مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

یہوواہ کو عزت دینے والی خوشحال شادیاں

یہوواہ کو عزت دینے والی خوشحال شادیاں

یہوواہ کو عزت دینے والی خوشحال شادیاں

ولش اور ایل‌تھیا ۱۹۸۵ میں،‏ سوویتو،‏ جنوبی افریقہ میں رشتہ‌ازدواج میں منسلک ہوئے۔‏ اکثروبیشتر وہ اپنی بیٹی زنزی کیساتھ ملکر اپنی شادی کی البم دیکھتے اور اس پُرمسرت دن کی یاد تازہ کرتے ہیں۔‏ زنزی کو شادی کے مہمانوں کی شناخت کرنا اچھا لگتا ہے اور وہ نہایت خوبصورت لباس میں ملبوس اپنی ماں کی تصویروں کو دیکھکر بہت خوش ہوتی ہے۔‏

شادی کی تقریب کا آغاز سوویتو کے ایک کمیونٹی ہال میں تقریر سے ہؤا۔‏ پھر مسیحی نوجوانوں کے ایک طائفے نے خدا کی حمدوتعریف میں گیت گائے۔‏ اس کے بعد،‏ مہمانوں نے کھانا کھایا جس کے دوران پیچھے ہلکی آواز میں بادشاہتی گیتوں کی دُھنوں کی کیسٹ چل رہی تھی۔‏ الکحل اور بلندآواز موسیقی اور رقص بالکل نہیں تھا۔‏ اس کی بجائے،‏ مہمانوں نے ایک دوسرے کی رفاقت اور جوڑے کو مبارکباد دینے سے لطف اُٹھایا۔‏ ساری تقریب کوئی تین گھنٹے تک جاری رہی۔‏ ایک مسیحی بزرگ رےمنڈ بیان کرتا ہے کہ ”‏یہ شادی ہمیشہ خوشگوار یادوں کو تازہ کرتی ہے۔‏“‏

اپنی شادی کے وقت،‏ ولش اور ایل‌تھیا جنوبی افریقہ میں واچ‌ٹاور بائبل اینڈ ٹریکٹ سوسائٹی کے برانچ دفتر میں رضاکار کارکُن تھے۔‏ وہ زیادہ دھوم‌دھام سے شادی نہیں کر سکتے تھے۔‏ بعض مسیحیوں نے زیادہ دھوم‌دھام سے شادی کرنے کیلئے کُل‌وقتی خدمتگزاری چھوڑ کر دُنیاوی ملازمت کرنے کا انتخاب کِیا ہے۔‏ تاہم،‏ ولش اور ایل‌تھیا سادگی سے شادی کرنے پر ذرا بھی پشیمان نہیں ہیں کیونکہ اس سے اُنہیں زنزی کی پیدائش تک کُل‌وقتی خادموں کے طور پر خدا کی خدمت جاری رکھنے کا موقع ملا تھا۔‏

تاہم،‏ اگر ایک جوڑا اپنی شادی پر دُنیاوی موسیقی اور رقص کا انتخاب کرتا ہے تو کیا ہو؟‏ اگر وہ مے یا الکحل پیش کرنے کا انتخاب کرتے ہیں تو کیا ہو؟‏ اگر وہ دھوم‌دھام سے شادی کرنے کی استطاعت رکھتے ہیں تو کیا ہو؟‏ وہ اس بات کا یقین کیسے کر سکتے ہیں کہ تقریب خدا کے پرستاروں کے شایانِ‌شان ایک مبارک موقع ثابت ہوگی؟‏ ایسے سوالات پر محتاط غوروفکر کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ بائبل حکم دیتی ہے:‏ ”‏تم کھاؤ یا پیو یا جو کچھ کرو سب خدا کے جلال کے لئے کرو۔‏“‏​—‏⁠۱-‏کرنتھیوں ۱۰:‏۳۱‏۔‏

رنگ‌رلیوں سے اجتناب کرنا

ایک بےکیف شادی کا تصور کرنا مشکل ہے۔‏ تاہم،‏ اس کے برعکس قابو سے باہر رقص‌وسرود خطرے کا باعث بھی بن سکتا ہے۔‏ بہت سی دُنیاوی شادیوں پر خدا کی تحقیر کرنے والے کام ہوتے ہیں۔‏ مثال کے طور پر،‏ نشے میں متوالے ہونا تو عام بات ہے۔‏ افسوس کی بات ہے کہ بعض مسیحی شادیوں پر بھی ایسا واقع ہؤا ہے۔‏

