پُرمسرت خاندانی زندگی دوسروں کو خدا کی طرف راغب کرتی ہے
بادشاہتی مُناد رپورٹ دیتے ہیں
پُرمسرت خاندانی زندگی دوسروں کو خدا کی طرف راغب کرتی ہے
یہوواہ نے یوسف کو بڑی حکمت اور فہم سے نوازا تھا۔ (اعمال ۷:۱۰) نتیجتاً، یوسف کی بصیرت ”فرؔعون اور اُسکے سب خادموں کو پسند آئی۔“—پیدایش ۴۱:۳۷۔
اسی طرح آجکل، یہوواہ اپنے لوگوں کو بائبل مطالعے کی بدولت فہم اور بصیرت عطا کرتا ہے۔ (۲-تیمتھیس ۳:۱۶، ۱۷) بائبل پر مبنی مشورت کا اطلاق کرنے کی صورت میں یہ حکمت اور فہم اچھا پھل پیدا کرتے ہیں۔ زمبابوے سے درجذیل تجربات سے ظاہر ہوتا ہے کہ خدا کے لوگوں کا اچھا چالچلن اکثر ’مشاہدین کو پسند آتا ہے۔‘
• ایک خاتون کے پڑوسی یہوواہ کے گواہ تھے۔ اگرچہ وہ گواہوں کو پسند نہیں کرتی تھی توبھی وہ اُنکے چالچلن خصوصاً اُنکی گھریلو زندگی کی تعریف کرتی تھی۔ اُس نے یہ محسوس کِیا کہ اس خاندان میں شوہر اور بیوی کے درمیان بہت ہی مضبوط رشتہ ہے اور اُنکے بچے بھی فرمانبردار ہیں۔ اُس نے خاص طور پر یہ بات دیکھی کہ شوہر اپنی بیوی سے بہت محبت کرتا تھا۔
افریقہ کی بعض ثقافتوں میں ایک عام اعتقاد یہ ہے کہ اگر کوئی شوہر اپنی بیوی سے محبت کرتا ہے تو بیوی نے اُسے ”قابو“ میں رکھنے کیلئے ضرور کوئی جادوٹونہ کِیا ہوگا۔ لہٰذا، وہ خاتون گواہ بہن کے پاس گئی اور اُس سے پوچھا: ”کیا آپ مجھے بھی وہ جادو بتائیں گی جو آپ نے اپنے شوہر پر کِیا ہے تاکہ میرا شوہر بھی مجھے اتنا ہی پیار کرے جتنا کہ آپ کا شوہر آپ سے کرتا ہے؟“ بہن نے جواب دیا: ”جیہاں، مَیں وہ جادو کل دوپہر کو آپکو لا کر دونگی۔“
اگلے دن بہن اپنا ”جادو“ لیکر اپنی پڑوسن سے ملنے گئی۔ وہ جادو کیا تھا؟ بائبل اور اسکے ساتھ کتاب علم جو ہمیشہ کی زندگی کا باعث ہے۔ علم کی کتاب کے مضمون ”ایک ایسا خاندان تعمیر کرنا جو خدا کو عزت دیتا ہے“ کی معلومات پر غور کرنے کے بعد بہن نے خاتون سے کہا: ”یہی وہ ’جادو‘ ہے جو مَیں اور میرا شوہر ایک دوسرے کو ’قابو‘ میں رکھنے کیلئے استعمال کرتے ہیں اور اسی وجہ سے ہم ایک دوسرے کیساتھ اتنی زیادہ محبت کرتے ہیں۔“ بائبل مطالعہ شروع کِیا گیا اور اس خاتون نے جلد ہی یہوواہ کیلئے اپنی مخصوصیت کے اظہار میں پانی کا بپتسمہ لینے تک ترقی کر لی۔
• زمبابوے اور موزمبیق کی شمالمشرقی سرحد کے قریب ایک چھوٹی سی کلیسیا میں تفویضکردہ دو سپیشل پائنیر دو ہفتوں تک گھربہگھر کی مُنادی میں نہ جا سکے۔ کیوں؟ اسلئے کہ لوگ اُن سے باتچیت کرنے کیلئے خود اُنکے گھر آ رہے تھے۔ اُن میں سے ایک پائنیر بیان کرتا ہے کہ یہ سب کیسے ہوا: ”ہم ۱۵ کلومیٹر کا سفر کرکے ایک دلچسپی رکھنے والے شخص کے گھر بائبل مطالعے کیلئے جاتے تھے۔ ہمارے لئے اس علاقے تک پہنچنا آسان نہیں تھا۔ ہمیں کیچڑ اور تُندوتیز دریاؤں میں سے گزرنا پڑتا تھا جن کا پانی ہماری گردن تک آتا تھا۔ ہم اپنے کپڑے اور جوتے سر پر رکھ کر دریا پار کرتے اور پھر دوسرے کنارے پر پہنچ کر کپڑے تبدیل کر لیتے تھے۔
”ہمارے اس جذبے نے دلچسپی رکھنے والے شخص کے پڑوسیوں کو بہت متاثر کِیا۔ ان میں سے ایک شخص کسی مقامی مذہبی تنظیم کا راہنما تھا۔ اس نے اپنے پیروکاروں سے کہا: ’کیا تم اُن دو جوان یہوواہ کے گواہوں کی طرح سرگرم نہیں بننا چاہتے؟‘ اگلے ہی دن اس شخص کے بہتیرے پیروکار ہمارے گھر ہماری ثابتقدمی کا راز دریافت کرنے کیلئے آئے۔ نتیجتاً، اگلے دو ہفتوں کے دوران ہمارے گھر اتنے زیادہ لوگ آتے رہے کہ ہمیں اپنے لئے کھانا پکانے کی فرصت بھی نہیں ملتی تھی!“
ان دو ہفتوں کے دوران اُن پائنیروں سے ملاقات کرنے والے اشخاص میں وہ مذہبی راہنما بھی شامل تھا۔ ذرا تصور کریں کہ جب اس راہنما نے گھریلو بائبل مطالعہ قبول کِیا ہوگا تو ان پائنیروں کو کتنی خوشی ہوئی ہوگی!