، ۲۹؛ ۳:۶، ۱۳، ۲۲۔
۴. کیا ہمارے زمانے میں یہ توقع کرنا معقول ہے کہ خدا ہمارے ساتھ آسمان سے براہِراست مخاطب ہو؟
۴ آجکل، یہوواہ آسمان سے براہِراست ہم سے ہمکلام نہیں ہوتا ہے۔ بائبل وقتوں میں بھی، ایسے مافوقالفطرت پیغامات شاذونادر ہی حاصل ہوتے تھے، بعضاوقات تو ان میں صدیوں کا وقفہ ہوتا تھا۔ پوری تاریخ میں، یہوواہ نے اپنے لوگوں سے زیادہتر بالواسطہ طریقوں سے رابطہ رکھا ہے۔ ہمارے زمانے میں بھی ایسا ہی ہے۔ آئیے ان تین طریقوں پر غور کریں جن سے یہوواہ آجکل ہمارے ساتھ رابطہ رکھتا ہے۔
”ہر ایک صحیفہ . . . خدا کے الہام سے ہے“
۵. آجکل یہوواہ کے رابطے کا بنیادی ذریعہ کیا ہے اور ہم اس سے کیسے فائدہ اُٹھا سکتے ہیں؟
۵ خدا اور انسان کے درمیان رابطے کا بنیادی ذریعہ بائبل ہے۔ یہ خدا کے الہام سے ہے اور اس میں درج ہر بات ہمارے لئے فائدہمند ثابت ہو سکتی ہے۔ (۲-تیمتھیس ۳:۱۶) بائبل ایسے حقیقی لوگوں کی مثالوں سے بھری پڑی ہے جنہوں نے اپنی آزاد مرضی سے یہ فیصلہ کِیا کہ آیا وہ یہوواہ کی آواز سنیں گے یا نہیں سنیں گے۔ ایسی مثالیں ہمیں یاد دلاتی ہیں کہ خدا کی روح کی بات کو سننا کتنا اہم ہے۔ (۱-کرنتھیوں ۱۰:۱۱) بائبل میں عملی حکمت بھی پائی جاتی ہے اسلئے زندگی میں فیصلے کرتے وقت یہ ہمیں عمدہ مشورت پیش کرتی ہے۔ یہ گویا ایسے ہی ہے جیسے خدا ہمارے کان میں یہ کہہ رہا ہو: ”راہ یہی ہے اُس پر چل۔“
۶. بائبل دیگر تمام تحریروں سے کیسے افضل ہے؟
۶ بائبل کے ذریعے روح کی بات سننے کیلئے ہمیں اسے باقاعدگی سے پڑھنا چاہئے۔ بائبل آجکل دستیاب بہتیری کتابوں میں سے محض ایک خوشتحریر اور مقبول کتاب نہیں ہے۔ بائبل خدا کے خیالات پر مشتمل، روح کے الہام سے لکھی ہوئی کتاب ہے۔ عبرانیوں ۴:۱۲ بیان کرتی ہے: ”خدا کا کلام زندہ اور مؤثر اور ہر ایک دو دھاری تلوار سے زیادہ تیز ہے اور جان اور روح اور بندبند اور گودے کو جدا کرکے گذر جاتا ہے اور دل کے خیالوں اور ارادوں کو جانچتا ہے۔“ جب ہم بائبل کو پڑھتے ہیں تو اس کی باتیں تلوار کی طرح ہمارے باطنی خیالاتومحرکات کی تہہ تک پہنچ کر یہ ظاہر کر دیتی ہیں کہ ہم کس حد تک خدا کی مرضی کے مطابق زندگی گزار رہے ہیں۔
۷. بائبل پڑھائی کیوں لازمی ہے اور یہ پڑھائی کتنی مرتبہ کرنے کے لئے ہماری حوصلہافزائی کی گئی ہے؟