بائبل آگاہ کرتی ہے کہ ”‏شراب ہنگامہ کرنے والی ہے۔‏“‏ (‏امثال ۲۰:‏۱‏)‏ عبرانی لفظ جس کا ترجمہ ”‏ہنگامہ“‏ کِیا گیا ہے اس کا مطلب ”‏شوروغل مچانا“‏ ہے۔‏ ذرا تصور کریں کہ اگر ایک شخص شراب پی کر اتنا شورشرابا کر سکتا ہے توپھر باہم ملکر حد سے زیادہ شراب‌نوشی کرنے والے لوگوں کے ہجوم سے کیا بعید ہوگا!‏ یقیناً،‏ ایسے مواقع آسانی کے ساتھ ”‏نشہ‌بازی،‏ ناچ‌رنگ اور اَور ان کی مانند“‏ کاموں کا سبب بن سکتے ہیں جنہیں بائبل ”‏جسم کے کاموں“‏ کی فہرست میں شمار کرتی ہے۔‏ ایسے کام کسی بھی غیرتائب شخص کو خدا کی بادشاہت کی حکمرانی کے تحت ہمیشہ کی زندگی کا وارث بننے کے نااہل قرار دے سکتے ہیں۔‏​—‏⁠گلتیوں ۵:‏۱۹-‏۲۱‏۔‏

‏”‏ناچ‌رنگ“‏ کیلئے استعمال ہونے والا یونانی لفظ نشے میں چُور گانے،‏ بجانے اور ناچنے والے نوجوانوں کے جلوس کو بیان کرتا ہے۔‏ اگر کسی شادی پر بہت زیادہ شراب پی جاتی اور اُونچی آواز میں موسیقی کیساتھ غیرمہذب رقص کِیا جاتا ہے تو یہ اوباشی پر منتج ہو سکتا ہے۔‏ ایسے ماحول میں،‏ روحانی اور اخلاقی طور پر کمزور اشخاص آسانی سے آزمائش میں پڑ سکتے ہیں اور ”‏حرامکاری۔‏ ناپاکی۔‏ شہوت‌پرستی۔‏ .‏ .‏ .‏ غصے“‏ جیسے جسم کے دوسرے کاموں کا ارتکاب کر سکتے ہیں۔‏ جسم کے ایسے کاموں کو مسیحی شادی کی خوشی ماند کرنے سے کیسے روکا جا سکتا ہے؟‏ اس سوال کا جواب دینے کیلئے،‏ آئیے دیکھیں کہ بائبل ایک شادی کی بابت کیا کہتی ہے۔‏

یسوع جس شادی پر حاضر ہؤا

یسوع اور اس کے شاگردوں کو قانایِ‌گلیل میں ایک شادی پر مدعو کِیا گیا۔‏ انہوں نے دعوت قبول کر لی اور یسوع نے تو تقریب کی خوشی کو دوبالا کر دیا تھا۔‏ جب مے کم پڑ گئی تو اس نے معجزانہ طور پر نہایت عمدہ قسم کی اضافی مے مہیا کی۔‏ اس میں کوئی شک نہیں کہ بچ جانے والی مے شادی کے بعد کچھ عرصہ کیلئے متشکر دلہے اور اس کے خاندان کے کام آئی ہوگی۔‏​—‏⁠یوحنا ۲:‏۳-‏۱۱‏۔‏

اس شادی سے جس پر یسوع حاضر ہؤا ہم کئی سبق سیکھ سکتے ہیں۔‏ اوّل،‏ یسوع اور اسکے شاگرد شادی کی ضیافت پر بن‌بلائے مہمان نہیں تھے۔‏ بائبل خاص طور پر بیان کرتی ہے کہ انہیں دعوت دی گئی تھی۔‏ (‏یوحنا ۲:‏۱،‏ ۲‏)‏ اسی طرح،‏ شادی کی ضیافتوں کی دو تمثیلوں میں بھی یسوع نے بلائے ہوئے مہمانوں کا ذکر کِیا۔‏​—‏⁠متی ۲۲:‏۲-‏۴،‏ ۸،‏ ۹؛‏ لوقا ۱۴:‏۸-‏۱۰‏۔‏

بعض ممالک میں یہ دستور ہے کہ خواہ مدعو کِیا گیا ہو یا نہ کِیا گیا ہو ہر کوئی شادی کی ضیافت میں شریک ہو سکتا ہے۔‏ لیکن یہ مالی مشکلات کا سبب بن سکتا ہے۔‏ ایک جوڑا جو دولتمند نہیں ہے بیشمار مہمانوں کے لئے کافی کھاناپینا فراہم کرنے کے لئے قرض تلے دب سکتا ہے۔‏ لہٰذا،‏ اگر کوئی مسیحی جوڑا کم مہمانوں کیساتھ ایک سادہ استقبالیہ دینے کا فیصلہ کرتا ہے تو نہ بلائے جانے والے ساتھی مسیحیوں کو اس بات کو سمجھنا اور اس کا احترام کرنا چاہئے۔‏ ایک آدمی بیان کرتا ہے کہ اُسکی شادی کیپ ٹاؤن،‏ جنوبی افریقہ میں ہوئی جس پر اُس نے صرف ۲۰۰ مہمانوں کو بلایا تھا۔‏ تاہم،‏ ۶۰۰ آ گئے اور جلد ہی کھانا ختم ہو گیا۔‏ بن‌بلائے مہمانوں میں سیاحوں کی ایک پوری بس شامل تھی جو اسی ویک‌اینڈ پر کیپ ٹاؤن کی سیر کیلئے آئے ہوئے تھے۔‏ اس بس کا کنڈکٹر دلہن کا دُور کا رشتہ‌دار تھا اور اُسکا خیال تھا کہ اُسے دلہے اور دلہن سے مشورہ کئے بغیر بھی سارے گروپ کو ساتھ لانے کا حق حاصل ہے!‏

جبتک یہ واضح نہ کِیا گیا ہو کہ ہر کوئی استقبالہ میں آ سکتا ہے،‏ یسوع کا سچا پیروکار بن‌بلائے شادی کے استقبالیہ میں حاضر ہونے اور بلائے ہوئے مہمانوں کیلئے فراہم کئے جانے والے کھانےپینے میں حصہ لینے سے اجتناب کرے گا۔‏ بن‌بلائے جانے کی آزمائش میں پڑ جانے والوں کو خود سے پوچھنا چاہئے،‏ ’‏کیا میرا اس شادی کی ضیافت پر حاضر ہونا نوبیاہتا جوڑے کیلئے محبت کی کمی کو ظاہر نہ کریگا؟‏ کیا میرا جانا مشکل اور تقریب کی خوشی کو کم کرنے کا باعث نہیں بنیگا؟‏‘‏ ایک فہیم مسیحی نہ بلائے جانے پر بُرا منانے کی بجائے،‏ مشفقانہ طریقے سے جوڑے کو مبارکباد بھیج کر ان کیلئے یہوواہ کی برکت کا خواہاں ہو سکتا ہے۔‏ وہ اُس جوڑے کی شادی کی خوشیوں میں اضافہ کرنے کیلئے ایک تحفہ بھیجنے سے بھی انکی مدد کرنے پر غور کر سکتا ہے۔‏​—‏⁠واعظ ۷:‏۹؛‏ افسیوں ۴:‏۲۸‏۔‏

کون ذمہ‌دار ہے؟‏

افریقہ کے کچھ حصوں میں یہ دستور ہے کہ بڑےبوڑھے شادی کے انتظامات سنبھالتے ہیں۔‏ جوڑے اس کیلئے شکرگزار ہو سکتے ہیں کیونکہ اس سے انہیں مالی فرائض ادا کرنے میں اعانت حاصل ہوتی ہے۔‏ وہ محسوس کر سکتے ہیں کہ یہ انہیں واقع ہونے والی کسی بھی بات سے نجات دلاتا ہے۔‏ تاہم،‏ نیک‌نیت رشتےداروں سے مدد قبول کرنے سے پہلے،‏ ایک جوڑے کو یقین کر لینا چاہئے کہ انکی ذاتی خواہشات کا احترام کِیا جائیگا۔‏

یسوع خدا کا بیٹا تھا جو ”‏آسمان سے اُترا“‏ تھا توبھی اس بات کا کوئی اشارہ نہیں ملتا کہ اس نے قانا میں شادی کا سارا انتظام اپنے ہاتھ میں لے لیا تھا۔‏ (‏یوحنا ۶:‏۴۱‏)‏ اسکے برعکس،‏ بائبل بتاتی ہے کہ کسی اَور شخص کو ”‏میرِمجلس“‏ کے طور پر کام کرنے کیلئے مقرر کِیا گیا تھا۔‏ (‏یوحنا ۲:‏۸‏)‏ یہ آدمی نئے خاندان کے سردار یعنی دُلہا کے حضور جواب‌دہ تھا۔‏​—‏⁠یوحنا ۲:‏۹،‏ ۱۰‏۔‏