۷ وقت اور زندگی کے خوشگوار اور تلخ تجربات میں سے گزرنے کی وجہ سے ”دل کے خیالات اور ارادے“ بدل سکتے ہیں۔ اگر ہم متواتر خدا کے کلام کا مطالعہ نہیں کرتے تو ہمارے خیالات، رُجحانات اور جذبات خدائی اصولوں کی مطابقت میں نہیں رہینگے۔ لہٰذا، بائبل ہمیں نصیحت کرتی آزماؤ کہ ایمان پر ہو یا نہیں۔ اپنے آپ کو جانچو۔“ (۲-کرنتھیوں ۱۳:۵) روح کی بات کو مسلسل سننے کیلئے ہمیں ہر روز خدا کے کلام کو پڑھنے کی نصیحت پر دھیان دینا چاہئے۔—زبور ۱:۲۔
ہے: ”اپنے آپ کو۸. بائبل پڑھائی کے سلسلے میں اپنا جائزہ لینے کیلئے پولس رسول کے کونسے الفاظ ہماری مدد کرتے ہیں؟
۸ بائبل قارئین کے لئے ایک اہم یاددہانی یہ ہے: پڑھی ہوئی باتوں کو ذہننشین کرنے کیلئے کافی وقت نکالیں! ہر روز بائبل پڑھنے کی مشورت پر عمل کرنے کی کوشش میں ہم کبھی بھی بِلاسوچےسمجھے تیزی کیساتھ کئی ابواب پڑھنے کے میلان سے مغلوب نہیں ہونا چاہینگے۔ اگرچہ بائبل کو باقاعدگی سے پڑھنا اہم تو ہے مگر ہمارا محرک محض شیڈول کی پابندی کرنا ہی نہیں ہونا چاہئے؛ ہمارے اندر یہوواہ اور اسکے مقاصد کی بابت سیکھنے کی حقیقی خواہش ہونی چاہئے۔ اس سلسلے میں، ہم اپنی ذاتی جانچ کرنے کیلئے پولس رسول کے ان الفاظ کو مفید پا سکتے ہیں۔ ساتھی مسیحیوں کو لکھتے ہوئے اس نے کہا: ”اس سبب سے مَیں اُس باپ کے آگے گھٹنے ٹیکتا ہوں۔ کہ وہ . . . تمہیں یہ عنایت کرے کہ . . . ایمان کے وسیلہ سے مسیح تمہارے دِلوں میں سکونت کرے تاکہ تم محبت میں جڑ پکڑ کے اور بنیاد قائم کرکے۔ سب مُقدسوں سمیت بخوبی معلوم کر سکو کہ اُسکی چوڑائی اور لمبائی اور اُونچائی اور گہرائی کتنی ہے۔ اور مسیح کی اُس محبت کو جان سکو جو جاننے سے باہر ہے تاکہ تم خدا کی ساری معموری تک معمور ہو جاؤ۔“—افسیوں ۳:۱۴، ۱۶-۱۹۔
۹. ہم یہوواہ سے سیکھنے کی خواہش کو پیدا کرنے کیساتھ ساتھ کیسے بڑھا سکتے ہیں؟
۹ یہ فطرتی بات ہے کہ بعض لوگوں کو پڑھنے کا کوئی شوق نہیں ہوتا جبکہ دیگر پڑھائی کے بہت شوقین ہوتے ہیں۔ تاہم، اپنے انفرادی رُجحان سے قطعنظر، ہم یہوواہ سے سیکھنے کی خواہش پیدا کرنے کیساتھ ساتھ اُسے بڑھا بھی سکتے ہیں۔ پطرس رسول نے بائبل علم کیلئے اشتیاق پیدا کرنے کے علاوہ اِسے بڑھانے کی ضرورت کو بھی تسلیم کِیا تھا۔ اس نے لکھا: ”نوزاد بچوں کی مانند خالص روحانی دودھ کے مشتاق رہو تاکہ اُسکے ذریعہ سے نجات حاصل کرنے کے لئے بڑھتے جاؤ۔“ (۱-پطرس ۲:۲) اگر ہمیں بائبل مطالعے کے ”مشتاق“ رہنا ہے تو ذاتی تربیت لازمی ہے۔ جیسے ایک نئے کھانے کو بار بار چکھنے کے بعد ہم اس کے لئے رغبت پیدا کر لیتے ہیں اسی طرح اگر ہم باقاعدہ معمول کی پابندی کرنے کے لئے اپنی تربیت کرتے ہیں تو ہم پڑھنے اور مطالعہ کرنے کی بابت اپنے میلان میں بہتری بھی لا سکتے ہیں۔
”وقت پر“ کھانا
۱۰. ”دیانتدار اور عقلمند نوکر“ جماعت کو کون تشکیل دیتے ہیں اور آجکل یہوواہ انہیں کیسے استعمال کر رہا ہے؟
۱۰ یسوع نے متی ۲۴:۴۵-۴۷ میں ایک اَور ذریعے کی شناخت کرائی جسے یہوواہ ہم سے کلام کرنے کیلئے استعمال کرتا ہے۔ یہاں وہ روح سے مسحشُدہ مسیحی کلیسیا—”دیانتدار اور عقلمند نوکر“—کی بات کرتا ہے جنہیں ایک جماعت کے طور پر ”وقت پر“ روحانی ”کھانا“ دینے کیلئے مقرر کِیا گیا ہے۔ انفرادی طور پر، اس جماعت کے ارکان یسوع کے ”نوکرچاکر“ ہیں۔ ”دوسری بھیڑوں“ کی ”بڑی بِھیڑ“ سمیت یہ حوصلہافزائی اور راہنمائی حاصل کرتے ہیں۔ (مکاشفہ ۷:۹؛ یوحنا ۱۰:۱۶) یہ بروقت روحانی خوراک زیادہتر مینارِنگہبانی اور جاگو! اور دیگر مطبوعات کی صورت میں آتی ہے۔ اضافی روحانی خوراک کنونشنوں، اسمبلیوں اور کلیسیائی اجلاسوں پر تقاریر اور مظاہروں کی شکل میں تقسیم کی جاتی ہے۔
۱۱. ہم ”دیانتدار اور عقلمند نوکر“ کے ذریعے روح کی بات سننے کیلئے آمادگی کا اظہار کیسے کر سکتے ہیں؟
عبرانیوں ۵:۱۴) ایسی مشورت عام نوعیت کی ہو سکتی ہے تاکہ ہر کوئی ذاتی طور پر اسکا اطلاق کر سکے۔ وقتاًفوقتاً، ہم اپنے چالچلن کے مخصوص پہلوؤں سے تعلق رکھنے والی مشورت بھی حاصل کرتے ہیں۔ اگر ہم واقعی نوکر جماعت کے ذریعے روح کی بات سن رہے ہیں تو ہمارا رویہ کیسا ہونا چاہئے؟ پولس رسول جواب دیتا ہے: ”اپنے پیشواؤں کے فرمانبردار اور تابع رہو۔“ (عبرانیوں ۱۳:۱۷) سچ ہے کہ یہ سارا انتظام ناکامل انسانوں کے ہاتھ میں ہی ہے۔ پھربھی، یہوواہ اپنے انسانی خادموں کو ناکامل ہونے کے باوجود، اس اخیر زمانہ میں ہماری راہنمائی کرنے کیلئے خوشی سے استعمال کرتا ہے۔
۱۱ ”دیانتدار اور عقلمند نوکر“ کے ذریعے فراہمکردہ معلومات ہمارے ایمان کو مضبوط اور ہمارے حواس کی تربیت کرنے کیلئے ترتیب دی گئی ہیں۔ (ہمارے ضمیر کی راہنمائی
۱۲، ۱۳. (ا)یہوواہ نے ہمیں راہنمائی کا اَور کونسا ذریعہ عطا کِیا ہے؟ (ب) خدا کے کلام کا صحیح علم نہ رکھنے والے لوگوں پر بھی ضمیر کونسا مثبت اثر ڈال سکتا ہے؟