مسیحی رشتہ‌داروں کو نئے خاندان کے خدا کی طرف سے مقررکردہ سردار کا احترام کرنا چاہئے۔‏ (‏کلسیوں ۳:‏۱۸-‏۲۰‏)‏ اس کی شادی پر تمام معاملات کی ذمہ‌داری اِسی کو سنبھالنی چاہئے۔‏ قدرتی امر ہے کہ ایک دلہے کو معقول‌پسندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی دلہن،‏ اپنے والدین اور اپنے سُسرالیوں کی خواہشات کا بھی احترام کرنا چاہئے۔‏ تاہم،‏ اگر رشتےدار جوڑے کی خواہشات کے برعکس کوئی کام کرنے پر اصرار کرتے ہیں توپھر جوڑا مشفقانہ انداز میں انکی مدد سے انکار کر کے اپنی سادہ شادی کیلئے خود اخراجات برداشت کر سکتا ہے۔‏ اس طرح کوئی ایسی بات واقع نہیں ہوگی جس سے جوڑے کے ذہن پر ناخوشگوار یادیں نقش ہو جائیں۔‏ مثال کے طور پر،‏ افریقہ میں ایک مسیحی شادی پر،‏ تقریب کا سارا انتظام سنبھالنے پر معمور ایک بےایمان رشتےدار نے مُتوَفّی آباؤاجداد کی سلامتی کیلئے جام نوش کِیا!‏

بعض‌اوقات شادی‌شُدہ جوڑا شادی کی تقریبات ختم ہونے سے پہلے ہی ہنی‌مون کیلئے روانہ ہو جاتا ہے۔‏ ایسی صورت میں،‏ دلہے کو چند معتبر اشخاص کو اس بات کا خیال رکھنے کی ذمہ‌داری سونپ دینی چاہئے کہ بائبل معیار قائم رکھے جائیں اور تقریب مناسب وقت پر ختم ہو۔‏

محتاط منصوبہ‌سازی اور توازن

بدیہی طور پر،‏ جس شادی پر یسوع حاضر ہؤا تھا وہاں کھانا افراط سے تھا کیونکہ بائبل کہتی ہے کہ یہ شادی کی ضیافت تھی۔‏ جیسا کہ بیان کِیا جا چکا ہے کہ وہاں مے بھی کافی مقدار میں موجود تھی۔‏ اس میں کوئی شک نہیں کہ وہاں موزوں موسیقی اور مہذب رقص بھی تھا کیونکہ یہ یہودی سماجی زندگی کا عام پہلو تھا۔‏ یسوع نے مسرف بیٹے کی اپنی مشہور تمثیل میں اس پہلو پر روشنی ڈالی تھی۔‏ اس کہانی میں دولتمند باپ اپنے تائب بیٹے کی واپسی پر اس قدر خوش تھا کہ اس نے کہا:‏ ”‏ہم کھا کر خوشی منائیں۔‏“‏ یسوع کے مطابق،‏ تقریب میں ’‏گانا بجانا اور ناچنا‘‏ بھی شامل تھا۔‏​—‏⁠لوقا ۱۵:‏۲۳،‏ ۲۵‏۔‏

تاہم،‏ دلچسپی کی بات ہے کہ بائبل قانا میں شادی پر بالخصوص موسیقی اور رقص کا ذکر نہیں کرتی۔‏ درحقیقت،‏ شادی کے متعلق بائبل کے کسی بیان میں بھی رقص کا ذکر نہیں کِیا گیا۔‏ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ بائبل وقتوں میں خدا کے وفادار خادموں کے درمیان رقص کو کوئی خاص اہمیت حاصل نہیں تھی اور نہ ہی یہ اُنکی شادیوں کا لازمی جز تھا۔‏ کیا ہم اس سے کوئی سبق سیکھ سکتے ہیں؟‏

افریقہ میں بعض مسیحی شادیوں پر زوردار الیکڑونک ساؤنڈ سسٹم استعمال کِیا جاتا ہے۔‏ موسیقی اتنی بلند ہوتی ہے کہ مہمان آسانی سے بات بھی نہیں کر سکتے۔‏ بعض‌اوقات کھانا تو کم ہو جاتا ہے لیکن ناچ‌رنگ میں کوئی کمی نہیں ہوتی جو بآسانی بےقابو ہو جاتا ہے۔‏ شادی کی ضیافت کی بجائے ایسی تقریبات محض ناچ‌رنگ کا ایک بہانہ ہو سکتی ہیں۔‏ مزیدبرآں،‏ زوردار موسیقی اکثراوقات مشکلات کھڑی کرنے والے اجنبیوں کو دعوت دیتی ہے جو بن‌بلائے ہی آ جاتے ہیں۔‏

جب شادیوں سے متعلق بائبل بیانات رقص‌وموسیقی پر اتنا زور نہیں دیتے تو کیا اسے یہوواہ کو عزت دینے والی شادی کی منصوبہ‌سازی کرنے کیلئے جوڑے کی راہنمائی نہیں کرنی چاہئے؟‏ تاہم،‏ جنوبی افریقہ میں حال ہی میں کئی شادیوں کی تیاری کے دوران جشنِ‌عروسی ترتیب دینے کیلئے منتخب کئے جانے والے مسیحی نوجوانوں نے مشکل‌ترین ڈانس کی مشق کرنے میں کئی کئی گھنٹے صرف کئے۔‏ کئی مہینوں تک کافی وقت اسی کام میں استعمال کِیا گیا۔‏ لیکن مسیحیوں کو بشارتی کام،‏ ذاتی مطالعہ اور مسیحی اجلاسوں پر حاضری جیسے ”‏زیادہ اہم کاموں“‏ کیلئے ’‏وقت نکالنے کی ضرورت ہے۔‏‘‏​—‏⁠افسیوں ۵:‏۱۶؛‏ فلپیوں ۱:‏۱۰‏،‏ این‌ڈبلیو‏۔‏

جس مقدار میں یسوع نے مے فراہم کی اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ قانا میں شادی بہت بڑی تھی۔‏ تاہم،‏ ہم یقین رکھ سکتے ہیں کہ تقریب میں کوئی ہنگامہ نہیں ہوا تھا اور نہ ہی مہمانوں نے الکحل کا غلط استعمال کِیا ہوگا جیسے کہ بعض یہودی شادیوں پر ہوتا تھا۔‏ (‏یوحنا ۲:‏۱۰‏)‏ ہم اس بات کا یقین کیسے کر سکتے ہیں؟‏ خداوند یسوع مسیح کی موجودگی اس بات کا ثبوت تھی۔‏ تمام آدمیوں میں سے یسوع نے بُری صحبتوں کے سلسلے میں خدا کے حکم کی اطاعت کرنے میں انتہائی احتیاط سے کام لیا ہوگا:‏ ”‏تُو شرابیوں میں شامل نہ ہو۔‏“‏​—‏⁠امثال ۲۳:‏۲۰‏۔‏

لہٰذا،‏ اگر ایک جوڑا اپنی شادی پر مے یا الکحل پیش کرنے کا فیصلہ کرتا ہے تو انہیں معتبر اشخاص کو اسے اپنے سخت کنٹرول میں رکھنے کی ذمہ‌داری دینی چاہئے۔‏ نیز،‏ اگر وہ موسیقی کا فیصلہ کرتے ہیں تو مناسب نغمات کا انتخاب کرنا چاہئے اور کسی شخص کو آواز کنٹرول میں رکھنے کی بھی ذمہ‌داری دینی چاہئے۔‏ مہمانوں کو اس میں دخل‌اندازی کرنے اور قابلِ‌اعتراض موسیقی متعارف کرانے اور نامعقول حد تک آواز کو بلند کرنے کی اجازت نہیں دینی چاہئے۔‏ اگر رقص کِیا جائے تو اس میں بھی شایستگی اور اخلاقی معیاروں کا لحاظ رکھا جانا چاہئے۔‏ اگر بےایمان رشتےدار یا ناپُختہ مسیحی ناشائستہ یا شہوت‌انگیز رقص کرنے لگیں تو دُلہا موسیقی بدلنے یا موقع‌شناسی سے رقص بند کرنے کی درخواست کر سکتا ہے۔‏ بصورتِ‌دیگر شادی فتنہ‌انگیز حالت اختیار کر کے ٹھوکر کا سبب بن سکتی ہے۔‏​—‏⁠رومیوں ۱۴:‏۲۱‏۔‏