۱۲ یہوواہ نے ہمیں راہنمائی کا ایک اَور ذریعہ—ہمارا ضمیر فراہم کِیا ہے۔ اس نے انسان کو درست اور غلط کے باطنی احساس کیساتھ خلق کِیا تھا۔ یہ ہماری فطرت کا حصہ ہے۔ رومیوں کے نام اپنے خط میں، پولس رسول نے واضح کِیا: ”اسلئےکہ جب وہ قومیں جو شریعت نہیں رکھتیں اپنی طبیعت سے شریعت کے کام کرتی ہیں تو باوجود شریعت نہ رکھنے کے وہ اپنے لئے خود ایک شریعت ہیں۔ چنانچہ وہ شریعت کی باتیں اپنے دِلوں پر لکھی ہوئی دکھاتی ہیں اور انکا دل [ضمیر] بھی ان باتوں کی گواہی دیتا ہے اور انکے باہمی خیالات یا تو ان پر الزام لگاتے ہیں یا اُنکو معذور رکھتے ہیں۔“—رومیوں ۲:۱۴، ۱۵۔
۱۳ یہوواہ سے ناواقف بہتیرے اشخاص اپنے خیالات اور اعمال کو کسی حد تک، درست اور غلط کے خدائی اصولوں کے ساتھ ہمآہنگ کر سکتے ہیں۔ یہ بالکل ایسے ہی ہے جیسے اُنہیں اپنے باطن سے صحیح سمت میں راہنمائی کرنے والی کوئی ہلکی سے آواز سنائی دیتی ہے۔ اگر خدا کے کلام کے صحیح علم سے ناآشنا لوگوں کے معاملے میں ایسا ہو سکتا ہے توپھر سچے مسیحیوں کے سلسلے میں تو یہ باطنی آواز اَور بھی واضح ہونی چاہئے! واقعی، جب مسیحی ضمیر خدا کے کلام کے صحیح علم سے تمام آلائشوں سے پاک ہو جاتا اور یہوواہ کی رُوحاُلقدس کی ہمآہنگی میں کام کرتا ہے توپھر یہ قابلِاعتماد راہنمائی فراہم کرنے کے لائق ہو جاتا ہے۔—رومیوں ۹:۱۔
۱۴. بائبل سے تربیتیافتہ ضمیر یہوواہ کی روح کی راہنمائی پر چلنے کیلئے کیسے ہماری مدد کر سکتا ہے؟
۱۴ بائبل سے تربیتیافتہ ایک اچھا ضمیر اُس راہ کو ہماری توجہ میں لا سکتا ہے جس پر روح ہمیں لیکر جانا چاہتی ہے۔ بعضاوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ بائبل اور بائبل پر مبنی مطبوعات ہماری کسی خاص صورتحال کی بابت کوئی واضح معلومات پیش نہیں کرتیں۔ پھربھی، ہمارا ضمیر کسی نقصاندہ روش کے خلاف ہمیں خبردار کر سکتا ہے۔ ایسے معاملات میں، اپنے ضمیر کی آواز کو دبانا دراصل یہوواہ کی روح کی بات کو نظرانداز کرنے کے مترادف ہو سکتا ہے۔ اس کے برعکس، اپنے تربیتیافتہ مسیحی ضمیر پر اعتماد کرنا سیکھنے سے، ہم تحریری صورت میں واضح ہدایات دستیاب نہ ہونے کے باوجود اچھے انتخابات کر سکتے ہیں۔ تاہم، یہ بات ذہن میں رکھنا نہایت اہم ہے کہ جب کوئی الہامی اصول، قانون یا آئین فراہم نہ کِیا گیا ہو تو ذاتی معاملات میں ساتھی مسیحیوں پر اپنے ضمیر کے فیصلے تھوپنا نامناسب ہوگا۔—رومیوں ۱۴:۱-۴؛ گلتیوں ۶:۵۔
۱۵، ۱۶. کونسی بات ہمارے ضمیر کی کارکردگی کو خراب کر سکتی ہے اور ہم اسکی روکتھام کیسے کر سکتے ہیں؟