جدید رقص کی بعض اقسام،‏ زوردار موسیقی اور الکحل کے آزادانہ استعمال میں پنہاں خطرات کے پیشِ‌نظر کئی دُلہوں نے فیصلہ کِیا ہے کہ شادی سے اِن چیزوں کو دُور ہی رکھا جائے۔‏ بعض کو اس وجہ سے تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے حالانکہ اُنہیں خدا کے نام پر بدنامی لانے والی کسی بھی بات سے بچنے کی خواہش رکھنے کیلئے شاباش دی جانی چاہئے۔‏ اس کے برعکس،‏ بعض دُلہوں نے موزوں موسیقی،‏ رقص اور اعتدال‌پسندی کے ساتھ الکحل پیش کرنے کا بندوبست کِیا ہے۔‏ ہر معاملے میں اپنی شادی پر کسی بھی بات کی اجازت دینے کے سلسلے میں دُلہا ہی ذمہ‌دار ہوتا ہے۔‏

افریقہ میں بعض ناپُختہ اشخاص پُروقار مسیحی شادیوں کی تحقیر کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ان پر آکر تو ایسے لگتا ہے کہ جیسے کسی جنازے پر آئے ہوئے ہیں۔‏ تاہم،‏ یہ متوازن نظریہ نہیں ہے۔‏ جسم کے گنہگارانہ کاموں سے عارضی خوشی تو حاصل ہوتی ہے مگر یہ مسیحیوں کے لئے مضطرب ضمیر اور خدا کے نام کی رُسوائی پر منتج ہوتے ہیں۔‏ (‏رومیوں ۲:‏۲۴‏)‏ اس کے برعکس،‏ خدا کی رُوح‌اُلقدس حقیقی خوشی عطا کرتی ہے۔‏ (‏گلتیوں ۵:‏۲۲‏)‏ بہتیرے مسیحی جوڑے یہ بات جانتے ہوئے فخر کیساتھ اپنے شادی کے دن کو یاد کرتے ہیں کہ وہ ”‏ٹھوکر“‏ کھلانے کی بجائے ایک مبارک موقع تھا۔‏​—‏⁠۲-‏کرنتھیوں ۶:‏۳‏۔‏

ولش اور ایل‌تھیا کو ابھی تک اپنی شادی پر حاضر ہونے والے بےایمان رشتےداروں کے بیشتر تعریفی کلمات یاد ہیں۔‏ ایک نے کہا:‏ ”‏ہم آجکل شوروغل والی شادیوں سے تنگ آ گئے ہیں۔‏ اس مہذب شادی پر حاضر ہوکر ہمیں بڑا مزہ آیا ہے۔‏“‏

سب سے اہم بات یہ ہے کہ خوش‌کُن اور پُروقار مسیحی شادیاں،‏ شادی کے بانی،‏ یہوواہ خدا کیلئے عزت‌وجلال کا باعث بنتی ہیں۔‏

‏[‏صفحہ ۲۲ پر بکس/‏تصویر]‏

استقبالیے کیلئے قابلِ‌غور باتوں کی فہرست

‏• اگر آپ کسی بےایمان رشتہ‌دار کو تقریر کرنے کیلئے بلاتے ہیں تو کیا آپ نے اس بات کا یقین کر لیا ہے کہ وہ کوئی غیرمسیحی رسم متعارف نہیں کرائیگا؟‏

‏• اگر موسیقی بجائی جائیگی تو کیا آپ نے موزوں نغمات کا انتخاب کر لیا ہے؟‏

‏• کیا موسیقی موزوں آواز میں بجائی جائے گی؟‏

‏• اگر رقص کرنے کی اجازت ہے تو کیا یہ مہذب انداز میں کِیا جائیگا؟‏

‏• کیا الکحل اعتدال کیساتھ پیش کِیا جائیگا؟‏

‏• کیا ذمہ‌دار اشخاص اسکی تقسیم کو قابو میں رکھینگے؟‏

‏• کیا آپ نے شادی کے استقبالیہ کے ختم ہونے کیلئے معقول وقت طے کر لیا ہے؟‏

‏• کیا نظم‌وضبط کو قائم رکھنے کیلئے ذمہ‌دار اشخاص آخر تک موجود ہونگے؟‏