۱۵ بائبل سے تربیتیافتہ ایک صاف ضمیر خدا کی طرف سے ایک بخشش ہے۔ (یعقوب ۱:۱۷) لیکن اگر اسے ایک اخلاقی حفاظتی ہتھیار کے طور پر کام کرنا ہے تو ہمیں اس بخشش کو بُرے اثرات سے بچانا ہوگا۔ اگر خدا کے معیاروں سے ٹکرانے والے مقامی دستورات، روایات اور عادات کی پیروی کی جائے تو یہ ہمارے ضمیر کی کارکردگی کو خراب کر دیتے ہیں جس سے یہ ہمیں صحیح راہ پر ڈالنے میں ناکام ہو سکتا ہے۔ ممکن ہے کہ ہم معاملات کی درست جانچ کرنے سے قاصر رہ جائیں اور غلط کام کو صحیح خیال کرنے کے فریب میں آ جائیں۔—یوحنا ۱۶:۲۔
۱۶ اگر ہم اپنے ضمیر کی آگاہیوں کو نظرانداز کرتے رہتے ہیں تو اس کی آواز مسلسل ہلکی ہوتی جائیگی اور ہم بالآخر اخلاقی طور پر سُن یا بےحس ہو زبور ۱۱۹:۷۰) اپنے ضمیر کی آواز کو دبا دینے والے بعض اشخاص مناسب طور پر سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کھو بیٹھتے ہیں۔ ایسے لوگوں کی راہنمائی خدائی اصولوں کے ذریعے نہیں ہوتی اور یہ صحیح فیصلے کرنے کے قابل نہیں ہوتے۔ ایسی صورتحال سے بچنے کیلئے، ہمیں معمولی دکھائی دینے والے مسائل میں بھی اپنے مسیحی ضمیر کی راہنمائیوں سے فوری طور پر اثرپذیر ہونا چاہئے۔—لوقا ۱۶:۱۰۔
جائینگے۔ زبورنویس نے ایسے لوگوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا: ”اُن کے دل چکنائی سے فربہ ہو گئے۔“ (سننے اور عمل کرنے والے مبارک ہیں
۱۷. جب ہم ’اپنے پیچھے سے آنے والی آواز‘ کو سنتے اور بائبل سے تربیتیافتہ اپنے ضمیر پر دھیان دیتے ہیں تو ہم کونسی برکت حاصل کرینگے؟
۱۷ جب ہم ’صحائف اور دیانتدار اور عقلمند نوکر کے ذریعے ’اپنے پیچھے سے آنے والی آواز‘ کو سننے کی عادت اپناتے اور بائبل سے اپنے تربیتیافتہ ضمیر کی یاددہانیوں پر دھیان دیتے ہیں تو یہوواہ ہمیں اپنی روح سے نوازتا ہے۔ نتیجتاً، رُوحاُلقدس یہوواہ کی تمام ہدایات کو قبول کرنے اور سمجھنے کی ہماری صلاحیت کو بڑھائے گی۔
۱۸، ۱۹. یہوواہ کی راہنمائی ہمیں کس طرح اپنی خدمتگزاری اور ذاتی زندگی میں فائدہ پہنچا سکتی ہے؟
۱۸ یہوواہ کی روح ہمیں حکمت اور حوصلے کیساتھ کٹھن حالات کا سامنا کرنے کے لائق بھی بنائیگی۔ رسولوں کی طرح، خدا کی روح ہماری ادراکی قوتوں کو بھی تحریک دیکر ہمیں ہمیشہ بائبل اصولوں کے مطابق کلام یا کام کرنے کے قابل بنا سکتی ہے۔ (متی ۱۰:۱۸-۲۰؛ یوحنا ۱۴:۲۶؛ اعمال ۴:۵-۸، ۱۳، ۳۱؛ ۱۵:۲۸) خدا کی روح اور ہماری ذاتی کوششیں دونوں ملکر ہمیں اپنی زندگی میں اہم فیصلے کرنے میں کامیابی کے علاوہ ان فیصلوں پر عملپیرا ہونے کیلئے حوصلہ بھی عطا کرینگی۔ مثال کے طور پر، شاید آپ اپنی طرزِزندگی میں ردوبدل کرکے روحانی باتوں کیلئے زیادہ وقت نکالنے کی بابت غور کر رہے ہیں۔ یا پھر آپ کو زندگی کا رُخ بدلنے والے اہم انتخابات کا سامنا ہو سکتا ہے جیسےکہ شادی، ملازمت یا گھر خریدنا۔ محض انسانی جذبات کی بِنا پر فیصلے کرنے کی بجائے ہمیں خدا کی روح کی بات سننا اور اِسکی راہنمائی پر عمل کرنا چاہئے۔
۱۹ ہم بزرگوں سمیت، ساتھی مسیحیوں کی طرف سے حاصل ہونے والی مشورت اور مشفقانہ یاددہانیوں کی واقعی قدر کرتے ہیں۔ تاہم، ہمیں دوسروں پر ہی انحصار کرنے کی ضرورت نہیں کہ ہمیشہ وہی مختلف معاملات کو ہماری توجہ میں لائیں۔ اگر ہم دانشمندانہ روش اور خدا کو خوش کرنے کیلئے اپنے رویے اور چالچلن میں ضروری تبدیلیاں لانے کی حقیقت سے واقف ہیں تو پھر ہمیں مناسب اقدام اُٹھانے میں دیر نہیں کرنی چاہئے۔ یسوع نے فرمایا: ”اگر تم ان باتوں کو جانتے ہو تو مبارک ہو بشرطیکہ ان پر عمل بھی کرو۔“—یوحنا ۱۳:۱۷۔
۲۰. ’اپنے پیچھے سے آنے والی آواز‘ کو سننے والے لوگوں کو کونسی برکت حاصل ہوتی ہے؟
۲۰ واضح طور پر، خدا کو خوش کرنے کا طریقہ جاننے کے لئے مسیحیوں کو آسمان سے حقیقی آواز سننے یا کسی فرشتے سے ملاقات کی ضرورت نہیں ہے۔ انہیں خدا کے تحریری کلام اور زمین پر اس کی ممسوح جماعت کے ذریعے مشفقانہ راہنمائی کی برکت حاصل ہے۔ اگر وہ ’اپنے پیچھے سے آنے والی آواز‘ کو سنیں اور بائبل سے تربیتیافتہ اپنے ضمیر کی راہنمائی پر چلیں تو وہ خدا کی مرضی پوری کرنے میں کامیاب ہونگے۔ اس صورت میں وہ یوحنا رسول کے اس وعدے کی تکمیل دیکھیں گے: ”جو خدا کی مرضی پر چلتا ہے وہ ابد تک قائم رہے گا۔“—۱-یوحنا ۲:۱۷۔
مختصر اعادہ
• یہوواہ اپنی انسانی مخلوق کیساتھ کیوں رابطہ رکھتا ہے؟
• ہم باقاعدہ بائبل پڑھائی کے پروگرام سے کیسے فائدہ اُٹھا سکتے ہیں؟
• ہمیں نوکر جماعت کی ہدایت کیلئے کیسا جوابیعمل دکھانا چاہئے؟
• ہمیں بائبل سے تربیتیافتہ ضمیر کی آواز کو کیوں دبانا نہیں چاہئے؟
[مطالعے کے سوالات]
[صفحہ ۱۳ پر تصویر]
انسانوں کو خدا کی طرف سے پیغامات حاصل کرنے کیلئے جدیدترین آلات کی ضرورت نہیں ہے
[تصویر کا حوالہ]
Courtesy Arecibo Observatory/David Parker/Science Photo Library
[صفحہ ۱۵ پر تصویر]
یہوواہ بائبل اور ”دیانتدار اور عقلمند نوکر“ کے ذریعے ہم سے کلام کرتا ہے